English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھوپال سینٹرل جیل میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزمظالم(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ان میں سے بھی چارمسلم نوجوانوں کی عدالت میں پیروی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ انکاؤنٹر میں مارے گئے افراد کی سی بی آئی انکوائری کرنے کی اپیل عدالت میں داخل کی جا چکی ہے جس کی سماعت جاری ہے۔ایڈوکیٹ پٹھان کے مطابق بھوپال سینٹرل جیل سے فرار ہونے کے الزام میں مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹر کے بعد جیل انتظامیہ انکاؤنٹر میں قتل کئے گئے ان کے دیگر ساتھیوں پر علانیہ طور پر تشددکررہی ہے اور جیل میں قید دیگر قیدیوں کو بھی اس بات کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے کہ وہ انہیں ماریں پیٹیں۔ یہ سلسلہ انکاؤنٹر کے بعد سے ہی جاری ہے، تشدد کا شکار ہونے والے مسلم نوجوان جب اس واقعے کی شکایت جیل کے اعلیٰ حکام سے کرتے ہیں تو بجائے وہ اس پر روک لگانے کے انہیں اپنے ماتحتوں کے حوالے کردیتے ہیں جوانہیں گالیاں دیکر مزیدمارتے پیٹتے ہیں۔ ان کوجیل میں برہنہ رکھا جاتا ہے اور سردی سے بچنے کے لئے ان کے پاس موجود کمبل وغیرہ تک ان سے چھین لیا گیا ہے۔ اس تشدد کی وجہ سے کچھ کی حالت نازک ہو گئی ہے مارپیٹ کی تکلیف کی وجہ سے بیشتر بخار میں مبتلا ہوچکے ہیں، اس کے باوجود انہیں جیل میں کسی طرح کی کوئی طبی امداد فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق اس سنگین صورت حال کی اطلاع ملتے ہی ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع ہوئے اور قیدیوں کی طبی جانچ اور امداد نیز ان پر کئے جارہے اس تشدد کے تفتیش کی درخواست کی، جس پر عدالت نے جیل انتظامیہ کو اس بارے میں اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ،جیل انتظامیہ نے قیدیوں کی جانب سے تشدد کے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے عدالت سے یہ بتایا کہ انہیں جیل مینول کے مطابق رکھا جارہا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے ساتھ کوئی جیل مینول فالو نہیں کیا جارہا ہے بلکہ جیل مینول میں قیدیوں کے لئے جو بنیادی حقوق طئے کئے گئے ہیں، انہیں ان تک سے محروم کردیا گیا ہے۔ یہ نہایت سنگین صورت حال ہے جس کے شکار قیدی ہورہے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ سیمی سے تعلق کے الزام میں شولاپور ودیگرکچھ مقامات سے ۱۷؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا، ان تمام کو اسی جیل میں رکھا گیا تھا۔ ان میں سے ۸ ؍کو توانکاؤنٹر میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ بقیہ ۹؍ نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کی جارہی ہے۔ایڈووکیٹ تہورخان پٹھان کے مطابق ہم نے اس کی شکایت جیل انتظامیہ سے لے کر متعلقہ حکام تک سے کی ہے، مگر ابھی تک اس پر کسی طرح کی روک نہیں لگی ہے۔ اگر اس پر بروقت روک نہیں لگائی گئی تو ہمیں خدشہ ہے کہ کچھ نوجوانوں کی جیل میں ہی موت ہوسکتی ہے اور جیل انتظامیہ کی جانب سے ان کے قتل کی بھی کوئی کہانی میڈیا میں آجائے گی۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت میں اس بات پر نوٹس لیا جائے گا، مگر جیل انتظامیہ کی یہ حرکتیں اس بات کو واضح کرنے کے لئے کافی ہیں کہ بھوپال سینٹرل جیل میں قید نو جونوں کے ساتھ جیل انتظامیہ جو نارواسلوک کررہی ہے ۔ وہ نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ قیدیوں کے بنیادی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس معاملے میں ہماری لڑائی جاری ہے اور ہمیں اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ ہمیں کامیاب کرے گا۔
جبکہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے اسے جیل انتظامیہ کی کھلی غنڈہ گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوانوں کے اہلِ خانہ کی جانب سے ہم نے انکاؤنٹر میں ملوث اہلکاروں، مدھیہ پردیش پولیس کے متعلقہ اعلیٰ حکام کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس کی تفتیش بھی بدقسمتی سے مدھیہ پردیش کے انہیں اہلکاروں کے ذمے کردیا گیا ہے جواس انکاؤٹنر میں شریک تھے اورجو شکایت کے مطابق ایک فریق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز ان حرکتوں سے ہم ذہنی طور پر کافی پریشان ہیں اور اپنے وکلاء سے صلاح ومشورہ کرکے ہم اس سلسلے میں عدالت بالا سے روجوع کریں گے۔

اُردو یونیورسٹی ، بی ایڈ فاصلاتی امتحانات 

حیدرآباد۔27دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، نظامت فاصلاتی تعلیم کے تحت چلائے جارہے کورس بی ایڈ کے سالانہ امتحانات 18؍ فروری سے شروع ہوں گے۔ کنٹرولر امتحانات پروفیسر محمد شاہد نے بتایا کہ بیک لاگ امتحانات دینے والے امیدوار 15؍ جنوری2017 تک بی ایڈ مراکز پر فارم داخل کرسکتے ہیں۔ بی ایڈ سال دوم کے امتحانات 18 تا 20؍ فروری 2017جبکہ سال اول کے امتحانات 21 تا 26 فروری منعقد ہوں گے۔ امتحانات مانو بی ایڈ مراکز واقع بنگلورو، دربھنگہ ، حیدرآباد، پونے، جموں، سری نگر، اننت ناگ، کولکتہ، اورنگ آباد، بھوپال، فریدہ آباد اور سنبھل میں ہوں گے۔ 

مہاراشٹرمیں اوقاف کی جائیدادوں کی تحفظ کے لیے تحریک کا اعلان

تحریک اوقاف کی جانب سے ریاست گیر سطح پر مہم چلائی جا ئے گی۔ شبیر احمدانصاری 

ممبئی ۔۔27دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)ریاست مہاراشٹرمیں اوقاف کی جائیدوں کی تحفظ کے لیے آج یہاں نامور عالم دین مولانا معین الدین اشر ف ( معین میاں) کی سرپرستی میں ’’تحریک اوقاف ‘‘ کا اعلان کیا گیا جس کے ذریعہ ریاست گیر سطح پر اوقاف کی جائیدادوں کی تحفظ کے لیے مہم چلائی جائے گی جس میں سرکاری قبضہ میں زمینات کوآزاد کرانا نیز ان سے بازار کے موجودریٹ کے حساب سے کرایہ حاصل کرنا بھی شامل ہے ۔اس سلسلہ میں ممبئی میں منعقدہ ایک پریس کانفریس میں خطاب کرتے ہوئے عروس البلاد ممبئی سمیت مہاراشٹر کی اہم مسلم شخصیات نے خطاب کیاجس کے دوران مسلم پسماندہ طبقات کی تنظیم آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری نے بھی اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی بعد سے اوقاف کی جائیدادوں کی پورے ملک میں تحفظ کی آوازیں اٹھتی رہی ہیں ،مگر کوئی مضبوط و موثر تحریک نہ ہونے کی وجہ سے اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکیں۔ نیز اوقاف کی جائیداوں کو ہمارے بزرگوں نے جس مقصد کے لیے وقف کیا تھا وہ مقاصد حاصل نہیں ہوپارہے ہیں ،املا ک کے ساتھ مسلمانوں ہی نہیں بلکہ حکومتوں نے بھی بے شمار وقف املاک پر قبضہ جما رکھا ہے ،جس کا وقف بورڈ اور مسلمانوں کوکوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اوقاف کی جائیدادوں کی تحفظ کے لیے منظم طریقے سے ایک تحریک چلایا جانا وقت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی آرگنائزیشن نے گزشتہ چھ ماہ سے پورے مہاراشٹر کا دورہ کرکے وقف املاک سے کس طرح مسلمانوں کو خاطر خواہ فاہدہ پہنچایا جاسکتا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ وقف بو رڈ کو کس طرح فعال اور موثر بنایا جا ئے اس پر غور خوض کیانیز آرگنائزیشن نے اپنے سروے میں پایا کہ کئی ہزار ایکڑ اوقاف کی ایسی زمینات ہیں جن کا اندارج سٹی سروے ،لینڈ ریکارڈڈ،پی آرکار اور محصول کے دیگر شعبہ جات میں نہیں جس کے یہ ثابت ہوسکے کہ یہ ملکیت وقف بورڈ کی ہے۔اس موقع پر آل انڈیامسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری مجتبی فاروق نے بھی اخبار نویسیوں سے خطاب کرتے ہوئے بتلایا کہ سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں جو بات کہی اس سے ظاہر ہوتاہے کہ اگرحکومت ایمانداری سے اوقاف کی جائیدادوں کو مسلمانوں کے حوالے کردے تو مسلمانوں کو کسی قسم کی ریزرویشن ،یونیورسٹی اور نہ ہی طلباء کے لیے اسکالر شپ کی ضرورت نہیں رہی گی ۔وقف کی جائیدا داور آمدنی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ6 199میں حکومت کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق وقف کی چھ لاکھ ہیکڑ زمین کی آمدنی ایک لاکھ بارہ ہزار کروڑ تھی اگر اس کا دس فیصد یعنی صرف 12000 ہزار کروڑ روپیہ بھی مسلمانوں کے فلاح و بہود پر خرچ کیا جاتا تو حکومت کو مسلمانوں کے لیے کسی بھی بجٹ ان کے لیے رقم مختص کرنے کی ضرور ت محسوس نہیں ہوگی کیونکہ مرکزی حکومت نے اقلیتوں کے فلاح کے لیے مرکزی بجٹ میں صرف3700کروڑ روپیہ منظور کیا تھا جوکہ اوقاف کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی متوقع آمدنی کے مقابلہ میں بالکل ایسے ہے جیسے اونٹ کے منھ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔جبکہ مہاراشٹرحکومت کا اقلیتی بجٹ صرف 240کروڑ تھا ۔عالم دین مولانا معین میاں نے ریاست میں اوقاف کی جائدادوں کی لوٹ کھوسٹ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں 92ہزار ایکٹر زمین وقف بورڈ کی ریکارڈمیں موجود ہے مگر اس میں سے اکثر زمینات کا اندارج محصول شعبہ میں نہیں ہے، جیسا کہ لینڈ ریکارڈ آفس،سٹی سروے ، پی آر کارڈ ،7/12میں وقف بورڈ کا نام درج نہیں بلکہ یہ املا ک کسی اور کے نام سے درج ہے ا نہوں نے گنجان مسلم آبادی والے علاقے دو ٹاکی میں واقع چھوٹاسوناپور قبرستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس پر 345دکانیں غیر قانونی طریقے سے تعمیر گئی ہیں جبکہ دیگر قطعہ اراضی ابھی خالی ہے جس کو وقف بورڈکے ممبر کی ملی بھگت سے ایک بلڈر کو فروخت کرنے کا پروگرام بنالیا گیا تھا اس کے لیے انہوں نے بہت بھاگ دوڑ کرکے اس زمین کو عید گاہ کے نام سے رجسٹرڈ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس سلسلہ میں ریاستی وزیر اعلی دیویندر فرنویس نے ان کی مدد کی تھی جس کی بدولت اوقاف کی اس جائیداد کا تحفظ ہوسکا ۔دوران کانفرنس یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غیر قانونی طریقے سے جن لوگوں نے اوقاف کی جائیددوں کو اپنے نام سے کیاہے ان کے ناموں کو خارج کرکے وقف بورڈ کا اندراج کرنے کی کوشش کی جائے گی اس کے لیے اس کا اصل ریکارڈ نکال کر وقف متعلقہ آفسوں میں ان کا اندراج کرانا ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ حکومت اورلیز ہولڈر سے مارکیٹ ریٹ کے حساب کرایہ وصول کرکے وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کرایاجائے گا۔اس موقع پر تحریک اوقاف کے عہدیداران اور اراکین کے ناموں کا اعلان کیا گیا جس میں صدر شبیر احمدانصاری ،جنرل سیکریٹری مرزاعبدالقیوم ندوی (اورنگ آباد) ،سہیل کھنڈوانی ،ایڈوکیٹ ایم ٹی کیوسید ،شاہد الناصری ،سعید خان، عامر ادریسی ،ناصر خان محمد خان ،سجادحسین ( اکولہ)مبین قریشی،کمال الدین کونڈیکر اوراسحاق کھڑکے(شولاپور) اراکین کے نام شامل ہیں۔ پریس کانفریس میں محبوب خان پٹھان، احمد محی الدین (اورنگ آباد ) ایم ٹی کیو سید (ناسک) سجاد حسین (اکولہ)کمال الدین کونڈیکر ( رتنا گیری) مبین قریشی ، خلیل پٹیل (ناسک )وغیرہ افراد موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا