English   /   Kannada   /   Nawayathi

2010 کے بعد کام کرنے والے گھرانوں میں غربت کا شکار بچوں کی تعداد میں ایک ملین اضافہ

share with us

لندن:09؍مئی 2018(فکروخبر/ذرائع)ایک نئی سٹڈی کے مطابق کام کرنے والے گھرانوں کے غربت میں پرورش پانے والے بچوں کی تعداد میں 2010کے بعد سے ایک ملین اضافہ ہو گیا ٹی یو سی کیلئے ہونے والی ایک ریسرچ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ کام کرنے والے والدین کے 3.1ملین بچے اس سال غربت کی سرکاری سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بینیفٹ میں کٹوتیوں اور سرکاری شعبوں میں تنخواہوں پر پابندیوں کے نتیجے میں کام کرنے والے والدین کے 600,000 بچے غربت میں دھکیل دیئے گئے ہیں۔ ایسٹ مڈ لینڈ میں کام کرنے والی فیملیز کے بچوں میں سب سے زیادہ غربت بڑھی ہے۔ لینڈ مین اکنامکس کی سٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ غربت ویسٹ مڈلینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں بڑھی۔ٹی یو سی کے جنرل سیکریٹری فرانسس او گریڈی کا کہنا ہے کہ کام کرنے والے گھرانوں کے بچوں میں غربٹ 2010 سے بڑھی ہے۔ گزشتہ برسوں سے تنخواہوں میں کمی اور بینیفٹ میں کٹوتیوں کے باعث انسان کی قیمت کم ہو گئی ہیلاکھوں پیرنٹس اپنے بچوں کی خوراک اور کپڑوں کیلئے جدوجہد میں مصرف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ وزرا اب کم سے کم اجرت میں اضافہ کریں اور اس امر کو یقینی بنانے کیلئیسوشل سیکورٰٹی سسٹم استعمال کیا جائے کہ کوئی بھی بچہ غربت میں زندگی نہ گزارے۔یہ رپورٹ لندن میں ہفتے کے روز ہونے والے ایک مارچ سے قبل جاری کی گئی ہیجس میں ورکرس کے لئے ’’ نئی ڈیل ‘‘ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ٹی یو سی کے اعدادوشمار تسلیم نہیں کرتے۔
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا