English   /   Kannada   /   Nawayathi

نوٹ بندی کی وجہ سے لوگوں کی مالی امداد تقریبا بند ، یہاں یتیم خانہ کے بچے بھوکے رہنے پر مجبور(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

عوام کے عطیات پر چلنے والے یتیم خانہ مجدّیہ مشن میں عطیات تقریبا بند ہوگئے ہیں۔نوٹ بندی کے بعد پرانے نوٹ جمع کرنے اور نئے نوٹ لینے کے لئے اس ادارے کو کافی کچھ سہنا پڑا ہے۔ ادارے کے منتظمین کے مطابق یتیم خانہ کے بچوں کو بھوکا بھی رہنا پڑا ہے۔ نئے نوٹ نہ ہونے اور لوگوں کی مالی امداد بند ہوجانے کے بعد اس ادارے کے بچے کو ایک وقت کھانا ملا، تو دو وقت نہیں مل پایا۔نوٹ بندی کے بعد اس ادارے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، لیکن یہاں کے بچوں کو کہا بھیجا جائے ، یہ ایک اہم مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے ادارہ کو تو کھلا رکھا گیا ، لیکن یہاں بچوں کو دی جانےوالی سہولتیں ندارد ہیں۔ادارے کے مطابق یہ ادارہ صرف عوام کے عطیات پر چلتا ہے۔ اب لوگوں کی جانب سے عطیہ دینے کا سلسلہ بھی کم ہوگیا ہے ۔

ضلع میں ٹریفک کا بیہودہ نظم ونسق عوام کے لیے خسارہ کا باعث!

سہارنپور ۔25دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع) ضلع انتظامیہ کے لاکھ دعوؤں کے باوجود ضلع بھر میں لگاتار بڑھتی آبادیاور بڑھتیبھیڑ کے بعدبھی ا بھی سڑوں اور چوراہوں پر ناجائز قبضوں کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی بدحالی عام ہے سڑکوں پر دکان داروں ، ٹرکوں ، بسوں اور ٹیمپو والوں کے علاوہ ریڑی لگانے والوں کے ناجائز قبضوں کے باعث عام آدمی کا میں راستوں سے گزر مشکل ہے خصوصی طور پر شہر کے انبالہ روڑ، دہلی روڑ، دہرادون روڑبیہٹ روڑ اور چکروتا روڑ پر عام آدمی کا پیدل گزر اب کسی بھی صورت ممکن نہی رہ گیا ہے۔ پولس فورس ٹریفک کے نام پر اور ٹریفک کے سدھار کے نام پر ٹریفک کے بہتر انتظامات کے نام پر ہمیشہ شہر کی اہم چوراہوں پر تعینات نظر آتی ہے مگر اس فورس کا کام صرف آنے والے ٹریفک کو کنٹرول کرنا نہیں بلکہ ٹریفک سے جبراً وصولی کرنا ہے ٹرکوں ، بسوں ،ٹیمپؤں ، ٹرالیوں اور ریڑی والوں سے اپنی رشوت کی رقم وصول کرنا انکا اپنا پہلا فرض ہے ۔ہمارے ضلع مجسٹریٹ اور پولس چیف بار بار عوام کے نمائندوں کو یہ باور کرا چکے ہیں کہ ٹریفک کے انتظام کے لئے جو فورس ہم نے شہر کے مختلف اور خاص چوراہوں پر تعینات کر رکھی ہے وہ محنت کش اور ایماندار ہے مگر یہ عام طور سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ ان چوراہوں پر ٹریفک کو کنٹرول کم اور آنے جانے والے ٹریفک سے وصولی زیادہ کی جاتی ہے نتیجہ کے طورپر ہر روز درجن بھر حادثات سڑکوں پر رونما ہوتے رہتے ہیں جن میں جانی اور مالی نقصان ہونا عام بات ہے پچھلے ماہ شہر میں ٹریفک کی حالتبدترکو کنٹرول کرنے غرض سے پولیس اور انتظامیہ نے ایک بڑی رقم خرچ کر کے ٹریفک کی بد حالیسے چھٹکارہ پانیکے لئےآٹومیٹک سسٹم شروع کیا تھامگر اسکے بعد بھی ٹریفک کا نظام سدھر نہی پایاہے مین چوراہوں، سڑکوں اور عام راستوں پر پھیلی بد نظمی اور تیز رفتار وہیکل کی آمد ورفت کے نتیجہ میں حادثات کا سلسلہ لگاتار جاری ہے ایک ماہ میں درجن سے زائد حادثات کا ہونااور ان حادثات میں جانی اور مالی نقصان ہونا بھی عام ہے افسران کی لاپرواہی کے باعث بد نظمی اور حادثات کا یہ سلسلہ بھی بھی جاری ہے ! اہم تویہ ہے کہ اتنا سب کچھبیت جانے کے بعد پھر بھی انتظامیہ اور ٹریفک پولس اس بیہودہ ٹریفک سسٹم کو سدھار پانے میں ناکام ہے ہم بار بار کہتے آئے ہیں کہ ہمارے سیاسی رہنما اور افسران ان روز مرہ ہونے والے حادثات سے خود کو دوور رکھے ہوئے ہیں عام آدمی کی زندگی ان کے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ حادثات ہوتے رہتے ہیں مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کر دیا جاتا ہے پولس جانچ کے نام پر لکھا پڑھی کرتی ہے اور معاملہ کاغذوں میں الجھ کر رہ جاتا ہے ایک اندازہ کے مطابق تین ہفتوں کی مدت میں ضلع بھر کے دو در جن افراد سڑک حادثات کا شکار بنے سات افراد موقع پر دم توڑ گئے جبکہ دیگر تیرہ افراد بری طرح سے مجروح ہو گئے ہیں جن میں چار افراد ہائر سینٹروں میں علاج کرانے کو مجبور ہیں اس طرح کے حادثات یہاں عام ہیں۔ گزشتہ دس سالوں سے پولس کی سرپرستی میں اس ضلع میں ٹریفک کا یہی دستور جاری ہے ویسے بھی ٹریفک کے نام پر ہماری کمشنری میں بد نظمی عام ہے بھاری بھرکم لوڈ والے اور تیز اسپیڈ والے ٹریفک کی آمد شہر کے اندرونی علاقوں میں عام ہے بے ڈھنگے اسپیڈ پریکر اور سڑکونپر ناجائز قبضہ اور اسکے بعد مقامی پولس کی رشوت خوری عام بات ہے جس وجہ سے کمشنری سطح پر ٹریفککی بد نظمی اور ان جانلیوا حادثات کو کنٹرول کر پانا شاید ممکن اب ممکن ہی نہیں ؟ 

علم دین کا سیکھناہرمسلمان مرد وعورت پر فرض ہے ۔۔مولاناذکرالرحمن ربانی

آگرہ ۔25دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع)آل انڈیادینی مدار س بورڈ کی تحریک تعلیم کو عام کیجئے کے تحت آج مدرسہ معین الاسلام شاہ گنج میں مختلف مدارس واسکول کے طلباء وطالبات کا تعلیمی مقابلہ تحریری و تقریری منعقد ہواجس میں بحیثیت جج دینی مدارس بورڈ کے قومی خزانچی حاجی محمدیونس وقومی رکن مولاناذکرالرحمن ربانی دہلی سے تشریف لائے ۔مقابلہ میں حصہ لینے والوں مدرسہ معین الاسلام شاہ گنج، مدرسہ فیض الاسلام، مدرسہ فیضان العلوم، مدرسہ عفیفہ کے طلباء وطالبات شریک رہے۔اس موقع پرمولاناذکرالرحمن ربانی نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم ایک روشنی ہے اور تعلیم کے ذریعہ ہی دین ودنیاکی کامیابی ممکن ہے ۔انہوں نے کہاکہ سبھی حضرات اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن کریم وضروری دینی تعلیم کو بھی ضروری سمجھیں اور اپنے بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم سے آراستہ کریں علم دین کا سیکھناہرمسلمان مرد وعورت پر فرض ہے انہوں نے کہاکہ مسلمان اپنے بچوں کو دینی تعلیم حاصل کرانے کے لئے اپنی گاڑھی کمائی خرچ کریں اوراپنے بچوں کو دینی تعلیم ضرورحاصل کرائیں۔کامیاب طلباء وطالبات کو انعامات کی تقسیم یوم جمہوریہ کی تقریب میں کیاجائے گا۔اس موقع پر مدارس کے اساتذہ کے علاوہ بھارتیہ مسلم وکاس پریشد آگرہ کے قومی صدر سمیع آغا ئی ،سید عرفان احمدسلیم، محمدسہیل قریشی، بزرغالب کے صدرافضال الدین، حاجی عبدالقدیر،علامہ اقبال سوسائٹی کے منان قریشی نے بھی اظہار خیال کیا۔ نظامت کے فرائض مولاناعزیرعالم نائب شہرقاضی وپرنسپل مدرسہ معین الاسلام نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں مولانامحمدشمیم عالم ،شارق ملک،فیصل عثمانی،مشتاق ہاشمی،مولانامحمدعلی ،مولاناعبدالمتین، منظورعلی،جاویدعلی وغیرہ کا تعاون رہا۔آخرمیں ملک میں امن وامان وقومی بھائی چارہ کے لئے مفتی محمدعمران نے دعاء کرائی۔

کاکوری کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کوی سمیلن و مشاعرہ

ممبئی۔۔25دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع)اندھیری مشرق میں واقع شری متی پرمیشوری دیوی ٹبڑے والا کالج میں سابقہ طلبہ کی تنظیم الیو منائی ایسوسی ایشن نے اشفاق اللہ فاؤنڈیشن اور جاگرت سنستھا کے زیر اہتمام کاکوری سانحہ کے مجاہدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کوی سمیلن اور مشاعرہ کا انعقاد کیا۔اس موقع پر مہمان خصوصی جے جے ٹی یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر ونود ٹبڑے والا نے رام پرساد بسمل،اشفاق اللہ خان،روشن سنگھ اور راجندر ناتھ لاہیڑی کے ابتدائی زندگی اور تحریک ا?زادی میں نمایا ں کردار اور کاکوری شہداء4 کے اتحاد اتفاق و یکجہتی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک اور عوام کی ترقی و ترویج کے لئے رام پرساد بسمل اشفاق اللہ خان جیسی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ تب جاکر ملک ترقیاتی منازل کی طرف گامزن ہوسکتا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ انگریزوں کی درندگی سے اوراق لبریز ہوچکے ہیں اور اب ا?زاد بھارت کے چند سیاست داں ملک کی تہذیب کو نیست و نابود کر نے کی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ الیو منائی ایسوسی ایشن کے صدر و صحافی سید سلمان نے کاکوری مجاہدوں کے مقاصد کو واضح طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ا?زادی میں جد و جہد کرنے والے مجاہدوں کی قربانیوں سے سیاستدانوں اور منافرت پھیلانے والوں کو درس لینا چاہئے۔ جنھوں نے یکجہتی اور سالمیت کے لئے اپنی جانوں کو قربان کردیا ملک کی یہ بدنصیبی ہے کہ کچھ سیاستدانوں نے ملک کی تہذیب و تمدن اور یکجہتی اور سالمیت کو تار تار کردیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اویناش مہتہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کوی سمیلن و مشاعرہ کی صدرات ساگر ترپاٹھی اور نظامت کے فرائض نظر بجنوری نے انجام دیا اور شہیدان وطن کو خراج عقیدت پیش کیا۔اس مشاعرہ اور کوی سمیلن میں مشہور و معروف شعراء4 میں مہیش دوبے،واگس سارسوت ،عالم نظامی ،سلام اعظمی اور رفعت جمال شامل تھے اور ا?خر میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ترشلا مہتہ نے تمام شرکاء4 کا شکریہ ادا کیا۔

سابق وزیر وی سرینواس پرساد بی جے پی میں شامل

بیدر۔۔25دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع) سابق وزیر اور دلت طبقہ کے انتہائی اہم لیڈر وی سرینواس پرساد نے آخر کار بی جے پی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیاہے۔ جنوری2کو بنگلور شہر کے ملیشورم میں واقع بی جے پی کے دفتر میں انتہائی شاندار تقریب کے ذریعہ وہ بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس یڈیورپا اور ان کے درمیان گفتگو کے بعد انہوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کافیصلہ کرلیاہے۔ میرے وقار کو دھکاپہنچاتھا۔ لیکن بی جے پی نے میر ی اہمیت کوسمجھا۔ اس لئے میں نے بی جے پی میں شامل ہونے کافیصلہ کیاہے۔ اس بات کااعلان آج شرینواس پرساد نے کیا۔ سرینواس پرساد کے بی جے پی میں داخلے کے بعد ننجن گڑھ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات کا اعلان ممکن ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیاء اور شرینواس پرساد کے درمیان چلنے والی اس جنگ کی بناپر ننجن گڑھ حلقہ وقار کاحلقہ بنے گا۔ انھوں نے بتایا کہ میں نے بی جے پی ریاستی صدر یڈیورپا اور مرکزی قائدین سے بات چیت کی ہے۔ میری سینئریٹی اور میرے سیاسی بزرگ ہونے کاخیال رکھنے کاسبھوں نے یقین دلایاہے۔ سدرامیاء نے مجھے اپنی کابینہ سے کیوں نکالا میرے دریافت کرنے پر بھی اس کا جواب مجھے نہیں دیاگیا۔ بلاسبب مجھے وزارت سے ہٹایاگیا۔ جس کی بناپر میرے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس لئے میں نے پارٹی اور اسمبلی سیٹ سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ اب مجھے یقین ہے کہ میرے اسمبلی حلقہ کے لوگ دوبارہ مجھے منتخب کرتے ہوئے سدرامیاء کے غرو ر کا جوا ب دیں گے۔ 

سابق وزیر اعلیٰ دھرم سنگھ کا یوم پیدائش۔مریضوں میں کانگریس پارٹی کاپھل تقسیم پروگرام

بیدر۔۔25دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع) سابق وزیر اعلیٰ این دھرم سنگھ کے 80ویں یوم پیدائش پر کانگریس ضلع یونٹ کے تحت شہر کے سرکاری اسپتال میں آج ہفتہ کو پھل تقسیم کئے گئے۔ کانگریس ضلع یونٹ کے صدر قاضی ارشدعلی کی قیادت میں پارٹی عہدیداران اور کارکنان نے مختلف وارڈس پہنچ کر مریضوں سے ملاقات کرکے ان میں پھل تقسیم کئے۔ سابق رکن پارلیمان نرسنگ راؤ سوریہ ونشی ، گورماسداریڈی رکن اے آئی سی سی ، شانت لنگ ساوڑگی ، شنکردوڈی، منان سیٹھ، روحی داس گھوڑے، ایم اے سمیع ، شرنپا بلور، شانت کمار مدالے، پرویز کمال ، نعیم کرمانی ، ارشاد پہلوان ، راج شیکھر پاٹل اشٹور ، نثاراحمد وغیرہ موجودتھے۔ 

محمد نہال عثمانی ریٹائر آئی پی ایس آفیسر کو صدمہ 

نئی دہلی۔ ( فکروخبر/پریس ریلیز)جناب محمد نہال عثمانی ریٹائر آئی پی ایس آفیسر کی والدہ علیمہ خاتون کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی چیر مین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نے کہا مرحومہ نیک و پابند صوم و صلاۃ خاتون تھیں جنہوں نے اپنے بچوں کی بڑی اچھی تعلیم و تربیت کی تھی۔وہ ایک عرصہ سے علیل تھیں ۔آج صبح دہلی میں انتقال ہوااور تدفین بہار میں ہوگی۔مسلمانوں خاص طور پر اہل مدارس اور ائمہ مساجد سے دعائے مغفرت کی اپیل ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائیے اور انکے اقربا و لواحقین بالخصوص محمد نہال عثمانی صاحب کو صبر جمیل عطاء کرے۔ جناب محمد نہال عثمانی صاحب شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے ممبر اور اسکے علمی کاموں کے قدر داں ہیں۔ 

ملی فاؤنڈیشن کے سکریٹری مولانانوشیرکی والدہ کاانتقال

مولانااسرارالحق قاسمی کااظہارِتعزیت

نئی دہلی:25دسمبر (فکروخبر/پریس ریلیز) آل انڈیاتعلیمی وملی فاؤنڈیشن کے سکریٹری مولانانوشیراحمدکی والدہ حجن طاہرہ خاتون کاآج رات ساڑھے آٹھ بجے دہلی میں علاج کے دوران انتقال ہوگیا۔وہ ایک عرصے سے بیمارچل رہی تھیں اوران کاعلاج دہلی کے ایک نجی ہسپتال میں چل رہاتھا۔ان کی وفات کی خبر ملتے ہی فاؤنڈیشن کے صدرمعروف عالم دین وممبرپارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے اپنے گہرے دکھ کا اظہارکیااورمرحومہ کے جملہ اہل خانہ بطورخاص مولانانوشیراحمدکودلاسہ دیا۔مولانا نے کہاکہ وہ ایک نیک سیرت،پابندِصوم وصلاۃ اور عمدہ اخلاق واطوار کی مالک خاتون تھیں اورانھوں نے اپنی تمام اولاد کی تعلیم و تربیت میں اپنے شوہرکے ساتھ ساتھ عمدہ رول اداکیا۔انھوں نے کہاکہ ان کادینی جذبہ قابل تعریف تھااور وہ کسی بھی دکھ اور پریشانی کے موقع پرصرف اللہ پرتوکل اور بھروسہ رکھتی تھیں۔ انھوں نے کولکاتاشہرسے دورسنتوشپور،فقیرپاڑہ(جولہ)میں ایک دینی ادارہ قائم کرنے کے لیے اپنے بیٹے کوتحریک دی اوراس راہ میں جوبھی مشکلات آئیں اپنے شوہرمحترم حاجی محمد حدیث کے ساتھ مل کرانہیں دورکرنے کی جدوجہد کی۔مولانانے کہاکہ یہ گھڑی یقیناً بڑے رنج و الم کی ہے ،لیکن موت بہرحال برحق ہے اوراس سے کسی کومفرنہیں ہے،میں مولانانوشیراحمداوران کے تمام اہل خانہ کے غم میں شریک ہوں اور مرحومہ کے لیے مغفرتِ تامہ کی دعاء کرتا ہوں۔واضح رہے کہ مرحومہ کے وارثین میں شوہرحاجی محمد حدیث کے علاوہ دوبیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا