:اور ہر طرح کے
غزہ سے مصر پہنچنے والی اس خاتون کی درد بھری کہانی ... سعودی وزارت ٹرانسپورٹ کا حج آپریشن سے متعلق اہم ب ... اگر غزہ پر جارحیت جاری رہی تو کسی قسم کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ... مصر میں غزہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ... رفح کراسنگ اتنی اہم کیوں؟ ... بھٹکل کے طالبِ علم احمد عویمرآرمار کی شاندار کام ... یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش بے نقاب ، 2 یوکرینی ... اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام کی تبدیلی پر ب ...
:اور ہر طرح کے
غزہ سے مصر پہنچنے والی اس خاتون کی درد بھری کہانی ... سعودی وزارت ٹرانسپورٹ کا حج آپریشن سے متعلق اہم ب ... اگر غزہ پر جارحیت جاری رہی تو کسی قسم کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ... مصر میں غزہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ... رفح کراسنگ اتنی اہم کیوں؟ ... بھٹکل کے طالبِ علم احمد عویمرآرمار کی شاندار کام ... یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش بے نقاب ، 2 یوکرینی ... اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام کی تبدیلی پر ب ...
جن کی بنیاد پر ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ ہی نہیں بنتا اور صاف طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ محض شک کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس معاملے میں این آئی اے کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر لیگل سیل کے سکریٹری ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان فی الوقت جئے پور میں ہی ہیں، جہاں سے انہوں نے اطلاع دی کہ بحث کے دوران عدالت نے ان کے پیش کردہ دلائل او ر اعتراضات کو بغور سننے کے بعد این آئی اے جواب طلب کیا، جس پر این آئی اے کے افسران خاطر خواہ جواب نہ دے سکے ۔ جس پر عدالت نے اپنا فیصلہ ۲۴؍اپریل تک محفوظ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم سے اعترافِ جرم کرانے کے لئے ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اسے عقائد کے اعتبار بھی ٹارچر کیا۔ یہ تما م باتیں محمد سراج الدین کی جانب سے پہلے ہی عدالت بیان کی چکی ہیں ہیں ۔ واضح رہے کہ بنگلورو کے رہنے والے محمد سراج الدین کو۱۰جنوری ۲۰۱۵ کوجئے پور سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مسلم نوجوانوں کو آئی ایس آئی ایس سے جوڑنے کے لئے سوشل میڈیا پر گروپ بنا رکھا تھا نیز یہ کہ وہ راجستھان میں آئی ایس آئی ایس کا نیٹ ورک بنانے کی کوشش کررہا تھا۔
وکیل دفاع ایڈووکیٹ تہور خان کے مطابق محمد سراج الدین کو محض شک کی بنیاد پر گرفتار کرتے ہوئے اس کے خلاف تعزیراتِ ہند کی مختلف سنگین دفعات کے ساتھ یو اے پی اے کی چار دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا معاملہ دو سم کارڈ کے اوپر ٹکا ہوا ہے جس میں ایک سم کارڈ کے بارے میں فورنسک لیبارٹری نے یہ صاف کردیا ہے کہ اس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دوسرے سیم کارڈ کے بارے میں فورنسک لیباریٹری کی رپورٹ یہ ہے کہ یہ ۴ دسمبر۲۰۱۵ کو ایکٹویٹ ہوا ہے، جبکہ محمد سراج الدین کی گرفتاری ۱۰ دسمبر۲۰۱۵ کو ہوئی ہے اور اس سے ۶ دسمبر ۲۰۱۵ کو ہی اس کے موبائیل اور لیپ ٹاپ پولیس نے لے لئے تھے کہ ان کی جانچ کے بعد لوٹا دیئے جائیں گے، جو اسے نہیں لوٹائے گئے اور ان کی بنیاد پر یہ پوری کہانی کھڑی کردی گئی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا سم ۴؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو ایکٹویٹ ہواہے اور پولیس بھی اس بات کو ما نتی ہے اس کے با وجود اس پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ چار ٹنگ و غیرہ۱؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء سے کیا ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق گرفتاری کے وقت ایجنسیوں نے محمد سراج الدین پر داعش کے لئے ریکروٹمنٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، مگر آج تک اس کے خلاف ایجنسیاں عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محمد سراج الدین کے بارے میں گرفتاری کے وقت ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ اس نے خود پر عائد تمام الزامات کو قبول کرلیا ہے اور اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ اس کا تعلق آئی ایس آئی ایس سے ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس نے جو اعترافات کئے تھے وہ ایجنسیوں کے ٹارچر کے نتیجے میں تھے۔ ہم نے عدالت کے روبرو محمد سراج الدین کا یہ بیان بھی پیش کیا ہے جس میں اس نے ایجنسیوں کے ذریعے جسمانی وذہنی طور پر ٹارچر کئے جانے کا الزام لگایا ہے۔ ایڈووکیٹ پٹھا نکے مطابق ۔ یہ سب اس لئے تھا کہ ایجنسیوں کے خلاف محمد سراج الدین کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا اور وہ ثبوت بنانے کی کوشش کررہے تھے۔جن دفعات کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے، اس میں اگر ایک معینہ مدت تک عدالت میں خاطرخواہ ثبوت پیش نہ کئے جائیں تو مقدمہ باقی نہیں رہ سکتا۔ ہم نے اسی بنیاد پر مقدمے سے برأت کی درخواست دی تھی ، جس پر بحث مکمل ہوچکی ہے واور عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے ۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |