English   /   Kannada   /   Nawayathi

لو جہاد کے نام پر ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے گھر میں گھس کر کی بدتمیزی(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس دوران جوڑے سے ان کا اور والد کا نام-پتہ بتانے کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ الزام ہے کہ ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے عاشق جوڑے پر قانونی کارروائی کرنے کے لئے پولیس پر بھی دباو بنایا۔ کارکنوں کا الزام ہے کہ یہ 'لو جہاد' کا معاملہ ہے اور جوڑے مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔یوا واہنی کے ڈویژن انچارج ناگیندر پرتاپ کا الزام ہے کہ پکڑا گیا نوجوان، لڑکی کا مذہب تبدیل کروانا چاہتا تھا۔ ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے پولیس پر مالک مکان کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ معلومات کے مطابق پولیس نے جوڑے کو تھانے میں روک تو لیا ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ یوا واہنی کے ناگیندر نے مالک مکان پر بھی کیس درج کرنے کی مانگ کی۔ اس معاملے میں ابھی جوڑے کا بیان سامنے نہیں آ پایا۔

یوگی حکومت مدارس کے نظام تعلیم میں کرنے جا رہی یہ بڑی تبدیلی

لکھنئو۔۔12اپریل(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ریاست میں چل رہے مدارس کے تعلیمی نظام میں تبدیلی کی تیاری کر لی ہے۔ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ مدارس کی تعلیم کی جدیدکاری کے لئے اس میں تمام نئے نصاب شامل کئے جائیں۔ ساتھ ہی کاروباری تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ کے کورس کو لازمی کیا جائے۔ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے اقلیتی بہبود محکمہ کے جائزے کے دوران ہدایت دی کہ کسی بھی منصوبہ بندی کا عمل ایسا رکھیں کہ ایک بھی اہل شخص اس کے فوائد سے محروم نہ ہو۔ چاہے وہ اسکالر شپ ہو یا پنشن ہر سہولت کے لئے آدھار کارڈ سے منسلک کرکے مستفدین کی درستگی کو یقینی بنایا جائے۔ یہی نہیں کیش کی بجائے فائدہ اٹھانے والوں کو فنڈز براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں ہی منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مدارس کے نصاب کو جدید بنایا جائے۔ کورس میں تاریخ، جغرافیہ، سائنس، حساب، انگریزی وغیرہ کی تعلیم کو بھی شامل کیا جائے، تاکہ تمام مدمقابل امتحانات میں مدارس سے پاس طالب علم بھی شامل ہو سکیں۔ اس کے علاوہ مدارس میں کاروباری تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ کے کورس کو بھی لازمی طور پر شامل کیا جائے۔

نیشنل گرین ٹریبونل نے کہاکہ صحت مند سماج کیلئے صاف شفاف پانی کی سپلائی ضروری

سماعت کے دوران این جی ٹی نے بتایا مغربی یوپی کا پانی ہوازہریلا!

سہارنپور ۔12اپریل(فکروخبر/ذرائع) سرکار مایاوتی کی ہویاپھر سماجوادی ملائم سنگھ یادو یا اکھلیش یادوکی سہی معنوں میں عوام کی جان اور مال کی پرواہ ان سبھی نیکبھی بھی نہی کی نتیجہ سامنے ہے کہ مغربی یوپی کا عوام آج بھی زہر آلودہ پانی پینے کو مجبور ہے! اہم خبر یہ ہے کہ ویسٹ اتر پردیش کی ہنڈن ندی، کرشناندی اور کالی ندی جیسی اہمیت والی خاص اور لمبی ندیوں کاپانی زہریلا ہوچکاہے اس بابت پچھلے عرصہ میں دو سال قبل یعنی پینے کے پانی سے متعلق ایک اہم مقد مہ کی پیروی کے دوران اپیل نمبر ۶۶ سن ۲۰۱۵ کی سماعت کے وقتسابق ماحولیاتی سینئر سائنسداں او ر دوآب ماحولیاتی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر چندر ویر سنگھ نے گرین نیشنل ٹریبونل میں داخل اپنی پینے کے پانی سے متعلق خاص رپورٹ میں پانی میں موجود زہریلے جراثیم پر سوال اٹھائے تھے اس معاملہ کی سماعت کے دوران ہی نیشنل گرین ٹریبونل (بھارت سرکار)نے واضع کردیاتھاکہ ویسٹ اتر پردیش کی کالی ندی، کرشناندی اور ہنڈن ندی کاپانی زہریلاہوچکاہے اور جہاں جہاں سے یہ بڑی ندیاں گزررہی ہیں اب وہاں کاپانی کسی بھی طور پر پینے کے لائق نہی رہگیا ہے بلکہ ان اضلاع کاپانی اب خطرناک حد تک آلودگی اور گندے جراثیم سے متاثر ہوچکاہے! قابل غورہے کہ کل دیر سے موصول اطلاع کے مطابق سی پی سی ڈی (نئی دہلی ) نے نیشنل گرین ٹریبونل بھارت سرکار کو اپنی ایک اہم رپورٹ پیش کرتے ہوئے یہ بتادیاہے کہ مغربی زون کے باغپت، شاملی، سہارنپور، مظفر نگر اور غازی آباد جیسے اہم اضلاع کاپانی اب کسی بھی صورت پینے کے قابل نہی رہ گیاہے اس لئے بہتر ہے کی سرکار وقت رہتے جلد از جلد ان اضلاع میں علیحدہ طور پر صاف اور شفاف پینے کا بندوبست کرائے اور ایسے یونٹ پر یہ بھی کندہ کرایاجائے کہ یہ پانی پینے کے قابل ہے اگر سرکار جلد ہی اس طرح کے اقدام نہی کرتی ہے توپھر حالات کسی بھی وقت بے قابو ہوسکتے ہیں جسکے نتیجہ میں عوام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتاہے؟ ہمارے اس ضلع کے ساتھ ہی ساتھ اب مظفر نگر، شاملی، باغپت اور غازی آباد کاپانی بھی پینے کے قابل نہی رہ گیاہے؟ سبھی افسران یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان اضلاع کا پانی آلودہ (زہریلا) ہو چکاہے مگر اسکے باد بھی عوام کو بچانے کے لئے پانی کے نمونوں پر سرکار اور حکام توجہ نہی ڈال رہے ہیں؟ ان اضلاع کے سبھی افسران یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس ضلع کے پانی کے صد فی صد پانی کے نمو نوں میں۶۹ فیصد پانی کے نمونہ گزشتہ ۱۰ سالوں سے لکھنؤ اور آگرہ لیبا ریٹیز لگاتار فیل کرتی آرہی ہیں مگر اسکے بعد افسران اورسرکار کاخاموش رہنا شک وشہبات پیدا کر تاہے اب تو ایسا لگنے لگاہے کہ شاید حکومت خد ہی اپنے عوام کوتندرست دیکھناپسند نہی کرتی ہے اور شاید اتنی خطرناک لاپر واہی اسی وجہ سے کی جارہی ہے؟ ضلع میں پینے کے پانی کی قلت کے سبب آج بھی ہزاروں لوگ مختلف بیماریوں سے دو چار ہیں گزشتہ ۷سال کی مدت میں ضلع میں جتنے بھی مجسٹریٹ ضلع میں آئے سبھی نے بار بار ماتحت افسران کو اور نگر پنچایت ، ٹاؤں ایریا کمیٹی اور نگر پالیکاؤں کے مجاز افسران کو فوری طور پرپینے کے صاف و شفاف پانی کی سپلائی کے احکامات دئے مگر اسکے باوجود بھی ماتحت حکام گزشتہ دس سال کی طویل مدت کے وقفہ میں بھی مختلف موضی امراض سے جوجھتے اور خوف زدہ عوام کو پینے کا صاف شفاف پانی سپلائی کرنے میں پوری طرح سے ناکام بنے ہوئے ہیں؟ ضلع کے چاروں طرف گاؤں کے لوگ آلودہ پانی پینے سے مختلف بیماریوں سے گھر کرمختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں خاص طور پر ویسٹ کے درجن بھر اضلاع میں پھیلے ہوئے جان لیوا وائرل بخار ، ملیریہ بخار، چکن گونیا، ڈینگو اور کینسر جیسے موضی امراضوں نے عام لوگوں کا آسانی کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل کررکھا ہے گزشتہ چھ سالوں سے ماہ اکتوبر ۲۰۱۶ تک ویسٹ مغربی اتر پردیش کے درجن بھر اضلاع میں قریب قریب چار ہزار افراد جان گنواچکے ہیں مگر سرکار پھر بھی تماشائی بن کر عوام کی اموات پر پردہ ڈالتی جارہی ہے گزشتہ تین ماہ کی مدت میں زہر آلودہ پانی اور آلودگی کے نتیجہ میں سہارنپور ، کیرانہ، نانوتہ ، رام پور، گنگوہ ، نکوڑ تحصیل، ناگل دیوبند ، کھتولی، مظفر نگر، نگینہ ، بجنور، نجیب آباد امروہہ، مراد آباد، بلند شہر، میرٹھ، مودی نگر، مراد نگر اور غازی آباد جیسے اہم علاقوں میں قریب دوہزار سے زائد معصوم شہری دم توڑ چکے ہیں مگر پھر بھی کسی سرکاری وزیر یا نمائندے کو صدمہ ہی نہی محسوس ہو پایا جبکہ عوام کے چہروں میں ابھی بھی جانلیوا بخاروں کی دہشت صاف جھلک رہی ہے! یہ بھی اہم ہیکہ اس بابت مقامی سطح پرکتنے ہی سروے ہوچکے ہیں سروے سے معلوم پڑاہے کہ کہ صرف سہارنپور کمشنری کے تین اضلاع کے درجن بھر علاقوں میں لگاتار آلود ہ پانی پی پی کر ۵۵ فیصد لوگ طرح طرح کی بیماریوں سے دوچار ہیں جنمیں چار سو کے قریب افراد تو یہاں ( کرشنا ندی) کاپانی پی پی کر کینسر سے ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں لوگ سن ۲۰۱۱ سے آج تک مختلف بخاروں اور پھیپھڑوں کی بیماری سے لڑ رہے ہیں ان اضلاع میں لاچاری کے ساتھ صرف کینسر ہی سے چار سو افراد کی موت کے بعد عوامی صحت کے لمبے چوڑے دعوے کرنے والی ریاستی سرکار ابھی بھی تماشائی بنی ہوئی ہے؟ ضلع کے سبھی افسران یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس ضلع کا پانی آلودہ ہو چکاہے مگر اسکے باد بھی عوام کو بچانے کے بہتر اقدام اس جانب نہی کئے جارہے ہیں جس وجہ سے عوام کے لئے لگاتار مشکلات بڑھتی ہی جارہی ہیں؟ قاب ہزاروں بیمار اپنی ابیماری کے علاج کے لئے پیسہ نہ ہونے کے سبب دوائی کھانے سے بھی قاصر ہیں حکام خصوصی طور پہ محکمہ صحت کے حکام اور سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹروں کے دلوں میں ان مریضوں کے لئے ذرہ برابر بھی ہمدردی نہیں ہے اپنی جان بچانے کی غرض سے سیکڑوں مریض ہریانہ ، اتھراکھنڈ اور دہلی کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں صوبائی سرکار اور صوبائی سرکار کے مقامی نمائنددے اور وزرا ء سب کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھی لگاتار ۲۰۱۰ سے فروری ۲۰۱۷ تک خاموش تماشائی بنے ہیں یہ تماام حالات آلودہ پینے کے پانی کے استعمال کئے جانے کے نتیجہ میں ہی روونما ہورہے ہیں اس لئے تمام تر بیماروں کا علاج بھی سرکاکے خرچ کیا جانا اشد ضرووری ہے افسران کی غلطیاور بھگتے عوام یہ کیسا انصاف؟ ملک کے صاف ذہن قائدین کوو اب اس جانب خاص توجہ دینی ہوگی اگر جلد ہی اس جانب دھیان نہی دیاگیا گیا تو آس پاس کے دیہاتی علاقوں کبھی بھی کوئی بھی خطرناک بیماری وجود میں آسکتی ہے!

عالمی محفل قرآت کا شاندار انعقاد !

سہارنپور ۔12اپریل(فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا ریم دعوت القرآن الکریم کے زیر اہتمام شہر گلستاں بنگلورکرناٹک میں زیر صدارت امیر شریعت کرناٹک مولانا مفتی محمد اشرف علی باقوی ایک عالمی محفل قرآت کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ممالک کے قراء نے شرکت کی خاص طور پر قاہرہ مصر کے تقریباً آدھادرجن قراء فضیلۃ الشیخ احمدنعنع، فضیلۃ الشیخ محمد محمد المریجی، فضیلۃ الشیخ علی محمود الشمیسی، فضیلۃ الشیخ محمد احمد بسیونی نمایاں طور پر موجود رہے اور اندرون ملک سے بھی متعدد قراء موجود رہے، مہمان خصوصی کے طور پر مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی قادری بانی رکن ملی کونسل و مفتی عبدالغنی ازہری سہارنپور مدعوتھے، شمالی ہند سے جامعہ رحمت گھگرولی سہارنپور کے مؤقر استاذ قاری تفضیل جامعی نے بھی سامعین کے دلوں کو موہ لیا اورخوب دادوتحسین حاصل کی، موصوف شمالی ہند کے معروف ادارہ جامعہ رحمت گھگرولی سہارنپور میں جامعہ کے اہم اور بنیادی شعبۂ قاعدہ کے ماہر استاذ ہیں جس پر ارباب اہتمام کی خاص توجہ ہے، جامعہ ہذا اپنے نظام تعلیم و تربیت میں منفرد ادارہ ہے، موصوف نے جامعہ ہذا کے مہتمم اور ملی کونسل سہارنپور کے ضلع صدر مولاناڈاکٹر عبدالمالک مغیثی کے ایماء پر اس عالمی محفل قرأت میں شرکت کی، واپسی پر قاری موصوف کا جامعہ کے طلبہ و اساتذہ نے پرتپاک خیر مقدم کیا، جبکہ مدرسہ کے متعلقین و معاونین اور قرب وجوار کے علاقہ میں کافی خوشی ومسرت کا ماحول ہے، خاص طور پر جامعہ ہذا کے مہتمم نے قاری موصوف کو مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہنا چاہئے: سائرہ شاہ حلیم

علی گڑھ۔12اپریل(فکروخبر/ذرائع )مغربی بنگال کی ممتاز سماجی کارکن اور ادیبہ محترمہ سائرہ شاہ حلیم نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایمپلائز یونین کے دفتر میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہنا چاہئے، چاہے حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی کیوں نہ ہو۔محترمہ سائرہ شاہ حلیم نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی امپلائز یونین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عرفان حبیب جیسے مورخ اس کے سرپرست ہیں اور وہ اس کے لئے کام کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یونین ہمیشہ بنا تفریق مزدوروں اور دیگر ملازمین کے لئے کام کرتی ہے۔اے ایم یو ایمپلائز یونین ہمیشہ سے سیکولر فکر کے لئے وقف رہی ہے۔اور یہی اس کی اصل روح ہے۔صدارت کرتے ہوئے یونین کے صدر کامریڈ پروفیسر رمیش راوت نے سائرہ حلیم شاہ کا استقبال کیا اور یونین کی کارکردگی کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر شمیم کامریڈ نے کہا استقبالیہ خطبہ پیش کیا اور کامریڈ راشد مصطفی نے اظہار تشکر پیش کیا۔اے ایم یو کے میڈیا صلاح کار ڈاکٹر جسیم محمد بھی خصوصی طور پر موجود تھے۔

دْلہن نے شوہر کو خوبصورت نہ ہونے پر قتل کردیا

کڈلور۔12اپریل(فکروخبر/ذرائع)ریاست تامل ناڈو میں نوبیاہتا دْلہن نے شوہر کو صرف اس بات پر قتل کردیا کہ وہ خوبصورت اور پرکشش نہیں تھا۔ریاست تامل ناڈو کی پولیس کے مطابق 22 سالہ لڑکی کی ایک ہفتے قبل شادی ہوئی تھی جس کا کہنا ہیکہ اس کی دوستیں اس کے شوہر کے خوبصورت نہ ہونے کا طعنہ دیتی رہتی تھیں اور دونوں کا جوڑ نہ ہونے کا بھی شکوہ کرتی تھیں جس پر خاتون نے شوہر کو رات گئے پتھروں کے وار کرکے قتل کردیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے شوہر کو قتل کرنے کے بعد ڈرامہ رچانے کی کوشش کی تاہم ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کو ہی قتل کے شبے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

شملہ میں طوفانی بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ

شملہ۔ 12 اپریل (فکروخبر/ذرائع)شہر شملہ میں طوفانی بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے تعمیراتی کام کے دوران مٹی کا تودہ گیا، منظر کیمرے میں محفوظ کر لیا گیا۔ہماچل پردیش کے صدر مقام شملہ میں گزشتہ دنوں ہونے والی شدید طوفانی بارش سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ کئی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے واقعات رپورٹ گئے ہیں۔لینڈ سلائیڈنگ کی دل دہلادینے والی ویڈیو مقامی شخص کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلی۔مقامی میڈیا کے مطابق اس مقام پر پارکنگ اور شاپنگ پلازہ بنانے کے لئے تعمیراتی کا م جاری تھا۔

کینسر کے مریض کی شکایت پر سپریم کورٹ کا سرکاری موبائل فون کمپنی کو اپنا ٹاور ایک ہفتے کے اندر ہٹانے کا حکم

نئی دہلی۔ 12 اپریل (فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے دارالحکومت نئی دہلی میں مقیم کینسر کے مریض شہری کی درخواست پر سرکاری موبائل فون کمپنی کو اپنا ٹاور ایک ہفتے کے اندر ہٹانے کا حکم دے دیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق کسی شہری کی شکایت پر موبائل فون ٹاور ہٹانے کا یہ سپریم کورٹ کا پہلا حکم ہے اور مستقبل میں بھارت میں کام کرنے والی موبائل فون کمپنیوں کے بزنس پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دال بازار کے رہائشی 42 سالہ ہریش چند تیواڑی نے دعویٰ کیا کہ وہ جس مکان میں مقیم ہے وہیں کام بھی کرتا ہے اور اس وجہ سے اسے دن رات اسی جگہ رہنا پڑتا ہے۔اس کے مکان سے صرف پچاس میٹر کے فاصلے پر سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بھارت سنکار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل ) کا ٹاور 2002 ء سے نصب ہے۔اس ٹاور سے خارج ہونے والی تابکاری سے مسلسل 14 سال تک متاثر ہونے کے باعث وہ ہوجکنز لمفوما نامی کینسر میں مبتلا ہو گیا ہے۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس رانجن گوگوئی اور جسٹس نوین سنہا نے اپنے فیصلے میں بی ایس این ایل کو 7 یوم کے اندر اپنا ٹاور مذکورہ مقام سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔متعدد بھارتی این جی اوز کا کہنا ہے کہ موبائل فون کمپنیوں کے ٹاورز سے تابکاری کے اخراج کے باعث انسانی صحت کو نقصان کے ساتھ ساتھ ان ٹاورز والے علاقوں سے چڑیاں، کوے اور شہد کی مکھیاں بھی غائب ہو گئی ہیں۔ادھر سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کا موقف ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ابھی تک کسی سائنسی تحقیق میں ثابت نہیں ہو سکے۔ ٹیلی کمیونیکیشن کے سرکاری محکمے کے مطابق ملک بھر 12 لاکھ ٹاورز میں سے 3 لاکھ 30 ہزار ٹاورز کا معائینہ کیا گیا اور 212 ٹاورز سے تابکاری کا اخراج مقررہ حد سے زیادہ ہونے پر انہیں جرمانہ کیا گیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا