English   /   Kannada   /   Nawayathi

سال نو کا جشن : بنگلورو میں لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا ویڈیو آیا سامنے ، کیس درج ، پانچ حراست میں(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

فرانسس نے صبح کو جب سی سی ٹی وی کیمرہ دیکھا تو اس معاملہ کا انکشاف ہواـ۔فرانسس نے فوراپولیس کمشنر کو اس کی اطلاع دی ـ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد پولیس نے معاملہ درج کرلیا ۔شک کی بنیاد پر پانچ افراد کو اپنی تحویل میں لے کر ان سے پوچھ گچھ شروع کی جارہی ہے۔پولیس کمشنر پروین سود کے مطابق یہ معاملہ مرکزی کرائم برانچ (سي سي بي) کے سپرد کر دیا گیا ہے اور وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کرے گی۔ 

اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جومادر وطن کی محبت کا درس دیتا ہے :مولانا توقیر رضا 

ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کو متحد ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں 

بلاری کی تاریخی کانفرنس میں ڈاکٹر سید ناصر حسین کا خطاب

بریلی ۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )ہندوستان مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا گلدستہ ہے ہندو اور مسلمان اس ملک کی دو آنکھیں ہیں مسلمان اور مسلمان کے درمیان تمام مسلکی اختلافات کے باوجود آج ایک پلاٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے یہ بات ملک کے معروف عالم دین علامہ توقیر رضا خان بریلوی نے بلاری میں منعقدہ عظمت مصطفےٰ و صدائے اتحاد کانفرنس میں بتائی سینئر کانگریس لیڈر و اے آئی سی سی کے ترجمان ڈاکٹر سید ناصر حسین کے زیر اہتمام بلاری کے رنگ مندر میدان میں منعقدہ تاریخی کانفرنس میں مختلف مذاہب کے علمائے کرام و قائدین شریک رہے ۔ اس موقع پر مولانا توقیر رضا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ لوگ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرکے نفرت کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تاکہ انہیں سیاسی فائدہ حاصل ہو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس سازش کو سمجھیں اور اپنے مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں اور برادران وطن سے اچھے تعلقات بنائیں تاکہ انہیں پتہ چلے کے مسلمان مادر وطن ہندوستان کا چاہنے والا ہے اپنے اخلاق و کردار سے برادران وطن کو سچے مسلمان کی پہچان کرائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو مادر وطن سے محبت کا درس دیتا ہے چند فرقہ پرستوں کی سازشوں کی وجہ سے مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔ مولانا توقیر رضا نے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان دوسروں کے مقابلے میں زیادہ وطن پرست ہے ہندوستان جب ملک کا بٹوارہ ہوا تھا اس وقت ہم چاہتے تو ملک چھوڑ کر جاسکتے تھے لیکن ہم نہیں گئے ۔ بلکہ ہم نے مسلمانوں کے نام پر بننے والے ملک کو ہم نے ٹھکرادیا کیونکہ ہم وطن عزیز ہندوستان سے محبت کرتے ہیں ۔ مولانا موصوف نے کہا کہ آج کا مسلمان اپنے رہن سہن اور پہناوے سے مسلمان نظر نہیں آتا اسی وجہ سے مسلمانوں کی تعداد نمایاں طور پر نظر نہیں آتی ۔ ملک کی آزادی سے پہلے سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کا تناسب 35 فیصد تھا کیونکہ اس وقت مسلمان مسلمان نظر آتا تھا مگر آج کا مسلمان مغربی تہذیب سے متاثر ہوکر اپنی پہچان بھلا چکا ہے اسی وجہ سے حکومت مسلمانوں کو نظرانداز کررہی ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی میں اسلامی تہذیب اپنائیں 
اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر و اے آئی سی سی کے ترجمان سید ناصر حسین نے بتایا کہ آج سرزمین بلاری میں تمام مسلک کے علماء کرام و اکابرین ایک اسٹیج پر جمع ہوئے ہیں انشاء اللہ آنے والے دنوں میں تمام مسلمان صدائے اتحاد کی مہم میں جُڑ کر کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں گے سید ناصر حسین نے کہا کہ ملک میں پچھلے ڈھائی سالوں سے فرقہ پرستی کا جو ماحول بنا ہے اتنا زیادہ فرقہ پرستی کا ماحول تو بابری مسجد کی شہادت کے وقت بھی نہیں بنا تھا ایسے حالات میں مسلمانوں کو متحد ہونے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو حالات آج سیریا میں چل رہے ہیں اور جو حالات یمن، لیبیا ، عراق، افغانستان میں گزر چکے ہیں قابل افسوس اور قابل فکر ہیں مسلمانوں کی تباہی دنیا دیکھتی رہ گئی لیکن کوئی آواز نہیں اٹھی ۔ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد وہاں کے قائدین سے جو فرقہ وارانہ بیانات سامنے آرہے ہیں وہ امریکہ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا بیرونی ممالک کا اثر شاید ہندوستان پر بھی ہورہا ہے ۔ ہمیں ان حالات کو دیکھ کر متحد ہوجانا چاہئے اور ایک ایسی آواز ناانصافی کے خلاف اٹھانی چاہئے جس سے فرقہ پرست پست ہوجائیں ۔ کانفرنس کی صدارت کررہے قاضی شہر مولانا غلام غوث صدیقی نے اپنے خطاب میں درود کی اہمیت اور برکت پر تفصیلات پیش کئے ۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ حضورؐ نے ہر انسان کی تعظیم کی ۔ ہمیں بھی انسانیت کے نام پر ایک ہوجانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ شمالی ہند سے مولانا توقیر رضا صدائے اتحاد کی مہم لے کر ملک بھر کا دورہ کررہے ہیں ان کے اس اقدام کی سراہنا کرنی چاہئے اس موقع پر صدائے اتحاد کے صدر وظیفہ یاب آئی اے ایس افسر ضمیر پاشاہ نے کہا کہ مسلمانوں میں مسلکی اختلافات اور عقائد کے نام پر انتشار بڑھتا جارہا ہے اسی وجہ سے 2011 ء میں صدائے اتحاد کی بنیاد ڈالی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے مسلمان آپس میں متحد ہوں بھر برادران وطن سے اتحاد قائم کریں انہوں نے کہا کہ اپنے عقائد کو مت چھوڑو اور دوسروں کے عقائد کو مت چھیڑو ۔ انہوں نے کہا کہ صدائے اتحاد کے نام سے پورے ملک میں کانفرنس منعقد کرنے کی ضرورت ہے ۔بلاری میں پہلی مرتبہ تمام مسلکوں کے علماء ایک پلاٹ فارم پر نظر آئے ۔ اس اجلاس کے منتظمین مجاہد علی بابا، بلاری وقف بورڈ کے چیرمین رضوان، ڈی ایاز احمد، ٹی اسلم پرویز کے علاوہ مولانا عمران قاسمی، سردار وغیرہ موجود تھے اس موقع پر بڑی تعداد میں نہ صرف بلاری بلکہ اطراف و اکناف کے مرد و خواتین شریک رہے 

شیخ ثانی عبد الحق کی سانحہ ارتحال پر مدرسہ عبد الرب میں تعزیتی نشست

نئی دہلی۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع ) دارالعلوم دیو بند کے معروف استادشیخ ثانی عبد الحق ؒ کے سانحہ ارتحال پر ایک تعزیتی نشست کشمیری گیٹ پر واقع مدرسہ عبد الرب میں انعقاد کیا گیا۔ صد رالمدرسین شیخ ثانی مولانا ظفر الدین کی صدارت میں منعقدہ محفل کاآغاز تلا وت کلام الہی سے جبکہ مدرسہ میں ایصال وثواب کے لیے قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ مولانا ظفر الدین نے شیخ عبد الحق کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم بیحد مخلص اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے نیز ایک لمبے عرصے تک دارالعلوم میں استاد کی خدمات انجام دی ہے ۔ مرحوم کے بے شمار شاگرددارالعلوم سمیت عالم اسلام میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔رب تعالی مرحوم کو غریق رحمت فرماکرفردوس اعلی میں مقام عطا فرمائے ،آمین ۔مدرسہ کے شیخ الحدیث مولانا افتخار قاسمی ومدنی نے اساتذہ وطلبہ کے سامنے مرحوم کے اوصاف حمیدہ تفصیل سے بیان کئے ۔ مجلس میں تمام اساتذہ وارکان مدرسہ موجودتھے جن میں مفتی انیس الرحمان قاسمی، مولانا طاہر،مفتی عبد الوکیل،مفتی عاقل قاسمی، مفتی ایوب،محمد شکیل سمیت دیگر کے نام قابل ذکر ہیں جبکہ اختتام مولانا مدنی کی رقت انگیز دعا پرہوا ۔

ہندوستانی عوام لڑائی جھگڑے سے بیزار صلح و آشتی کے جویا اور شیدائی ہیں

رتنا گیری کے اجلاس عام میں شرکت کے تعلق عوام میں جوش و خروش کا ماحول

رتنا گیری ۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )ملک کی اکثریت امن و آشتی ،باہمی روا داری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھتی ہے پر امن بقائے باہمی اور متحدہ قو میت ہمارے اقدار کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ہندوستانی عوام لڑائی جھگڑے سے بیزار صلح و آشتی کے جویا اور شیدائی ہیں ۔ اسی عنوان پرجمعیۃ علماء رتنا گیری کی جانب سے ۸؍ جنوری ۲۰۱۷ء کو چمپک میدان ادھم نگر رتناگیری میں صبح ۹؍تا ۲؍بجے عظیم الشان اجلاسِ عام بصدارت مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی( صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر) منعقدکیا جارہا ہے، جس میں کوکن سے تمام مسالک کے افراد عوام کی کثیر تعداد میں شرکت متوقع ہے ۔ اس عظیم الشان اجلاسِ عام کی تیاریاں جنگی خطوط پر جاری ہیں ، جمعیۃ کے ذمہ داران علاقہ کوکن کے تعلقوں ، شہروں اور مواضعات کا دورہ کرکے عوامی بیداری کی لہر پیدا کر ر ہے ہیں اور اجلاس میں بڑی سے بڑی تعداد میں شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں ،عوام میں بھی اس اجلاس کو لیکر کافی جوش و خروش پا یا جا رہا ہے ۔ اس عظیم الشان اجلاس عام میں ملک و صوبہ مہا راشٹرکے ممتاز علماء کرام و اکابرین ملت بطور خاص قائد ملت اسلامیہ مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ،مولانا امان اللہ قاسمی (شری وردھن )نائب صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر،مولانا محمد ذاکر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہا راشٹر ، قاری محمد ایوب اعظمی ( بھیونڈی ) خازن جمعیۃ علماء مہا راشٹر ،مولانا مفتی حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر ،مفتی رفیق مدنی ،صدر انجمن دردمندان تعلیم و ترقی مہاڈ و رائے گڑھ و دیگر حضرات شرکت کر رہے ہیں ۔ 
میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے بتایا کہ اس اجلاس عام میں صوبہ کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالی جائے گی نیز انسانیت اور مساوات پر مبنی نبی علیہ الصلوۃ و السلام کے کردار و عمل اور اسلامی تعلیمات سے برادران وطن کو روشناس کرایا جائیگا ۔ کیو نکہ مسلمانوں ،دلتوں اور اقلیتوں کی مقہوریت و مظلو میت میں ایک طرح کی یکسانیت ہے اور دنوں کا ایک ہی درد ہے ،جس کے سبب دلتوں اور مسلمانو ں میں اتحاد فطری امر ہے اور دوسری اقلیتوں سے بھی اتحاد و تعاون پر زور دیا جائے گا۔
انہوں نے مسلم ریزرویشن کے تعلق سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہا راشٹر حکومت آئین کا سہارا لے کر عوام کو گمراہ کررہی ہے کہ مسلمانوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ اپنی فرقہ پرستانہ سوچ پر آئین کا پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن مسلمانوں کا آئینی، جمہوری وسماجی حق ہے ،مسلمان اسے ہر صورت میں لے کر رہیں گے اور حکومت کو اسے دینا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مسلمانوں کی حالت آج سے بدسے بدتر ہوچکی ہے اور اگر انہیں مین اسٹریم میں لانا ہے تو ریزرویشن دینے کے علاوہ کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ اسی بات کی سفارش سچر کمیٹی ،رنگناتھ مشرا کمیشن اورڈاکٹر محمود الرحمان کمیٹی کی رپورٹوں میں کی گئی ہے، مگر مہا راشٹر حکومت کے رویئے سے یہ صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو مین اسٹرم میں لاکر انہیں ترقی نہیں کرنے دینا چاہتی ہے۔
شریعت اسلامیہ میں حکومتی مداخلت کے تعلق سے مولانا ندیم صدیقی نے کہا کہ مر کزی حکومت آر ایس ایس کے نظریات کو ملک پر تھوپ رہی ہے، جس کی واضح مثال مسلمانوں کے عائلی قوانین میں حکومت کی مداخلت ہے۔ وہ اس کے ذریعے یکساں سول کوڈ نافذ کرنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کیا جانے والا حلف نامہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مسلمانوں کے عائلی قوانین میں تبدیلی لانا چاہتی ہے جو مسلمانوں کو کسی صورت میں برداشت نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنا سب کچھ قربان کرسکتا ہے ، مگر بات جب اس کے دین وشریعت کی آئے گی تو یہ اسے کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں مذکورہ بالا امور کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر اہم مسائل پر روشنی ڈالی جائے گی ۔ اس موقع پر مولانا اقبال ندوی ( صدر جمعیۃ علماء رتنا گیری ) مولانا عبد الشکور خان مظاہری کارگزارصدر، مولانا توفیق منصور مظاہری ،جنرل سکریٹری ،مولانا محمد اعجاز پنہالیکر ناظم کوکن و دیگر ذمہ داران جمعیۃ مو جود تھے۔ 

سڑک حادثے میں دو افراد ہلاک

بیکانیر۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )راجستھان میں ہنومان گڑھ ضلع کے ٹاؤن تھانہ علاقے میں نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائکل پر سوار دو افراد کی موت ہوگئی۔پولیس ذرائع نے ا?ج یہاں بتایا کہ گزشتہ رات سمراج(28)اور راجو عرف گرپریت (15)موٹر سائکل سے اپنے گاؤں لوٹ رہے تھے کہ ارائی یانولی سڑک پر کسی نامعلوم گاڑی نے انہیں ٹکر ماردی جس سے دونوں کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔پولیس نے نامعلوم گاڑی کے ڈرائیور کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔لاش پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال میں رکھوائی گئی ہے 

سماجوادی پارٹی میں اختلاف برقرار،صلح سمجھوتہ کے سست پڑنے کے آثار

لکھنؤ۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں انتخابی بگل بجنے کے بعد بھی برسراقتدار سماجوادی پارٹی (ایس پی)کے بانی ملائم سنگھ یادو اور ریاست کے وزیراعلی اکھیلیش یادو کے خیموں کے درمیان صلح سمجھوتہ کی کوششوں کے باوجود اختلاف ختم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔یادو خاندان میں پید اہوئی خلیج اور پارٹی کوہورہے نقصان سے فکر مند پارٹی کے قدآور رہنما محمد اعظم خان نے آج صبح ا یک بار پھر مسٹر ملائم سنگھ کی رہائش گاہ پہنچ کر ان سے تقریباً ایک گھنٹے گفتگو کی۔تاہم اس میٹنگ کے بعد بھی دونوں خیموں میں کوئی ہلچل نہیں ہے باپ(ملائم سنگھ یادو)اور بیٹے (اکھیلیش یادو)کے درمیان کل بھی تین گھنٹے تک چلی میٹنگ بے نتیجہ رہی تھی۔پارٹی پر اپنا اپنا دعویٰ پیس کررہے دونوں گروپوں کو الیکشن کمیشن نے واضح اشارہ دیا تھا کہ وہ کسی نتیجہ پر پہنچیں ، ورنہ پارٹی کا انتخابی نشان سائکل ضبط ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے ہفتے کو مسٹر خان نے صلح سمجھوتہ کی کوش کے تحت وزیراعلی اکھیلیش یادو سے ملاقات کی تھی اور بعد میں وہ اکھیلیش کو ساتھ لے کر سماجوادی پارٹی کے بانی کے گھر گئے تھے۔باپ بیٹے کی ا?منے سامنے میٹنگ اور سنجیدہ گفتگو سے لگنے لگا تھا کہ سماجوادی پارٹی میں اب سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے مگر اگلے ہی دن سیاسی تصویر مکمل طورپر بدل گئی۔اکھیلیش نے طے شدہ پروگرام کے مطابق قومی نمائندہ اجلاس بلایا اور پروفیسر رام گوپال نے ایک قرارداد پیش کرکے اکھیلیش کے سماجوادی پارٹی کا نیا صدر ہونے کا اعلان کردیاگیا۔مسٹر ملائم سنگھ یادو سے بات چیت کے بعد مسٹر خان نے ا?ج یہاں کہا''نیتا جی سے میں نے اختلاف ختم کرنے کے بارے میں بات چیت کی۔ان کا رخ بے حد موافق ہے۔وہ بھی مسئلے کا جلد حل چاہتے ہیں۔باپ بیٹے کے درمیان کل ہوئی ملاقات پارٹی کے لئے اچھا اشارہ ہے۔کئی مسئلوں پر کھل کر بات ہوئی۔میں امید کرتا ہوں کہ جلد ہی حل نکل ا?ئے گا۔اس درمیان سابق وزیرا وم پرکاش سنگھ ،نارد رائے ،گائتری پرساد پرجاپتی،صاحب فاطمہ اور عطیق احمد سمیت کئی وزرا نے ا?ج صبح مسٹر ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کی۔مسٹر شیوپال سنگھ یادو نے بھی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کچھ گھنٹے گزارے اور جس وقت الیکشن کمیشن کے ذریعہ انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا ،دونوں بھائی ساتھ ہی تھے۔

9؍جنوری کو جلسہ شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم 

بیدر۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )کتب فروش جناب محمدحبیب الدین کی اطلاع کے بموجب نوجوانان واہلیان محلہ سوداگران تلاؤڑی بیدر کی جانب سے 9جنوری بروزپیر بعدنماز عشاء چلڈرنس پارک ، تلاؤڑی بیدر میں ایک عظیم الشان جلسہ ’’شانِ مصطفی وحالات حاضرہ‘‘ زیرنگرانی الحاج سید جمیل احمد ہاشمی صدر ادارہ ادب اسلامی بیدر منعقد کیاجارہاہے۔ جس کی صدارت حضرت مولانا پی ایم مزمل رشادی والاجاہی امام وخطیب مسجد عمرفاروقؓ بنگلورفرمائیں گے۔ مہمانان خصوصی مولانا مفتی غلام یزدانی صدر جمیعتہ علماء ہند بیدر، مولانا عتیق احمد قاسمی ناظم مدرسہ خیرالنساء للبنات ظہیرآباد اورمولانا مفتی محسن اشاعتی شولاپور خطاب کریں گے۔ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک رہنے کی گذارش کی گئی ہے ۔

فٹ پاتھ پر سونے والوں ، مسافروں اور ضرورت مندوں میں یاران ادب بیدر نے تیسری دفعہ رضائیاں تقسیم کیں

بیدر۔5جنوری:2016(فکروخبر/ذرائع )یاران ادب بیدر کے زیراہتمام فٹ پاتھ پر سونے والوں ، مسافروں اور ضرورت مندوں میں کل شب تیسری دفعہ رضائیوں کی تقسیم عمل میں آئی جس کی قیادت جناب سخاوت علی سخاوت ؔ صدر یاران ادب بیدر نے کی۔رہنمائی کافریضہ محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر نے انجام دیا۔ اس دفعہ قدیم شہر کے مختلف محلہ جات کو رضائیوں کی تقسیم کے لئے منتخب کیاگیاتھا۔ گاوان چوک پررات ساڑھے دس بجے کے قریب ایک نیم پاگل شخص کھڑا بھیک مانگ رہاتھا، اس کو رضائی دینے کی یاران ادب کی ٹیم نے کوشش کی لیکن وہ بھاگ کھڑا ہواکسی طرح ٹیم کے ہاتھ نہیں آیا۔بہمنی روڈ پر ایک دوکان کے سامنے چکٹ بالوں والا شخص سویاہواتھا،اس کے پاؤں بھی گندگی میں اٹ کر سوکھ چکے تھے۔ بھائی اظہر خان ، سخاوت علی سخاوت ، سراج الحسن شادمان اورمحمد ابرارالدین نے آگے بڑھ کر اس پر رضائی اوڑھائی اور کھانے کے لئے بسکٹ دیا ۔ پانی کی پیاکٹ بھی دی اس نے ان پیاکٹوں کولے کر لیٹے لیٹے ہی تناول کرناشروع کردیاتھا۔ کچھ ہی دوری پر ایک ادھیڑ عمر کے صاحب بغیر پاجامہ پہنے نظر گھومتے نظر آئے ۔ انہیں رضائی اوڑھائی گئی۔ جب یہ ٹیم عثمان گنج میں مستحق افراد کو تلاش کرکے ترکاری مارکیٹ کے قریب پہنچی تو گاوان چوک والا نیم پاگل شخص وہاں بھیک مانگتا نظر آیا۔سراج الحسن شادمان نے جاکر اس کو رضائی دینے اوراس پر اوڑھانے کی کوشش کی ، وہ چیخیں مار کر بھاگ نکلا۔ وہاں سے یہ ٹیم درگاہ حضرت ملتانی بادشاہ ؒ آئی لیکن وہاں مستحقین نظر نہیں آئے ۔ جبکہ یہاں مستحق افراد کا جمگٹھا ہوتاہے۔اسی درمیان میں جناب محمداسمعیل تیلی کامنااکھیلی سے فون آیاکہ گاؤں میں بھی ضرورت مند لوگ سردی میں اکٹر رہے ہیں ، اگر تعاون فرمائیں تو مناسب رہے گا۔انہیں بتایاگیاکہ فی الحال سڑکوں پر سونے والے یا مسافر ین میں ہی بلانکٹ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ پھریہ ٹیم ٹسکر روڈ سے ہوتے ہوئے جب جنواڑہ روڈ پہنچی توسنڑل لائبریری سے کچھ دوری پر ایک شخص دوکان کے پاس سویا ہواپڑاتھا بلکہ سرد ی میں ٹھٹھراپڑاتھا۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے آگے بڑھ کر اس کو رضائی اوڑھائی۔ شادمان اور ابرار نے پانی اور بسکٹ پیش کئے ۔ وہ احسان مندی کے احساس تلے ہاتھ جوڑنے لگا، قدموں کو چھونے کی کوشش کی ، اس کو روک دیاگیا۔ امبیڈکرسرکل ، کری اپا سرکل ، اور اندرامارکیٹ کے پاس اس ٹیم کو کوئی نہیں ملا لیکن سی ایم سی کامپلکس کے پاس ایک نوجوان چھوٹا ساالاؤ جلائے بیٹھا تھااس کورضائی اوڑھائی گئی ۔ وہاں سے یہ ٹیم سید ھا ریلوے اسٹیشن پہنچی۔ ریلوے گیٹ کے دائیں طرف ایک نوجوان سردی میں ٹھٹھرا بیٹھا تھا۔ دریافت کرنے پر پتہ چلاکہ بیدر ہی کا رہنے والا ہے۔ اس کو رضائی دی گئی۔ ریلوے اسٹیشن کے احاطہ میں امبیڈکر کی مورتی نصب ہے وہاں پر ایک نوجوان سردی میں اکٹراہواتھا۔ اس پررضائی اوڑھائی گئی۔ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے سے پہلے ہی سامنے کے حصہ میں ایک اپٹ ٹو ڈیٹ نوجوان اپنے گھٹنوں میں سردئے سویاپڑاتھا ، اس پریاران ادب کی ٹیم نے رضائی اوڑھائی ۔ ٹکٹ کاؤنٹر والے حصہ میں دوسرے نوجوان کا یہی حال تھا۔ اس کو رضائی اوڑھائی جارہی تھی کہ سخاوت صاحب نے اسی دیوار سے متصل لیٹے ہوئے شخص کی طرف اشارہ کیاکہ اس کو بھی اوڑھایاجائے۔ دیواروالے شخص کو رضائی اوڑھانے اور کھانے کے لئے بسکٹ اور پانی دے رہے تھے کہ ایک صاحب نے چھوٹے سے بچے کے ساتھ آکر انہیں رضائی دینے کا مطالبہ کیاجو ٹیم نے پوراکردیا۔ یاران ادب کے ان ساتھیوں نے ان صاحب کے ساتھ تصویر بھی اتارلی۔ایک برقعہ پوش بزرگ خاتون نے اظہر بھائی سے رضائی مانگی، رضائی دے دی گئی ۔ ٹکٹ کاؤنٹرکے سامنے ڈالی گئی کرسیوں کے پاس ایک نوجوان اپنے پاؤں پیٹ میں لئے سورہاتھا اس نوجوان پر بھی رضائی اوڑھائی گئی۔اس تعلق سے سخاوت صاحب کی تیزی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ دھوتی پہنے ہوا ادھیڑ عمر شخص زمین پر بیٹھا کانپ رہاتھا ،یوسف رحیم بیدر ی نے پوچھا بلانکٹ چاہیے ، اس نے اثبات میں سرہلایا۔ اس کو رضائی اوڑھائی گئی۔ ریلوے اسٹیشن کے اندرونی حصہ میںیہ ٹیم پہنچی توساڑی زیب تن کی ہوئی دوخواتین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ زمین پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہیں ایک رضائی دی گئی۔ تمام مسافروں کو معلوم ہوگیاکہ سردی سے بچاؤ کے لئے یہاں بلانکٹ تقسیم کی جارہی ہیں تو بہت سے لوگ بلانکٹ طلب کرنے چلے آئے ۔ شادمان نے ایک بزرگ خاتون پر رضائی اوڑھائی۔ ایک ادھیڑ عمر خاتون سوئٹر میں ملبوس تھی لیکن بلانکٹ مانگ رہی تھی ،اس کو بھی تھوڑسے سے استفسار کے بعد بلانکٹ دے دی گئی۔ اس ٹیم کے ساتھ ایک آٹو ڈرائیور نوجوان آشامل ہواتھا اور بڑی تیز رفتاری سے مدد کررہاتھا۔ اس نے ٹیم کے ساتھ چائے بھی پی ۔ چائے نوشی کے دوران اوپر ذکرکردہ دوخواتین میں سے ایک خاتون اپنے بچے کو گود میں لئے ٹیم تک پہنچی اور رضائی طلب کرنے لگی ۔ پوچھاگیاکہاں جارہی ہو؟ اس نے حیدرآباد بتایا۔ انہوں نے چائے پینے کوکہا ۔ اس نے منع کردیا۔ ٹیم نے اس کو بتایاکہ رضائیاں کم ہیں ، دی نہیں جاسکتیں۔ وہ چلی گئی ۔ اسی درمیان میں ایک لمباتڑنگا نوجوان ہاتھ باندھے رضائی طلب کرنے لگا۔اور خود کو داونگیرے کا باشندہ بتارہاتھا۔ یاران ادب کے ساتھیوں نے اسے چائے پلائی اور رضائی بھی اس کے حوالے کی ۔و ہ احسان مندی سے پاؤں چھونے کی کوشش کرنے لگا اسے روک دیاگیا۔ریلوے اسٹیشن سے باہر نکلتے ہوئے کچھ دیگرافراد میں رضائیاں دوبارہ تقسیم کی گئیں۔ اپنی اپنی موٹرسائیکلوں کے قریب ٹیم پہنچی تو شادمان نے کہاکہ ایک برقعہ پوش خاتون اندراسٹیشن میں اکڑی ہوئی بیٹھی ہیں ان کے ساتھ بچہ بھی ہے لیکن سردی سے بچاؤ کاکوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میں انہیں رضائی دے کر آتاہوں۔وہ انہیں رضائی دینے گئے تھے کہ وہیں کی دوسری ایک اور خاتون نے رضائی کا مطالبہ کیا۔ رضائیاں ختم ہوچکی تھیں، ایک رضائی اظہر احمد خان کسی سنجو نامی شخص کو دینے کے لئے اپنے پاس رکھ چکے تھے ۔ٹیم کے تمام افراد واپس چلنے لگے تو دیکھا کہ امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس لیٹاہوانوجوان سردی میں بدستور لیٹاہواتھااور اس کے جسم پر رضائی موجودتھی، ٹیم نے اطمینان کاسانس لیا،یہ بھی ممکن تھاکہ اس سونے والے شخص پر سے کوئی بلانکٹ اپنے لئے نکال لے۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب نے صحافت کے حوالے مذکورہ روداد کرتے ہوئے بتایاکہ تینوں دفعہ سڑکوں پر سونے کی کوشش کرنے والے یامسافروں میں ہی بلانکٹ تقسیم کی گئی ہیں جبکہ گھریلوضرورت مند افراد بھی شہر میں کافی بڑی تعداد میں ہیں ، انہیں بھی بلانکٹ عطیہ کرنے کاتقاضہ بار بار ٹیلی فون کی شکل میں یاپھر بہ نفس نفیس دفتریاران ادب پہنچ کر کیاجاتاہے۔لہٰذا اہل خیر حضرات سے گھریلو ضرورت مندوں کے لئے بلانکٹ عطیہ کرنے کی گذارش کی جاتی ہے ، یہ عطیہ بھی باعث اجرو ثواب ہوگا ۔اہل خیر حضرات تعاون کے لئے 9141815923 / 9019998178پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا