English   /   Kannada   /   Nawayathi

ناگالینڈ میں تشدد بھڑکا، مظاہرین نے وزیر اعلی کا گھر کیا نذر آتش، فوج تعینات(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

انہوں نے کہا کہ كوہیما میں پرتشدد واقعات ہوئے ہیں، لیکن اب پرتشدد مظاہروں پر قابو پا لیا گیا ہے۔اس سے پہلے ہزاروں لوگوں نے سیکرٹریٹ، میونسپل کونسل اور ضلع کمشنر کے آفس کی طرف مارچ کیا۔ واضح رہے کہ منگل کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں دو نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ قبائلی تنظیم یہاں خواتین کو انتخابی ریزرویشن دینے کی مخالفت کر رہی ہے۔

بیدر میں ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری یونانی میڈیکل کالج کے قیام کا مطالبہ ۔سید تنویر احمد

بیدر۔3؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔جناب سید تنویر احمد ماہرِ تعلیم اور نائب صدر بورڈ آف اسلامک ایجوکیشن کرناٹک نے حکومتِ کرناٹک سے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ میں بیدر میں یونانی میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ بنائے۔موصوف نے اس مطالبہ کے دلائل کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیدر ضلع اور اس سے متصلہ اضلاع میں اُردو میڈیم ہائی اسکولس کی کثیر تعداد ہے۔ اس کے علاوہ مدارس عربیہ کا بھی ایک جال پھیلا ہوا ہے۔ چنانچہ اُردو زبان سے واقفیت رکھنے والے وہ طلبہ جو پی یو سی سالِ دوم پاس کرتے ہیں ان کی تعداد ریاست میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس علاقے میں یونانی طریقہ علاج پر اعتماد کرنے والے اور اسے قبول کرنے والوں کی تعداد ریاست کے دیگر علاقوں سے زیادہ یہاں پائی جاتی ہے ۔تاریخی اعتبار سے اس علاقے میں یونانی علاج ایک زمانہ تک رائج رہا۔ شہر بیدر اور اس سے متصل بڑے شہروں میں معروف یونانی حکماء اپنے کامیاب شفاء خانے چلاتے رہے ہیں ۔صحت کو برقرار رکھنا آج عوام الناس کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ یونانی میڈیکل میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کی تعداد یہاں پر زیادہ ہے ۔لہذا جناب سید تنویر احمد نے ضلع کی لیڈر شپ اور ریاست کی لیڈر شپ سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت پر دباؤ ڈالیں اور اگلے تعلیمی سال کے دوران بیدر میں یونانی میڈیکل کالج کے قیام کو یقینی بنائیں۔شہر میں ماضی میں حکم مرزا محمد بیگ رمز‘مولانا محمود کنجِ نشین ‘فخر عالم صدیقی‘ دیگر حکماء کا نام قابلِ ذکر رہا ہے جنھوں نے یہاں اپنے کامیاب شفاء خانے چلائے‘جن سے استفادہ کیلئے دور دراز سے لوگ بیل گاڑیوں میں بیٹھ کر آیا کرتے تھے ۔ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حکمائے بیدر نے بعض یونانی پراڈکٹ کو منظرِ عام پرلایا تھا جو عواممیں مشہور بھی رہے ہیں ۔ جناب سید تنویر احمد نے یہاں کے تعلیمی اداروں سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ شہر میں یونانی میڈیکل کالج کی ترویج میں حصہ لیں۔ واضح رہے کہ جناب سید تنویر احمد بیرنی اسٹارس ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ہیں اور ان کی نگرانی میں25ادارہ جات چلتے ہیں ۔*** 

ریاست کے نجی نرسنگ ہوم اور اسپتالوں کی من مانی پر حکومت نے نکیل کسنے کی تیاری کرلی ہے

بیدر۔3؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ریاست کے نجی نرسنگ ہوم اور اسپتالوں بشمول طب کے نام پر چلنے والے تمام اداروں کی من مانی پر حکومت نے نکیل کسنے کی تیاری کرلی ہے۔دراصل ریاست کے نجی اسپتالوں کو کنٹرول کرنے والےKarnataka Private Medical Establishment Act 2007اور کرناٹک پرائیویٹ میڈیکل اسٹابلشمنٹ رولس2009میں کئی خامیاں ہیں‘جن اسپتال غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور من مانی کرتے ہیں اس لئے دونوں میں ترمیم لانے اور بااختیار بنانے کیلئے صحت اور خاندانی بہبود محکمہ نے25رکنی کمیٹی قائم کی ہے۔ترمیم کا فیصلہ گذشتہ سال جولائی میں لیا گیا تھا ۔کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وکرم جیت سین کو کمیٹی کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔صحت و خاندانی بہبود محکمہ کی پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر شالنی رجنیش کمیٹی کی شریک چیرمن اور صحت و خاندانی بہبود کی خدمات کی کمشنر اور سبدھ یادؤ کمیٹی رکن ہوں گی۔کمیٹی کی پہلی مٹینگ جمعرات کو ہوئی جس میں ڈاکٹر شالنی رجنیش نے بتایا کہ کمیٹی کرناٹک پرائیویٹ میڈیکل اسٹابلشمنٹ ایکٹ 2007اور کرناٹک پرائیویٹ میڈیکل اسٹابلشمنٹ رولس2009 کی Studyکرکے ضروری قوانین کو شامل کرنے کی تجویز پیش کرے گی۔تجویز مسودے کی شکل دینے کی ذمہ داری نیشنل لاء اسکول آف انڈین یونیورسٹی کو سونپی گئی تقریبا تین ہفتے کام مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔***

ڈسٹرکٹ سنٹرنگ ورکرس اسو سی ایشن بیدر کی جانب سے ریالی اور یادداشت کی پیشکشی

بیدر۔3؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ ڈسٹرکٹ سنٹرنگ ورکرس اسو سی ایشن بیدر نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ چار دن تک سنٹرنگ یونین کا ایک سالانہ جنرل باڈی اجلاس منعقد ہوا جس میں یونین کے صدر جناب سید منصور احمد قادری انجینئر نے یونین کی ترقی اور اس وابستہ کام کرنے والے تمام کنٹراکٹرس اور ورکرس کی فلاح و بہبود کیلئے ان کی صدارت میں کئے گئے کاموں اور اسکیمات کی تفصیل بیان کی اور کہا کہ 8سے9سال پہلے جب اُنھیں پہلی مرتبہ صدر منتخب کیا گیا تھا اس وقت کے بجٹ کو انھوں نے دس گنا سے زیادہ بڑھایا ہے ۔اگر ان کے منصوبوں اور ایکشن پلان کو عاملہ کمیٹی منظور کرتی تو یہ بجٹ سو گنا زیادہ بھی ہوسکتا تھا۔ انھو ں نے کہا کہ یونین کے ایک ایک روپیے کا خرچ اور آمدنی کا باضابطہ رسید کے ذریعے حساب رکھا جاتا ہے اور ہر سال چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعے اس کی تنقیح کرواکر سوسائٹی ایکٹ کے تحت اس کی تجدید (ریونیول )کی جاتی ہے اس طرح اتنے بڑے بجٹ کے ساتھ اتنی ایمانداری سے چل رہی شائد بیدر کییہ پہلی یونین ہے ۔جنرل باڈی اجلاس میں یونین کی آمدنی و خرچ کی تفصیلات پیش کی گئیں جس پر تمام کنٹراکٹرس نے اطمنان اور خوشی کا اِظہار کیا ۔چار روزہ سالانہ جنرل باڈی کا اہم ایجنڈہ الیکشن تھا ۔دو دن تک کھلے مباحث میں سبھی نے حصہ لیا اور تیسرے دن کے اختتام پر سبھی گتہ داروں نے متفقہ طورپرموجودہ صدر جناب سید منصور احمد قادری اور ان کے رفقاء مسٹر پنڈت نرناکر نائب صدر ‘جناب الحاج محمد حبیب الدین سکریٹری‘اور مسٹر روی واڑیکر خازن کو بھی مزید تین سال کیلئے منتخب کرلیا ۔البتہ اراکین عاملہ میں جو وقت نہیں دے پارہے تھے انھیں ہٹاکر ان کی جگہ دوسرے اچھے اور قابل لوگوں کو منتخب کیا گیا ۔چوتھی مرتبہ مسلسل صدر منتخب کرنے پر جناب سید منصور احمد قادری نے جنرل باڈی کے موجود اور غیر موجود سبھی گتہ داروں سے اِظہار تشکر کیا ۔اور آنے والے تین سال میں کئے جانے والے فلاح و بہبود اور ترقی کے منصوبوں کی بھی انھوں نے منظوری حاصل کرلی ۔جس میں اہم یونین کی جانب سے ایک کو آپریٹیو بنک کا قیام ‘اور ایک آئی ٹی آئی کالج کا قیام ہے تاکہ آنے والے دنوں میں کسی بھی گتہ دار کو ضرورت پڑنے پر آسانی سے قرض حاصل کرنے کی سہولت ہو۔اور کسی بھی گتہ دار کے بچوں کو صرف گورنمنٹ فیس پر آئی ٹی آئی میں داخلہ مل سکے ۔اس طرح جناب صدر کی قابلیت اور یونین سے متعلق ان کی دلچسپی پر تمام اراکین نے اطمنان اور خوشی کا اِظہار کیا آخر میں جناب صدر نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فی الوقت ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی ہے یہا ں تک کہ کام کرنے والے مزدوروں نے بھی اپنی حاضری بڑھا ہے لہذا تمام لوگوں سے مشاورت کے بعد انھوں نے سنٹرنگ کے کام کا کا اقل ترین ریٹ 25=00روپیے فی مربع فیٹ طے کیا گیا ۔اور اعلان کیا کہ اس سے زیادہ پر کام کرنے پر کوئیپابندی نہیں البتہ کم کرنے والے پر جرمانہ عائد ہوگا ۔جنرل باڈی کے چوتھے اورآخر ی دن یونین کی طاقت کے مُظاہرہ کیلئے ایک زبردست ریالی کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت یونین کے نو منتخب صدر سید منصور احمد قادری نے کی ۔مذکورہ ریالی تاریخی مقام چوبارہ بیدر سے برائے گاوان چوک مین روڈ‘شاہ گنج دروازہ‘اتحاد چوک‘ عثمانیہ مسجد‘اور امبیڈکر چوک سے ہوتے ہوئے دفتر ڈپٹی کمشنر پہنچی ‘جہاں یونین کی جانب سے ریاستی وزیر اعلی کے نام موسوم ایک تحریری یادداشت ڈپٹی کمشنر بیدر کے توسط سے روانہ کی گئی۔یادداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جہاں حکومت ہر چھوٹے بڑے کاروبار کرنے والوں کیلئے مکانات اور کالونیوں کا قیام عمل میں لاتی ہے وہاں سنٹرنگ والوں کیلئے بھی کالونی کیلئے جگہ فراہم کرے۔اور کالونی بناکر دیں ۔شہری حدود میں سرکاری یا بلدیہ کی جگہ الاٹ کی جائے تاکہ وہاں یونین کا ذاتی دفتر قائم کیا جاسکے ۔تیسرا اہم مطالبہ یہ کیا گیا کہ سنٹرنگ کام کرنے والوں کو چھپر بند کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے انھیں تعلیم اور ملازمت میں ریزرویشن دیں۔ریالی کے اختتام پر یونین کے عہدیداران جناب سید منصور احمد قادری صدر‘ مسٹر پنڈت نرناکر نائب صدر‘ الحاج محمد حبیب الدین معتمد‘ مسٹر روی واڑیکر خازن و ارکانِ عاملہ‘ معتمد دفتری کی بکثرت گُلپوشی کی گئی ۔اس چار روزہ سالانہ اجلاس کی نظامت کے فرائض محمد عبدالصمد منجو والا نے بحسن خوبی انجام دئیے اور مسٹراشوک پاسٹر نے اِظہار تشکر کیا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا