English   /   Kannada   /   Nawayathi

سپریم کورٹ کے حکم پر لالو کا تبصرہ ، مودی حکومت کی اڈوانی کو صدر جمہوریہ بننے سے روکے جانے کی سازش(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

آر جے ڈی کے صدر نے کہا کہ اس معاملے میں جن کا بھی نام آیا ہے ان سب کے خلاف مقدمہ چلا کر اسے حتمی نتیجہ تک پہنچایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو ہدایت دی ہے کہ دو برسوں کے اندر اس معاملے کا تصفیہ کیا جانا چاہئے۔ مسٹر لالو پرساد یادو نے کہا کہ سال 1990 میں مسٹر اڈوانی نے سومناتھ سے اجودھیا کے لئے رتھ یاترا نکال کر پورے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہی مسٹر اڈوانی کو بہار کے ضلع سمستی پور میں گرفتار كراوايا تھا۔دوسری جانب، جنتا دل یونائٹیڈ(جے ڈی یو) کے قومی جنرل سکریٹری اور ممبر اسمبلی شیام رجک نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد انہدام کی سازش کرنے والے بےنقاب ہو گئے ہيں۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ایسے لیڈروں کو مرکزی کابینہ سے برطرف کر دیا جانا چاہئے جن کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

ہماچل پردیش : شملہ کے چوپال نزدیک ندی میں گری بس ، 44 افراد کی موت ، 56 مسافر تھے سوار

شملہ:۔19اپریل (فکروخبر/ذرائع) ہماچل پردیش کے شملہ ضلع کے چوپال کے نزدیک ایک بس کے ٹونس ندی میں گرنے سے 44 افراد کی موقع پر ہی موت گئی ہے۔ اتراکھنڈ کے تیونی سے 56 مسافروں کو لے کر وکاس نگر جارہی بس تقریباً گیارہ بجے ٹونس ندی میں گر گئی۔ نیروا کے ایک میڈیکل افسر نے بتایا کہ پولیس اور فائر بریگیڈ محکمہ کے افسر اور میڈیکل ٹیم نے جائے حادثہ پر پہنچ کر راحت اور بچاؤ کا نام شروع کردیا ہے

یکم مئی سے گاڑیوں میں لال بتی کے استعمال پر پابندی ، وزیر اعظم مودی کو بھی نہیں ہوگی اجازت

نئی دہلی۔۔19اپریل (فکروخبر/ذرائع) مرکزی حکومت نے 'وی آئی پی کلچر' کو ختم کرنے کے مقصد سے وزراء اور اعلی حکام کی گاڑیوں پر لال بتی لگانے کے بندوبست کو یکم مئی سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گيا۔ میٹنگ کے بعد سڑک ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری نے بتایا کہ کوئی وزیر یا سینئر افسر لال بتی کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ایمرجنسی خدمات کی گاڑیاں جیسے ایمبولینس، پولس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں پر نیلے رنگ کی بتی استعمال کی جا سکے گی۔ایسا دیکھا گیا ہے کہ لال بتی والی گاڑیوں کے گزرنے سے پہلے ہی پولیس اور سلامتی دستے سڑکوں پر عام لوگوں کی نقل و حرکت بند کر دیتے ہیں اور ان کے گزرنے کے بعد ہی عام لوگوں کو آمد و رفت کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے کئی بار شدید بیمار لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اذان سے متعلق ٹویٹ پر چوطرفہ تنقید کے بعد سونو نگم نے دی صفائی ، کسی کو لگتا ہے کہ پیغمبر اسلام کی تنقید کی ، تو میں معافی چاہتا ہوں

ممبئی :۔19اپریل (فکروخبر/ذرائع) اذان سے متعلق ٹویٹ کرنے کے بعد ٹوئٹر پر چوطرفہ تنقید کی زد میں آنے کے بعد معروف سنگر سونو نگم نے اس پر اپنی صفائی پیش کی ہے ۔ سونو نگم نے ایک پریس کانفرنس کرکے اپنا موقف پیش کیا ۔ سونو نے کہا کہ انہیں اب بھی یقین نہیں ہو رہا ہے کہ ایک چھوٹی سی بات کو اتنا بڑا بنا دیا گیا ۔ یہی نہیں انہوں نے اپنے اوپر ہو رہی چوطرفہ تنقید کی مخالفت میں اپنا سر بھی منڈوا لیا۔سونو نگم نے کہا 'آج جب بہت سے لوگ انہیں مسلم مخالف بتا رہے ہیں ، تو یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ایسے لوگوں کی سوچ کی دقت ہے، کیونکہ ان کے قریب ترین جو لوگ ہیں وہ سب کے سب مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص پر اس طرح کا الزام لگانا جو محمد رفیع کو اپنا باپ مانتا ہو، سراسر غلط ہے اور یہ ایسے لوگوں کی سوچ کی دقت ہے۔اذان سے متعلق اپنے ٹویٹ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے سونو نگم نے کہاکہ 'ٹویٹ کو سمجھا نہیں گیا، صرف اس حصے کو اچھالا گیا، جس سے تنازع پیدا ہو، سونو نگم نے کہا کہ آج ہم یورپی ممالک جیسے بننے کی بات کرتے ہیں، لیکن کیا ہم ان کی طرح ہیں؟ کیا ہماری سوچ ویسی ہے؟ اظہار رائے کے حق کی بات کہی جاتی ہے تو کیا مجھے وہ حق نہیں ہے ...؟ ' سونو نگم نے کہا کہ میر صرف اتنا کہنا ہے کہ مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر ضروری نہیں ہیں، خواہ وہ مندر ہو، مسجد ہو یا گرودوارہ ہو۔لاؤڈ اسپیکرز اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے سوال پر سونو نگم نے کہا کہ اگر کوئی مذہب کے نام پر تہواروں میں زور زور سے گانے بجا کر ناچ رہا ہے، لاؤڈ اسپیکربجا رہا ہے اور آتے جاتے لوگوں کو جانے کیلئے راستہ نہیں دے رہا ہے ، تو میرے لئے یہ غنڈہ گردی ہی ہے، اس سے پولیس کو بھی پریشانی ہوتی ہے۔ سونو نے کہا کہ لڑکے باہر شراب پی کر ناچ رہے ہوتے ہیں، مذہب کے نام پر فلمی گانے بجا رہے ہوتے ہیں، کیا یہ داداگیري نہیں ہے؟ دانشوروں کو اس بات کو سمجھنا چاہئے ،کیونکہ آپ کے بچے بھی تو اسی ماحول میں پرورش پا رہے ہیں ، آپ کو سمجھنا چاہئے کہ کیا آپ انہیں ایسا ماحول دینا چاہتے ہیں؟ ۔سونو نگم نے کہا کہ اگر میرے الفاظ سے کسی کو یہ لگتا ہے کہ میں نے ان کے پیغمبر محمد صاحب کی تنقید کی ہے ، تو اس کے لئے میں معافی چاہتا ہوں، کیونکہ میرا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا۔ احمد پٹیل کی بات کا ذکر کرتے ہوئے سونو نگم نے کہا کہ میری بات کو انہوں نے بہت بہتر طریقہ سے کہا ہے کہ اذان ضروری ہے، لاؤڈ اسپیکرز نہیں۔پریس کانفرنس کے دوران سونو سے پوچھا گیا کہ وہ بال کیوں منڈوا رہے ہیں؟ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ میں یہ کسی کو نیچا دکھانے یا اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے نہیں کر رہا ہوں، نہ ہی میں کسی طرح کی کوئی مثال بننا چاہتا ہوں، میرے بال ایک مسلمان کاٹے گا۔ خیال رہے کہ مغربی بنگال کے مائیناریٹی یونائیٹڈ کونسل کے نائب صدر سید شاہ عاطف علی امام قادری نے سونو کے خلاف فتوی جاری کرکے کہا تھا کہ وہ سونو نگم کو گنجا کرنے والے کو 10 لاکھ روپے کا انعام دیں گے۔سونو نگم نے کہا کہ فتوے کے مطابق میں نے اب اپنا سر منڈوا لیا ہےاور میرا سر منڈنے والا ایک مسلمان ہے۔

بھاجپا نے مسلم اقوام کی بہتر ی کے لئے اچھے فیصلہ لئے ہیں! ایم آزاد

سہارنپور۔19اپریل (فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے تین ماہ مکمل ہوجانیپر پر ضلع کے بھا جپائی کارکنان میں کافی جوش پایاجارہاہے ہندو مسلم دونوں ہی فرقہ کے لوگ سرکار کے بہت سے کاموں اور اعلانات بلخصوص وقت کے متقلق جاریکئے گئے ترقیاتی پروگرام سے کافی مطمئن ہیں آج یہاں بھاجپا کو کمشنری کی درجنوں اسمبلی سیٹوں پر اس اسمبلی کے چناؤ میں مسلم اقوام کے علاوہ چھوٹے طبقہ کے ہزاروں لوگوں کے بھاجپاکو زبردست تعاون دینے کے مسئلہ پر ہم سیاہم ملاقات کے دورا ن بنکر مورچہ کے ریاستی سربراہ ایم آزاد انصاری نے ہندواورمسلم دونوں طبقہ کے عوام سے آپسی بھائی چارے اور ملک کے وکاس کیلئے مل جل کر جدوجہد کرنے کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے چیف منسٹر کھلے ذہن کے اصول پسند رہبر ہیں اور ایک ماہ کے انکے دور اقتدار نے یہ ثابت بھی کر دکھایا وہ سبھی کے چیف منسٹر ہیں اور سبھی کا وکاس چاہتے ہیں مقامی اربن کو آپریٹیو بنک کے چیئر مین ایم آزاد انصارینے واضع کیاہیکہ بھاجپا کو سبھی کا ساتھ پسند ہے بھاجپا قومی پارٹی ہے اور ملک میں ہر مذہب ، ہر طبقہ اور ہر زبانکے بہتر مستقبل کیلئے لگاتار فکر مند ہے جبکہ سیکولرازم کا دعویٰ کرنیوالوں نے ہمیشہ ہی بھاجپاکی باتوں اور وچار دھارا کے غلط معنی نکال کر ہمیشہ سیکولرازم کا جھوٹا نعرہ دیکر مسلم اقوام کو بھاجپاسے دور رکھاہے اس الیکشن نے ثابت کر دکھایاہے اب جبکہ مسلم مرد ،خواتین اور نئی نوجوان نسل بھاجپاکے قریب آرہی ہے تو یہ سیکولرازم کا جھوٹا نعرہ دینے والے یہ لوگ آجکل حسد اور جلن محسوس کر رہے ہیں مسلمان ہمارے ملک کی پیدائش ہیں اور یہی ملک کی بڑی اقلیتی آبادی ہیں اور ہم سبھی ہندو بھائیوں کے ساتھ رہتے اور کام کرتے آرہے ہیں ہم سیاسی اختلاف ظاہر کرنیکا حق رکھتے ہیں مگر کسی کی حق تلفی اور مذہبی عقیدہ کو مجروح کرنیکا ہمکو کوئی حق نہی ہم سبھی مذاہب کا بہت احترام کرتے ہیں راشٹریہ مسلم منچ مسلم اقوام میں بہت عملی کام کر رہاہے اسی طرح ہزاروں مسلم نوجوان بھاجپاکے لئے کمشنری میں اچھے کارکناکی حیثیت سے کام کرتے آرہے ہیں ۔
اتر پردیش بنکر مورچہ کے ریاستی سربراہ ایم آزاد انصاری نے اپنی گفتگو کے دوران کہاکہ سیکڑوں سال سے ہندو مسلم اس ملک میں ساتھ ساتھ رہتے آرہے ہیں مرکز اور ریاست میں پہلے بھی بھاجپاکی سرکاریں بنی ہیں مسلم قوم کے ساتھ کچھ بھی برا نہی ہوا ہمارے پردھان منتری اٹل بہاری باجپائی نے دہلی آگرہ میں پاکستان کے قابل احترام صدر پرویز مشرف کو یہاں بلاکر اور ہمارے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی جی نے نواز شریف کے گھر لاہور جاکر جو آپسی خلوص اور بھائی چارے کی ناقابل فراموش نظیر پیش کی ہے ملک کا کروڑوں مسلم عوام اس سچ کو بہت بہتر طور سے جانتاہے ۔ ایم آزاد انصاری نے قومی یکجہتی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سالوں میں یوپی میں جب جناب موجودہ وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ ہمارے چیف منسٹر تھے اور ہمارے ایم پی لکھن پال شرماکے کے والد محترم نربھے پال شرما نے سہارنپور (سرساوہ) سیٹ سے ڈنکے کی چوٹ پرہی اسمبلی کا چناؤ ہزاروں مسلم ووٹرس کے تعاون سے تاریخی طور پر جیتا تھا تب سے آج تک ہمارے موجودہ ایم پی بھائی راکھو لکھن پال شرما بھی ہمیشہ مسلم کارکنان کے ساتھ ہمہ وقت قدم سے قدم ملاکر کسی بھی کام کو لیکر چلنے کیلئے تیار رہتے ہیںآزاد انصاری نے کہاکہ ہمارے ایم پی راگھو لکھن پال شرماکے والد نربھے پال شرما نے ایم ایل اے رہتے ہوئے بغیر کسی امتیاز کے ہندو مسلم سکھ اور عیسائی یعنی کے سبھی فرقہ کے لوگوں کے کام صاف نظریہ سے انجام دیئے ہیں اور اندنوں اب انکے بیٹے جو یہاں سے موجودہ لوک سبھاکے رکن ہیں وہ بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سبھی مذہب کے افراد کو ساتھ لیکر کام کرتے رہے ہیں ۔ بنکر مورچہ کے ریاستی سربراہ ایم آزاد انصاری نے بیباک لہجہ میں کہاکہ ہمارے لین دین، تعلیمی معاملات اور سوشل کام ایک دوسرے کے بناء مشکل ہیں اور صدی سے اس ملک میں اسی طرح سے کام جاری ہے آپنے کہاکہ بھاجپا اقلیتی فرقہ کا ادب کرتی ہے اور ہمیشہ اپنا رفیق مانتی ہے اربن کو آپریٹیو بنک کے منتخب چیئر مین ایم آزاد انصارینے کہاکہ بلا تحقیق افواہ اڑانے اور نفرت پھیلانے والے غیر سوشل عناصر سے بچ کر ہم سبھی( ہندو مسلم ) کو مل جل کر اپنے اور اپنے ملک کے وقار اور وجود کو بنائے رکھناہے بس یہی ہماری بڑی ذمہ داری ہے۔بھاجپا نے دیوبند سمیت سبھی چار سیٹون پر اس چناؤ میں ہمارا سیدھا مقابلہ مسلم قوم کو بے وقوف بنانے والوں سے تھا مسلم قوم نے سجھداری کا ثبوت دیا اچھی تعداد میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اقلیتی ووٹ ہمارے امیدواروں کوملا اور ہم نے سات میں سے چار سیٹوں پر مسلم ووٹوں کے اچھے تعاون سے یہ شاندار جیت درج کی ہے۔ ایم آزاد انصاری نیکہا ہیکہ ہندو مسلم میں تناؤ کی باتیں اڑانے والے عوام کے دشمن اور موقع پرست سیاست داں ہیں عوام کو اس طرح کے عناصر سے بچناہوگا بھاجپا قائد ایم آزادانصارینے یہ بھی کہاکہ بھاجپا کے ساتھریاستی علاقوں میں لاکھوں مسلم کارکنان گزشتہ پندرہ سالوں سے لگاتار اور موجودہ وقت میں آج بھی تن و من سے بھاجپا کے ساتھ ہی جڑے ہوئے ہیں ہمارے سبھی بھاجپائی قائدین اپنے سبھی مسلم کارکنا ن اور لیڈران کا ہمیشہ ہی احترام کرتے آئے ہیں آپنے کہاکہ ہمارے درمیان بھرم پھیلانے والے لوگ ہی قوم اور ملک کی ترقی کے دشمن ہیں؟ قابل ذکر ہے کہ اس بار بھی مسلم کارکناننے کمشنری میں بھاجپا امیدواروں کی حمایت میں اسمبلی حلقوں میں کام کیا ریاستی بنکر سماج کے صدر اور بھاجپاکے تیز ترار مسلم رہبر ایم آزاد انصاری کی بھاری بھرکم ٹیم ہمیشہ ہی بھاجپاکے لئے کافی عملی کام انجام دے رہی ہے یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ کمشنری میں مرکزی وزیر سنجیو بالیان، ممبر لو ک سبھا راگھو لکھن پال شرما اور بھاجپاکے ضلع صدرکے ارد گرد ہمیشہ ہی اعلٗی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی آمد ورفت رہتی ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے مستقبل کے لئے بہتر علامت ہے! 

کلیان سنگھ واومابھاتی کو ان کے عہدوں سے فوری طور پر برطرف کیا جائے

بابری مسجد شہادت کی سازش کا مقدمہ چلائے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کاہم خیرمقدم کرتے ہیں: عارف نسیم خان 

ممبئی۔19اپریل(فکروخبر/ذرائع )بابری مسجد کی شہادت کے معاملے میں لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہرجوشی واوما بھارتی سمیت ۱۰؍لوگوں پر مجرمانہ سازش کا مقدمہ چلائے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا ریاست کے سابق اقلیتی امور کے وزیر اور سینئر کانگریسی لیڈر محمد عارف نسیم خان نے آج یہاں خیرمقدم کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کے اہم ملزم کلیا ن سنگھ کوگورنرکے عہدے سے فوری طور پر برخاست کریں تاکہ ان پر بھی مقدمہ چلایا جاسکے ، جنہیں عدالت نے ان کے عہدے کی بناء پر اس سے علاحدہ رکھا ہے۔ اسی کے ساتھ اومابھارتی کو وزارت سے فوری طور برطرف کیا جائے۔ واضح رہے کہ سی بی آئی کی اپیل پر سپریم کورٹ نے الہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آج لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی و اوما بھارتی سمیت ۱۳؍لوگوں پرمجرمانہ سازش کے تحت یومیہ بنیاد پر مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ ان ۱۳؍ لوگوں میں سے ۳ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
عارف نسیم خان نے میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے آجانا چاہئے تھا، مگر دیر آید درست آید،گوکہ یہ فیصلہ ۲۵سال بعد آیا ہے،مگر اس کے باوجود ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کی سازش رچنے والے ان لوگوں کو قانون کے مطابق سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بابری مسجد شہید کرنے میں ان لوگوں کا کیا رول رہا ہے۔ انہوں نے کارسیوکوں کو اکسایااور ایودھیا میں اشتعال انگیز تقریریں کیں جس کی وجہ سے کارسیوک مشتعل ہوئے اور تاریخی بابری مسجد شہید کردی۔ یہ آزاد بھارت کے لئے سیاہ دن قرار پایا کہ ایک مفروضے کی بنیاد پر ایک تاریخی مسجد کو شہید کردیا گیا ۔ جبکہ کلیان سنگھ نے بابری مسجد کی تحفظ کے لئے عدالت میں حلف نامہ تک داخل کیا تھا، مگر اس کے باوجود وہ اس کے تحفظ کے لئے کچھ نہیں کئے ، اس کے برخلاف انہوں نے ملزموں کو کارسیوکوں کو اکسانے اور انہیں ورغلانے کی کھلی چھوٹ دی۔ عارف نسیم خان نے کہا کہ کلیان سنگھ کو ان کے عہدے سے فوری طور پر برخاست کرکے ان پر مجرمانہ سازش میں شامل ہونے کے علاوہ عدالت میں جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے کا بھی مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
عارف نسیم خان نے کہا کہ یہ مقدمہ رائے بریلی کی عدالت میں جاری تھا، جس نے ان ملزموں کے اوپر سے سازش رچنے کا مقدمہ خارج کردیا تھا اور الہ آباد ہائی کورٹ نے رائے بریلی کی عدالت کے فیصلے کی توثیق کردی تھی، جس کے خلاف سی بی آئی سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی اور عدالت نے نہ صرف ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ان ملزموں پرسازش رچنے کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا بلکہ اس کی مدت بھی طئے کردی ہے اور یہ بھی حکم دیاہے کہ رائے بریلی کی عدالت میں جاری مقدمہ کو لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ بی جے پی کی جانب سے انہیں بچانے کی بھرپور کوششیں رہیں، مگر سپریم کورٹ نے ان پر مقدمہ چلانے کا حکم دے کر قانونی کی بالادستی کو ثابت کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ اس معاملے میں سازش رچنے والے ملزمین کو قرار واقعی سزا ملے گی۔ اس معاملے میں ہم عدالت سے صاف وشفاف سماعت کی امید کے علاوہ صدر جمہوریہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کلیان سنگھ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے برخاست کریں۔ اسی کے ساتھ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ بی جے پی میں اگر ذرا بھی غیرت باقی ہے تو وہ اوما بھارتی کوان کے وزارت کے عہدے سے برطرف کرے۔ 

بابری مسجد انہدم کیس:سپریم کورٹ کالال کرشن ایڈوانی ، مرلی منوہر جوشی، سمیت مختلف رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم 

نئی دہلی ۔ 19 اپریل (فکروخبر/ذرائع )) سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد انہدم کیس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر لال کرشن ایڈوانی ، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت مختلف رہنماؤں کے خلاف مجرمانہ سازش رچانے کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس پناکی چندر گھوش اور جسٹس روھگٹن ایف نریمان کی بینچ نے بدھ کو سماعت کے دوران اس معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی اپیل قبول کرتے ہوئے مجرمانہ سازش سے متعلق مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔کورٹ نے گورنر کے عہدے پر ہونے کی وجہ سے کلیان سنگھ کے خلاف فی الحال الزام طے نہ کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

رواں سال ملک میں مون سون کے درمیان معمول کے مطابق بارشیں ہوں گی، محکمہ موسمیات

نئی دہلی ۔ 19 اپریل (فکروخبر/ذرائع) محکمہ موسمیات نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال ملک میں مون سون کے درمیان معمول کے مطابق بارشیں ہوں گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ موسمیات نے گزشتہ سال بھی مون سون کے دوران معمول کے مطابق بارشوں کی پیش گوئی کی تھی لیکن تامل ناڈو‘ کیرالااور کرناٹک کے بڑے حصوں کو شدید خشک سالی کا سامنا رہا۔ واضح رہے کہ بھارت میں مون سون کا آغاز یکم جون کو ریاست کیرالہ کے ساحلی علاقوں سے ہوتا ہے۔

عالمی وراثتڈے کے موقع پر 

لکھنؤ کے تاریخی عمارتوں ووراثتوں کا تحفظ بے حد ضروری تاکہ آنے والی نسلوں کے کام آسکے

لکھنؤ۔ 19 اپریل (فکروخبر/ذرائع) ہندوستان ۱۹۷۷سے عالمی وراثت کا ایک اہم ممبر ہے ۔عالمی وراثت ڈے منایاجانے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کواور خاص کر نوجوانوں کو تاریخی عمارتوں ووراثتوں سے روبرو کرانے کا موقع ملے اور اسکوتحفظ کرنے میں لوگوں کاتعاون ہوسکے ۔ ’عالمی وراثت ڈے‘ کے موقع پر رائل فیملی کے سید معصوم رضا(ایڈوکیٹ) نے کہا کہ لکھنؤ کی تاریخی عمارتوں ووراثتوں کارکھ رکھاؤ صحیح طریقہ سے ہو تاکہ یہ کبھی بدرنگ نہ ہو اور ہمیشہ خوبصورت دکھے۔ٹورسٹ اسپوٹس کوصاف ستھرارکھاجائے اورلوگوں کواپنی ذمہ داری کااحساس ہو۔نواب زادہ سید معصوم رضا نے آگے کہا کہ لکھنؤ شہر کی خوبصورتی ان عالمی شہرت یافتہ عمارتوں ووراثتوں سے ہے۔جب یہ عمارتیں چمکیں گی تو لوگوں کو فخر محسوس ہوگا اور ہر کسی کو لکھنؤ آنے پر خوشی کااحساس ہوگا۔ان تاریخی عمارتوں ووراثتوں کے تحفظ میں سبھی طبقے کا تعاون بے حد ضروری ہے اور لوگوں میں بیداری لانابھی ضروری ہے ۔ اس میں سب سے اہم رول نوجوانوں اورطلباء کو بنھانی ہوگی۔ نواب مرزا عسکری حسن نے کہا کہ بھارت سرکار وصوبہ کی سرکا رہی نہیں ہم سبھی لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی تہذیب وثقافت اور وراثت کو بچائیں تاکہ آنے والی نسلوں کے کام آسکے۔ہمیں ہر حال میں اپنی ان تاریخی عمارتوں ووراثتوں کو بچاناہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا