English   /   Kannada   /   Nawayathi

پھر شرمسار ہوئی انسانیت: بینک کی لائن میں لگی بوڑھی عورت کی موت، موٹر سائیکل سے ڈھوئی لاش(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

گاہکوں نے ہی پولیس اور اہل خانہ کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔عورت کی موت کی اطلاع پر موقع پر پہنچے رشتہ داروں نے ایمبولینس کے لئے گھنٹوں انتظار کیا۔ ضلع انتظامیہ سے بھی فریاد کی۔ اس کے بعد بھی ایمبولینس دستیاب نہیں ہو سکی۔ ایسے میں مجبورا لاش کو موٹر سائیکل پر ہی لے جانا پڑا۔

پرائمری تعلیم کے گرتے ہوئے معیار کیلئے محکمہ کے افسران ہی ذمہ دار! 

سہارنپور۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) گزشتہ تعلیمی سیشن میں بھی سرکاری امداد سے چلنے والے پریشد کے تمام پرائمری اور جونیئر ہائی اسکولوں کے علاوہ کستور با گاندھی کنیا ودھالیوں اور سرو سکشا مشن کے تمام اداروں کے تعلیمی سیشن کانتیجہ دکھ دینے والاہی رہاہے اور رواں سال کے تعلیمی سیشن کا بھی حال پچھلے سال کی طرح ہی دکھائی پڑ رہاہے ان اداروں میں بہتر نظام اور ڈسپلن کی کمی کے علاوہ تعلیمی معیار بھی کافی نچلی سطح کاہی قائم ہے اسی لئے حد سے زائد خرچ اور تشہیر کے بعد بھی ان سرکاری اداروں میں بچوں کی تعداد بڑھنے کی بجائے دن بہ دن گھٹتی ہی جارہی ہے ریاستی حکام اس کمی کو سنجیدگی سے نہی لے رہیہیں جو ایک بڑی لاپرواہی ہے! اب ریاست میں بھاجپاکی نئی سرکار وجود میں آئی ہے تعلیم کے سدھا اور معیار کے تئیں نئی سرکار کے سخت احکامات کے بعد بھی بیسک تعلیمی نظام محکمہ کے ملازمین اور چند افسران کی مفاد پرستی کے نتیجہ میں کچھ بہتر ہوتا نظر نہی آرہاہے جبکہ اسکے برعکس پرائیویٹ اسکولوں کے بچوں اور بچیوں نے ہر میدان پر کمال دکھایاہے سرکار کچھ بھی کہے مگر یہ کڑواسچ ہے کہ پرائیویٹ اور سرکاری امداد کے بغیر چلنے والے پرائمری تعلیمی ادارے اور ان میں پڑھنے والے بچہ ہر میدان میں کافی بہتر ہیں؟ مرکزی اور صوبائی سرکار کے بجٹ سے ریاست کے ویسٹ اضلاع میں چلنے والے سرکاری پرائمری تعلیمی اداروں اور پریشد کے ہزاروں پرائمری اور جونیئر ہائی اسکولوں ہر رواں سال کروڑوں کی رقم سرکار کی جانب سے صرف کئے جانیکے بعد بھی ریاست کے ہزاروں پرائمری اور جونیئر ہائی اسکولوں میں تعلیم کے نام پر مذاق ہو رہا ہے کوئی دیکھنے اور سننے والا نہیں لاکھوں صرفہ کئے جانیکے باوجود ان اسکولوں میں گزشتہ۲۵ سالوں سے بچوں کی تعداد بھی نہی بڑھ پائی ہے اب نیا تعلیمی سیشن شروع ہورہاہے ابھی بھی حالات گزشتہ سال کی طرح ہی بنے ہوئے ہیں محکمہ کے افسران، ملازمین، اساتذہ اور علاقائی رہبر ملت بھی تعلیمی بیداری کے حساس معاملہ میں نئی نسل کے سنہرے مستقبل کی فکر کو چھوڑ کربے خبر بیٹھے ہیں؟ سیکڑوں گاؤں او ر شہری علاقوں کے ذمہ دارلو گو ں نے مندرجہ بالا خامیوں پر مرکزی سرکار اور صوبائی سرکارکو گزشتہ ۲۰ سالوں کے دوران سیکڑوں شکایتیں بھیجی مگر ریاستی سرکار اور محکمہ تعلیم افسران نے جانچ انہیں افسران کے ذریعہ کرائی کہ جن کے خلاف شکایت تھی جانچ افسر سے اپنی رپورٹ از خد محکمہ کے فیور میں لکھ کر صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کو واپس لوٹا دی اور جانچ مکمل ہوگئی شکایت کرنے والے ذہ دار افراد کو ایک پل میں بد عنوانی کرنے والے بیخوف افسران سے جھوٹا ثابت کر دکھایا ؟ مرکزی اور صوبائی سرکار کے بجٹ سے چلنے والے ہمارے ان پرائمری اور پریشد کے اسکولوں میں تعلیم کے نام پر مذاق ہو رہا ہے کوئی تعلیم کا معیار یہاں نظر نہیں آتا ہے بس ہر کام میں کمیشن ( رشوت) کارواج عام ہے !جہاں تک مرکزی سرکار کے سرو شکشا ابھیان کا معاملہ ہے تو یہ کام بھی گزشتہ ۲۵ سالوں سے کاغذوں میں ہی پھل اور پھول رہا ہے یہاں تعلیم کا معیار بہت پست اور ناقابل بیان ہے ان تعلیمی اداروں کی عمارتیں بوسیدہ اور خستہ حال ہیں اسکولوں کے چاروں جانب گندگی کی بہتات ہے صفائی کے نام پر اور پانی کے نام پر یہاں بیماریوں کو زور ہے ۔ کل ملاکر روز با روز حالت تعلیم کے میدان میں ہمارے غریب بچوں کی بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے جبکہ سرکاریں یہ چینخ چینخ کر کہہ رہی ہیں کہ ہمارا دیش تعلیم کے میدان میں بہت آگے جا رہا ہے ؟قابل شرم معاملہ ہے مرکزی سرکار کے زریعہ ضلع وار چلنے والے کستوربہ گاندھی کنیہ ودھیالیوں کا کہ ان کنیہ ودھیالیوں کے نام پر مرکزی سرکار گزشتہ لمبے عرصہ سے جو اربوں روپیہ بجٹ کی شکل میں صوبائی سرکار کو دے رہی ہے اس کا فیض لڑکیوں کو کسی بھی صورت میں نہیں پہنچ رہا ہے ان لڑکیوں کو پڑھانے والے جو ٹیچر محکمہ نے تعینات کر رکھے ہیں ان ٹیچروں سے بھی ہر سال بھاری رشوت محکمہ وصول کر رہا ہے یعنی کے جو تنخواہ انسے طے ہے اس طے شدہ تنخواہ سے ایک ماہ کی رقم بطور رشوت پہلے وصول کیجاتی ہے پھر ان ٹیچرس کی تنخواہ پاس کی جاتی ہے ۔ کستوربہ گاندھی کنیہ ودھیالیوں میں لڑکیوں کو ملنے والی اشیاء جیسے دودھ، کھانہ، ناشتہ صابن ، تیل ، اسکالر شپ، تولیہ ، اورکتابیں میں بھی اسکول کے ذمہ دار بھاری کٹوتی ہر ماہ کرکے بچوں کو روزانہ ناشتہ میں دودھ کی جگہ پانی ملا پاؤڈر اور کھانے میں ڈپو سے جاری کیا ہوا گلا سڑا راشن مہیہ کرا رہے ہیں جو اپنے آپ میں ایک بڑا جرم ہے ۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ صوبائی کو تعلیم کے لئے اور تعلیم کے معیار کو سدھارنے کے لئے مرکزی سرکار ہر سال جو بجٹ بھیجتی ہے اس بجٹ کے خرچ ہونے کی زمینی حقیقت مرکزی سرکار نے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی ۔ کل ملا کر مرکزی سرکار کے افسر اور سیاست داں صوبائی سرکار کے سیاست دانوں اور افسران سے ملکر ہر سال تعلیم کے نا م پر ملنے والی اربوں روپیوں کی اس رقم کو خرد برد کرکے اپنا بینک بیلنس بڑھا رہے ہیں اگر حق پر مبنی کسی ایجنسی سے اس بندر بانٹ کی جانچ کرائی جائے تو سچائی خدبہ خد عوام کے سامنے آہی جائے گی !سچائی بھی یہی ہے کہ ریاست میں گزشتہ۲۵ سالوں سے زیادہ تر سرکاری پرائمری اسکولوں میں تعلیم کے نام پر مذاق ہو رہا ہے کوئی دیکھنے اور سننے والا نہیں ویسے بھی ان اسکولوں کی پڑھائی، تعلیمی معیار، ڈسپلن ، زیر تعلیم بچوں کی نالج اور زیادہ تر ایسے اسکولوں کی بلڈنگ وغیرہ از خد اپنا حال بیان کرنے کے لئے کافی ہیں ؟ ہمارا کھلا چلنج ہے کہ مرکزی سرکار یا پھر ریاستی سرکار کے کسی اعلیٰ سیاست داں کا ضمیر اگر گوارہ کرے تو ہماری خبر پر کسی بھی وقت آ کر ان اسکولوں کا اچانک معائنہ کرے اور یہاں کی خامیوں کو اور بندربانٹ کو بھری پریس کے سامنے اُجاگر کرتے ہوئے اس معاملہ میں شامل سبھی چھوٹے بڑے ذمہ داران افسران اور سیاست دانوں کے خلاف فوجداری کے مقدمات قائم کرنے کا اعلان کرے تاکہ۲۰۱۹ لوک سبھا الیکشن سے قبل تعلیمی میدان میں مرکز اور ریاستی سرکاری مشینری کے ذریعہ گزشتہ ۲۵ سالوں سے کیجارہی عمدہ کارکردگی کی حقیقت عوام کے سامنے ظاہر ہو جائیگی علاوہ ازیں اس طرح کی جانچ سے فائدہ یہ ہوگا کہ مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ صوبائی سرکار کو بھی اپنی کارکردگی اور پرائمری سطح کے گرتے ہوئے تعلیمی معیارپر پھر سے غور کرنے کا موقع بھی ملیگا ایسے ہی آنکھیں بند کرکے تعلیمی سدھار کیلئے بجٹ جاری کرنا دہلی اور لکھنؤ کے اے سی آفسوں میں بیٹھ کر بیان بازی کرنا اور یہ کہنا کہ ملک ساکشر( تعلیم یافتہ) بن رہا ہے سننے میں اور کہنے میں اچھا محسوس ہوتا ہے مگر اس جملہ کی زمینی حقیقت یہ ہے کہ سارا بجٹ فضول میں خرچ ہو رہا ہے تعلیم کے میدان میں سرکاری اسکول بالکل سطح پر ہیں جبکہ پرائیویٹ اور انگلش میڈیم اسکول جو کہ بغیر سرکاری تعاون کے اور عوامی سوسائٹی کے ذریعہ ہی چل رہے ہیں انکا تعلیمی معیار اور سالانہ نتیجہ ہمارے پریشد کے ان اسکولوں سے ستر ( ۷۰)گنا زیادہ بہتر ہے ہمارے ضلع میں پرائمری اسکولوں کی جو حالت ہے ہم اس کی سچائی اگر بیان کرنا شروع کریں تو لکھنے کے لئے دو روز درکار ہونگے اسکے علاوہ سینئر افسران بھی اس سچائی سے خوب واقف ہیں؟

بابری مسجد کے مسئلہ پر پرسنل لاء بورڈ کے موقف کے ساتھ ملی کونسل ہے

نئی دہلی۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا ملی کونسل نے ممبئی سے جاری اس بیان پر سخت استعجاب کا اظہار کیا ہے جو ملی کونسل کے حوالے سے ہندی روزنامہ ’’دینک جاگرن‘‘ میں شائع ہوا ہے۔ کونسل سے جاری بیان میں جنرل سکریٹری، آل انڈیا ملی کونسل ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ واضح کیا ہے کہ 17؍ اپریل 2017 کے ہندی روزنامہ میں ایم۔ اے۔ خالد ممبئی کا جو بیان بابری مسجد کی آراضی کے تعلق سے ممبئی کے نامہ نگار اوم پرکاش تیواری نے شائع کرایا ہے، وہ انتہائی غلط، بے بنیاد اور شرمناک ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل اس پر اپنے شدید استعجاب کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتی ہے کہ ملی کونسل کے حوالے سے متعلقہ شخص کا بیان کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے اور کونسل کی جانب سے وہ مطلقاً مجاز ہی نہیں کہ اس قسم کا بیان دے۔ کونسل متعلقہ شخص کے خلاف ضروری تادیبی کارروائی کرے گی۔جنرل سکریٹری کونسل نے پرزور انداز میں یہ واضح کیا کہ ملی کونسل کا اس کی تاسیس سے ہی متفقہ فیصلہ ہے کہ بابری مسجد کے قبضے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جو کچھ بھی فیصلہ کرے گا، ملی کونسل ایسے معاملات میں بورڈ کے فیصلہ کی حمایت کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ ملی کونسل کا نام منسوب کر کے اپنے مفادات کے حصول کے لیے کوئی مذموم کوشش کرے۔ ملی کونسل کا یہ واضح موقف ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پلیٹ فارم سے یہ اور اس طرح کے معاملات میں جو بھی فیصلہ ہو، کونسل کا یہ دینی واخلاقی فریضہ ہو گا کہ وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ جائے۔

کرناٹک کے منڈیا ضلع کے اینٹی کرپشن بیورو (ACB) کے افسران نے

ایک گتہ دار سے رشوت لے رہی دو خواتین اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئرز کو گرفتار کیا

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) کرناٹک کے منڈیا ضلع کے اینٹی کرپشن بیورو (ACB) کے افسران نے ایک گتہ دار سے رشوت لے رہی دو خواتین اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئرز کو گرفتار کیا ہے۔اے سی بی حکام کے مطابق رام نگر ضلع کے گتہ دار کرشنپا نے کاویری نراوری نگم(کارپوریشن) کے تحت نہروں کی مرمت اور تجدیدکاری کا کنٹراکٹ لیا تھا اس نے منڈیا کے سرایم ویشویشوریانہر اور اسی سڑک کی تعمیر کی تھی کام مکمل ہونے کے بعد اس نے بِل کی ادائیگی کیلئے درخواست داخل کی تھی ‘لیکن ادائیگی سے قبل کاربوریشن سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لینا ضروری تھا۔ کرشنپا نے تکنیکی محکمہ میں معاون اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر شوبھا دیوی اور جیوتی سے رابطہ کیا۔ دونوں نے این او سی دینے کے عوض 50ہزار روپیے کی رشوت طلب کی ۔10ہزار روپیے میں سودا طے کرکے کرشنپا براہ راست اے سیبی پولیس اسٹیشن پہنچا اور رشوت مانگنے کی شکایت دراج کرائی۔گذشتہ یوم صبح شوبھا اور جیوتی نے کرشنپا سے 10ہزار روپیے لے کر5۔5ہزار روپیے اپنے اپنے پرسمیں رکھ لئے ‘اسی وقت اے سی بی کے پولیس عہدیداروں کی ٹیم نے جیوتی اور شوبھا کو گرفتار کرلیا ‘الماری اور ٹیبل کی تلاشی لینے کے بعد نقد اور کچھ چیک موصول ہوئے جنھیں بھی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے ۔دونوں خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ بعدمیں پولیس نے خواتین ملازمین کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا جہاں سے نقد رقم ‘ زیورات اور کچھ دستاویزات ضبط کئے گئے ہیں ۔***

کمار سوامی نے جنتادل(ایس) کے اقتدار میں آنے پر کسانوں کا قرص معاف کرنے 

اور ایک کرو ڑکنڑیگا کو ملازمت دلانے کا اعلان کیا 

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) جنتادل(ایس) کے ریاستی صدر مسٹرایچ ڈی کمار سوامی نے پارٹی کے اقتدار میں آنے پر کسانوں کا قرص معاف کرنے اور ایک کرو ڑکنڑیگا کو ملازمت دلانے کا اعلان کیا ہے۔مسٹر کمار سوامی نے کہا کہ پارٹی کے اقتدار میں آنے پر کسانوں کا قرض معاف کرنے کے ساتھ ساتھ جدید زرعی ٹیکنا لوجی پر خصوصی زور دیا جائے گا۔کسانوں کو اقتصادی مُختار ی فراہم کرنے اور ان کی مصنوعات کا سائنسی طریقے سے قیمت دلانے کی مارکٹنگ نظام نافذ کیا جائے گا۔ راجستھان کے بعد کرناٹک دوسرا سب سے بڑا خشک سالی سے متاثرہ ریاست ہے لہذا خشک زمین پر کاشت ٹیکنا لوجی اپنانے پر خاص توجہ دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر پارٹی اقتدار میں آئی تو Residential landmasses کی تعمیر کیلئے زرعی زمین حاصل نہیں کی جائے گی۔اس کے بجائے ثنویت سرکاری زمین کو تجاوز کرکے لے آؤٹ کی تعمیر کی جائے گی۔مسٹ رکمار سوامی نے کہا کہ ریاست کی ترقی ایک عمل ہے اور ریاست کو ترقی کی راہ پر لے جانا پارٹی کا مقصد ہے ۔*** 

جماعت اسلامی ہند بیدر کے مردو خواتین کے تربیتی اجتماع 

بضمن کل ہند مسلم پرسنل لا بیداری مہم‘مُختلف اصحاب کا خطاب 

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) ٹی وی چینلس کی اینکر خواتین جارحانہ انداز میں اسلام سے متعلقہ موضوعات پیش کررہی ہیں۔ مرد کثرت سے شادیاں کررہاہے ۔ کیا خواتین کو بھی کئی مرد رکھنے چاہیے؟ جب جی چاہتاہے مسلم مرد عورت کو طلاق دے دیتاہے۔ اورعورت بے گھر بے آسراہوجاتی ہے ۔ حالانکہ بخاری شریف کی روایت ہے ، اماں عائشہؓ فرماتی ہیں۔اسلام سے قبل ایام جاہلیت میں ایک عورت سے کئی کئی مرد شادی کیاکرتے تھے۔ اسلام کا یہ احسان ہے کہ اسے نے لاتعداد نکاح پر پابندی عائد کردی ۔ اسلام نے لامحدود شادیوں کو 4تک محدود کیا۔ یہ بات جناب مولوی محمدفہیم الدین سابق رکن شوریٰ جماعت اسلامی کرناٹک نے کہی۔ وہ آج مسجد تعلیم نورخان بید رمیں جماعت اسلامی ہند بیدر کے مردو خواتین کے تربیتی اجتماع بضمن کل ہند مسلم پرسنل لا بیداری مہم سے ’’تعدد ازدواج کیوں اور کب ‘‘ عنوان پر خطاب کررہے تھے۔ موصوف نے مزید کہاکہ مرد کا عورت پر اور عورت کا مرد پر ظلم کائنات کے مزاج سے ہم آہنگ نہیں ۔ آپسی شادی بیاہ دراصل ظلم سے بچانے کیلئے کیاجاتاہے ۔ اور تعددازدواج کاقرآن نے حکم دیا ہے بلکہ اجازت ہے کہ ایسا کرسکتے ہیں۔ ہمارے نبی کریم ؐنے قرآن کے حکم کو بجالایا اور نبھا کردکھایا۔ اسی طرح صحابہ کرامؓ نے بھی قرآن کے حکم پر عمل کرکے دکھایااور اس کو نبھایا۔ اسلام میں اعلیٰ خوبی عفت مآبی ہے ۔ عورت ومرد ہردو کی صحت ، شرم وحیااور پاکیزہ توجہ کے لئے تعددازدواج رکھاگیاہے، لیکن یہ حکم کے زمرے میں نہیں ہے۔ عدل کے ساتھ چار شادیاں کی جاسکتی ہیں ۔ مولانا وسیم جعفر رشادی نے ’’نظام وراثت میں عورت کاحصہ ‘‘ عنوان پررہنمائی فرماتے ہوئے کہا’’ایام جاہلیت میں چاہے والد فوت ہوجائے ، یا شوہر یابیٹا مرجائے عورت کو ترکہ نہیں ملتاتھا۔ اللہ نے عورتوں کے ساتھ خاص رعایت کی اور کرم کامعاملہ فرمایا۔ اور مرد ہوکہ عورت 6افراد کسی بھی حال میں وراثت سے محروم نہیں ہوتے۔ اس میں 3مرد ہیں اور3عورتیں۔ مردانے سے باپ ، بیٹا ،شوہر ۔ اسی طرح زنانے سے ماں ، بیٹی اور بیوی کو مرنے والے کے ترکے میں لازماً حصہ ملتاہے۔بعض حالات میں حصے کم یا زیادہ ہوجاتے ہیں۔ بیٹوں کے مقابلے بیٹیوں کو آدھا حصہ وراثت میں ملے گا۔ اور یہ سب حصے انسانوں کی حکمت عملی پر نہیں چھوڑاگیا۔ اللہ نے یہ حصہ خود متعین کئے ہیں۔ مولانا وسیم رشادی نے مزید کہاکہ عورت کے حصہ کے کم ہونے پر اعتراض کیاجاتاہے جبکہ یہ صنف کے اعتبار سے فرق نہیں ہے بلکہ ذمہ داریوں کے حوالے سے عورت اور مرد میں حصے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اسلام نے عورت کوتمام مالی ذمہ داریوں سے سبکدوش کیاہے اور تمام مالی ذمہ داریاں مرد کودے رکھی ہیں۔ جناب محمدآصف الدین سکریڑی رابطۂ ملت بیدر نے ’’مسلم پرسنل لا کاتعارف، درپیش چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عورتوں پر زیادتی کامسئلہ جہیزکامسئلہ ہے۔ ۔ ہندوستانی سماج کو ہم بتائیں کہ کسطرح ہندو خواتین اور لڑکیاں جہیز کی وجہ سے قتل کی جارہی ہیں ، جلائی جارہی ہیں۔ دراصل ہم دین پر عمل کرنا چاہیں تو ہمیں صبر کرناہوگا۔ جماعت نے اس سے قبل بھی مسلم پرسنل لاء سے متعلق مہم چلائی تھی ۔ اس دفعہ بھی یہ مہم 23؍اپریل سے ملک گیر سطح پر شروع ہوگی۔ جناب محمدنظام الدین پرنسپل نے ’’یکساں سیول کوڈ، مسلمان ، دیگر طبقات اور حقائق‘‘ پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ہند اور چنداِدارے چاہتے ہیں کہ قانون سب کے لئے ایک ہو، کریمنل لا، سیول قانون سب کے لئے ایک ہے۔ پرسنل لاء کے معاملے میں سبھوں کو آزادی دی گئی ہے۔ ہندواپنے پرسنل لاء اور مسلمان اپنے پرسنل لاء کے مطابق عمل کرسکتاہے ۔ مسلمان، شادی بیاہ، طلاق، مہراور دیگرامور پراپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی دستور ہند نے آزادی دے رکھی ہے ۔ جبکہ ون نیشن ون لاکے تحت کچھ لوگ اس ملک میں یونیفارم سیول کوڈ لاناچاہتے ہیں۔ مسلمانوں کو یہ گوار انہیں ہے کہ ان کے پرسنل لاء میں تبدیلی ہو۔ کیونکہ یہ ڈوائن قانون ہے۔ جو انصا ف اور مساوات پر مبنی ہے۔ مولانا مونس کرمانی نے ’’اسلام کے عائلی قوانین ‘‘ عنوان پر بات رکھتے ہوئے کہاکہ علم جب تک حاصل نہیں کریں گے تب تک اللہ کے رسول اور خدائی قانون سے محبت ناممکن ہے۔ اللہ کی مرضی اور اس کے منشاء تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے نکاح ، طلاق ، خلع ، فسخ نکاح اور طلاق کے اسلامی طریقے کے حوالوں سے شرکائے جماعت کی تربیت کی اور کہاکہ طلاق سنت یہ ہے کہ شوہر بیوی کو حالت طہر میں ایک طلاق رجعی دے اور عدت پوری کرے۔ پھر حیض کے بعد حالت طہر میں دوسری طلاق دے عدت پوری کرے ۔ پھر حیض کے بعد تیسری طلاق دے۔ حالت طہر میں طلاق دینا احسن طریقہ ہے ، اسلامی طریقہ ہے۔ خلافِ سنت طلاق کو طلاقِ بدعت کہیں گے۔ مولانا نے امت مسلمہ کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس مختصر سی زندگیوں میں اپنی اپنی بیویوں سے بہتر سلوک کریں کیونکہ اللہ کے رسول نے فرمایا۔’’تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنی بیوی سے بہتر سلوک کرتاہے ‘‘ رنجش اگر پیش آئے تو فوری طلاق کی طرف نہ جائیں۔ جناب محمدظفراللہ خان اور رفیق احمد ناظم علاقہ نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کاآغاز جناب محمد طہٰ کلیم اللہ صدیقی کے درس قرآن سے ہوا۔ افتتاحی کلمات مہم کے ناظم مجتبیٰ 

جناب محمد رحیم خان رکن اسمبلی بیدر کی نمائندگی پر بیدر شہر کو عوام کو راحت 

موسمِ گرما میں پولیس کی جانب سے رات10بجے کے بجائے11بجے رات رات دُکانیں کھلی رکھنے کی اجازت

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) آج بیدر کے رکن اسمبلی بیدر جناب محمد رحیم خان چیرمن کرناٹک اسٹیٹ وئیر ہاؤسنگ کارپوریشن نے ایس بی بیدر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حسب معمول روزانہ رات 10بجے پولیس کی جانب سے شہرمیں کاروبار بندکئے جارہے ہیں ۔لہذا رات 10بجے کے بجائے 11بجے رات تک کاروباری اداروں و دُکانوں کو کھلے رکھیں جائیں۔ انھو ں ایس پی بیدر کو بتایا کہ شدید گرمی کی وجہ سے عوام کافی پریشان ہیں ۔خصوصی طورپر کاروباری ادارہ جات اور چھوٹے چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کافی پریشان ہیں ۔گرمی کی شدت کی وجہ سے عوام بازاروں اور دیگر کی خرید و فروخت کیلئے دن میں گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں ۔گرمی کی تمازت کی وجہ سے بیدر شہر میں کاوربار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں ۔ایس پی بیدر نے جناب محمد رحیم خان رکن اسمبلی بیدر کی اس نمائندگی کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ہی شہر کے تمام پولیس اسٹیشن کے ذمہ داران کو احکامات جاری کردئیے جائیں گے کہ رات10بجے کے بجائے11بجے رات تک دُکانوں و کاروباری اداروں کو کھلے رکھے جائیں گے۔***
تصویر ای میل :رحیم خان رکن اسمبلی بیدر 

ضمنی انتخابات میں بی جے پی کیلئے دو نشستیں جیتنا ممکن نہیں ہوا تو 150نشستوں پر جیت کس طرح ممکن ہے؟

بی جے پی کے کئی قائدین نے کانگریس میں شمولیت اختیارکی

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) ریاستِ کرناٹک کے کانگریس کے کاگذار صدر مسٹر دنیش گنڈو راؤ نے کہا کہ کرناٹک کو کانگریس سے آزاد کرنا ناممکن ہے ۔بی جے پی لیڈروں کا اسمبلی کی150سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کا مشن 150کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ضمنی انتخابات میں بی جے پی کیلئے دو نشستیں جیتنا ممکن نہیں ہوا تو 150نشستوں پر جیت کس طرح ممکن ہے؟۔ان خیالات کا اِظہارمسٹرگنڈوراؤ بنگلور گاندھی نگر حلقہ کی بی جے پی خاتون لیڈر ایس ریکھا راؤ‘ ایس سی مورچہ بورڈ کے صدر اے پی راج کارتھک‘ سلم مورچہ صدر اے ایم راجو ‘سید تبریز بشمول 50سے زیادہ بی جے پی لیڈروں کو کانگریس میں شامل کرنے کیلئے منعقد پروگرام کو مُخاطب کرتے ہوئے کیا۔انھو ں نے پارٹی کے سنئیر باغی لیڈروں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سنئیر لیڈر پارٹی میں رہتے ہوئے بھی پارٹی مُخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ان لیڈروں نے اگر پارٹی مُخالف بیان بازی بند نہیں کی تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنا لازمی ہوجائے گا۔انھو ں نے ان سنئیر لیڈروں کے رویہ کی پارٹی ہائی کمان سے شکایت کی ہے۔اگر انھوں نے اپنے رویے میں بہتری نہیں لائیں تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے میں ہائی کمان تردد نہیں کرے گی۔انھوں نے جناردھن پجاری کا نام لئے بغیر کہا کہ منگلور کے متوطن ایک سنئیر لیڈر آئے دن پریس کانفرنس طلب کرکے کہتے ہیں کہ ضمنی انتخابات میں جیتنے سے پارٹی کا اقتدار میں لوٹنا ممکن نہیں ہے‘ اس طرح کے بیان دے کر انھو ں نے پارٹی کو شرمسار کرنے پر تلے ہیں ۔***

کرناٹک ہبلی میں کرکٹ کی سٹہ بازی کے الزام میں دو افراد کو گرفتار

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) کرناٹک ہبلی میں کرکٹ کی سٹہ بازی کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کرکے ان کے پاس سے دستاویزات اور دیگر اشیاء ضبط کئے گئے ہیں۔پولیس کمشنر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق گرفتار لوگوں کی شناخت منجوناک مسکن اور راجگڈی گودی کے طورپر کی گئی ہے۔انھوں نے کہاکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک گھر پر چھاپہ ماراگیا جہاں سے5500سو روپیے نقد‘ چھ موبائیل فون‘ اور ایک ٹیلی ویژن ضبط کیا گیا ہے۔***

کرناٹک میں ہر دن دو سے چار کسان خودکشی کرتے ہیں‘کرناٹک میں خشک سالی سے کسان کافی پریشان ہیں 

بیدر۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) کرناٹک میں ہر دن دو سے چار کسان خودکشی کرتے ہیں ۔یہ خوفناک حقیقت خود حکومت نے دیا ہے ۔اگر کسانوں کی تنظیم کی جانب سے دئیے گئے اعداد و شمار کو دیکھیں تو یہ تعداد چھ سے سات ہوجاتی ہے۔ریاست میں ریکارڈ گرمی اور خشک سالی سے کسان برادری پر بڑی آفت آسکتی ہے ۔سال2016-17کے دوران گذشتہ فروری تک 484کسان پہلے ہی خودکشی کرچکے ہیں ۔سال2015-16میں بارش کی کمی کی وجہ سے صدمے میں ریکارڈ1478کسانوں نے خودکشی کی تھیں۔انھیں اپنے اناج کے بدلے صحیح قیمت نہیں ملی‘ قومیائے بنکوں اور نجی ساہوکاروں کے قرض میں وہ مکمل طورپر ڈوب چکے تھے۔ ریاست کی سدارامیا حکومت کے پاس شدید خشک سالی سے نمٹنے کی مشکل ذمہ داری ہے ۔اگرچہ ریاستی حکومت زراعت کو فائدہ مند بنانے کی کوشش کررہی ہے ‘لیکن کرناٹک اسٹیٹ ایگریکلچر والیو کمیشن اشارہ دیا ہے کہ یہ ہدف سے صرف کافی دور ہے ۔شمالی کرناٹک کے اضلاع میں گذشتہ سال سب سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ‘کم مانسون زراعتی زمین میں کمی کی وجہ سے اس سال ملناڈ کے علاقے میں بہت سے ذخائر اب تک خشک ہیں۔ کسان خودکشی میں ہاویری ضلع سب سے آگے ہیں ۔یہاں 86کسانوں نے خودکشی کی۔ اس کے بعد دھارواڑ ضلع کا نمبر آتا ہے جہاں 73کسانوں نے خودکشی کی۔ ان کے علاوہ چکمنگلور میں70‘میسور میں50اور منڈیا میں 51کسانوں نے خودکشی کی۔ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ میسور اور منڈیا دونوں ہی اضلاع زراعت کیلئے کاویری دریا پر انحصار کرتے ہیں ۔کرناٹک میں گذشتہ چار سال سے مسلسل خشک سالی کی وجہ سے کسان بے حال ہیں ۔خراب مانسون کی تکمیل کیلئے زمین کی لاپرواہ استعمال سے اب حالات اور خراب ہوگئے ہیں۔ریاست کے بجٹ میں بھی کسانوں کو ملنے والے قرض میں چھوٹ ملنے کا کوئی ذکر نہیں‘جس سے انھیں کافی مایوسی ہوئی ہے۔گنا پیداوار کسان یونین کے صدر کروبرو شانت کمار کہتے ہیں ’’ حکومت کو خودکشی رکوانے کیلئے منصوبہ بندی کرنا چاہئے تھا‘وہ گذشتہ سال کی غلطیوں سے سیکھنے میں ناکام رہی‘‘ اس کے نتیجے میں اس سال بھی خودکشی ہورہی ہیں۔ ہمارے اندازے کے مطابق گذشتہ دیڑھ سال میں پورے کرناٹک میں تقریبا تین ہزار کسانوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کئے ہیں۔ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ حکومت کے قرض کی واپسی معاف کرے۔سدارامیا نے واضح کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو قرض معاف کردینا چاہئے۔ لیکن کسان اسے لے کر الگ بات کہتے ہیں ‘مسٹر شانت کمار کہتے ہیں اگر وہ (سی ایم) دوسروں کو دے سکتے ہیں تو ہمیں کیوں نہیں؟۔چیف منسٹر کہتے ہیں کہ وہ قرض معاف نہیں کرسکتے ہیں ‘لیکن ریاستی حکومت کے ملازمین کی تنخواہ ترمیم (Increment ) کیلئے کمیشن بنانے کیلئے ان کے پاس پیسے ہیں۔یہ بات کئی بار ثابت ہوچکی ہے کہ کسان اور زراعت اس حکومت کی ترجیح میں نہیں ہیں۔ کرناٹک اسٹیٹ ایگریکلچر والیو کمیشن کسان خودکشی کیلئے مسلسل نوٹ بندی اور غیر سائنسی کھیتی کو ذمہ دار بتارہا ہے ۔کمیشن کے صدر ٹی ایم پرکاش کاماریڈی کہتے ہیں نوٹ بندی کی وجہ سے مارکیٹ سے پیسہ غائب ہوگیا ہے ۔اس کی وجہ سے مصنوعات کی کوئی فروخت نہیں ہوئی ۔جب مارکیٹ میں فروخت ہی نہیں ہوگی تو کسان کو فائدہ کس طرح فائدہ پہنچا سکتے ہیں ؟اس بات کا کس طرح یقین کرسکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس معاملہ پر اور فعال رہنا چاہئے تھا۔مسٹرکاما ریڈی نے کہا کہ کچھ علاقوں میں کسانوں نے صرف ایک فصل کی پیدوار کی جس سے پیداوار میں اِضافہ اور قیمت کم ہوئی ‘ہمیں کھیتی کرنے کیلئے صحیح منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔اور کسانوں کو اپنی فصل کی صحیح قیمت حاصل کرنے کیلئے ان قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔ڈسمبر2016تک مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی بنیاد پر کرناٹک اسٹیٹ ایگریکلچر والیو کمیشن نے فی ایکڑ کے حساب سے پورے کرناٹک میں ہوئی کھیتی کا فائدہ نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی اہم فصلوں کی کاشت میں کسانوں کو نقصان ہوا ہے۔ اگرچہ کچھ فصلوں میں فائدہ ہوا لیکن یہ کافی نہیں تھا۔دھان‘ راگی‘ باجرا‘ اُڑد کی دال‘ ناریل وغیرہ کی کاشت میں صرف نقصان ہوا۔***

اذان پر اعتراض سونو نگم کا پبلیسٹی اسٹنٹ ہے

یہ سونو نگم کے ذہنی دیوالیہ پن کی علامت ہے: عارف نسیم خان

ممبئی۔18اپریل (فکروخبر/ذرائع) لاؤاڈسپیکر پردی جانے والی اذان کو نیند میں خلل ڈالنے کا سبب قراردینے والے سونونگم کے بیان پر آج یہاں سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق اقلیتی امور کے وزیر اور سینئر کانگریسی لیڈر محمد عارف نسیم خان نے اسے ایک بے تکا بکواس قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سونو نگم کا پبلیسٹی اسٹنٹ ہے، جس کے ذریعہ وہ شہرت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ ایسے بے تکے بیانات پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، جن کا حقیقت واقعہ سے کوئی تعلق نہ ہو۔ واضح رہے کہ سونو نگم نے گزشتہ کل ٹویٹر پر مسجدوں میں لاؤاڈسپیکر سے دیئے جانے والے اذان کو شور قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ اذان کی وجہ سے ان کی نیند خراب ہوجاتی ہے اور یہ ایک مذہبی غنڈہ گردی ہے۔ ان کے اس ٹوئیٹ پر لوگوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اوربہت سے لوگوں نے ان کے گائے ہوئے گانوں اور بھجنوں کو بھی شور قرادیا ہے۔میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ مشہور گلوکار غلام مصطفے خان کے شاگرد رہے سونونگم کا اذان کے تعلق سے مذکورہ بیان ان کے ذہنی دیوالیہ پن اور غنڈہ گردی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک لاؤاڈسپیکر پر اذان دینے کا سوال ہے تو ہائی کورٹ نے صبح ۶ بجے سے رات ۱۰ بجے تک لاؤاڈسپیکر کواستعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ اگر یہ شور ہے جیسا کہ سونگم کہتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہائی کورٹ نے یہ اجازت دیتے ہوئے اس پہلو پر غور نہیں کیا یا پھر سونونگم ہائی کورٹ کے جج صاحبان سے زیادہ سمجھدار ہوگئے ہیں؟ عارف نسیم خان نے سونو نگم کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سونونگم’ نائٹ لائف لور‘ ہیں ، دیر رات تک جاگنا ، شراب نوشی کرنا اور صبح دیر تک سونا ان کی عادت میں شامل ہے۔اب فلموں میں ان کی پذیرائی کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے۔ ایسے لوگوں کو کسی ماہرِ نفسیات ڈاکٹر سے رجوع ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اذان کی آواز ان کی نیند میں خلل ڈالتی ہے تو پھر ان ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کے لئے ان کا کیا مشورہ ہے جو ریلوے لائنوں یا ایئرپورٹ کے قریب رہتے ہیں؟ کیا وہ ایئرپورٹ بند کرادیں یا ریلوے کا روٹ تبدیل کرادیں؟ حیرت ہے کہ غلام مصطفی خان جیسے استاد کا شاگرد آج تک اذان کی معنویت کو نہیں سمجھ سکا اور بجائے اس کو مثبت پیرائے میں دیکھنے کے منفی طریقے سے دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونونگم کا بیان ملک کی سالمیت و یکجہتی کے بالکل منافی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فلموں میں ڈیمانڈ کم ہونے کے بعد اب وہ سیاست میں قدم رکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ وہ چاہے جس پارٹی میں شامل ہوں، یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے، مگر اپنے بے تکے بیانات سے کم ازکم وہ ملک کی سالمیت وبھائی چارگی کو نقصان نہ پہونچائیں۔ سونو نگم کا بیان انتہائی بے تکا ہے، جس پر کوئی توجہ نہیں دینی چاہئے کیونکہ ایسے لوگ ملک کی گنگا جمنی تہذیب تک سے ناواقف ہیں اور بی جے پی کے منصوبے کے مطابق صرف منافرت پھیلانا چاہتے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا