English   /   Kannada   /   Nawayathi

اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی نگر کرنے کی کوششیں تیز، مخالفت میں اٹھیں آوازیں(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری بھگوان سہائے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ریاست کے محکمہ محصول سے رپورٹ طلب کی گئی ہے ، رپورٹ کی روشنی میں نام بدلا جائیگا ۔شعبہ جرنلزم ،ڈاکٹر بابا صاب امبیڈکر یونیورسٹی، اورنگ آباد کے پروفیسر پروفیسر جے دیو ڈولے نے اس پر کہا کہ بی جے پی شیوسینا پچھلے پچیس برسوں سے اورنگ آباد کا نام بدلنے کی کوشش میں لگی ہیں ۔ اس کوشش کے پیچھے تفرقہ پیدا کرنے کی سازش معلوم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو اور مسلمانوں میں دوریاں پیدا کرنے کی یہ کوشش ہے ۔ نام بدل جانے سے شہر بہتر ہو جائیگا ایسا نہیں ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں کئی شہروں کے نام بدلے گئے لیکن کیا ان سے لوگوں کے معیارزندگی میں کوئی تبدیلی آئی ؟ شہر کا نقشہ بدلا کیا ؟ تاریخ کو بدلا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس طرح سے تاریخ بنائی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کو کھلے ذہن سے دیکھنا ضروری ہے۔ حکمراں ہندو تھا یا مسلمان، یہ نہیں دیکھا جاتا۔ حکمراں کا کوئی ذات یا مذہب نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب نے اپنی زندگی میں ٹوپیاں سی کر اور ہاتھ سے قرآن کریم کے نسخے لکھ کر سادہ زندگی کی عملی مثال پیش کی اور اپنی قبر کو بھی سادہ بنانے کی وصیت کی۔انہوں نے کہا کہ جب کسی حکمراں کا موازنہ کیا جاتا ہے تو خوبیاں اور خامیاں دونوں سامنے آتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سمبھاجی مہاراج کا موازنہ اورنگ زیب سے کیا جائے۔وہیں نوجوانوں کا ماننا ہے کہ اب بی جے پی اور شیوسینا کی فرقہ پرستی کی سیاست کو کوئی طبقہ قبول نہیں کریگا ۔ ان کا کہنا ہے کہ اب لوگ بیدار ہوچکے ہیں اور وہ ترقی چاہتے ہیں ۔وہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حکمراں طبقے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اورحکمرانوں کو مذہبی خانو ں میں قید کرنا کوتاہ ذہنی کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوششوں کی مخالفت ضروری ہے ۔

جماعت اسلامی ہند بیدر ، صفابیت المال ، شاہین ادارہ جات اور یاران ادب بیدر ضرورت مندوں میں بلانکٹ مفت تقسیم کئے

بیدر۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) بیدر میں شدید سردی اور خصوصیت کے ساتھ رات کے اوقات میں ہڈیوں میں تک گھس جانے والی سردی سے اہلیان بیدر مقابلہ کرنے پر مجبور ہیں۔ اور یہ بھی دیکھنے کو مل رہاہے کہ کچھ تنظیمیں جیسے جماعت اسلامی ہند بیدر ، صفابیت المال ، شاہین ادارہ جات اور یاران ادب بیدر ضرورت مندوں میں بلانکٹ مفت تقسیم کررہے ہیں۔ کل شب شہر کے مختلف محلہ جات جیسے تعلیم صدیق شاہ، کلثوم گلی، کرناٹک کالج ، فتح دروازہ، منگل پیٹھ ، ایڈن کالونی ،پکھال واڑہ،پولیس کوارٹرس، فیض پورہ، نئی ترکاری مارکیٹ ، کے علاوہ نئی کمان ، امبیڈکر سرکل، سرکاری دواخانہ اور نئے بس اسٹائنڈ میں سڑکوں پر سونے والوں اور مسافروں میںیاران ادب بیدر کے زیراہتمام مفت بلانکٹ کی تقسیم عمل میں آئی۔ محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر کی دعاکے ذریعہ مفت بلانکٹ تقسیم کاآغاز عمل میں آیا۔ جناب سراج الحسن شادمان، محمدابرارالدین ، محمدیوسف رحیم بیدری ، حیدرعلی شاکر اور محمدمظفر(بیلگام) نے مختلف محلوں اور مذکورہ جگہوں پر گھوم پھر کر تلاش کرتے ہوئے ضرورت مندوں اور مسافروں میں بلانکٹ تقسیم کئے۔ ساتھ میں بسکٹ اور پینے کے لئے پانی بھی سربراہ کیاگیا۔ ڈھائی گھنٹہ کے دوران 21بلانکٹ تقسیم کئے گئے۔واضح رہے کہ یاران ادب نے چوتھی مرتبہ شہر میں رات کے اوقات مین بلانکٹ تقسیم کئے ہیں۔اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس بات کی اطلاع یاران ادب کے ذمہ داران نے دی ہے اور بتایاہے کہ ضرورت مندوں میں دفتر یاران ادب پر بھی بلانکٹ مفت تقسیم کئے جارہے ہیں ۔ ضرورت مند 9886325770پر محترمہ رخسانہ نازنین کے ہاں اپنانام، اور پتہ لکھواسکتے ہیں۔ بلانکٹ حاصل کرتے وقت آدھار کارڈ ساتھ میں لاناہوگا۔

گروپ IIکی مفت تربیت کے لئے درخواستیں مطلوب ٰٰ

گرام پنچایتوں کی ترقی کیلئے منصوبہ تیار: سدرامیا

بنگلورو۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے آج بتایاکہ ریاست میں گرام پنچایتوں کی ہمہ جہت ترقی کیلئے اگلے پانچ سال کا ایکشن پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ ودھان سودھا میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ اس ایکشن پلان پر تعلقہ وضلع کمیٹیوں کے ذریعہ رپورٹ پیش کی جائے گی اور یہ رپورٹ ان کی قیادت والی ریاستی کمیٹی میں زیر بحث آئے گی، جس کا جائزہ لینے کے بعد اسے قطعیت دی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات کو کسی بھی حال میں تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ریاست کی ترقی سے متعلق نچلی سطح پر گرام سبھا میں بحث ہونے کے بعد سفارش کی جائے گی، یہ نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعہ حکومت پنچایت راج اداروں اور بلدی اداروں کے اقتدار میں لامرکزیت لانے کے علاوہ انہیں مستحکم اور معاشی طور پر مضبوط بنانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے بتایاکہ گرام پنچایت سطح کی کمیٹی کیلئے رکن اسمبلی اور ضلع کمیٹی کیلئے ضلع نگران کار وزیر صدر ہوں گے۔ اس خصوص میں وارڈ اور گرام کمیٹیاں بھی تشکیل د ی جائیں گی، اور اگلے پانچ سال تک یہ مرحلہ جاری رہے گا۔ ان کمیٹیوں میں قبائلی طبقات اور کمزور طبقات کو بھی شامل کرتے ہوئے ان کی معاشی وسماجی ترقی کیلئے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیر برائے دیہی ترقیات وپنچایت راج ایچ کے پاٹل ، اڈیشنل چیف سکریٹری وڈیولپمنٹ کمشنر ٹی ایم وجئے بھاسکر ، اڈیشنل چیف سکریٹری رجنیش گوئل ، محکمۂ دیہی ترقیات وپنچایت راج کی پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ناگامبیکا دیوی ، چکرورتی موہن سمیت دیگر کئی افسران موجود تھے۔

6؍ فروری کو ریاستی لیجسلیچر کا مشترکہ اجلاس

بنگلورو۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) ریاستی لیجسلیچر کا مشترکہ اجلاس 6؍ فروری کو ہوگا۔ اور سال رواں کا پہلا اجلاس 7 فروری سے 10 فروری تک چلایا جائے گا۔یہ فیصلہ آج ریاستی کابینہ کے اجلاس میں لیا گیا۔ کابینہ اجلاس کے بعد فیصلوں کی تفصیلات سے اخباری نمائندوں کو آگاہ کراتے ہوئے وزیر قانون وپارلیمانی امور ٹی بی جئے چندرا نے بتایاکہ 6؍ فروری کو گورنر واجو بھائی والا لیجسلیچر کے امشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ آج ریاستی کابینہ میں ریاست میں دستیاب شمسی توانائی کے وسائل کا بھرپور استعمال کرنے اور اس سے بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے 2014تا2021 کیلئے اپنائی گئی شمسی توانائی پالیسی میں ترمیم لانے کو منظوری دی گئی۔ ریاست میں 20ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار کے وسائل دستیاب ہیں۔ اس میں سے 8 فیصد تک بجلی کی پیداوار کرنے میں پالیسی کی ترمیمات معاون ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ گھروں کی چھتوں پر سولار پینلس لگاکر ان سے بھی بجلی کی پیداوار کرنے کی اجازت دینے میں نئی ترمیمات کافی مدد گار ثابت ہوں گی۔ جئے چندرا نے بتایاکہ کابینہ نے شیموگہ سنٹرل جیل کی سہولیات کو بہتر بنانے پر بھی منظوری دے دی۔ ساتھ ہی اس جیل کی مخلوعہ 134 اسامیوں کو بھی پر کیا جائے گا اور ساتھ ہی قیدیوں کو لانے لے جانے کیلئے گاڑیوں کی خریداری کو بھی منظوری دی گئی۔ دکشن کنڑا ضلع کے کپّور میں 300 ہیکٹر زمین پر ربر کی پیداوار کے منصوبے کی شروعات کو بھی کابینہ نے منظوری دی۔اس پر 19کروڑ روپیوں کا خرچ آئے گا۔ گدگ ضلع کے نرگند میں سرکاری انجینئرنگ کالج کی تعمیر کو بھی کابینہ نے منظورکیا۔اس پر 55کروڑ روپیوں کا خرچ آئے گا۔ کرناٹکا اسٹیٹ فائنانس کارپوریشن کے سرمایہ میں 75 کروڑ روپے لگانے کیلئے بھی کابینہ نے منظوری دی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ 1998 تک مسلسل 39 سال کرناٹکا اسٹیٹ فائنانس کارپوریشن منافع میں رہی۔ گزشتہ سال پہلی مرتبہ اس کمپنی نے 18سال کے وقفہ کے بعد 32کروڑ روپیوں کا منافع حاصل کیا ہے۔محکمۂ مویشی پالن میں 550 ویٹرنری ڈاکٹروں کی مخلوعہ اسامیوں کو پر کرنے کی بھی آج کابینہ نے منظوری دی۔ مسٹر جئے چندرا نے بتایاکہ 100 بیاک لاگ اسامیوں سمیت ان تمام اسامیوں کو ریکروٹمنٹ کے ذر یعہ پر کیا جائے گا۔ راست بھرتیاں صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی۔ ریاست بھر میں دس ہزار پولیس کوارٹرس کی تعمیر کیلئے ماضی میں طے شدہ تخمینہ 1818 کروڑ روپیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس رقم کو 2272کروڑ روپے مقرر کیاگیا اور اس رقم سے کوارٹرس کی جلد از جلد تعمیر کو بھی منظوری دی گئی۔اس پراجکٹ کیلئے فنڈز اکھٹا کرنے پولیس ہاؤزنگ کارپوریشن ہڈکو اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضہ جات حاصل کرے گی۔اس کیلئے ریاستی حکومت کی طرف سے ضمانت دینے کی بھی کابینہ نے منظوری دی ۔ ریاست بھر کے سرکاری اور ایڈڈ ، آئی ٹی آئی میں تربیت پانے والے درج فہرست طبقات کے طلبا کو حکومت کی طرف سے شو بھاگیہ اسکیم کے تحت جوتے اور موزے مفت فراہم کرنے کی اسکیم کو بھی آج کابینہ نے منظور کیا۔ آئی ٹی آئی میں زیر تعلیم دس ہزار سے زائد ایس سی / ایس ٹی طلبا اس اسکیم سے استفادہ کرسکیں گے۔ شہر میں ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر بنانے کیلئے 133 منی بسوں کی خریداری کو بھی آج کابینہ نے منظوری دی، ان بسوں پر 32.13 کروڑ روپیوں کی لاگت آئے گی۔ ریاستی حکومت کے خرچ کے ساتھ مرکزی حکومت امرت یوجنا کے تحت 65 فیصد اخراجات برداشت کرے گی۔

خاکروبوں کو بیرون ملک دورے کی سہولت جلد: آنجنیا

بنگلورو۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) ریاستی وزیر برائے سماجی بہبود ایچ آنجنیا نے کہا کہ حکومت خاکروبوں کو بیرون ملک کا دورہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، تاکہ وہاں کے صفائی نظام کا جائزہ لے کر وہ ریاست میں صفائی کی مہم کو آگے بڑھاسکیں۔ آج صفائی کرمچاری کمیشن کی طرف سے وکاس سودھا میں منعقدہ صفائی کرمچاریوں کی تقویتی کارگاہ کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں کچرے کی نکاسی اور صفائی کیلئے جو جدید ترین سہولیات دستیاب ہیں ان کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کیلئے ان کارکنوں کوبیرون ملک روانہ کیا جارہاہے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ اپنی صحت کی پرواہ کئے بغیر خاکروب شہر اور ریاست بھر کو صاف کرنے کیلئے صبح میدان میں اترتے ہیں ریاستی حکومت چاہتی ہے کہ سماج میں ان لوگوں کو باوقار مرتبہ ملے ، انہوں نے کہا کہ خاکروبوں کو ریاستی حکومت کی طرف سے ہمہ قسم کی سہولیات مہیا کرائی جارہی ہیں۔ انہیں مکان تعمیر کرنے کیلئے 7.5لاکھ روپیوں کا قرضہ مہیا کرایا جارہاہے، کنٹراکٹ کی بنیاد پر تقررات کو منسوخ کرکے انہیں مستقل ملازمت دی جا رہی ہے، اور ان کی تنخواہ راست طور پر بینک کھاتوں میں جمع ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے جو سوچھ بھارت ابھیان شروع کیا ہے خاکروبوں کے بغیر یہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ گاندھی جی کا چشمہ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے ایک دن سڑک پر اتر کر اگرتھوڑا کچرا صاف کردیا جائے تو اس سے ہندوستان صاف نہیں ہوگا ، بلکہ خاکروبوں کو اگر مناسب سہولیات فراہم کی جائیں تو اسی وقت ہندوستان صاف ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بحیثیت وزیر برائے سماجی بہبود ان کا مقصد یہی ہے کہ سماج کے کمزور ترین طبقات کے مفادات کی حفاظت ہو اور انہیں انصاف دلایا جائے۔ تقریب میں صفائی کرمچاری کمیشن کے چیرمین وینکٹیش اور دیگر اعلیٰ عہدیداران موجود تھے۔

’’فن اپنے آپ میں ایک زبان ہے: ڈاکٹر محمد اسلم پرویز

اردو یونیورسٹی میں داستان گوئی ورکشاپ کا افتتاح

حیدرآباد۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ صدیوں کا قرض ہے جو اپنی بچیوں کے لئے ہم کچھ کر کے ادا کر رہے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں بچیوں کوقدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سماج کو عورتوں کے تئیں حساس بنانے اور خوشگوار تبدیلی لانے کا کام فن اور ثقافت کا ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے طالبات کی جھجک بھی دور ہو اور شرم و حیا کا دامن بھی ہاتھ سے نہ چھوٹے۔فن اپنے آپ میں ایک زبان ہے ، اس کے ذریعے بغیر کچھ کہے بہت کچھ کہا جا سکتا ہے ۔ فن کے اسی اہمیت کہ پیش نظر یونیورسٹی نے آئندہ منصوبے میں فائن آرٹس کا شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت کی جانب سے چھ روزہ داستان گوئی ورکشاپ برائے طالبات کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے اپنے صدارتی خطبے میں فنِ داستان گوئی کے سلسلے میں اس ورکشاپ کی ہدایت کار محترمہ پونم گردھانی کی خدمات کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ ورکشاپ کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شکیل احمد پرووائس چانسلر اردو یونیورسٹی نے اس موقع پر طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے جب میں اپنی یونیورسٹی کے طلبا بالخصوص طالبات کو جوش وخروش کے ساتھ نئے میدانوں میں سرگرم عمل دیکھتا ہوں۔ہم مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ طلبہ کی خود اعتمادی کو کن کن طریقوں سے مزید فروغ دیا جاسکے۔ جو چیزیں ڈگر سے ہٹ کر ہوتی ہیں وہ بے حد اہمیت رکھتی ہیں۔ ہماری یونیورسٹی کا مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت یہی کام کر رہا ہے ۔ داستان گوئی ، غزل گوئی اور دیگر ثقافتی پروگراموں کا انعقاد اس مرکز نے جس خوش اسلوبی کے ساتھ کیا ہے اور محترم شیخ الجامعہ کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں جس تندہی سے مصروف ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔ورکشاپ کے ہدایت کار اور مشہور داستان گو و اسٹیج اداکارہ پونم گردھانی نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے احساس ہو رہا ہے کہ میں محض کسی یونیورسٹی میں نہیں ہوں بلکہ ملک کی اہم ترین یونیورسٹی میں ہوں ۔ داستانیں تو ہم نے جگہ جگہ سنائیں لیکن اس فن کی جو پذیرائی اس یونیورسٹی میں ہوئی اور اس کے چند ماہ بعد مجھے طالبات کی تربیت کے لئے جو دعوت دی گئی اس سے مجھے یقین ہوگیا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں نہ صرف اردو زبان، ادب و تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے بلکہ اردو کے تہذیبی سرمائے اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے بھی بنیادی کام ہو رہا ہے ۔ مہمانان و حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے یونیورسٹی کے مرکزمطالعاتِ اردو ثقافت کے مشیر اعلیٰ انیس اعظمی نے یونیورسٹی کے ارباب اقتدار کا اس ورکشاپ کے انعقاد کی اجازت دینے کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں طلبہ کی ذہنی نشوونما کے لئے پرفارمنگ آرٹ اور فنون لطیفہ میں ان کی شمولیت بے حد ضروری ہے ۔اردو اصناف میں داستان گوئی کا جو مقام ہے وہ مطالعہ کی حد تک تو ہمارے قریب ہے لیکن عملاً کوسوں دور ہے ۔ اس دوری کو ختم کرنے کا اس ورکشاپ سے زیادہ مناسب موقع نہیں ہوگا۔اس موقع پر یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کے علاوہ طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اردویونیورسٹی کرکٹ ٹیم کی ساؤتھ زون انٹر یونیورسٹی کرکٹ ٹورنمنٹ میں شرکت

حیدرآباد۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم نے ساؤتھ زون انٹر یونیورسٹی کرکٹ ٹورنمنٹ 2016-17 میں حصہ لیا۔ٹورنمنٹ کا آغاز 3 جنوری 2016 کو ہندوستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس، راجیو گاندھی سلائے‘ پدور‘ چنئی میں کیا گیا۔ بی سی سی آئی کے انالسٹ و کوچ ملک حفیظ اللہ خان، ہیڈ کوچ مانو کے بموجب یونیورسٹی کرکٹ ٹیم نے پہلے دو راؤنڈ میں شاندار کامیابی حاصل کی اور تیسرے مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ یونیورسٹی ٹیم نے کلاسلنگم یونیورسٹی کو 44 رن اور راشٹریہ سنسکرٹ ودیا پیٹھ آندھراپردیش یونیورسٹی کو 9 وکٹوں سے ہراکر ٹورنمنٹ کے تیسرے راؤنڈ تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔یونیورسٹی کے طلبا کنیکری ناگا راجو‘ محمد رفیق خان‘ محمد عادل‘ خورشید جمال‘ رئیس احمد‘ محمد خالد‘ محمد مدثر حسن‘ عتیق احمد‘ محمد فرحان حیدر‘ کمال احمد‘ گلزار احمد وانی‘ ناظم اختر‘ محمد سیف الاسلام‘ محمد عنام سرور نے ٹورنمنٹ میں حصہ لیا جبکہ ٹیم کے منیجر محمد عامر تھے ۔

جو اپنی ماں اور بیوی کا نہ ہوسکا ملک کا کیا ہوگا؟

نوٹ بندی کے خلاف شہر میں کانگریس کے احتجاجی مظاہرہ سے روشن بیگ کا خطاب

بنگلورو12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) مرکزی حکومت کی طرف سے لاگو نوٹ بندی کے خلاف آج کانگریس نے ملک بھر میں سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا۔ بنگلور ضلع کانگریس کی طرف سے بھی ٹاؤن ہال کے روبرو ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ منظم کیاگیا، جس میں کثیر تعداد میں کانگریس کارکنوں نے جمع ہوکر نوٹ بندی کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ نے کہاکہ مودی نے نوٹ بندی کے بعد کیش لیس انڈیا کے نام پر بڑی بڑی بین الاقو امی کمپنیوں ، ویزا ، ماسٹر کارڈ، امریکن ایکسپریس وغیرہ کو فائدہ پہنچایا۔ عوام کی طرف سے ڈیبٹ کارڈ یا کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر ان کمپنیوں کو فائدہ پہنچتا ہے،جبکہ ملک کے عوام کو اپنے ہی پیسوں کو بینکوں سے نکالنے کیلئے گھنٹوں بینکوں کے باہر قطارمیں کھڑے ہونا پڑ رہا ہے۔ملک کے ہزاروں دیہاتوں میں آج بھی اے ٹی ایم نہیں ہیں۔ان دیہاتوں میں نوٹ بندی کا بہت گہرا اثر مرتب ہوا ہے۔جب تک ملک میں مکمل طور پر اے ٹی ایم نیٹ ورک قائم نہیں ہوجاتا اس وقت تک کیش لیس انڈیا کا تصور فضول ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی میں اپنی بیوی کی پرورش کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے، جس کی وجہ سے برسوں پہلے ہی وہ اپنی بیوی کو چھوڑ چکے ہیں۔ وزیر اعظم بننے کے بعد دہلی میں اتنے بڑے بنگلہ میں رہنے کے باوجود مودی نے آج تک اپنی ماں کو اپنے گھر نہیں بلایا ۔ صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ مودی پر جو تنقید کرتا ہے اسے غدار قرار دیاجاتا ہے۔ وہ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ وہ ایک اچھے کانگریسی اور سچے محب وطن ہیں۔ کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے دو سالوں سے مودی حکومت نے ملک کے عوام کیلئے کوئی اچھا کام نہیں کیا، دنیا بھر گھومنے کے بعد مودی نے ملک کے عوام پر نوٹ بندی کا خطرناک وار کیا۔ نوٹ بندی کی وجہ سے غریب طبقہ سڑکوں پر آچکا ہے۔ بنگلور میں کام نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ دیہاتوں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔ نوٹ بندی کے بعد اب تک 65 دنوں میں چار مرتبہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہٹلر کی مانند مودی صبح میں کچھ اور شام میں کچھ اور حکم جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد کبھی مودی نے غریبوں کو درپیش مشکلات کا احساس تک نہیں کیا، ان کے آمرانہ رویہ کی وجہ سے ملک کے عوام کو دشواریاں جھیلنی پڑ رہی ہیں۔ کے پی سی سی کارگذار صدر دنیش گنڈو راؤ نے کہاکہ نوٹ بندی لاگو کرتے وقت وزیراعظم نے اعلان کیا تھاکہ ، کالا دھن ، کرپشن اور دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے نوٹ بندی کی جارہی ہے۔ لیکن کشمیر میں مسلسل دہشت گردی جارہی ہے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے وہاں حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کالادھن رکھنے والے امیر سکون سے جی رہے ہیں اور رشوت خور افسران اپنا کام برابر کررہے ہیں تو پھر نوٹ بندی کا فائدہ کس کو پہنچا۔ وزیر اعظم نے ملک کے سبھی حالات سدھارنے کیلئے عوام سے پچاس دن کی مہلت طلب کی تھی، اب 65 دن ہوچکے ہیں ، لیکن نوٹ بندی کے بعد سے پیدا شدہ مسائل نہ صرف جوں کے توں بلکہ اور پیچیدہ ہوکر برقرار ہیں۔ عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سہارا اور برلا کمپنیوں سے 52کروڑ روپیوں کی رشوت خوری کا الزام مودی پر ہے، لیکن جب بھی یہ بات اٹھائی جاتی ہے تو ملک دشمنی کا الزام لگاکر لوگوں کا منہ بند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج نے کہاکہ نوٹ بندی سے جی ڈی پی شرح میں ایک فیصد کمی آئی ہے، دو کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے شہر میں نظم وضبط کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ شہر کی پولیس بہترین طریقے سے کام کررہی ہے، خواتین کو تحفظ بھی مناسب طریقے سے فراہم کیا جارہا ہے۔ سال نو کے موقع پر بے قابو ہجوم کی شرارت سے نمٹنے میں بھی پولیس نے کافی جدوجہد کی ہے۔اس کے باوجود بھی بنگلور کی پولیس کو بدنام کرنے اور شہر کی ساکھ کو مجروح کرنے کیلئے کچھ عناصر کی طرف سے منظم سازشیں رچائی جارہی ہیں۔ یوتھ کانگریس کے ریاستی صدر رضوان ارشد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت کی نوٹ بندی کا علم پہلے ہی مودی نواز صنعت کاروں کو ہوچکا تھا۔ اس کی وجہ سے امیر طبقہ بڑے سکون واطمینان سے ہے۔ بی جے پی لیڈروں کے پاس نقد ہی نقد ہے، اور عوام بے نقد ہوچکے ہیں۔ رکن اسمبلی ایس ٹی سوم شیکھر ، بنگلور ضلع کانگریس صدر جی شیکھرن ، رکن اسمبلی بائرتی بسوراج ، آروی دیوراج، نارائن سوامی، اے آئی سی سی مشاہد ناگیندرا، منوہر اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اداکار ہ سلمیٰ آغا کے تین طلاق کا مضحکہ اڑانے پر 

امام احمد رضا مومنٹ کا اظہارِ مذمت

لکھنؤ۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) مفتی محمد مقصود عالم فرحت ضیائی ،پریس سیکریٹری امام احمد رضا مومنٹ بنگلورنے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ تین طلاق کے واقع ہونے اور ایک نکاح میں مرد کا چارعورت رکھنے کی اجازت شریعت سے ثابت ہے۔ ایک مسلمان عورت کہلانے والی فلمی اداکارہ سلمیٰ آغاکا لکھنوء میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے قرآن کے خلاف بولنا اور اصول شریعت کا مذاق اڑا نا قابل مذمت ہے۔ نیزلائق لعنت و ملامت بھی،عدالت میں قانونی بحث کرنے کا اختیار وکیل کو ہوتا ہے چونکہ شیشن سے واقف ہوتا، بیمار کا علاج کرنے کا حق ڈاکٹرکو ملا کرتا ہے، پائیلٹ کی ڈگری اور ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت اس کے واقف کار کو ملا کرتا ہے، اس کے بر عکس میں تباہی لازمی ہے، انجینئر علاج کرنا شروع کردے یاپائیلٹ ریل چلانا شروع کردے ، چرواہا عدالت میں وکالت کرنے لگے تو سوائے بیوقوفی کے کچھ نہیں ہے ،یہ وہی کرے گا یا کرنے کا مشورہ دے گا جو باگل ہوگا۔ اداکارہ سلمیٰ آغا نے یہی کیا ہے، اپنے حسن و جسم کی نمائش کرنے والی قرآن و حدیث کی بات کرے تعجب ہے، قرآن میں کیا ہے کیا نہیں ہے جان لیتی تو پھر فلمی دنیا کی اسٹار بننا کب گوارہ کرتی ،بے حیائی کا مظاہرہ کیوں کرتی ،در حقیقت اس کا بکواس فلمی دنیا میں رہنے اور وہاں کے ماحول کا اثر و نتیجہ ہے،چار شادی کرنے اور ہر ایک کے ساتھ عدل قائم رکھنے کا حکم قرآن میں واضح ہے، لیکن یہ اس کے خلاف کلام کررہی ہے دراصل وہ اپنی آزاد خیالی اور فلمی دنیا کے اثرات والی بولی بول ر ہی ہے، اس کا اسلام و شریعت سے کوئی تعلق نہیں ۔مسلمانان عالم اس کے بیان کی مذمت کرتے ہیں اور اس کو ملعونہ و مردودہ اور ایک رقاصہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ایسے لوگوں کو اسلام و شریعت پرنکتہ چینی کرنے کا کوئی حق نہیں پہونچتا۔ اس کا مودی جی کی تعریف کرنا ایک چاپلوسی ہے، ہمیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں،لیکن اتنا ضرور کہونگا سلمیٰ آغاصاحبہ وزیر اعظم نے اپنی بیوی کے ساتھ کیا کیا ہے اس کو بھی بیان کریں۔آج آئے دن آزاد خیالی کی وجہ سے مختلف مسائل پیدا ہو رہے ہیں، عورتوں کو آزاد معاشرہ دینے کے لالج میں انکے ساتھ حیوان جیسا سلوک کیا جارہاہے ،بات یہیں ختم نہیں ہو تی آزاد خیالی کے نام پر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے کے بعد انھیں قتل بھی کیا جارہاہے، جسم فروشی کا طوفان برپاہے ، سلمیٰ جی تمہارے پاس اس کیا تدارک ہے، اسلام کتناپاکیزہ اورمذہب مذہب ہے اور اس کا ہر قانون کس قدر انسانیت نواز ہے تمہیں کیا معلوم۔ علماء کے سامنے قرآن و حدیث کے متعلق با ت کر نا تمہاری حماقت ہے۔ اس اسلام سوزبیان پر امام احمد رضامومنٹ پُر زور مذمت کرتاہے۔ 

ملک کی آزادی کے تحفظ کے لئے فاشسٹ عناصر کے خلاف جنگ ناگزیر ٗ

زرخرید میڈیا کے ذریعہ بی جے پی ملک کے اتحاد کو توڑنے کے لئے سرگرم

دھارواڑ میں ذرائع ابلاغ سمینار سے حامد اکمل و رمضان درگاہ کا خطاب

دھارواڑ12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) آج ملک فسطائیت کے دہانے پر کھڑا ہے ۔ فرقہ پرست طاقتیں قومی اتحاد و یک جہتی کے خاتمے کے ذریعے ملک کا بھگوا کرن کرنا چاہتی ہیں اس سے دستور اور جمہوریت دونوں کو خطرہ لاحق ہے ۔ ہندوستان کے سیکولر کردار اور آزادی کو بچانے کے لئے سیکولر اخبارات اور عوام کو مل کر فسطائی طاقتوں کے خلاف جنگ کرنی پڑے گی ۔ ملک کی آزادی کے تحفظ کی یہ جنگ، جنگ آزادی سے کسی طرح مختلف نہیں ہوگی۔ اب یہ جنگ ناگزیر ہوچکی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب و صحافی جناب حامداکمل ایڈیٹر روزنامہ ایقان ایکسپریس گلبرگہ نے کیا۔ وہ7؍جنوری کو دھارواڑ کے عبدالکریم انعامدار نگر فردوس گارڈن میں ، فردوس کتاب گھر کی گولڈن جوبلی تقریب اور کنڑا پندرہ روزہ نووین دھونی کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ذڑائع ابلاغ سمینار میں صدارتی خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے مدیر نووین دھونی میر محمود انعامدار کو کنڑا زبان میں مسلم اقلیت کے مسائل کی پیشکشی اور اسلام کے بارے میں برادران وطن میں پیداکردہ غلط فہمیوں کے ازالہ کی کامیاب کوشش پر مبارکباد دی ، انہوں نے میر محمود انعامدار کی جانب سے ڈاکٹر قمرالاسلام سابق وزیر کرناٹک و رکن اسمبلی گلبرگہ شمال کی شخصیت اور خدمات پر کتاب کی اشاعت کو ایک قابل ستائش کارنامہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ ایک ہی ریاست میں مختلف علاقائی سطح کے قائدین کی حمایت کا رحجان عام ہے لیکن بمبئی کرناٹک کے میر محمود انعامدار نے حیدرآباد کرناٹک سے اُبھرنے والی ریاستی قیادت پر کتاب تحریر کی ، اب یہ قیادت قومی سطح پر پہنچ گئی ہے ۔ اپنے موضوع پر لوٹتے ہوئے جناب حامد اکمل نے کہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت کی بد قسمتی ہے کہ آج اس کی باگ ڈور ان لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی ہے جن کا اور ان کے آبا واجداد کا اس ملک کو آزاد کروانے میں کوئی رول نہیں ہے ۔ بلکہ انہوں نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریزوں کی مخبری کی تھی ۔ یہ گوڈسے کے پجاری ہیں جس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا۔ یہ اقلیتوں ، دلتوں اور کمزور طبقات کے دشمن ہیں اور خود کو حب الوطنی کا ٹھیکیدار قرار دے کر ہر طبقہ کی حب الوطنی پر شک کر کے اسے بدنام کرنا چاہتے ہیں ۔ جناب حامد اکمل نے کہا کہ مولانا آزاد نے جنگ آزادی کے دوران ہندو مسلم اتحاد کو توڑنے کی سازشوں کے خلاف قوم کو خبردار کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ اگر آج آسمان سے کوئی فرشتہ قطب مینار پر اُترے اور مجھ سے یہ کہے کہ لیجئے ابھی ہندوستان کو آزاد کردیا جائیگا اور اس کے بدلے میں یہاں کے ہندو مسلم اتحاد کو ختم کر دیا جائیگا۔ تو میں اسے جواب دوں گا کہ اس ملک کو ہم دیر سویر آزاد کرواہی لیں گے لیکن میں ہندومسلم اتحاد کے خاتمے کی قیمت ادا کر کے آزادی حاصل نہیں کروں گا۔ مولانا آزاد کے ان تاریخی الفاظ کو یاد رکھنے اور ہندو مسلم اتحاد کی برقراری کے لئے موجودہ فاشسٹ ٹولے کے خلاف سبھی طبقات کو متحدہ طور پر جنگ کرنی پڑیگی۔ موجودہ حکومت کی بچی ہوئی دو ڈھائی سالہ معیاد ختم ہونے ہونے تک پورے ملک کا نقشہ بدلنے کی سازشیں تیار کی گئی ہیں اور دھڑلے سے اس پر عمل آوری ہورہی ہے ۔ ملک کے ذرائع ابلاغ پر ان طاقتوں کا قبضہ ہے ۔ الکٹرانک ذرائع ابلاغ اور بڑے اخبارات کو انہوں نے خرید لیا ہے ۔ جو دن رات ان کی تشہیر میں لگے ہوئے ہیں ۔ چھوٹے اخبارات خاص طور پر علاقائی زبانوں اور اُردو کے اخبارات اس ٹولے کے خلاف زبان کھولنے کی ہمت رکھتے ہیں اور حقیقی معنوں میں ملک اور عوام کی خدمت کر رہے ہیں ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس فاسشٹ ٹولے کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی جدوجہد تیز کردی جائے۔ممتاز کنڑا صحافی ادیب جناب رمضان درگاہ ( سابق بیورو چیف پرجاوانی) نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہندوستان میں نریندر مودی سے پہلے کسی نے میڈیا کی طاقت کو نہیں سمجھا تھا اس سے پہلے صرف ہٹلر کو معلوم تھا کہ میڈیا کی اہمیت کیا ہے ۔ مودی اور ہٹلر دونوں ہی نے اپنے جھوٹ کو سچ میں تبدیل کرنے کے لئے میڈیا کا سہارا لیا ۔میڈیا کو خرید لیا کیونکہ یہ دونوں جانتے تھے کہ ایک جھوٹ کو سو بار بولا جائے تو لوگ اسے سچ سمجھ لیتے ہیں ۔ آج ہندوستانی میڈیا ٹی وی اخبارات دونوں مودی کے جھوٹ کو سچ قرار دینے کی دن رات کوشش کر رہے ہیں ۔ آج ٹی وی کیا کہتا ہے اور اخبارات کیا کہتے ہیں اس کی تحقیق کوئی نہیں کرتا۔ جب ہر طرف سے ایک ہی آواز آرہی تو لوگ اسے سچ سمجھنے کی غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ آج ملک میں حکمراں فرقہ پرستوں کو ٹولہ اپنے زرخرید میڈیا کے بل پر من مانی پر اُتر آیا ہے ۔ رمضان درگاہ نے ہندوستان میں صحافت کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 1800میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایک ملازم جس میں ہیکی نے ہیکیز گزٹ کے نام سے پہلا انگریزی اخبار شروع کیا جیمس وہ کمپنی میں ہونے والی بدعنوانیوں اور کمپنی کی جانب سے ہونے والے ہندوستانیوں کے استحصال کی خبریں چھاپتا تھا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے اسے وارننگ دی لیکن اس نے سچائی کا راستہ نہیں چھوڑا انگریزوں نے آخر میں اسے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ سچائی کے اظہار کے لئے ہندوستان میں صحافت کا آغاز ہوا تھا لیکن آج بی جے پی نے صحافت کو جھوٹ کا پلندہ بنا دیا ہے ۔ ہیکیز گزٹ نے ہندوستانیوں میں آزادی کا جذبہ پیدا کیا ۔ بعد میں ہندوستانی زبانوں خصوصاً اُردو اخبارات نے آزادی کی تحریک کو آگے بڑھایا۔ ہندوستانی صحافت کا آزادی کی جدوجہد اور ہندوستان کی تعمیر نو میں شاندار رول ہے ۔ یہ رول1992میں بابری مسجد کی شہادت کے واقعہ تک بھی جاری تھا لیکن اس کے بعد ہندوستانی ٹی وی چیانلس اور بڑے اخبارات کو فرقہ پرستوں نے خرید لیا۔ جب تک اس ملک میں سیکولرزم موجود تھا پورا میڈیا اس کے ساتھ تھا۔ جب سیکولرزم ختم ہوگیا تو میڈیا فرقہ پرستوں کے ساتھ ہوگیا۔ صحافت اور ذرائع ابلاغ پہلے ایک مشن کی حیثیت رکھتے تھے آج یہ ایک بڑی صنعت میں تبدیل ہوگئے ہیں ۔ فرقہ پرست عناصر اپنے اقتدار کے لئے ہزاروں کروڑوں روپئے میڈیا پر خرچ کر رہے ہیں ۔ ہندوستان میں ایک بڑا اخبار نکالنے کے لئے سو کروڑو روپئے کا سرمایہ چاہئے ۔ ایک ٹی وی چینل قائم کرنے کے لئے کم از کم ایک ہزار کروڑ روپئے درکار ہیں آج ایک بڑے اخبار کی ایک کاپی کی لاگت 15روپئے آتی ہے مگر وہ پانچ روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے ، اشتہارات سے کافی پیسہ ملتا ہے لیکن اس سے زیادہ پیسہ سیاسی حمایت سے کمایا جاتا ہے ۔ پہلے الیکشن میں سیاسی پارٹیوں کے اشتہارات سے پیسہ ملتا تھا اب پیڈ نیوز بھی پیسہ کمانے کا بڑا ذریعہ ہے ۔ یہی حال ٹی وی چینلوں کا ہے جو برسرِ اقتدار بی جے پی کے ہر جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی وزیر اعظم نے آل انڈیا ریڈیو کا ناجائز استعمال نہیں کیا۔ موجودہ وزیر اعظم مودی ریڈیو کا ناجائز استعمال ’من کی بات‘ کے لئے کرتے ہیں ۔ انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی من کی بات کرتے ہیں لیکن من کی بات نہیں سنتے ۔ رمضان درگاہ نے صحافتی آداب و اخلاق کی پامالی کو افسوسناک قرار دیا۔ پرجاونی ہبلی کے چیف سب ایڈیٹر مسٹر ایم ایم پاٹل نے خطاب کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو صحافت سے وابستہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے لئے جرنلزم کا انتخاب کر کے کنڑا انگریزی اور دیگر زبانوں میں شاندار کیرئیر بنا سکتے ہیں اس کے لئے اصول پسندی اور محنت کی ضرورت ہے ۔ جناب ابوطاہر سرگروہ نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ اس موقع پر نووین دھونی کے ایڈیٹر اور فردوس کتاب گھر کے بانی جناب میر محمود انعامدار کو شاندار انداز میں تہنیت پیش کی گئی ۔ ان کے علاوہ مختلف میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات جناب حامد اکمل گلبرگہ ، جاوید ملا، مولانا محمد نوح گلبرگہ، پروفیسر مرتور، ابو طاہر سرگروہ، مقصود مکاندار، لقمان حکیم انعامدار، نظام الدین ہائی اسکول انجمن پرائمری اسکول ، مخدوم شاہ بارودولے والے محمد علی گھوڑو بھائی سب ایڈیٹر نووین دھونی، محمود پیراں انعامدار عادل امانت کوآپریٹیو بینک بیجاپور، علیم النسا صاحبہ انعامدار معلمہ گلبرگہ ، محمد عرفان گلبرگہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے شال پوشی کی گئی اور مومنٹو پیش کئے گئے ۔ 

مودی کی نوٹوں کی منسوخی کا اقدام انتہائی 'ناقص و نامناسب' رہا،۔۔راہل

نئی دہلی۔12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے عین پہلے وزیراعظم نریندر مودی پر اپنا حملہ تیز کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے آج کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے مسٹر مودی کے فیصلے سے ملک بھر میں لوگوں کو بے انتہا تکلیف پہنچی ہے اور دنیا بھر میں ان کے اس اقدام کا مضحکہ اڑایا گیا ہے ۔ مسٹر گاندھی نے یک روزہ ' جن ویدنا سمیلن' میں اپنے افتتاحی ریمارک میں کہا کہ ''کسی وزیراعظم نے کبھی اس قدر نامناسب اور ناقص سوچ کے نتیجے میں سامنے آنے والے فیصلہ پر عمل نہیں کیا''۔کانگریس نے 500 اور ہزار روپے کے نوٹوں کا چلن بند کرنے سے عام آدمی کو ہونے والی پریشانیوں اور تکالیف کو اجاگر کرنے کے لئے یہ سمیلن طلب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فیصلہ تھا جس کی وجہ سے ریزرو بینک آف انڈیا کا بھی '' جس کا ہم بے حد احترام کرتے ہیں '' مذاق اڑایا گیا ہے ۔ مسٹر گاندھی نے وزیراعظم اور آر ایس ایس پر یہ الزام بھی لگایا کہ ان کی وجہ سے تمام ادارے کھوکھلے ہوتے جارہے ہیں اور اس طرح ملک کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ مسٹر مودی ڈھائی سال قبل بلند بانگ دعوؤں اور وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے لیکن کوئی انقلاب برپا نہیں کرپائے ۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ'' اب تو اچھے دن 2019 کے انتخابات میں کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی آئیں گے ''۔ 

جامع مسجد اورقبرستان کوہٹانے کی سازش کا الزام۔مسلم یونائٹیڈ فرنٹ کا ضلع کرشنا میں احتجاج

حیدرآباد۔ 12؍جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع) آندھراپردیش کے ضلع کرشنا کے نڑمول دیہات میں شاہراہوں کی تعمیر کیلئے مقامی افسروں کی طرف سے گولکنڈہ کے آخری قطب شاہی حکمران تانا شاہ دور کی تعمیر کردہ جامع مسجد اور اس سے متصل قدیم قبرستان کو وہاں سے ہٹانے کی سازش کا مسلم یونائٹیڈ فرنٹ نے الزام لگایا اور اس سلسلہ میں احتجاج کیا ہے ۔ مسلم یونائٹیڈ فرنٹ کے وفد کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس طرح کا فیصلہ لینے سے قبل وقف بورڈ سے صلاح و مشورہ کرنا چاہئے تھا ۔ وفد کے نمائندے نے یہ بھی کہا کہ حکومت قانون اور قواعد کے مطابق کام نہیں کررہی ہے ۔ وقف بورڈ سے اجازت نہیں لی گئی ۔ ایکٹ 51 کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ مارکنگ کرتے ہوئے وقف اراضی کو جبراً حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی کلکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وقف اراضیات کا تحفظ کریں لیکن اسے بچانے کے بجائے اسے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فرنٹ نے الزام لگایا کہ آندھراپردیش میں 80فیصد اراضیات پر مافیا کا قبضہ ہوچکا ہے ۔

صفا بیت المال بیدر کی جانب سے دیدہ زیب کیلنڈر کی رسمِ اجراء تقریب کا انعقاد

بیدر۔12؍جنوری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔آج بیدر میں واقع اُردو ہال میں دفتر صفا بیت المال میں جناب مولانا محمد مونس کرمانی صدر صفا بیت المال ضلع بیدر کی صدارت میں صفا بیت المال کا دیدہ زیب کیلّڈ کی رسمِ اجراء عمل میں آئی۔اس موقع پر مولانا محمد مونس کرمانی صدر صفا بیت المال بیدر نے کیلنڈر کی اہمیت سے متعلق اپنے خطاب میں بتایا کہ دنیائے اسلام اور عالم و فاتح میں وقائع میں تاریخی بنیاد رکھنے کیلئے شرعیت نے بارہ مہینے مقرر کردئیے ہیں ۔دنیا و مافیہا کے تمام واقعات اسی دائرہ میں محدود ہیں ۔ کوئی تاریخی واقعہ اس دائرہ سے خارج نہیں۔ اگر شریعت کی طرف سے یہ حد متعین نہ ہوتی اور اس کی تحدید قمری حساب پر نہ کی جاتی تو اسلام کے وسیع حلقہ میں داخل ہونے والوں کیلئے صیامِ رمضان اور مناسکِ حج جیسے فرائض ادا کرنے میں دقتیں پیش آتیں۔ یہی ایک عدۃ الشہور سالانہ معاملات کی نگہداشت کا وہ زبردست آلہ ہے جس کے ذریعہ ہم اپنے امور اسلاف کا ازروئے تاریخ معائنہ کرسکتے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ صدی کا آغاز تاریخ کا ایک اہم باب اور قوموں کی زندگی میں ایک اہم سنگ میل ہوتا ہے۔ دنیا میں کیلنڈر مروّج ہیں ‘ان میں سنہ ہجری ‘آفاقی اور عالمی اہمیت کا حامل ہے ۔تمام اسلامی دنیا کے وسیع و عریض رقبہ میں زائد از چودہ سو سال سے سنہ ہجری رائج ہے ‘تمام اسلامی دنیا میں ہجری سال کا حساب قمری اصول کے مطابق ہوتا ہے اور چاند دیکھنے پر ہر ماہ کی پہلی تاریخ متعین ہوتی ہے دن ماہ سال اور تاریخ مقرر کرنے کا علم انسانی عقل کی ایک کارآمد ایجاد ہے ’ انھوں نے اس موقع پر ایک عرب مورخ کا قول دہراتے ہوئے کہا کہ ’’تاریخ ایک مینار ہے اور شک و شبہ کو ختم کردینے والی تلوار ‘‘تاریخ سے حقوق میں امتیاز ہوتا ہے اور معاہدے طئے کئے جاتے ہیں ‘ہر شئے کی غایت تاریخ سے مقرر ہوتی ہے ‘ہر وقت پیمانہ کے عمل سے طئے ہوتا ہے ‘ دنیا کے کارناموں کا تعین قوموں کے کاموں کا حساب زمانوں کی حد بندی سنہ و سال تاریخ ہی سے ہوتی ہے ۔کیلنڈر کی رسمِ اجراء پروگرام میں صفا بیت المال کے بیدر کے ذمہ داران مولانا مفتی غلام یزدانی اشاعتی امام و خطیب جامع مسجد بیدر ‘جناب الحاج محمدایاز الحق پروپرائٹر کرناٹک چھالیہ اسٹور‘سید منصور احمد قادری انجینئر‘الحاج محمد سراج احمد انجینئرسوداگرراجہ باغ‘الحاج حبیب گُل خان‘ الحاج عمران سعید ‘الحاج ابرار مالک سورج مرچ کمپنی‘بدیع الدین لیکچرر‘ ناصر بھائی اسکائی لائن راشن کارڈ ہیلپ سنٹر‘سعید بھائی‘اور جناب محمد لطیف فاروقی موجود تھے ۔***

آٹو ڈرائیورس اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں ۔ ایس پی بیدر 

بیدر۔12؍جنوری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔اپنے حالات کے سبب آپ آٹو چلاتے ہیں لیکن اپنے بچوں کو اس کام پر نہ لگائیں۔ میں یہ نہیں کہتاکہ یہ کام کوئی اچھا کام نہیں ہے بلکہ یہ کہناچاہتاہوں کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دے کر آئی اے ایس ، آئی پی ایس ، آئی ایس ایف بنائیں،یاپھر انجینئر، ڈاکٹر، اکاؤنٹنٹ بنانے کی کوشش کریں۔ یہ بات سپرنٹنڈنٹ آف پولیسمسٹرپرکاش نکم نے کہی۔ وہ آ ج شہر کے اردو ہال ، تعلیم صدیق شاہ بید رمیں ایکتا آٹوڈرائیورس یونین کے زیراہتمام آٹو ڈرائیورس میں مفت لائسنس تقسیم کی تقریب میں چند ڈرائیورس میں لائسنس تقسیم کرنے کے بعد بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آٹو ڈرائیورس کے بارے میں جو منفی خیالات ہیں ، ان خیالات کو مثبت بنانے کے لئے آپ خود کوشش کریں، میرے ایس پی بن کر آنے کے بعد سے آج تک میں نے کسی آٹو ڈرائیور کو کوئی تکلیف نہیں دی۔تمام آٹوڈرائیورس نے باآواز بلند کہاکہ ’’سر ، آپ نے ہمیں کوئی تکلیف نہیں دی‘‘ ایس پی بیدر نے نظامت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اینکر سے اردو سن کر پتہ چلاکہ اردو ایک شیریں زبان ہے اور شاعری تو اردوزبان میں ہی ہوسکتی ہے۔ جناب سید ذوالفقارہاشمی سابق رکن اسمبلی بیدر نے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں آٹوڈرائیورس کی کثیرتعدادسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایس پی کاتقریب میں تشریف لانا باوجود اس کے کہ آج اے پی ایم سی انتخابات ہیں، یہ ایک خوش آئندہ بات ہے اور آٹوڈرائیورس کیلئے ایس پی کے متفکر رہنے کی دلیل ہے۔ لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ آٹو ڈرائیورس اس تشریف لانے سے فائدہ اٹھائیں۔ اخلاق اور ہمدردی آٹوڈرائیورس کا طرۂ امتیاز ہوناچاہیے۔ ضعیف مسافروں کاسامان وہ آگے بڑھ کر اٹھالیں اس سے کاروبار میں برکت ہوتی ہے۔ ایکتا آٹوڈرائیورس یونین کے صدر جناب سید وحیدلکھن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ ایکتا آٹوڈرائیورس یونین کامقصد آٹو ڈرائیورس کے بچوں کوتعلیم دینا، ان کے لئے ذاتی آٹو اور ذاتی گھر کے لئے کوشش کرنا ہے۔ آج یہاں مفت لائسنس تقسیم کئے جارہے ہیں ۔ شہر میں تقریباً5ہزار آٹو ڈرائیورس ہیں ، ان تمام کی فلاح وب

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا