English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوپی، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 11 کو ووٹوں کی گنتی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اتر پردیش میں پولنگ سات مراحل میں 11 فروری، 15 فروری، 19 فروری، 23 فروری، 27 فروری، چار مارچ اور آٹھ مارچ کو ہوگی۔ منی پور میں چار اور آٹھ مارچ کو دو مرحلے میں انتخابات ہوں گے۔ گوا اور پنجاب میں چار فروری اور اتراکھنڈ میں 15 فروری کو پولنگ ہوگی۔ اتر پردیش میں اسمبلی کی 403 نشستوں، پنجاب میں 117، اتراکھنڈ میں 70، منی پور میں 60 اور گوا میں 40 نشستوں کیلئے انتخابات ہوں گے۔ پانچوں ریاستوں کی 690 اسمبلی سیٹوں کے لیے 16 کروڑ سے زائد ووٹر اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے۔ مجموعی سيٹوں میں سے 133 نشستیں ایس سی، ایس ٹی امیدواروں کیلئے محفوظ ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ اس بار کل ایک لاکھ 85 ہزار پولنگ مرکز قائم کیے جائیں گے جو سال 2012 کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار کچھ جدید پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔ ہر پولنگ مرکز پر ایک ووٹر امداد بوتھ بنایا جائے گا۔ کچھ پولنگ پر صرف خواتین ملازمین کی تعیناتی ہوگی۔ بوتھ پر ووٹر کی رازداری کو یقینی بنانے کے لئے ای وی ایم کو لئے كپارٹمنٹ کی اونچائی میں اضافہ کر 30 انچ کر دی گئی ہے۔زیدی نے بتایا کہ تقریبا سو فیصد ووٹروں کو تصویروالے شناختی کارڈ جاری کئے جا چکے ہیں جو کچھ ووٹر بچے ہوئے ہیں انہیں بھی شیڈول طریقے سے جلد ہی یہ شناختی کارڈ جاری کر دیے جائیں گے۔ ہر خاندان کو ایک رنگی ووٹر ڈائریکٹری دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام پولنگ مراکز پر الیكٹرانک ووٹنگ مشینوں پر امیدواروں کی تصاویر ہوں گی۔ اتر پردیش، پنجاب اور اتراکھنڈ میں انتخابات میں امیدوار کے اخراجات کی زیادہ سے زیادہ رقم 28 لاکھ روپے جبکہ منی پور اور گوا میں یہ رقم 20 لاکھ ہوگی۔ انتخابی اخراجات میں شفافیت لانے کیلئے کمیشن نے انتخابات میں چندہ لینے اور مہم میں اخراجات کی ادائیگی کے لئے 20 ہزار روپے سے زیادہ کی نقد لین دین پر روک لگا دی ہے۔ امیدواروں کو اس کے لئے چیک، ڈرافٹ یا دیگر ڈیجیٹل ذریعے کا ہی استعمال کرنا پڑے گا۔ گوا میں تمام پولنگ بوتھوں پر ووٹ ڈالنے کے بعد ووٹر کو پولنگ کی پرچی ملے گی۔

الیکشن میں معذوروں کے لئے ہوں گے خاص انتظامات

اترپردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں معذوروں کی پولنگ کرانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے آج یہاں ان پانچ ریاستوں میں ووٹنگ پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ مراکز پر معذوروں کی پولنگ کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جس سے وہ سہولت کے ساتھ ووٹ دے سکیں۔ پولنگ مراکز میں اندر تک جانے کے لئے ڈھال والا راستہ بنایا جائےگا جس سے چلنے میں غیر فعال افراد بھی ویل چیئر کے ذریعے ووٹنگ مشین تک پہنچ سکیں۔ ویل چیئر کے دستیاب نہ ہونے پر مددگار کی مدد لی جا سکے گی۔ نابینا اور ہاتھ سے غیر فعال ووٹروں کے لئے بھی مددگارکا اہتمام کیا جائے گا۔

پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، جانیں کب۔ کب کہاں ووٹنگ؟

پانچ ریاستوں میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے یہ اعلان کیا۔ ہم آپ کو چارٹ کے ذریعے پورا الیکشن کیلنڈر بتانے جا رہے ہیں۔ اسے دیکھ کر آپ فوراً مکمل شیڈول کو سمجھ جائیں گے۔یوپی میں الیکشن سب سے طویل وقت میں ختم ہوں گے۔ ریاست میں 7 مراحل میں انتخابات ہوں گے۔پہاڑی ریاست اتراکھنڈ میں 15 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔پنجاب میں 4 فروری کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔گوا میں 4 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ پنجاب میں بھی اسی دن ووٹ ڈالے جائیں گے۔تشدد سے متاثر منی پور میں دو مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔منی پور میں دوسرے مرحلے کے لئے 8 مارچ کو ووٹنگ ہوگی۔

محبان اردو کو محکمہ ٹرانسپورٹ کا تحفہ : تمام بس اسٹینڈوں پر اردو بورڈ کئے جائیں گے آویزاں

گلبرگہ۔4؍جنوری:2016(فکروخبر/زرائع) شمال مشرق کرناٹک کے تمام بس اسٹینڈوں پر اب اردو بورڈز بھی لگائے جائیں گے۔ این ای کے آر ٹی سی کی بورڈ میٹنگ میں اردو بورڈوں کی تنصیب کو منظوری دی گئی اور سرکاری گزٹ میں بھی اس کے احکامات درج کئے جا چکے ہیں۔ محکمہ آر ٹی سی کے اس اقدام کی اہل اردو ستائش کر رہے ہیں۔ این ای کے آر ٹی سی کے تحت حیدرآباد کرناٹک کے تمام چھ اضلاع کےعلاوہ بیجاپور اور ہاسپیٹ بھی آتے ہیں ۔ اس کے تحت کرناٹک کے47 بس ڈپو اور122 بس اسٹینڈس آتے ہیں۔ اب ان تمام 122 بس اسٹینڈوں پر اردو کے بھی بورڈ آویزاں کئے جائیں گے۔ اردو دوست سمجھے جانے والے این ای کے آر ٹی سی کے نئے چیئرمین الیاس سیٹھ سے اس ضمن میں اہل اردو نے مطالبہ کیا تھا ۔چیئرمین کے مطابق سہ ماہی بورڈ میٹنگ میں اردو بورڈوں کی تنصیب کو منظوری دی گئی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے اس اقدام کی اہل اردو ستائش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی اردو والے نئے چیئرمین کے روبرو ایک اور مطالبہ پیش کر رہے ہیں۔ نئے چیئرمین نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ کرناٹک کے تمام بس اسٹینڈوں پربھی اردو بورڈس کی تنصیب کے لئے وہ وزیر اعلیٰ اور وزیر ٹرانسپورٹ سے بات کریں گے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے اویسی اور مسلم لیگ کو ہی فرق پڑے گا: سبرامنیم سوامی

نئی دہلی۔4؍جنوری:2016(فکروخبر/زرائع)  بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کے ذات ، مذہب،زبان اور فرقہ کی بنیاد پر ووٹ مانگنے کو غیرقانونی قراردینے کے فیصلے سے صرف ان پارٹیوں کو پریشانی ہوگی جو انہیں بنیادوں پر قائم ہوئی ہیں۔ بی جے پی کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر سوامی نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ آئینی بنچ کے اکثریتی فیصلے میں الگ الگ رائے رکھنے والے ججوں نے بھی بہت اہم سوالات اٹھائے ہیں جن پر مستقبل میں غور کیا جائے گا۔ سوامی نے یو این آئی سے کہا کہ بی جے پی کے لئے ہندوتو ایک طریقہ زندگی ہے ۔ لیکن مسلم لیگ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین جیسی صرف مذہبی بنیاد پر قائم پارٹیاں اور تمل ناڈو میں ذاتوں کی بنیادں پر قائم کچھ پارٹیوں کو پریشانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے مذہب کے نام پر کبھی ووٹ نہیں مانگا۔ اگر بی جے پی کا کوئی امیدوار کہتا ہے کہ مجھے ووٹ دو میں آپ کو رام مندر دوں گا تو یہ بات عدالت کے مطابق نا جائز ہوگی لیکن پارٹی اگر وعدہ کرے کہ وہ ووٹ مانگے بغیر ہی رام مندر کا تعمیر کرائے گی تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ عوامی نمائندگی قانون کے تحت مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا ممنوع ہے کیوں کہ ہندوستان ایک سیکولر سماج ہے ۔ ہندوستان کا آئین ذات، نسل، مذہب اور دیگر بنیادوں پر کسی بھی طرح کے بھیدبھاو کو روکتا ہے۔اس لئے سپریم کورٹ نے جو کہا ہے وہ بالکل درست ہے۔ڈاکٹر سوامی نے حالانکہ تین ججوں کے الگ خیالات کو مسترد نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ان ججوں کی رائے بھی اپنی جگہ درست ہوسکتی ہے لیکن اس وقت اکثریت کی رائے ہی قابل تسلیم ہے جو بالکل درست ہے۔

ابو عاصم اعظمی کے بیان پر ٹوئٹر وار، بیٹے فرحان نے ایشا گپتا کو جم کر سنایا

ممبئی۔۔4؍جنوری:2016(فکروخبر/زرائع) بنگلورو کے پاش علاقے ایم جی روڈ میں 31 دسمبر کی رات 1500 پولیس والوں کی موجودگی میں خواتین سے ہوئی چھیڑ چھاڑ کو لے کر بیان بازی ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ پہلے کرناٹک کے وزیر داخلہ نے اسے ہلکا واقعہ مانا، پھر ایس پی لیڈر ابو عاصم اعظمی نے اس کے لئے عورتوں کے لباس کو ہی مجرم ٹھہرا دیا۔ اب اسے لے کر ابو اعظمی کے بیٹے اور اداکارہ ایشا گپتا بھڑ پڑے ہیں۔ابو اعظمی کے اس بیان کی چوطرفہ مذمت ہو رہی ہے۔ بالی وڈ اداکارہ ایشا گپتا نے بھی انہیں آڑے ہاتھوں لیا جس پر عائشہ ٹاكيا کے شوہر اور ابو اعظمی کے بیٹے فرحان اعظمی ایشا گپتا سے ٹویٹر پر بھڑ گئے اور انہیں خوب کھری کھوٹی سنائی۔ایشا نے ابو کو نشانے پر لیتے ہوئے ٹویٹ كيا- 'یہاں صرف ایک خاتون کو ہی الزام دیا جا سکتا ہے اور ہو سکتا ہے وہ خاتون بھی خود کو الزام دے رہی ہو جس نے تمہیں جنم دیا'۔ اس کے بعد فرحان اعظمی نے جوابی حملہ کیا اور اپنے والد کا موقف لیتے ہوئے لکھا کہ جنہوں نے ابو اعظمی کو جنم دیا ہے وہ میری دادی ہیں جو اپنا موقف رکھنے کے لئے اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ وہ تم سے زیادہ معزز تھیں۔ اس کے بعد ایشا نے ٹویٹ کیا، چھوٹی سوچ والے لوگوں پر توجہ نہیں دینا چاہئے۔فرحان یہیں نہیں رکے اور ایشا کے خلاف مسلسل ٹویٹ کرتے رہے۔ فرحان نے ٹویٹ کیا، 'تن بیچ کر دو روٹی جو کمائے اسے ہم ویشیا نام دے کر ذلیل کرتے ہیں، دوسری طرف تن کی نمائش کر کروڑوں کمانے والوں کو احترام کیوں؟ اس کے بعد فرحان نے ایک کے بعد ایک کئی ٹویٹ کئے جس میں انہوں نے لکھا کہ خواتین کو آرٹ کی آڑ میں کبھی تندوری مرغی تو کبھی جھنڈو بام کہا جاتا ہے، اسی گیت پر سوسائٹی کے خیر خواہ غیر ملکی شراب کی چسكياں لیتے ہیں، تب؟

متحدہ عرب امارات میں داؤد کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد ضبط، ڈوبھال نے سونپا تھا ڈوسئیر

نئی دہلی۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکومت نے انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد ضبط کی ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ ممبئی سیریل بلاسٹ کے ماسٹر مائنڈ داؤد کے خلاف کی گئی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ یو اے ای میں داؤد کے کئی ہوٹل اور کئی بڑی کمپنیوں میں شیئر ہیں۔ یو اے ای انتظامیہ نے دبئی میں داؤد کی کئی املاک کو سیل بھی کیا ہے۔ہندوستان کی طرف سے ایک خفیہ فہرست ملنے کے بعد یو اے ای حکومت نے حال ہی میں دبئی میں داؤد کی املاک پر تحقیقات شروع کی تھی۔ یہ فہرست یو اے ای انتظامیہ کو اس وقت دی گئی تھی جب قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال یو اے ای کا دورہ کیا تھا۔اس وقت ہندوستان کی حکومت نے یو اے ای حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ داؤد اور اس کے کرائم سنڈیکیٹ سے منسلک املاک کو ضبط کرے۔ ہندوستان کے ڈوسئیر میں کچھ املاک کا ذکر بھی کیا گیا تھا اور خاص طور سے 'گولڈن باکس' نام کی کمپنی کا ذکر تھا جسے دبئی میں مبینہ طور پر داؤد کا بھائی چلاتا ہے۔

اقلیتوں کی پستی کیلئے سماجوادی سرکار ذمہ دار ! بسپا قائد حاجی ایم اقبال

سہارنپور۔4جنوری(فکروخبر/ذرائع) ضلع کی سیاست میں خاص اہمیت کے حامل تحصیل بیہٹ کے اہم گاؤں رائے پور میں اس وقت سیکڑوں افراد کے زبردست نعروں سے چناؤی ماحول گرم ہوگیاکہ جب بہوجن سماج قائد حاجی اقبال نے بسپا کی سرکار آجانیکے بعد مسلم طبقہ کو آبادی کے لحاظ سے ہر ادارے میں حصہ داری دینے کا اعلان کیا سابق ایم ایل سی حاجی اقبال نے کہاکہمسلم قوم آج روزی روٹی کیلئے ترس رہی ہے اور باپ بیٹا پھر سے اقتدار کو قبضانہیکا پلان بنانے میں مصروف ہیں یہ آپسی جھگڑا محض د کھاوا ہے یہ بھی نورا کشتی کا ہی ایک حصہ ہے اصل میں ریاست میں مسلم ، پچھڑی اور دلت برادیوں کی پستی اور پچھڑے پن کیلئے موجودہ سماجوادی پارٹی اور اسکے قائدین ہی ذمہ دار ہیں ، اس جماعت نے ریاست کے ساڑھے چار سا لہ اپنے اقتدارکے دوران مسلمانوں کو جوش دلاکر محض ووٹ کیلئے ہی استعمال کیاہے اس جماعت اور اس جماعت کے مسلم رہبروں نے کسی تعلیم یافتہ مسلم نوجوان کو سرکاری نوکری آج تک نہی دلائی اعظم خان نے ریاستی سطح پر نگر پالیکاؤں، نگر نگموں اور نگر پریشدوں کے بھرتی پروگراموں کے درمیان دو فیصد مسلمانوں کو بھی سرکاری نوکریوں سے نہی جوڑا جبکہ پوری ریاست میں سیکڑوں یادو نوجوانوں کو اعظم خان نے بھرتی کرایا اسی طرح دیگر محکموں میں بھی مسلم اور دلت فرقہ کے ساتھ امتیاز برتا گیا سچائی یہ ہے پچھلے پانچ سالوں سے ریاست بھر میں ہزاروں مسلم اور دلت نوجوان پڑھ لکھ کربھی ر روزگا حاصل کرنیکے کے لئے لمبی لمبی قطاروں لگے ہیں کسی بھی سماجوادی رہبر کو یہ لائن نظر نہی آرہی ہے ہندو مسلم دنگوں، لوٹ مار، ریپ، اور بے روزگاری ن سے اس ریاست کا نظم ونسق بری طرح سے فیل ہوچکاہے ر یاستکے کروڑوں لوگ سخت تنگی کے حالات سے دوچار ہیں مگر سرکارہے کہ عوام کی بھلائی اور سلامتی کی فکر چھوڑ کر صرف ۲۰۱۷، اسمبلی چناؤ ی میں فتح پانیکے لئے صرف ووٹ کیلئے عوام کو بلخصوص مسلم طبقہ کو بڑے سے بڑا لالچ دے رہی ہے ۔ آج تحصیل بہٹ کے اہم گاؤں رائے پور میں اپنی شاندار چناؤ ریلی کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے سینئر بہوجن سماج پارٹی قائد اور سابق ایم ایل سی حاجی محمد اقبال نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چار سال سے زائد مدت کے دوران کچھ بھی بہتر سہولیات مسلم نوجوانوں، غریب اور تنگ حال عوام کو اس سرکار میں حاصل ہی نہی ہو سکی ہیں۔ قومی رہبر حاجی محمد اقبال نے بتایاکہ قابل ذکر بات تو یہ بھی ہے کہ ریاست کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق دیگر اقوام اور برادریوں کے مقابلہ چار سال ا ور چھ ماہ کی طویل مدت میں کسی بھی سرکاری ادارے اور محکمہ میں مسلم نوجوانوں کو انکی قابلیت۔ آبادی اور منڈل کمیشن کی مراعات کے باوجود بھی دو فیصد نوکریاں نہی دی گئی جبکہ یادو اور دیگر اعلیٰ ذات کے طبقہ کے ۳۵فیصد سے زائد نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں شامل کیا گیاہے یہ باتیں ہم نہی کہتے بلکہ ریاستی سطح پر محکمہ وارسرکاری اعداد وشمار سے یہ باتیں ثابت ہیں آگے بھی کنبہ پروری کرتے ہوئے یہاں اپنے اسی طبقہ کو مراعات فراہم کی جارہی ہے؟ بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل سی اور سرگرم نوجوان قائد محمود علی ایم ڈی نے اس موقع پر عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سماجوادی سرکار کے صرف۴سال اور ۶ ماہ کے حالات دیکھ کر عوام دھیرے دھیرے سماجوادی پارٹی سیبچنے لگاہے نتیجہ کے طور پر گزشتہ ماہ کے دوران یہ پارٹی مسلم اکثریتی حلقہ دیوبند اسمبلی الیکشن کو بھی جیت پانے میں بری طرح سے ناکام رہیدوسری جانب اس سرکار نے سہارنپور فساد کے ملزمان کے خلاف بھی سخت ایکشن نہی لیکر مسلم طبقہ کے ساتھ دھوکہ ہی کیا ہے اور اسی سرکار کے چند نااہل نمائندوں کے سبب حسن عسکری مسجد پر بھی ناجائز قبضہ ابھی بھی برقرار ہے، بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل سی اور سرگرم نوجوان قائد محمود علی ایم ڈی نے زور دیکر کہاکہ اسی دوغلی پالیسی کے سبب عوام کا اب سماجوادی پارٹی سے اعتماد قطعی طورپر اٹھ چکا ہے بسپا قائد محمود علی نے کہاکہ عام چرچہ یہ بھی ہے کہ آنے والے ریاستی اسمبلی ۲۰۱۷ کا اہم چناؤ سماجوادی پارٹی بھاجپاکو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے ہی لڑیگی کیونکہ سپانے گزشتہ عرصہ کے دوران صاف ذہن اپوزیشن جماعتوں سیکئے گئے اپنے پختہ وعدے توڑتے ہوئے سیکولر ووٹ کو ہمیشہ بڑے پیمانہ پر ضرب پہنچائی ہے جونا قابل معافی کارکر دگی ہے ۔ بسپا قائد نے بتایاکہ سپاکی ایسی حرکتوں سے متعلق ۰ ۱۹۹سے ۲۰۱۶ تک اس طرح کے کافی ثبوت اپوزیشن پارٹیوں کے پاس موجود ہیں۔ عام چرچہ ہے کہ کبھی ملائم سنگھ نے ہی سونیاکو وزیر اعظم بنائے جانے کی زبردست مخالفت کی تھی سماجوادی قائدین نے بھاجپاکے ساتھ ہمیشہ ہی اندرونی طور سے تعلقات اچھے بنائے رکھے ہیں اسی لئے سماجوادی پر اب لوگوں خاص طور سے مسلمانوں اور پچھڑوں کا یقین نہی رہ پایاہے ۔ آپنے کہاکہ کمشنری میں اقلیتی فرقہ کے بنیادی حقوق سے متعلق بے تحاشہ معاملات پر ضلع سماج وادی پارٹی کے زیادہ تر رہنما ان دنوں بے خبر بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلمان ہزاروں مصائب سے گھرے ہوئے ہیں، سماجوادی رہبروں کو تو مسلم طبقہ کو جوش دلاکر ووٹ کی ضرورت ہے مسلم قوم کی بہتری اور ترقی سے ان سبوں کو کچھ بھی سروکار نہ کبھی تھا اور نہ آج ہے ویسے بھی اوپر سے نیچے تک سبھی سماجوادی ذمہ داراخبارات میں اپنے بیانات شائع کرانے اور لمبے چوڑے وعدے اور دعوے کرنے میں مصروف ہیں کمشنری سطح پر ۲۰۱۲ میں جو ووٹ سماج وادی پارٹی چیف ملائم سنگھ کے نام پریکجاہواتھا صرف ساڑھے چار سالکے حالات دیکھ کر وہ عوام کا ووٹ بنک دھیرے دھیرے اب سماج وادی پارٹی سے دو ر ہو تے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے عوام بلخصوص مسلم قوم کی بہتری، ترقی، خوشحالی اور دیگر مشکلات کے ازالہ کا بہن مایاوتی جی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ممکن ہے بہن جی ہی اقلیتوں، پچھڑوں، دلتوں اور مظلوموں کی واحدقائد اور مددگار ہیں؟ 

الیکشن میں معذوروں کے لئے ہوں گے خاص انتظامات

نئی دہلی۔ 4جنوری(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں معذوروں کی پولنگ کرانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے ۔چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے آج یہاں ان پانچ ریاستوں میں ووٹنگ پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ مراکز پر معذوروں کی پولنگ کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جس سے وہ سہولت کے ساتھ ووٹ دے سکیں۔پولنگ مراکز میں اندر تک جانے کے لئے ڈھال والا راستہ بنایا جائے گا جس سے چلنے میں غیر فعال افراد بھی ویل چیئر کے ذریعے ووٹنگ مشین تک پہنچ سکیں۔ ویل چیئر کے دستیاب نہ ہونے پر مددگار کی مدد لی جا سکے گی۔ بابینا اور ہاتھ سے غیر فعال ووٹروں کے لئے بھی مددگارکا اہتمام کیا جائے گا۔

اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی پانچ ریاستوں میں مثالی ضابطہ اخلاق کا نفاذ

نئی دہلی۔ 4جنوری(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش، پنجاب، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی آج سے ان تمام ریاستوں میں مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق فوری طور پر نافذ ہوگیا۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی کی طرف سے یہاں مذکورہ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ہی ان ریاستوں میں مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیا۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایتیں اور ان کا سراغ دینے کی سہولت ٹول فری نمبر 1950 پر اور خصوصی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔ یہ ویب سائٹ 24 گھنٹے کے اندر کام کرنا شروع کر دے گی۔ انتخابی اخراجات کے تعلق سے ضابطہ اخلاق کے نفاذ پر نظر رکھنے والی خصوصی ٹیم بھی فوری طورپر کام کرنا شروع کر دے گی۔مثالی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی مرکز اور ریاستی حکومتوں کی سرکاری ویب سائٹوں سے وزراء، سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی تصویریں ہٹائی جائیں گی۔سیاسی پارٹیاں، امیدوار اور انتخابات سے وابستہ دیگر لوگ انتخابی مہم کے لئے سرکاری گاڑیوں کا استعمال نہیں کر سکیں گے ۔اب عوامی اثاثوں کو استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ سرکاری املاک پر چسپاں پوسٹروں، بینر، بل بورڈز، کٹ آؤٹ اور دیواروں پر آویزاں پوسٹر وغیرہ کو ضابطہ اخلاق نافذ ھو نے کے 24 گھنٹے کے اندر ہٹانا ہوگآ۔ ریلوے ، بس اسٹینڈ، ہوائی اڈوں، ریلوے پلوں، سڑکوں، سرکاری بسوں، اور فون اور بجلی کے کھمبوں پر سیاسی اشتہارات کو 48 گھنٹے کے اندر ہٹانا ہوگا جبکہ پرائیویٹ پراپرٹیوں سے ان اشتہارات کو 72 گھنٹے کے اندر ہٹانا ہوگا۔ ذاتی املاک سے اشتہارات ہٹانے میں مقامی عدالتوں کے احکامات کے مطابق کارروائی ہوگی۔الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ کرنے کی ہدایت کابینہ سکریٹری، ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور انتخابی حکام کو 26 دسمبر کو ہی دے دیے تھے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا