English   /   Kannada   /   Nawayathi

سال نو کا جشن : بنگلورو میں لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا ویڈیو آیا سامنے ، کیس درج ، پانچ حراست میں(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

ـ فرانسس نے صبح کو جب سی سی ٹی وی کیمرہ دیکھا تو اس معاملہ کا انکشاف ہواـ۔فرانسس نے فوراپولیس کمشنر کو اس کی اطلاع دی ـ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد پولیس نے معاملہ درج کرلیا ۔شک کی بنیاد پر پانچ افراد کو اپنی تحویل میں لے کر ان سے پوچھ گچھ شروع کی جارہی ہے۔پولیس کمشنر پروین سود کے مطابق یہ معاملہ مرکزی کرائم برانچ (سي سي بي) کے سپرد کر دیا گیا ہے اور وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کرے گی۔ 

ہندوستانی عوام لڑائی جھگڑے سے بیزار صلح و آشتی کے جویا اور شیدائی ہیں

رتنا گیری کے اجلاس عام میں شرکت کے تعلق عوام میں جوش و خروش کا ماحول

رتنا گیری ۔5جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع ) ملک کی اکثریت امن و آشتی ،باہمی روا داری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھتی ہے پر امن بقائے باہمی اور متحدہ قو میت ہمارے اقدار کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ہندوستانی عوام لڑائی جھگڑے سے بیزار صلح و آشتی کے جویا اور شیدائی ہیں ۔ اسی عنوان پرجمعیۃ علماء رتنا گیری کی جانب سے ۸؍ جنوری ۲۰۱۷ء کو چمپک میدان ادھم نگر رتناگیری میں صبح ۹؍تا ۲؍بجے عظیم الشان اجلاسِ عام بصدارت مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی( صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر) منعقدکیا جارہا ہے، جس میں کوکن سے تمام مسالک کے افراد عوام کی کثیر تعداد میں شرکت متوقع ہے ۔ اس عظیم الشان اجلاسِ عام کی تیاریاں جنگی خطوط پر جاری ہیں ، جمعیۃ کے ذمہ داران علاقہ کوکن کے تعلقوں ، شہروں اور مواضعات کا دورہ کرکے عوامی بیداری کی لہر پیدا کر ر ہے ہیں اور اجلاس میں بڑی سے بڑی تعداد میں شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں ،عوام میں بھی اس اجلاس کو لیکر کافی جوش و خروش پا یا جا رہا ہے ۔ اس عظیم الشان اجلاس عام میں ملک و صوبہ مہا راشٹرکے ممتاز علماء کرام و اکابرین ملت بطور خاص قائد ملت اسلامیہ مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ،مولانا امان اللہ قاسمی (شری وردھن )نائب صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر،مولانا محمد ذاکر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہا راشٹر ، قاری محمد ایوب اعظمی ( بھیونڈی ) خازن جمعیۃ علماء مہا راشٹر ،مولانا مفتی حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر ،مفتی رفیق مدنی ،صدر انجمن دردمندان تعلیم و ترقی مہاڈ و رائے گڑھ و دیگر حضرات شرکت کر رہے ہیں ۔ میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے بتایا کہ اس اجلاس عام میں صوبہ کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالی جائے گی نیز انسانیت اور مساوات پر مبنی نبی علیہ الصلوۃ و السلام کے کردار و عمل اور اسلامی تعلیمات سے برادران وطن کو روشناس کرایا جائیگا ۔ کیو نکہ مسلمانوں ،دلتوں اور اقلیتوں کی مقہوریت و مظلو میت میں ایک طرح کی یکسانیت ہے اور دنوں کا ایک ہی درد ہے ،جس کے سبب دلتوں اور مسلمانو ں میں اتحاد فطری امر ہے اور دوسری اقلیتوں سے بھی اتحاد و تعاون پر زور دیا جائے گا۔انہوں نے مسلم ریزرویشن کے تعلق سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہا راشٹر حکومت آئین کا سہارا لے کر عوام کو گمراہ کررہی ہے کہ مسلمانوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ اپنی فرقہ پرستانہ سوچ پر آئین کا پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن مسلمانوں کا آئینی، جمہوری وسماجی حق ہے ،مسلمان اسے ہر صورت میں لے کر رہیں گے اور حکومت کو اسے دینا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مسلمانوں کی حالت آج سے بدسے بدتر ہوچکی ہے اور اگر انہیں مین اسٹریم میں لانا ہے تو ریزرویشن دینے کے علاوہ کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ اسی بات کی سفارش سچر کمیٹی ،رنگناتھ مشرا کمیشن اورڈاکٹر محمود الرحمان کمیٹی کی رپورٹوں میں کی گئی ہے، مگر مہا راشٹر حکومت کے رویئے سے یہ صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو مین اسٹرم میں لاکر انہیں ترقی نہیں کرنے دینا چاہتی ہے۔شریعت اسلامیہ میں حکومتی مداخلت کے تعلق سے مولانا ندیم صدیقی نے کہا کہ مر کزی حکومت آر ایس ایس کے نظریات کو ملک پر تھوپ رہی ہے، جس کی واضح مثال مسلمانوں کے عائلی قوانین میں حکومت کی مداخلت ہے۔ وہ اس کے ذریعے یکساں سول کوڈ نافذ کرنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کیا جانے والا حلف نامہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مسلمانوں کے عائلی قوانین میں تبدیلی لانا چاہتی ہے جو مسلمانوں کو کسی صورت میں برداشت نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنا سب کچھ قربان کرسکتا ہے ، مگر بات جب اس کے دین وشریعت کی آئے گی تو یہ اسے کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں مذکورہ بالا امور کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر اہم مسائل پر روشنی ڈالی جائے گی ۔ اس موقع پر مولانا اقبال ندوی ( صدر جمعیۃ علماء رتنا گیری ) مولانا عبد الشکور خان مظاہری کارگزارصدر، مولانا توفیق منصور مظاہری ،جنرل سکریٹری ،مولانا محمد اعجاز پنہالیکر ناظم کوکن و دیگر ذمہ داران جمعیۃ مو جود تھے۔ 

تعلیمی واخلاقی شعور کے علاوہ آپسی رواداری بھی ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم! محمدصابرخان

سہارنپور۔5جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع )لوک جن شکتی پارٹی کے قومی سیکریٹری اور فوڈ کارپوریشن آف انڈیاکے ممبر محمد صابرخان نے گزشتہ روز دہلی میں شاندار روایتی انداز میں منعقد ہونے والے اے ایف ایم آئی کے سلور جوبلی گالا ایوارڈ کے موقع پر ویسٹ یوپی کے چند سینئر صحافیوں سے اہم ملاقات کے دوران ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر کھلے طور پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک عزیز میں عصری تعلیمی مراکز، اسکول ،کالج، اعلیٰ تربیتی سینٹر اور دینی مدارس کا تعلیمی معیار مزید بہتر اور جدید انداز میں طے کیا جانا ملک وملت کے لئے اشد ضروری ہے۔ محمد صابر خان نے کہا کہ موجودہ تعلیمی نظام کو اخلاقیات، آپسی رواداری اور ہماری ہزار سال پرانی گنگا جمنی تہذیب کے پس منظر میں مزید انسانی طرز پر فعال بنا نا ہوگا تبھی ملک اور ملت کی ترقی اور خوشحالی ممکن ہے صرف اسکول، کالجوں اور مدارس سے ڈگریاں لیناہی اہم نہی بلکہ اہم یہ بھی ہے کہ کیا ہم نے کتابوں سے انسانیت، رواداری اور بھائی چارے کا درس سیکھاہے کہ نہی اللہ کے مقدس کلام کے ساتھ ساتھ رسول کریم ﷺ کی سیرت مبارک کا مکمل اخلاقی عملی انداززندگی اور دیگر مذاہب کے افراد کے ساتھ تعلقات ،سلوک اور گفتگو کے طریقہ کا سہی سہی علم بھی ہونا ہمارے لئے سب سے اہم اور مقدم ہے ۔ قومی رہبر محمدصابر خان نے کہا کہ مندرجہ خصوصیات ہم سب کے لئے اہمیت کے حامل ہیں بلخصوص اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کے لئے ان خصوصیات اور عملی کارکردگیوں کی جانکاری کافی اہمیت کی حامل ہے آپنے کہاکہ موجودہ دور میں نئی نسلوں کو بہتر اصلاح کیلئے اس طرح کے درس دینے معیاری اداروں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے جن کے ذریعہ قوم کو تعلیم اور بلند اخلاق و تہذیب کے ساتھ ساتھ اصلاحی تربیت وتزکیہ بھی بہ آسانی حاصل ہوسکے۔ ہمارے ملک میں یہ عصری، جدید اورٹیکنکل سینٹروں اور مدارس ہی کی برکت ہے کہ ملک بھر میں ہر گوشہ میں ترقی اور قومی خوشحالی کے ساتھ ہی ہماری لاکھوں مساجد میں، دینی درسگاہیں اور تبلیغ دین کے اہم مرکز بڑی آب وتاب کے ساتھ جاری اور طاری ہیں اور سبھی ادارے ہر اہم موقع پر مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے ساتھ خوشگوار مراسم بنائے رکھتے ہیں ۔ لوک جن شکتی پارٹی کے قومی سیکریٹری صابر علیخاں نے کہاکہ ہمارے پیارے ملک میں مختلف زبانیں، مختلف مذاہب اور مختلف برادریاں موجود ہیں پھر بھی ہم سب ایک ساتھ مل جل کر صدیوں سے رہتے آئے ہیں اور رہتے رہیں گے بس یہی ہماری تہذیب اور باوقار جمہوریہ ہندوستان کی اپنی سچی وراثت ہے ہم سبکو اسی وراثت کی حفاظت کرنی ہے! ہمارے یہ دینی مراکز ملک اور عالم انسایت کی بہتری اور اصلاح کے لئے وقت وقت پر لاکھوں کی تعداد میں عالم، مفتی اور مبلغین تیار کررہے ہیں ۔لوک جن شکتی پارٹی کے قومی سیکریٹری نے نئے سال پر ملک کے عوام کے لئے جاری اپنے اہم پریس بیان میں کہاکہ ہر انسان کی فطرت میں بنیادی طورپر خیر کا غلبہ ہے اسی لئے ہر شخص سچائی ،انصاف دیانت داری، مروت اور شرم وحیا کو قابل تعریف سمجھتا ہے اور اس کے مقابلہ میں جھوٹ، ظلم ،خیانت، بے مروتی اور بے حیائی کو ناپسند کرتاہے، یہاں تک کہ ایسابھی ہوتاہے کہ ایک شخص جھوٹ بولتاہے لیکن اگر کوئی شخص اس کو جھوٹاکہہ دے تو اس سے اس کوتکلیف پہنچتی ہے اور بعض اوقات یہ اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتاہے انسان بعض دفعہ بے حیائی کا کام کرتاہے لیکن اپنے عمل پر پردہ رکھنے کی بھرپور کوشش کرتاہے ،یہ دراصل فطرت کی آواز ہے اسی لئے اللہ کے پاک رسول ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ہربچہ اپنی فطرت کے اعتبار سے پیداہوتاہے یعنی اپنے خداکی فرمانبرداری کے مزاج پر پیداکیا جاتاہے لیکن اس کے والدین اس کو بودھ ،جین، عیسائی، یہودی یا نصرانی بنادیتے ہیں۔ لوک جن شکتی پارٹی کے قومی سیکریٹرینے کہاکہ خارجی حالات کی وجہ سے بہت سی دفعہ انسان اپنی اصل فطرت سے ہٹ جاتاہے اس کا رجحان گناہ کی طرف بڑھنے لگتاہے ظلم وناانصافی ، بے حیائی وبے شرمی ،کبروغرور اور دوسروں کی تحقیر سے اس کے قلب کو تسکین ملتی ہے، یہ انسان کی اصل فطرت نہیں ہے بلکہ خارجی عوامل کی وجہ سے پیداہونے والاانحراف ہے، صابر علی نے مزید فرمایا کہ ماحول کی اسی اہمیت کی وجہ سے قرآن وحدیث میں اس کی خاص طور پر تاکید کی گئی ہے کہ انسان اچھے ماحول میں رہے اور خراب ماحول سے اپنے آپ کو بچائے صابر علیخاں نے کہا کہ اگرآج ہم اپنے بچوں کی صحیح تربیت نہیں کریں گے اور اچھا ماحول فراہم نہیں کریں گے تو یہی بچے کل قیامت کے دن بارگاہ الٰہی میں ہمارے خلاف کھڑے ہوں گے اور صحیح تربیت نہ ملنے کاشکوہ کریں گے قومی رہبر نے کھلے طور سے قوم کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج اسلئییہ بھی ا ہم ہے کہ ہم کس ماحول میں اپنی زندگی گذار رہے ہیں اور ہمکو کس طرح ہمیں جینے کیلئے بہتر ماحو ل بناناہے اس ضمن میں گھرانہ کے سرپرستوں اور والدین کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے گھروں کاماحول پاکیزہ اور آپسی بھائی چارے کی روایتی تعلیم کے ہزاروں سال قدیم انسانیت پر مبنی اوصاف کی بنیاد پر قابل رشک بنائیں اور ملک وملت کی شاندار ترقی اور خوشحالی کا اہم حصہ بنیں اور دیگر کو بھی اسی طرز پر عمل کرنیکے لئے آمادہ کریں آپنے لوگوں سے پرزوراپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بہترسے بہتر تعلیمی اصلاحات، اخلاقیات ا ور انسانی روایات پر مبنی تربیت سے آراستہ کریں اور اپنے بچوں کو ایسے تعلیمی اداروں میں داخل کریں جہاں ان کی تعلیم وتربیت کا بہترنظم ہو۔

مقامی پاور کارپوریشن کی زیادیتوں سے عوام کا برا حال مگر افسران خاموش!

سہارنپور۔5جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع ) موسم سرما کے ساتھ ساتھ بجلی کی کٹوتی نے عام آدمی کو اس سرد موسم میں ہلا کر رکھ دیا ہے کل ۱۵ گھنٹہ ہی دکانداروں، فیکٹریوں اور کارخانوں کو بہ مشکل سپلائی مل رہی ہے جس وجہ سے ضلع کے ۵۰ فیصد کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں بجلی کی بڑھی ہوئی قیمتوں نے بھی پچھلے چار سال کے وقفہ میں یہاں کی ۷۰ فیصد اہم اور نامور فیکٹریز اور کار خانوں کو پڑوسی اسٹیٹ اتراکھنڈ میں جانے کیلئے مجبور کر دیاہے آج بھگوان پور انڈسٹریز سٹی کے نام سے جانا پیچانا جاتاہے جبکہ سہارنپور جیسا تاریخی ضلع مہنگائی ، ٹیکسیز کی بھر مار اور بجلی محکمہ کی ہٹلر شاہی کے سبب بڑی اور نامور انڈسٹریز اور فیکٹریز سے آجقریب قریب خالی سا ہوگیاہے بجلی کی قلت سے مزید کاروبار اور چھوٹے موٹے کام دھندے بھی اب بند ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں مگر سرکار سب کچھ دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی صرف زبانی جمع خرچ کر رہی ہے اب چناؤ کے اعلان ہو چکاہے ووٹر بھی اب اپنے سنہرے مستقبل کے لئے بہتر متبادل کی تلاش میں سرگرم ہیں؟ بجلی کی بے موقع کٹوتی سے پینے کے شفاف پانی کی سپلائی بھی مشکل ہوتی جارہی ہے نگر نگم اور جل نگم کے افسران بھی تماشائی بنے ہوئے ہیں محکمہ بجلی سے عام آدمی عاجز آ چکا ہے ریاستی افسران اور پاور کارپوریشن محکمہ کے لو گ بجلی سپلائی میں سدھار لانے کی بجائے اپنے گھر کو بھر نے اور کالی کمائی کے مقصد سے ہرروز پست ، پچھڑے اور اقلیتی علاقوں میں اوور لوڈنگ ، میٹر خراب اور بجلی چور ی کے نام پر عوام کا آزادانہ طور پر کمائی کی خاطر زبردست استحصال کرنے پر بضد ہیں ضلع کے چند با اثر سیاست داں اور اتر پردیش پاور کارپوریشن کے سینئر افسران مقامی سطح پر چند مفاد پرست و بد عنوان افسران اور ملازمین کی اسناجائز اور بیہودہ رویہ اور کارکردگی کو دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہیں جبکہ عوام بیحد تنگ اور پریشان ہیں ؟محکمہ کے جوئنیر انجینئر اور ایس ۔ڈی ۔ او جس چاہے گھر پر اچانک مسلط ہو جاتے ہیں اور بجلی چیکنگ کے نام پر موٹی رقم کی مانگ کرتے ہیں اگر چہ گھر کے افراد رقم ادا کرنے کے قابل ہیں تو معاملہ پیسے لے دیکر رفا کر دیا جا تا ہے اور اگر کنزیومر پیسہ دینے میں آنا کانی کرتا ہے تو اسکے خلاف فوری طور پر جونیئر انجینیر کے ذریعہ تھانہ میں بجلی چوری کی رپورٹ درج کرا دی جاتی ہے۔ پھر وہ کنزیومر اپنی جان بچانے کے لئے اور گرفتاری سے بچنے کے لئے محکمہ کو کم سے کم ۳۰ہزار روپیے کی رقم ایک مشت جمع کرتا ہے جب کہی جا کر اسکی جان بچتی ہے اس طرح کے معاملات کو لیکر امبالہ روڈ، گھنٹہ گھر اور منڈی سمیتی روڈ واقع بجلی گھروں پر چھ مرتبہ خونی تصادم بھی عوام اور بجلی ملازمین و انجینئرس کے بیچ ہو چکاہے گزشتہ چھ روز قبل ہوئی خونی تصادم کی واردات سے ابھی بھی امبالہ روڈ بجلی گھر میں خاموشی چھائی ہے کل ملاکر عام آدمی ان دنوں کافی پریشان ہے اور بجلی چوری کے جھوٹے مقدمات سے بچنے اور وہ خود کو بجلی چوری کے معاملہ میں ہونے والی فرضی گرفتاری سے بچانے میں تیس ہزار کی محنت کی کمائی خرچ کر کے اپنی آبرو کو بچانے میں بہ مشکل کامیاب رہتا ہے ایسے حالات گزشتہ دس سالوں سے غر یب،دلت، مزدور، پچھڑے اور مزدور پیشہ مسلم علاقوں میں کثرت کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں صوبائی سرکار غر یب،دلت، مزدور، پچھڑے اور اقلیتیوں کی ہمدرہونے کا زور دیکر دعوہ پیش کرتی ہیں مگر سچائی یہ ہے کہ محکمہ بجلی کے صرف ایک محکمہ کیز ریعہ ہی گزشتہ چھہ سالوں سے غر یب،دلت، مزدور، پچھڑے اور اقلیتی فرقہ کو بری طرح لوٹا اور کھسوٹا جا رہا ہے اور کوئی خبر گری کرنے والا نہیں ۔محکمہ کے افسران جو چاہتے ہیں پولیس بھی وہی کاروائی کرتی ہے عام آدمی کی کوئی سنوائی نہیں ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ محکمہ کے ۸۰ فیصد انجینئر اور ملازمین اقلیتی علاقوں میں خصوصی طور پر گزشتہ چھہ سالوں سے غر یب،دلت، مزدور، پچھڑے اور ا مسلم طبقہ پر ا پنا رعب غالب کئے ہو ئے ہیں؟ اقلیتی فرقوں کے لوگ بجلی کے نام پر ان ملازمین کو غیر ضروری طور پر رشوت دینے کے لئے مجبور ہیں اگر ان تمام کیسوں کی جانچ کسی ایماندار افسر سے کرائی جائے تو گزشتہ ۶ سالوں سے ان علاقوں میں ہونے والے ان معاملوں کی سچائی حکومت اور عوام کے سامنے صاف طور سے آسکتی ہے ہمارے قابل کمشنر اور قابل ضلع مجسٹریٹ سب کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھی خاموش رہتے ہیں سوشل ورکر جناب عبدالنظامی ، عرفان احمد، شوکت چودھری، رام کمار، نریش ، سشیل کمار اور چاچا حنیف نے ایسے ہی ایک کیس میں انبالہ روڑ واقع بجلی گھر کے ایس ڈی او اور دیگر ملازمین کے خلافچیف انجینئر کو ایک شکایت پیش کی ہے مگر کئی ماہ گزر چکے ہیں چیف نے اس شکایت کا کوئی جواب ہی نہی دیا جبکہ موجودہ ایس ڈی او کے خلاف بھی رشوت خوری کے چھ معاملات بتائے جارہے ہیں یہ رشوت کی شکایتیں بھی ردی میں پھینکی جارہی ہیں۔ جو باتیں مندرجہ بالا خبر میں تحریر ہیں انہی کو لیکر جناب نظامی نے ایس ڈی او اور دیگر ملازمین کے ساتھ ساتھ مقامی جونیئر انجینئر کے خلاف بھی بہت سے شکایات چیف انجینئر کو درج کرائی ہوئی ہیں نظامی گزشتہ عرصہ ان شکایات سے قبل بھی کئی شکایتیں محکمہ کے افسران اور ملازمین کے خلاف اعلیٰ حکام کو پیش کر چکے ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ انکی کسی بھی شکایت کو اعلیٰ حکام سنجیدگی سے نہ لیکر ٹال مٹول کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں جس وجہ سے عوام میں غصہ پھیلا ہوا ہے عوام مفاد میں ان تمام معاملات کی آزادنہ جانچ اشد ضروری ہے؟ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا