English   /   Kannada   /   Nawayathi

کالج میں طلبا کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش، برقع کے خلاف بھگوا رومال پہن کراحتجاجی مظاہرہ(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

لیکن اب اچانک یہاں برقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے کئی طرح کے سوالات اُٹھ رہے ہیں۔کیا فرقہ پرست تنظیمیں طلبا کے درمیان نفرت کے بیج بورہی ہیں یا مسلم لڑکیوں کوتعلیم حاصل کرنے سے روکنے کی یہ کوئی سازش ہے۔کرناٹک کےشیموگہ کے گورنمنٹ سہیادری کالج میں طلبا کے درمیان احتجاج کا یہ منظرتشوش کا سبب بنا ہوا ہے۔ تین دن قبل یہاں اچانک برقعہ پر پابندی کو لے کر احتجاج ہوا ہے۔چند طلبا نے مسلم لڑکیوں کے برقع پہن کرآنے پراعتراض جتاتے ہوئے احتجاج کیا۔ جواب میں مسلم لڑکیوں نے بھی برقعہ پہننے کو اپنا حق قراردیتے ہوئے احتجاج درج کیا۔ مسلم لڑکیوں نے کہا کہ اب تک یہاں ہندومسلم کا بھید بھاؤ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کئی سالوں سے مسلم لڑکیاں برقعہ پہن کریہاں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ لیکن چند تنظیموں کی ایما پرکالج کیمپس میں نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں۔ ان لڑکوں کو دوسرے علاقوں کے لڑکوں کی حمایت حاصل ہے ـ ہماری کالج کے پرنسپل پر ہمیں پورا بھروسہ ہے ـ برقعہ پہن کر کالج آنے کی اجازت مل چکی ہے اس کے بعد ہی ہم برقع پہن کر کالج میں داخل ہورہے ہیں ـدوسری جانب اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے طلبا کہتے ہیں کہ وہ کالج یونیفارم کوبرقرار رکھنے کے لئے برقع کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے برقع کے خلاف بھگوا رومال پہن کراحتجاجی مظاہرہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج برقع کے خلاف ہے ـ ہم نے کبھی بھی یونیفارم کو رد کرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا ـ اس کے باوجود یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے یونیفارم ہی رد کردیا ہے۔ 

اساتذۂ دینی مدارس کے لیے اردو یونیورسٹی میں د س روزہ اورینٹیشن پروگرام 

حیدرآباد‘ 07؍ فروری (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے مر کز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذۂ اردو ذریعۂ تعلیم (سی پی ڈی یو ایم ٹی)کے زیرِ اہتمام اساتذہ مدارس کے پیشہ ورانہ فروغ کے لئے دس روزہ اورینٹیشن پروگرام کا مانو کیمپس میں 7؍ تا 16؍ فروری انعقاد عمل میں لا یا جا رہا ہے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ،نئی دہلی کے اشتراک سے منعقدہو نے والے اورینٹیشن پروگرام کی افتتا حی تقریب 7؍ فروری کو صبح 10 بجے مقرر ہے ۔ پروگرام کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرمحمد اسلم پر ویز کریں گے۔ پروگرام کاآغاز پروفیسر ایچ خدیجہ بیگم ،ڈائرکٹر(انچارج) ،مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذۂ اردو ذریعۂ تعلیم کے خیر مقدمی خطاب سے ہو گا ۔ مہمانِ خصوصی جناب پروفیسر سید علی کریم (ارتضیٰ کریم)، ڈائرکٹر ، این سی پی یو ایل ، نئی دہلی جبکہ مہمان اعزازی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، ناظم، المعہد العالی الاسلامی، حیدرآباد ہو ں گے۔ دس روزہ اورینٹیشن پروگرام میں شہر حیدرآباد کے مختلف دینی مدارس کے 30 اساتذہ شر کت کر رہے ہیں ۔اس پروگرام میں در س و تدریس سے متعلق موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا تاکہ مدرسین کی پیشہ ورانہ مہارتوں میں اضافہ ہو سکے اور انہیں تدریس کے مؤثر و مفید طریقوں اور تکنیکوں سے روشناس ہونے میں مدد ملے۔ اس تربیتی پروگرام میں شرکا کو بحث و مباحثہ کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ باہمی تبادلۂ خیالات اور ماہرین کے مشوروں سے مستفید ہو سکیں ۔ 

اردو یونیورسٹی میں پلیسمنٹ ڈرائیو

حیدرآباد 07؍ فروری (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں’’اردو بولنے والے طلبہ کیلئے ملازمت کے مواقع151 تبادلہ خیال و تعیناتی مہم‘‘ کا 9 فروری 11 بجے دن لائبریری آڈیٹوریم میں اہتمام کیا جارہا ہے۔محترمہ سیدہ سارہ شطاری،سی ای او، اکیڈیمک الائیڈ لرننگ انسٹی ٹیوٹ،مہمان خصوصی ہوں گی۔ شعبہ تعلیمِ نسواں اور یونیورسٹی کے تربیت و تعیناتی سیل نے مشترکہ طور پر اس مہم کا اہتمام کیا ہے۔ دلچسپی رکھنے والے یونیورسٹی طلبہ اور سابق طلبہ سے شرکت کی درخواست کی گئی ہے۔

عوامی صحت کا سوشل ورک سے تعلق کے موضوع پر اردو یونیورسٹی میں لکچر

حیدرآباد، 07؍ فروری (فکروخبر/ذرائع) در اصل انسانی زندگی کی بیشتر بیماریوں کا تعلق لوگوں کی سماجی اور معاشی حالات سے ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر کئی بیماریاں گندگی سے ہوتی ہیں۔ کچھ بیماریاں غذاؤں اور پانی سے متعلق ہوتی ہیں۔ اس لیے غریب اور پسماندہ افراد اکثر ان کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پرفیسر زبیر مینائی شعبہ سوشل ورک ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے 3؍ فروری کو مولاناآزاد نیشنل اردو ، شعبہ سوشل ورک کی جانب سے منعقدہ ’’عوامی صحت کا سوشل ورک سے تعلق‘‘ کے موضوع پر توسیعی لکچر میں کیا۔ مہمان پروفیسر نے وسائل کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے جنم لینے والی پریشانیوں کا ذکر کیا۔ اسی ضمن میں انہوں نے سماجی کارکنان کے رول کو واضح کیا اور کہا کہ ہمیں انسانی حقوق اور سماجی انصاف پر مبنی اس پیشہ کے فلسفہ کو برقرار رکھتے ہوپئے لگا تار عوامی صحت کے لیے فکر مند رہنا چاہیے اور اس سمت میں تعمیری کام کرنے پر زور دینا چاہیے۔پروفیسر مینائی نے سوشل ورک میں تربیت اور مہارتوں کے پہلوؤں پر کافی زور دیا اور کہا کہ سماجی مسائل اور کمیونٹی کی موجودہ ضروریات کے حل کے سلسلے میں اس پیشہ کے طلبہ و معلمین کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں۔شعبہ صدر ڈاکٹر محمد شاہد رضا نے مہمان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے عصری تقاضوں اور سوشل ورک پروفیشن کی مداخلت پر زور دیا۔ ڈاکٹر رضا نے سال آخر کے طلبہ کو مشورہ دیا کہ انہیں اس موضوع پر کام کرنے والی تنظیموں اور اداروں سے جڑنا چاہیے۔جناب محمد اسرار عالم، اسسٹنٹ پروفیسر نے مہمان خصوصی پروفیسر زبیر مینائی کا استقبال کیا اور ان کا مختصرا تعارف پیش کیا۔ پروگرام میں ڈاکٹر آفتاب عالم ، جناب ابو اسامہ ، ڈاکٹر رفت آرا اور ریسرچ اسکالرز نے بھی شرکت کی اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کی ۔

صوفی وہ نہیں جس کا دل دنیا اور دنیاوالوں سے لگا ہوا ہو: مولانا سید قمر اللہ شاہ قادری

بنگلور۔ 07؍ فروری (فکروخبر/ذرائع) بروز اتوار۵ فروری ۲۰۱۷بعد نماز مغرب امام احمد رضا مومنٹ بنگلور کی جانب سے منعقد محفل نوری میں مولانا سید قمر اللہ شاہ صاحب قادری، سرپرست امام احمدرضامومنٹ نے کہاکہ ! رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے(۱)"بے شک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا "(۲)" بے شک تم میں اکرام والا اللہ کے نزدیک جو تقویٰ شعار ہے" (۳)" اور جو ہماری راہ میں جدوجہد کرتے ہیں ہم انہیں ضرور ھدایت (یعنی اپنے قرب معرفت) کا راستہ بتلادیتے ہیں" (۴)" بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور پاک رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے"(۵)" یہ کہ اسکے (یعنی اللہ کے) دوست متقی اور پرہیز گار ہیں"۔ برادران ملت اسلامیہ و معزز خواتین اسلام اس پرفتن دور میں جہاں بہت سے مسائل دشمنان اسلام کی مکاریوں اور فریب کاریوں کا شکار ہوگئے ہیں وہیں تصوف اور پیری مریدی کا مسئلہ بھی ان کی زد سے بچ نہ سکا۔ اللہ کے محبوبوں کی شان و مرتبت ان کے علم وادراکات اور اختیارات و تصرفات اور پیری مریدی تصوف اور علم باطن واسرا پر اعتراض اور زہر افشانی کی جارہی ہے۔ ان لوگوں نے سرے سے تصوف ہی کی مشروعیت واصلیت کا انکار کردیاہے حالانکہ تیرا سو سال سے مفسرین محدثین فقہائے کرام علمائے عظام وبزرگان دین اسکی مشروعیت واصلیت کے قائل رہے ہیں اور قائل ہیں ۔نوّے فیصد مسلمان اولیائے کرام و صوفیائے عظام سے وابستہ ہیں، اس پاکیزہ منصب اور اصول کو داغدار بنانے میں ناہل ناکارہ اور جاہل پیروں اور مکار صوفیوں کے اعمال و کردار اور ان کے جاہلانہ و مشرکانہ تعلیمات کا دخل ہے، مولانا روم فرماتے ہیں ۔کارشیطان می کند نامش ولی*گرولی اینست لعنت برولی۔ تصوف ایمان ہی کی ایک بلند کیفیت کا نام ہے ،تذکۂ نفس ،اخلاص ایثار، توجہ الی اللہ، توکل علی اللہ، تقویٰ احسان ،ایقان صفائے باطن اور تعلق مع اللہ بِحُبِّہیہ سب چیزیں تصوف کی روح ہیں ، صوفیائے کرام ایمان میں کامل ہوتے ہیں وہ اپنے ظاہر کو شریعت مطہرہ سے سجاتے ہوئے باطن کو مزکی ومصفی بنانے کے مجاہدہ کرتے ہیں کثرت سے عبادت کرتے ہیں ان کا ہر لمحہ یادحق میں گزر تا ہے وہ اپنے نفس کی چاہتوں کو مجاہدہ کے ذریعہ ختم کردیتے ہیں ان کا مقصود و مطلوب صرف ذات حق ہے، ان کی زندگی کا مقصد رضائے حق خوشنودی حق تعالیٰ ہے ، بزروگان دین فرماتے ہیں کہ صوفی وہ نہیں جس کا دل دنیا اور دنیاوالوں سے لگا ہوا ہو، ظاہر میں صوفیانہ لبادہ اوڑھے یا چادر وکمبل اوڑھ کر ھاھو کا نعرہ لگاتے ہوئے بازاروں کا چکر لگانے سے صوفی نہیں ہوجاتا۔ صوفی کی ابتدائی شان یہ ہے کہ اپنے باطن کو مخلوق کی محبت سے خالی کرکے مولیٰ تعالیٰ کی محبت کو بسائے، جن بندوں سے مولیٰ تعالیٰ محبت رکھتا ہے ان سے محض اللہ کے لئے محبت رکھے اور ان تمام سے دشمنی رکھے جو خدا کے دشمن خدا کے باغی ہیں ، ہر وہ کام کرے جس سے رب تعالیٰ راضی ہو اور ہر اس کام سے دور رہے جس سے رب تعالیٰ ناراض ہوتا ہے، حضور غوث الاعظم فرماتے ہیں محب جب محبوب بنتا ہے تو اس وقت بنتا ہے جبکہ اس کا قلب اپنے مولیٰ کے ماسوا سے پاک ہوجائے ، اس کا اقرار توحید، توکل ایمان وایقان اور شرعی امور کا پاس ولحاظ رکھے اور معرفت حق کی سچی طلب کا مل ہوجاتی ہے تو اس وقت وہ محبوب حق ہوجاتا ہے، خدا کے محبوب بندے ہی صوفی ہوتے ہیں ۔حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے بے شک روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے برتن ہیں مگر وہ سونا چاندی کے نہیں ہیں بلکہ وہ انسانی قلوب ہیں جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں خاص کر وہ دل جو نرم ، صاف اور مضبوط ہیں ان کے دل کی مضبوطی و صلابت دین کے معاملہ میں ہے اور ان کے دل کی صفائی یقین کے معاملہ میں اور ان کے دل کی نرمی مسلمانوں کی خاطر ہے ، حضرت شیخ شبلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں صوفی وہ ہے جو خلق سے کٹ کر حق تعالیٰ سے جٹ جائے، ایک خدا شناس بزرگ فرماتے ہیں عارف و صوفی وہ ہے جو مخلوقات میں سے کسی بھی چیز کا مقید اور پابند نہ ہو بلکہ سب سے یکسوا ور مطمئن ہو، نہ اس کو موجودہ دنیاوی حاجات اپنا غلام بنائیں اور نہ نفسانی خواہشات اور نہ آئندہ کی تمنائیں اور نہ کسی حاجت و مقصدکی طلب اسکی طلب صرف حق تعالیٰ کی رضا مندی؛ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں دنیا کے ساتھ ( جائز طریقہ پر) بدن سے ملو نہ کہ دل سے *اور دل حق تعالیٰ کے ساتھ لگا رہے، آج کی اس بددینی بے حیائی برائی و ظلمات کفر وشرکت وبدعات سے بھرپور دور میں کم از کم مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرلے تو وہ آج کے زمانے کا ولی اور صوفی ہوگا۔ اللہ ورسول کی محبت تمام مخلوق سے زیادہ اپنی جان سے زیادہ رکھے اور اس محبت میں اضافہ کرنے والی مجلسوں میں شرکت کرے یا ایسے بزرگوں کی صحبت میں رہے اور ایسے کام کرے جس سے محبت الہیٰ بڑھے، اللہ والوں کی عقیدت و محبت کو دل میں سجائے مخلوق میں اپنے آپ کو سب سے کمتر ین تصور کرے، گستاخوں بے ادبوں بدندہبوں اور گندے لوگوں کی صحبت سے اپنے آپ کو بچائے رکھے، یہی وہ بنیادی باتیں ہیں جن سے ایمان سلامت رہتا ہے ایمان مضبوط بنارہتاہے، ایمان کو منور ومجلیٰ بنانے کے لئے ایمان کو تقویت پہنچانے کے لئے ایمان سے دین ودنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لئے ، اللہ و رسول کے احکام پر چلے فرائض و واجبات و سنن موکدات کو انکے اوقات پر اداکرے ، غیر شرعی و غیر اسلامی امور سے دوری اختیا کرے، حقوق اللہ و حقوق العباد کی ادائیگی میں حتی الامکان جدوجہد اور کوششیں و سعی کرے اس سلسلہ میں رب تعالیٰ سے مدد طلب کرتا رہے، دل و زبان کو یادالہیٰ میں لگائے رکھے، قرآن پاک کی تلاوت روزانہ کا معمول بنائے ، اللہ کے بندوں کی خدمت کرتارہے، اپنے دوست واحباب اہل وعیال کو نیکی کا حکم دے نیکی کی طرف بلائے ان سے برائی دیکھے تو برائی سے روکے کم کھائے کم سوئے اور کم بولے ہر دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھا کرے ، جھوٹ غیبت خواد پسندی کبر و غرور ناجائز وحرام روزی سے بچکر رہے اور اپنے آپ کو دنیا میں سب سے حقیر اور کمترین بندؤ خدا سمجھے صبح و شام توبہ واسغفار کرتا رہے اور درود شریف کثرت کے ساتھ پڑھا کرے، اللہ تعالیٰ جل شانہ اپنے محبوبوں کے صدقہ ہمارے اندر بھی صوفیانہ خوشبو اور صوفیانہ روشنی پیدا فرمائے آمین۔ آخر میں دعا و صلاہ و سلام پر جلسے کا اختتام ہوا۔ 

کانگریس،سپااور مرکزی سرکارمسلم قومکے استحصال کیلئے ذمہ دار! طلعت

سہارنپور ۔ 07؍ فروری (فکروخبر/ذرائع) سبھی سیاستی جماعتوں کے امیدواروں کی نیند اڑادینے والی سیاسی تنظیم آل انڈیامجلس اتحا دالمسلمین کی شہری سیٹ سے امیدوار طلعت خان ابھی تک مسلم علاقوں میں درجن بھر سے زائد پبلک میٹنگ کئے جانیکے بعد بھی ہندو اور مسلم علاقوں میں اپنی خاندانی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محلہ در محلہ اپنے سیکڑوں ساتھیوں کے ہمراہ لگاتار عوام سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں مسلموں میں پارٹی کی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے جو مسلم ووڑٹ پر آس لگائے بیٹھے دیگر پارٹیوں کے امید واروں کے لئے خطرہ کا اشارہ ہے؟ ریاستی سطح پرمسلم قوم جہاں سکون ، عزت ، روزگار اور بہتر تعلیم کے فقدان کا شکار ہے وہیں ملکی سطح پر ہمارا اقتصادی ڈھانچہ تباہ ہوچکاہے، اقلیتوں کے ساتھ امتیاز بر تا جارہاہے غریب اورمزدور طبقہ ملک بھر میں روزی روٹی کیلئے اپنے آپ سے جنگ کر رہے ہیں اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ نوٹ بندی ملک کے عوام کیلئے بہتر قدم ہے اس سے بڑا مذاق ہوہی نہی سکتا، غریب کا درد غریبی سے گزرنے والا ہی جا نتاہے ہمارے وزیر اعظم مودی کو غریبوں کے دکھ درد سے کوئی سرکار نہی اسی طرح سے یوپی کے مسلم ، دلت اور پچھڑے بھی استحصال کا شکار بنے ہوئے ہیں۔ ان اہم خیالا ت کا اظہار یہاں کمشنری کے سینئر صحافیوں سے کرتے ہوئے مجلس اتحا دالمسلمین کی شہری سیٹ سے امیدوار طلعت خان نے کرتے ہوئے کہاکہ ابھی تک یوپی میں جتنی بھی سرکاریں بنی سبھی نے قوم کا استحصال ہی کیاہے ہمارے قائد اسد الدین اویسی بے لوث خد مت کیلئے حاضر ہیں اسلئے آپ ہمیں ووٹ دیں اور ہم آپکی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت دیتے ہیں ۔ شعلہ بیاں مقرر اسد الدین اویسی کی امیدوار طلعت خان رئیس اور رویتی شان و شوکت والے محمود علیخان کے کنبہ سے وابسطہ ہیں آپ خان بہادر محمود علیخان کی بیٹی ہونے کے ساتھ ساتھ کافی تعلیم یافتہ اور ہوشیار سیاسی شخصیت کی علمبردار بھی ہیں۔ خان بہادر محمود علیخان کی بیٹی اور مجلس اتحا دالمسلمین کی شہری سیٹ سے امیدوار طلعت خان نے واضع کیاکہ کانگریس کا نعرہ ۲۷ سال یوپی بے حال کہاں چھپ گیاہے راہل کی کانگریس یہاں یوپی میں کیسے سائیکل پر سوار ہوگئی ہے ۔ مجلس اتحا دالمسلمین کی شہری سیٹ سے امیدوار طلعت خان نے صاف کہاکہ کانگریس اور سماجوادی پارٹی کا بندھن اب کسی کا بھلا نہی چاہتا کانگریس اورسماجوادی سرکار نے بھی ہمیشہ سے مظلوم مسلم اقوام کا ووٹ لیکر اسکو ٹھگاہے اگر ایسانہی ہے تو پھر حسب وعدہ سماجوادی سرکار نے مسلم قوم کو یوپی میں۱۸ فیصد ریزرویشن کیوں نہی دیا اور آج کس کام کے عوض یہ پھر آپ سے ووٹ مانگنے آئے ہیں؟ خان بہادر محمود علیخان کی بیٹی اور مجلس اتحا دالمسلمین کی شہری سیٹ سے امیدوار طلعت خان کہتی ہیں کہ مجلس اتحاد المسلمین کا مستقبل روشن ہے ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہی، آگے بولتے ہوئے تیز ترار امیدوار طلعت نے کہاکہ نوٹ بندی ملک کی عوام کی پستی اور بربادی کا سبب بنی ہے ملک آگے جانیکی بجائے نیچے کی جانب آرہاہے اور وزیر اعظم زبان کے غازی بنے بیٹھے ہیں ملک کا اقتصادی ڈھانچہ برباد ہے اسی طرح سے کانگریس اور سماجوادی کے قائدین بھی ہاتھہ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں جبکہ عوام کا حال بہت براہے طلعت خان نے بتایاکہ سہارنپور کا ووڈ کارونگ کا بڑا کاروبار بھی ان دنوں ٹھپ ہے مگر مرکز اور ریاستی سرکار تماشائی بنی ہے۔ دنیا میں نمبر ون کی حیثیت والا ووڈ کا کاروبار بھی تباہی کے دہانے پر آ کھڑاہوہے جس وجہ سے یہاں بیروزگاری بیتحاشہ بڑھی ہے مجلس اتحا دالمسلمین کی امیدوار نے بیباک انداز میں کہاکہ اویسی گھرانہ کی سرپرستی والی ہماری مجلس اتحا دالمسلمین ایک سیکولر جماعت ہے اور ہمیشہ سبھی مذاہب اور برادریوں کے لوگوں کو ساتھ لیکر چلنے والی بڑی سیاسی پلیٹ فارم کی ضامن ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ، سماجوادی پارٹی اور کانگریس کی اعلیٰ قیادت کی سوچ بھی بڑے گھرانوں اور مفاد پرستی پر مبنی ہے کمشنری کی قابل ترین قائد اورمقامی شہری سیٹ سے واحد مسلم خواتین امید وار طلعت خان کی تلخ مگر سہی باتوں نے عوام کے دلوں کو چھولیاہے نتیجہ کے طور پر آپکے جلسوں میں اندنوں بھاری بھیڑ آپکو سننے کیلئے آنے لگی ہے آپنے عوام کو جماعت کی تعریف کرنیکو مجبور کر دیا ہے کل ملاکر اس اہم چناؤ میں مجلس اتحا دالمسلمین کی موجودگی ثابت کر دینا بہن طلعت خان کی کاوشوں اور صف ستھرے کنبہ کی جدی حیثیت اور مقبولیت کاہی نتیجہ ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا