English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسمبلی انتخابات: ملائم کو جھٹکا دینے کے لئے راہل سے 'ہاتھ' ملائیں گے اکھلیش(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اب جب کہ اکھلیش اور ملائم خیمہ سماج وادی پارٹی اور اس کے سمبل کو لے کر الیکشن کمیشن میں ہے، ایسے میں 13 جنوری کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سناتے ہی اس کا اعلان بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اکھلیش اور پرینکا گاندھی کی اتحاد کو لے کر دسمبر میں بات ہو چکی ہے۔ دونوں ہی اتحاد کو لے کر مثبت دکھائی دے رہے ہیں۔ اب جب راہل گاندھی چھٹی سے واپس آ چکے ہیں تو امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس ہفتے اتحاد پر مہر لگ سکتی ہے۔

اکھلیش ۔ملائم ملاقات:سماجوادی پارٹی میں صلح کے امکانات

لکھنؤ۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع) سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور ان کے وزیر اعلی بیٹے اکھلیش یادو کی چل رہی ملاقات سے ایس پی میں جاری گھریلو اختلاف کے ختم ہونے کے امکانات بڑھتے نظر آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں میں بات چیت ملائم سنگھ یادو کے سرکاری رہائش گاہ پر چل رہی ہے ۔رہائش گاہ پر ملائم سنگھ کے خاص اور وزیر ٹرانسپورٹ گایتری پرجاپتی اور راجیہ سبھا رکن سنجے سیٹھ بھی موجود ہیں لیکن جس کمرے میں بات چیت ہورہی ہے وہاں صرف باپ اور بیٹے ہی ہیں۔ ملائم سنگھ یادو نے کل اپنے موقف میں یو ٹرن لیتے ہوئے اقتدار میں پارٹی کی واپسی پر اکھلیش یادو کو ہی وزیر اعلی بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس سے پہلے مسٹر یادو مسلسل کہتے رہے تھے کہ پارٹی انتخابات کے بعد قانون ساز کونسل کا لیڈر ممبر اسمبلی چنیں گے ۔ انہوں نے اس کے لئے ہر بار پارٹی کے آئین کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے وہ جلد ہی انتخابی مہم کے لئے ریاست بھر کا دورہ کریں گے ۔ مسٹر یادو نے وزیر اعلی سے کسی قسم کے تنازعہ سے انکار کیا اور کہا کہ باپ بیٹے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے ۔ان کی بات چیت سے لگا کہ وہ پروفیسر رام گوپال یادو پر کافی خفا ہیں اور پارٹی تنازعہ کے لئے انہی کو ذمہ دار مانتے ہیں ۔مسٹر یادو نے بتایا تھا کہ اکھلیش یادو سے ان کی رات میں بات ہوئی تھی اور دونوں کے درمیان آج ملاقات طے تھی۔ دونوں میں قریب 11 بجے سے ملائم سنگھ یادو کی رہائش گاہ پر بات چل رہی ہے ۔ لوگوں کو اس بات چیت کے نتیجے کا انتظار ھے ۔ملایم سنگھ یادو اور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے درمیان تنازعہ کی اصل وجہ خاندانی اختلاف بتایا جا رہا ہے ، لیکن سیاسی تنازعہ 21 جون سے سرخیوں میں چھائے ۔ ممبر اسمبلی مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کے ایس پی میں انضمام سے یہ تنازعہ شروع ہوا تھا۔ انضمام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے اس میں اہم کردار اداکرنے والے ثانوی تعلیم کے وزیر بلرام یادو کو کابینہ سے برطرف کر دیا۔ آناً فاناً میں 25 جون کو پارلیمانی بورڈ کا اجلاس بلایا گیا۔ پارلیمانی بورڈ نے بلرام یادو کی کابینہ میں بحالی اور قومی ایکتا دل کے پارٹی میں ضم کو مسترد کردیا۔ دو ماہ تک معاملہ ٹھیک چلا۔اسی درمیان ستمبر میں ملائم سنگھ یادو نے اکھلیش یادو کو ہٹا کر شیو پال سنگھ یادو کو پارٹی کا ریاستی صدر بنا دیا۔ اسے اپنی توہین سمجھتے ہوئے وزیر اعلی نے ان سے تمام اہم محکمہ چھین لئے ، لیکن ملائم سنگھ یادو کے دباؤ میں محکمہ تعمیرات عامہ کے علاوہ تمام شعبہ واپس کر دئے ، حالانکہ اس سے پہلے شیو پال سنگھ یادو نے وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیاتھا، جسے وزیر اعلی نے نامنظور کر دیا ۔ ان واقعات کے درمیان وزیر اعلی کے حامی سڑکوں پر اتر آئے ۔ وہ تین چار دن تک یہیں ڈٹے رہے ۔ ان کے حامیوں نے ایک دن تو ملائم سنگھ یادو کے گھر کا بھی محاصرہ کیا، تاہم گھیراؤ کرنے والے نوجوانوں کو پارٹی سے باہر نکال دیا گیا۔ جھگڑے کا کلائمیکس اکتوبر کے آخری ہفتے میں دیکھا گیا۔ وزیر اعلی نے 23 اکتوبر کو شیو پال سنگھ یادو اور ان کے تین حامی وزراء نارد رائے ، اوم پرکاش سنگھ اور شاداب فاطمہ کو کابینہ سے برطرف کر دیا۔ اس کے اگلے ہی دن 24 اکتوبر کو ملائم سنگھ یادو کی موجودگی میں پارٹی دفتر میں چچا شوپال سنگھ یادو اور بھتیجے اکھلیش یادو میں دھکا مکی تک ہوئی۔ مائیک کی چھینا جھپٹی کی گئی۔اکھلیش یادو اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ تقسیم میں اپنا موثر کردار چاہتے تھے ، جو پارٹی کے ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹائے جانے کے بعد ایک طرح سے ختم سا ہو گیا تھا۔یہ تنازعہ دسمبر کے آخری ہفتے میں انتہا پر پہنچ گیا، جب پارٹی سے اکھلیش یادو اور رام گوپال یادو کو چھ سال کے لئے پارٹی سے برطرف کرنے کا اعلان کیا گیا۔ تنازعہ کے دوران ہی رام گوپال یادو کو پہلے بھی نکالا گیا تھا، لیکن اٹاوہ میں پریس کانفرنس کے دوران رو نے کی وجہ سے ملائم سنگھ یادو نے انہیں دوبارہ پارٹی میں شامل کر لیا۔ داخلی کے دوسرے دن ہی پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خاں کی مداخلت سے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور رام گوپال کی پارٹی میں واپسی ہو گئی۔ اس کے فوراً بعد 31 دسمبر کو رام گوپال یادو نے یکم جنوری کو پارٹی کا قومی نمائندے کانفرنس بلایا۔ کانفرنس میں ملائم سنگھ یادو کو ہٹا کر اکھلیش یادو کو پارٹی کا صدر قرار دیا گیا اور ملائم سنگھ یادو کو پارٹی کا رہنما بنا دیا گیا۔ اسی دن اکھلیش یادو نے شیو پال کے مقام پر نریش اتم کو ریاستی صدر بنا دیا۔اکھلیش خیمے نے پارٹی کے ریاستی دفتر پر قبضہ بھی کر لیا۔ یکم فروری کے بعد ملائم سنگھ یادو اپنے بھائی شیو پال سنگھ یادو کے ساتھ کل پارٹی دفتر گئے تھے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ جلد ہی سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ان واقعات کے درمیان معاملہ اب الیکشن کمیشن میں ہے ۔ دونوں خیموں نے خود کو اصلی سماجوادی پارٹی بتا کرپارٹی کے انتخابی نشان '' سائیکل'' پر دعوی کیاہے ۔ اب الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے کہ اصلی ایس پی کون ہے ۔ 'سائیکل' کس کے پاس رہے گی یا ضبط کی جائے گی۔

بُنکرمتر ہینڈ لوم ہیلپ لائن میں اُردو کو شامل کیا جائے

اردو کے ساتھ بھیدبھاؤ پر حاجی ہارون کا احتجاج

بھوپال۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے مرکزی حکومت کی وزارتِ ٹیکسٹائلز کے ایک اشتہار کی طرف توجہ دلائی ہے جو ۴؍جنوری کے اخبارات میں شائع ہوا ہے اور اِس میں وزارت کی طرف سے بُنکروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے بُنکر متر ہینڈلوم ہیلپ لائن پر روزانہ صبح ۱۰بجے سے شام ۶ بجے تک فون نمبر ۱۸۰۰۲۰۸۹۹۸۸ پر رابطہ قائم کرکے منافع بخش مختلف منصوبوں کے بارے میں جانکاری، تکنیکی مسائل پر امداد، کچے مال کی فراہمی، کریڈٹ کا فائدہ اُٹھانے کی سہولت اور کوالٹی و مارکیٹنگ کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ حاجی ہارون نے پریس ریلیز میں بتایا کہ اِس اشتہار میں مذکورہ سہولت کے بارے میں بُنکر سات زبانوں میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں، جس میں ہندی، انگریزی، تامل، آسامی، کنڑ، بنگالی، تیلگو زبانیں شامل ہیں، اُردو جیسی عوامی زبان جو پورے ملک میں استعمال ہوتی ہے۔ اِس کا حوالہ نہیں ہے جب کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بنکروں کی بڑی تعداد مسلمانوں پر مشتمل ہے اور وہ عام طور پر اردو زبان بولتے اور سمجھتے ہیں لیکن اِس اشتہار میں بعض ریاستوں کی زبانوں کو ترجیح دی گئی ہے، جو محدود علاقوں میں استعمال ہوتی ہیں لیکن اردو کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے، جو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہے اور بہار، مغربی بنگال، دہلی اور اُترپردیش میں اِسے دوسری زبان کا درج حاصل ہے۔حاجی ہارون نے مرکزی ٹیکسٹائل وزارت کے اِس جانبدارانہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئے سرکار سے مانگ کی ہے کہ بنکر متر ہینڈ لوم ہیلپ لائن میں اردو کو شامل کرکے مذکورہ اشتہار کو بشمول اردو اخبارات دوبارہ شائع کرائے تاکہ بنکروں کو رابطہ قائم کرنے میں سہولت ہو اور اشتہار کا پورا مقصد حاصل ہوسکے۔ 

ڈپٹی کمشنر نے قدیم شہرکے رہائشیوں سے مانگی تین ماہ کی مہلت

چوبارہ تا نئی کمان کے یوجی ڈی کے کاموں کاڈپٹی کمشنر نے معائنہ نہیں کیا

بیدر۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع) آپ کے جوبھی مسائل ہیں میں انہیں سمجھتاہوں، لیکن اس کے حل لئے آپ کو مارچ تک انتظار کرناہوگا۔ یہ بات ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ایچ آرمہادیو نے کہی۔ وہ آج بیدر کے ایم ایل اے رحیم خان چیرمین کرناٹک وئر ہاؤز کے ساتھ قدیم شہر کے پیدل دورے پر تھے۔ انہوں نے درزی گلی ، مین روڈاور گاوان چوک کا پیدل چل کر جائزہ لیا۔ اور وہاں تاجر پیشہ حضرات سے ان کے مسائل کو سماعت کیا۔ قادری اسٹیل کے مالک جناب مجیب قادری نے بتایا کہ یوجی ڈی کی کھدائی کے بعد سڑک جوں کی توں رکھی گئی ہے ۔اس کوتارکول سے پکی سڑک میں تبدیل نہیں کیاگیا۔ دن بھر دھو ل اڑتی رہتی ہے۔یہاں بیٹھ کر ہم کاروبار نہیں کرپاتے۔ ہم لوگ اپنے مقدور بھر پانی ڈال کر دھول کو اڑنے سے روکتے ہیں۔ممتاز صنعت کار جناب ناصر مہاگانوی نے ڈپٹی کمشنر سے اپیل کی کہ براہ کرم سڑک کوتعمیر کروادیں۔ایک نوجوان کاکہناتھاکہ سڑک جب 3-4فٹ کھودی گئی ہے تو 40-50فٹ کی سڑک کوکیو ں برباد کیاجارہاہے؟۔ کام ایساہوکہ کم سے کم جگہ کااستعمال کیاجائے، پوری سڑک کو مٹی سے ڈھک کر اوبڑ کھابڑ بنادیاگیاہے۔ ڈپٹی کمشنر ایچ آرمہادیو نے فوری طورپر متعلقہ انجینئر اور گتہ دار کو ہدایت دی کہ سڑک جو اونچی نیچی ہوچکی ہے اس کو مسطح کیاجائے۔ میزائل ایکسپریس کے نمائندے محمدیوسف رحیم بیدری نے ڈپٹی کمشنر ایچ آمہادیو کو بتایا کہ سارے شہر میں یوجی ڈی کے کاموں کی بدولت دھول ہی دھول ہے جس کے سبب لوگوں دمہ اور ٹی بی کے مریض بن چکے ہیں ۔ڈپٹی کمشنر نے بے بسی سے خود ہم سے سوال کیاکہ آپ ہی بتائیں کہ آخرہم کیاکریں ؟ہمارا جواب تھا۔ بیک وقت شہر کی کھدائی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ لوگوں کے لئے راستہ ہو، سارا شہر بیک وقت کھود نا دانشمندی نہیں۔ جس وقت وہ گاوان چوک پہنچے وہاں کے رہائشیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی جس کا جواب انہو ں نے کنڑا زبان میں دیا ۔ اور کہاکہ سار اکام تین ماہ تک چلے گا اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔تین ماہ کے اندر میں آپ کے تمام مسائل کو حل کردوں گا۔جس وقت لوگ ڈپٹی کمشنر پر سوالات کی بوچھار کررہے تھے اس وقت وارڈ نمبر ایک کے کونسلر عبدالعزیز منا لوگوں کو خاموش رہنے کے لئے کہہ رہے تھے ۔ وارڈ نمبر 7کے کونسلر منصور قادری نے بھی ڈپٹی کمشنر کو سڑکوں کے مسائل سے واقف کرایا۔ ایم ایل اے رحیم خان نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج ڈُپٹی کمشنر سے قدیم شہرمیں ہورہے یوجی ڈی کے کاموں کاجائزہ اسی لئے لیاجارہاہے تاکہ آئندہ کامنصوبہ بنایاجاسکے۔اس دورے کے موقع پر کچھ ایسے سوال ہیں جو ڈپٹی کمشنر سے کیاجاناچاہیے کہ گاوان چوک پر ڈپٹی کمشنر نے اپنابیان کنڑا زبان میں دیا۔ جب کہ گاوان چوک پوری طرح اردو کاعلاقہ ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ڈپٹی کمشنر نے مین روڈ پر ہندی؍اردو میں بیان دیا اور گاوان چوک پر کنڑا میں بیان کیوں دیا؟ جب کہ اسی گاوان چوک پر ٹی وی چینل اور اخباری نمائندوں کے سامنے ایم ا یل اے رحیم خان نے اردو ؍ہندی میں خطاب کیا۔ اسی طرح مین روڈ پر میزائل ایکسپریس کے نمائندے نے کہاتھاکہ بلدیہ مین روڈ پرہی پانی ڈالتی ہے تاکہ دھول نہ اڑسکے۔ چوبارہ تا نئی کمان پانی نہیں ڈالاجاتا۔ جبکہ چوبارہ تانئی کمان ایک اہم سڑک ہے۔ اور وہاں پر بھی بلدیہ کی جانب سے روز پانی ڈالا جاناچاہیے۔ درمیان میں مداخلت کرتے ہوئے جناب رحیم خان ایم ایل اے نے کہاتھاکہ ڈی سی صاحب کو بھی چوبارہ اور نئی کمان لے جایاجائے گا۔ تاہم گاوان چوک کے بعد ڈپٹی کمشنر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے۔ چوبارہ تانئی کمان ڈپٹی کمشنر کا دورہ نہ ہوسکا۔ 

پلاسٹک کے کیری بیاگوں کی کمپنیاں بندکرنے کاانٹرنیشنل ہیومن رائٹس کونسل کے شیخ عابدعلی کامطالبہ 

بیدر۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع)ڈپٹی کمشنر بیدر سے پلاسٹک کے کیری بیاگوں کی کمپنیوں کو بندکرنے کا انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کونسل کے شیخ عابدعلی نے ایک یادداشت کے ذریعہ مطالبہ کیاہے۔ تفصیلات کے بموجب آج انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کونسل کے ریاستی نائب صدر شیخ عابدعلی نے ایک یادداشت ڈپٹی کمشنر بیدر کے حوالے کی جس کی ایک کاپی کمشنر بلدیہ بیدر کو بھی دی گئی ہے جس کے بموجب پلاسٹک کے کیری بیاگس بنانے اور اس کا استعمال کرنے کاچلن عام ہے ۔جہاں کہیں جائیں ہرشخص پلاسٹک بیاگ ہاتھ میں پکڑا ہوانظر آتاہے۔ کرانہ کی دوکان پر جائیں پلاسٹک بیاگ اور کیری بیاگ ملتے ہیں ۔ سڑکوں اور کالونی کی دوکانوں بلکہ گاؤں میں بھی پلاسٹک کا استعمال عام ہے جبکہ پلاسٹک پرپابندی عائد کی گئی ہے۔ لہٰذا میری گذارش ہے کہ عمومی جگہوں کے بجائے پلاسٹک بیاگ تیارکرنے والی کمپنیوں پردھاواڈال کر انہیں بندکردیاجائے تب ہی پلاسٹک کاچلن ختم ہوگا۔ 

داعی اسلام دنیا کو ضرورتِ زندگی بناتا ہے مقصدِ زندگی نہیں

بگدل میں جماعت اسلامی کے’’ تزکیہ پروگرام‘‘ سے رفیق احمد ومولانا فیصل عمری کا خطاب

بیدر 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع) انسان کو دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنا نائب اور خلیفہ منتخب کیا ایک اہم مذہبی ذمہ داری سوپنی گئی تاکہ انسان کو آزمائیں کے آیا وہ خدا کی اطاعت وہ فرمابرادری کرتاہے یا بغاوت نافرمانی وہ ناشکری کرکے اللہ تعالیٰ کا باغی بن جاتاہے اس بڑی آزمائش کے تحت اللہ نے انسان کو پیدا کیا اور دنیا کی ساری نعمتیں اس کیلئے مسخر کردی اصل میں ایک داعی اسلام دنیا کو صر ف ضرورتِ زندگی بناتا ہے مقصدِ زندگی نہیں ان خیالات کا اظہار جناب رفیق احمد صاحب ناظم علاقہ جماعتِ اسلامی ہند نے مکہ مسجد بگدل میں منعقد ایک روزہ تزکیہ پروگرام کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ آپ نے کہا کہ اُمتِ مسلمہ کا ہر فرد اقامتِ دین کو اپنی زندگی کا نصب العین بنالیں جبکہ یہ کام عین اُن کا مقصد زندگی ہو ۔ وہ دنیا کے دوسرے کا م تو جینے کیلئے کریں مگر ان کا جینا صر ف اس ایک مقصد کے لئے ہو اور وہ اس مقصد میں مخلص ہوتے ہوئے اس کام میں اپنا وقت اپنا مال اپنے جسم وہ جان کی قوتیں اور اپنے دل وہ دماغ کی صلاحیتیں کھپادینے کیلئے تیار رہے۔ اور ایسے ہی دین کے علمبرداروں سے انقلاب کی اُمید کی جاسکتی ہے یہ بڑاا فضل کام ہے کہ جاہلیت کے جنگل کو کاٹ کر اسلام کی راہ ہموار کرنا ایسے ہی لوگوں کا کام ہے ۔ قبل ازاں ’’تحریک اسلامی کا میابی کے شرائط ‘‘ پر چار رفقاء نے حاصلِ مطالعہ پیش کیا۔ انفرادی اوصاف برادر اقبال غازی ، اجتماعی اوصاف معین الدین ٹیچر ، تکمیلی اوصاف عمران غازی، بنیادی عیب پر بردارآصف علی اور انسانی کمزویوں پر ڈاکٹر محمد شمس الدین صاحب نے اظہارِ خیال کیا۔پروگرام کا آغاز مولانا محمد فیصل غازی عمری نے سورہ العادیات سے کیا۔انھوں نے اپنے درسِ قرآن میں کہا کہ انسان اشرف المخلوقات بنانے کے باوجود اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال کرنے کے بعد پھر اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے۔ اوروہ بھول جاتاہے کہ ایک دن اپنے رب کریم کے سامنے کھڑے ہوکر ساری نعمتوں کے علاوہ اپنی زندگی کا حساب دینا ہے۔ آپ نے کہا کہ انسان دنیا کی آسائش اور زیبائش کا بندہ بن چکا ہے جس وجہہ سے انسان کو اس کی اصل منزل مقصد نظر نہیں آرہی ہے آخر میں ہفتہ واری اجتماع کو کیسے مستحکم کریں عنوان پر تبادلہ خیال کیاگیا۔افتتاحی کلمات جناب غوث الدین صاحب امیر مقامی جماعت اسلامی ہند، بگدل نے پیش کیا۔ 22جنوری تا 29جنوری ہفتہ روزہ ’’ شراب مخالف مہم ‘‘ پر برادر اقبال غازی سکریٹری مقامی نے تفصیلی روشنی ڈالی اور مہم کو میاب بنانے کیلئے مختلف پروگرامس طے کئے گئے ۔نظامت کے فرائض جناب احمد علی صاحب نے انجام دئے۔

شیخ الحدیث ثانی مولانا عبد الحق کی وفات بڑاخسارہ ۔ مفتی عبد الو ہاب 

سہارنپور ۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع)دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث شیخ ثانی کی رحلت ایشائی عوام کے لئے بڑا خسارہ ہے قابل احترام مولانا عبد الحق کی تمام تر خدمات کا اس دنیا میں بدل ہی نہی گزشتہ پچاس سالوں سے بھی زائد مدت سے آپ ؒ دہلی، مغربی یوپی، مہا راشٹرا، گجرات ، راجستھان، اتراکھنڈ، بہار بنگال، ہریانہ اور بنجاب کے بیشتر علاقوں میں دینی، ملی اور علمی خدماتسے لاکھوں طالب علم دین ودنیاکو سرفراز کر چکے ہیں آپکی خدمات کو بھلاپا نا مشکل ہی نہی ناممکن ہے ۔ قابل غور ہے کہ گزشتہ سال ۱۷، اپریل کو میرے محلہ سرائے مردان علی میں واقع مدرسہ جا معہ عا ئشہ للبنات کے تعلیمی سیشن کا آغاز آپ ہی کی زبان مبارک سے کیا گیاتھا ہزاروں عقیدت مندوں کی بھیڑ کے درمیاں دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث شیخ ثانی قابل احترام مولانا عبد الحق نے فرمایاتھا کہ محلہ سرائے مردان علی میں واقع مدرسہ جا معہ عا ئشہ للبنات آنے والی نسلوں کو دینی تعلیم کے بیش قیمتی زیور سے آراستہ کریگا بس ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ہر صورت اور حالات میں اپنی بچیوں کو دینی اور عصری تعلیم کے زیورسے ہر طرح کے مصائب برداشت کرتے ہوئے روشناس کرنے کا اپنا شرعی فریضہ ادا کریں مولانا عبد الحق شیخ الحدیث ثانی ؒ کے یہ جملے سہارنپور کے ہزاروں لوگوں کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مشعل راہ بن گئے ہیں آج مسلم بچیاں بے خوف دینی اور عصری تعلیم حاصل کرنے کے لئے آگے آرہی ہیں بس یہی ہمارے قابل قدر مولانا شیخ الحدیث ثانیؒ کے وعظ کی وہ تاریخی تقریر تھی کہ جسکی گونج آج بھی اور آنے والے دور میں بھی سنائی دیتی رہیگی۔ محلہ سرائے مردان علی میں واقع مدرسہ جا معہ عا ئشہ للبنات کے ناظم اعلیٰ مفتی عبد الوہاب نے آج اپنے استاد شیخ ثانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے مدرسہ ہٰذا میں قرآن خوانی کے بعد دعاء مغفرت کا اہتمام کیا جسمیں علاقہ کے سیکڑوں افراد نے شرکت کرتے ہوئے دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث شیخ ثانی قابل احترام مولانا عبد الحق کو اپنا والہٰا نہ خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بعد دعاء ایصال ثواب کیا گیا مفتی عبدالوہاب نے کہاہیکہ آپکی موت نے ایشیاء کے تمام ممالک کے دینی ،علمی اور ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑادی عظیم رہبر، ملی خدمتگار ، عظیم محدث اردو ، فارسی اور عربی کے استاد قابل احترام مولانا عبد الحق نے جس قد ر دینی اور ملی کام انجام دئے وہ سنہری تاریخ ہے۔ 

ریاستی پولیس سربراہ جاوید احمد کی اہم گائیڈ لائن

پر امن اور منصفانہ چناؤ کیلئے پولیس کا اپڈیٹ ر ہنا ضروری !

سہارنپور ۔ 11 جنوری (فکروخبر/ذرائع) پانچ ریاستوں میں الیکشن کی سرگرمیوں کے مد نظر خفیہ ایجنسیز کے ذریعہ لگاتار ملنے والی چاک وچوبند رہنے کی ہدایت پر ہماری مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے مکتوب کے ذریعہ لاء اینڈ آڈر سے متعلق سبھی ریاستوں کو احتیات برتنے کے احکامات جاری کئے ہیں خفیہ طورپر تمام اسپیشل یونٹ اور پولیس افسران کو ہوشیار رہنے کیلئے کہا گیاہے ان ہدایات کے بعد سے ہی ہریانہ اورپنجاب کے علاوہ ہماچل اور اتراکھنڈ سے لنک اتر پردیش کے سبھی سرحدی اور گھنی آبادی والی اہم علاقوں میں پولیس گشت بڑھائیجانے ساتھ ساتھ پولیس کو ہائی الرٹ پر بھی رکھا گیاہے اتر پردیش اور پنجاب میں اسمبلی الیکشن کے علاو ہ کشمیرکے شورش زدہ حالات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں آپسی اتحاد، امن اور بھائی چارے کی فضاؤں کے قیام کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلی چناؤ بھی پر امن طریقہ سے منصفانہ طرز پر نپٹائے جانیکے اہم مقصد سے غیر سماجی عناصر کے مختلف انداز میں حملوں س کے خطرات سے ہوشیار رہنا ضروری ہوگیاہے کیونکہ ہلکی سی بھول بھی معمولی واقع کو طول دینے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے اسلئے ہر زاویہ سے احتیاط بیحد ضروری ہے؟ ا ہم اطلاعات کے مطابق اندنوں ہمارا ریاستی پولیس ہیڈ کواٹر کرائم کنٹرول کی گائڈ لائن پر عمل کرنے اور سخت رویہ مشکوک افراد کے خلاف اپنانے کو مجبور اور کافی سنجیدہ ہوچلاہے خاص ذرائع سے پتہ چلاہیکہ ہمارے قابل قدر ریاستی ڈائریکٹر جرنل پولیس جاوید احمد کے سخت احکامات کے نتیجہ میں پوری ریاست میں چناؤ میں خلل پیدا کرنیوالے غیر سماجی و جرائم پیشہ عناصر اور زمین مافیاؤں کے علاوہ سبھی قسم کے مشکوک عناصر پر یکم جنوری ۲۰۱۷ سے ہی کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے پوری ریاست میں پولیس ریکارڈ کے مطابق غیر سماجی عناصر کی فہرست پر نظر ثانی کئے جانیکے علاوہ تھانہ وار پوری ریاست کے سبھی مشتبہ افراد کو مچلکوں میں پابند کئے جانے کی کاروائی گزشتہ منگل سے لگاتار جاری ہے اسکے بعد بھی ایسے عناصر کی کڑی نگرانی بھی کی جارہی ہے سرحدی علاقوں، سرکاری اداروں، بازاروں اور گھنی آبادی والے علاقوں میں پولیس اور آرمڈ فورسیز کی گشت بھی بڑھادی گئی ہے ۔ پبلک مقامات پر بھی پولیس چیکنگ کا کام بھی سلسلہ وار شروع کرا دیاگیاہے ۔الیکشن کے مد نظر ریاست کے سبھی پولیس افسران کو چوکسی بڑھانے کے علاوہ غیر سماجی عناصر کی سرگرمیوں پر خاص توجہ دینے کو کہا گیاہے پولیس ہیڈ کواٹر نے سبھی حساس علاقوں میں لگاتار نگرانی کے مقصد سے پولیس اسٹاف کو مسلسل سی یوجی، وائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ لنک میں بنے رہنے کے بھی احکامات دئے گئے ہیں تاکہ مقامی پولیس عملہ کسی بھی طرح کی انہونی اور جرائم پر فوری کنٹرول کیلئے تیار اور مستعید رہے یہ اہم کام کافی حد تک مکمل بھی ہوچکاہے، ہمارے ڈی جی پی نے یہ بھی حکم دیاہے کہ و ائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ ساتھ سوشل نیٹ ورک پر بھی خاص نگاہ رکھی جائے تاکہ غیر سماجی عناصر کوئی غیر مناسب حرکت نہ کرسکیں ۔ ریاست کے تیز ترار اور قابل اعتماد ڈی جی پی جاوید احمد نے نگرانی کا کام اپنے ذمہ لیتے ہوئے اپنی صاف ذہن حکمت عملی سے ریاست بھر میں پھیلے بدمعاشوں اور مافیائی گینگ کے نیٹ ورک کو نیست ونابود کرنا شروع کردیاہے ریاست بھر میں ابھی تک ہزاروں افراد کو مچلکوں میں پابند کئے جانیکے ساتھ ساتھ کافی بدمعاشوں کو گرفتار کر جیل بھیجے جانیکی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔ صرف ضلع سہارنپورکے کلکٹر اور پولیس کپتان ہی نہی بلکہدرجن بھر ا ضلاع میں کلکٹر اور پولیس کپتان سے لیکر تھانیدار بھی اب صبح شام علاقہ میں جہاں گشت لگاتے نظر پڑ رہے ہیں وہیں علاقہ کیپولیس افسران بھی ہر وقت عوام کی مدد کے لئے موجود رہتے ہیں سبھی کے سی یو جی نمبر بھی آجکل اپڈیٹ ہیں پولیس کے برتاؤ اور کام کرنیکے طریقہ میں اچانک آئی اس تبدیلی نے جہاں ضلع انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران کا منوبل بڑھایاہے وہیں غیر سماجی عناصر اوربد معاشوں میں کھل بلی مچی ہوئی ہے اور بدمعاشوں کے سیاسی سرپرست بھی اندنوں خاصہ پریشان ہیں! یادرہے کہ ریاست میں جاوید احمد ایسے پہلے ڈی جی پی ہیں کہ جو کمشنری وائز اور ضلعوار خد ہی گھوم گھوم کر پولیس کو پرانی روش سے ہٹاکر جدید روش اختیار کرنے کو تیار کر رہے ہیں اسمیں کوئی شک نہی کہ جرائم کچھ ماہ میں زیادہ تیزی سے پھیلاہے مگر اسکو بڑھاوادینے میں چند پولیس ملازمین، سیاسی رہبر اور سیاسی کا لبادہ اوڑھنے والے مافیاء بھی شامل ہیں۔ مگر ہرایک چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے عوام میں قابل اعتماد ڈی جی پی جاوید احمد نے بدمعاشوں کی ایسی گھیرا بندی کی ہے کہ دس دنوں ہی میں سڑکوں، مین بازاروں اور اہم پاش علاقوں سے مافیاء راہ فرار اختیار کرنے لگے ہیں جگہ جگہ پولیس چست درست کھڑی نظر پڑ تی ہے وہیں پولس کا اخلاقی معیار بھی اندنوں بدلاؤ کی جانب نظر پڑ رہاہے ریاستی ڈی جی پی جاوید احمد نے یہاں سات ماہ قبل اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی اپنی صاف ذہنیت کے بل بوتے پر مقامی پولس کے پچاس سال پرانے چلن کو کنارہ کرتے ہوئے جدید اور حالات حاضرہ کے مطابق ڈھالنے میں جو عملی اقدام کئے تھے انمیں ہی اب پولیس نے غنڈہ گردی پر کنترول پاکر جو کامیابی حاصل کی وہ ریاستی پولیس کے ریکارڈ میں ہمیشہ سنہرے الفاظوں سے شامل رہیگی۔ پاک مقبوضہ کشمیر میں ہمارے حملہ سے مقامی فورسیز اور پولیس عملہ کی کارکردگی میں بھی اندنوں کافی بدلاؤ آیاہے قابل اعتماد ڈی جی پی جاوید احمد نے اپنی لگن اور تجربہ سے آدمیت کا جو درس جونیئر اور سینئر پولیس حکام کو پڑھایاہے ہر زیشعور شہری اس حکمت عملی کی سراہنا کرنے کو مجبور ہے ہر وقت ہر جگہ اب پولس کے جوان چست اور سرگرم نظر آتے ہیں بس ہمارے ڈائریکٹر جرنل پولس جناب جاوید احمد کی اسی شاندار کارکردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ریاستی پولس گزشتہ پچاس سال سے اپنے آپکو بدلنا چاہ رہی تھی مگر کسی نہ کسی طور سے جاری سیاسی رسہ کشی کے وہ اپنے آپکو بدل نہی پارہی تھی مگر اب یہ آسان ہو گیاہے اور پولس کے طور طریقہ میں ہونے والا بدلاؤ جہاں اخبارات کی سرخیاں بناہے وہیں عوان بھی راحت محسوس کرنے لگے ہیں! جرائم پر قابو پانا ہنسی مزاق نہی تھا اب اسکول، کالجوں اور بازاروں میں چین لوٹنے والے اور خواتین کو چھیڑنے والے دور دور تک نظر ہی نہی آتے ہیں جہاں کچھ ماہ قبل ویسٹ یوپی کے اسکول، کالجوں اور بازاروں کا نظارہ خوف ذدہ کرنے والا رہا کرتا تھا اب ان علاقوں میں امن اور خاموشی کا جادو سر چڑھ کر بول رہاہے چپہ چپہ پر سپاہی سے لیکر پولیس افسران کی سرگرمی صاف دکھائی پڑ رہی ہے ؟ عام آدمی اچانک آئے اس بدلاؤ سے کافی خوش نظر آرہاہے! 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا