English   /   Kannada   /   Nawayathi

داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار محمد سراج الدین کو مقدمے سے بری کرنے کی درخواست پر بحث مکمل

share with us

جن کی بنیاد پر ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ ہی نہیں بنتا اور صاف طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ محض شک کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس معاملے میں این آئی اے کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر لیگل سیل کے سکریٹری ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان فی الوقت جئے پور میں ہی ہیں، جہاں سے انہوں نے اطلاع دی کہ بحث کے دوران عدالت نے ان کے پیش کردہ دلائل او ر اعتراضات کو بغور سننے کے بعد این آئی اے جواب طلب کیا، جس پر این آئی اے کے افسران خاطر خواہ جواب نہ دے سکے ۔ جس پر عدالت نے اپنا فیصلہ ۲۴؍اپریل تک محفوظ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم سے اعترافِ جرم کرانے کے لئے ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اسے عقائد کے اعتبار بھی ٹارچر کیا۔ یہ تما م باتیں محمد سراج الدین کی جانب سے پہلے ہی عدالت بیان کی چکی ہیں ہیں ۔ واضح رہے کہ بنگلورو کے رہنے والے محمد سراج الدین کو۱۰جنوری ۲۰۱۵ کوجئے پور سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مسلم نوجوانوں کو آئی ایس آئی ایس سے جوڑنے کے لئے سوشل میڈیا پر گروپ بنا رکھا تھا نیز یہ کہ وہ راجستھان میں آئی ایس آئی ایس کا نیٹ ورک بنانے کی کوشش کررہا تھا۔
وکیل دفاع ایڈووکیٹ تہور خان کے مطابق محمد سراج الدین کو محض شک کی بنیاد پر گرفتار کرتے ہوئے اس کے خلاف تعزیراتِ ہند کی مختلف سنگین دفعات کے ساتھ یو اے پی اے کی چار دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا معاملہ دو سم کارڈ کے اوپر ٹکا ہوا ہے جس میں ایک سم کارڈ کے بارے میں فورنسک لیبارٹری نے یہ صاف کردیا ہے کہ اس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دوسرے سیم کارڈ کے بارے میں فورنسک لیباریٹری کی رپورٹ یہ ہے کہ یہ ۴ دسمبر۲۰۱۵ کو ایکٹویٹ ہوا ہے، جبکہ محمد سراج الدین کی گرفتاری ۱۰ دسمبر۲۰۱۵ کو ہوئی ہے اور اس سے ۶ دسمبر ۲۰۱۵ کو ہی اس کے موبائیل اور لیپ ٹاپ پولیس نے لے لئے تھے کہ ان کی جانچ کے بعد لوٹا دیئے جائیں گے، جو اسے نہیں لوٹائے گئے اور ان کی بنیاد پر یہ پوری کہانی کھڑی کردی گئی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا سم ۴؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو ایکٹویٹ ہواہے اور پولیس بھی اس بات کو ما نتی ہے اس کے با وجود اس پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ چار ٹنگ و غیرہ۱؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء سے کیا ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق گرفتاری کے وقت ایجنسیوں نے محمد سراج الدین پر داعش کے لئے ریکروٹمنٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، مگر آج تک اس کے خلاف ایجنسیاں عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محمد سراج الدین کے بارے میں گرفتاری کے وقت ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ اس نے خود پر عائد تمام الزامات کو قبول کرلیا ہے اور اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ اس کا تعلق آئی ایس آئی ایس سے ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس نے جو اعترافات کئے تھے وہ ایجنسیوں کے ٹارچر کے نتیجے میں تھے۔ ہم نے عدالت کے روبرو محمد سراج الدین کا یہ بیان بھی پیش کیا ہے جس میں اس نے ایجنسیوں کے ذریعے جسمانی وذہنی طور پر ٹارچر کئے جانے کا الزام لگایا ہے۔ ایڈووکیٹ پٹھا نکے مطابق ۔ یہ سب اس لئے تھا کہ ایجنسیوں کے خلاف محمد سراج الدین کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا اور وہ ثبوت بنانے کی کوشش کررہے تھے۔جن دفعات کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے، اس میں اگر ایک معینہ مدت تک عدالت میں خاطرخواہ ثبوت پیش نہ کئے جائیں تو مقدمہ باقی نہیں رہ سکتا۔ ہم نے اسی بنیاد پر مقدمے سے برأت کی درخواست دی تھی ، جس پر بحث مکمل ہوچکی ہے واور عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا