English   /   Kannada   /   Nawayathi

پربھنی محمدیہ مسجد دھماکہ کے ملزمین کی رہائی کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر ہائی کورٹ سے رجوع(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے میڈیا کو اس کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ پر بھنی کی محمدیہ مسجد کا یہ مقدمہ صریح طور پر دہشت گردی کا تھا جس میں ملز مین براہ راست دھماکوں میں ملوث پائے گئے تھے اس کے با وجود عدالت میں حکومت کی جا نب سے انکی نہایت لچر پیر وی کی گئی جس کی بنیاد پر یہ ملز مین ضلع سیشن عدالت سے بری ہو گئے تھے ۔ اس فیصلے سے نہ صرف انصاف کا قتل ہو ا بلکہ اس میں شہید ہونے والے اورزخمی ہونے والوں کو کسی طور پر انصاف نہیں ملا ۔ہم نے سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ، ہمیں امید ہے کہ ہائی کورٹ اس معاملے میں ہماری درخواست پر غور کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ انصاف کرے گی۔اس مقدمہ کی پربھنی سیشن عدالت میں سماعت کے دوران جب جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے یہ محسوس کیا تھا کہ حکومت ،پولیس انتظامیہ ،اور سرکاری وکیل ملز مین کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہم نے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس میں ماہر سرکاری وکیل کو نامزد کرنے کی درخواست کی گئی تھی اورجس پر ہائی کورٹ نے حکومت کو تجربہ کار وکیل فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی تھی ۔ 
مولانا حافظ ندیم صدیقی کے بقول کسی بھی بم دھماکہ میں ملوث ملزمین پراتنے کمزور اور لچر مقدمات درج نہیں کئے گئے جتنے اس مسجد کے دھماکے میں ملوث ملز مین کو بچانے کے لئے کئے گئے۔ اس مقدمہ کے تعلق سے روز اول سے ہی حکومت کا رول مشتبہ رہا ،ان کو سزاء دلانے کے بجائے حمایت دینے کی کوشش کی گئی اور ہائی کورٹ کی ہدایت کے با وجود سر کار کی جا نب سے نہ کوئی قابل تجربہ کار وکیل فراہم کیا گیا اور نہ ہی اس مقدمہ کی مضبوطی کے ساتھ پیروی کی گئی ۔جب کہ اگر کوئی مسلمان دہشت گردی کے الزام میں محض شک کی بنیاد پر گرفتار ہو تا ہے تو اس پر کا العدم قانون ٹاٹا ،پوٹا،مکوکا ،اور یو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت مقدمے درج کئے جاتے ہیں اوراس کے بر خلاف اگر کوئی ہندوتو وادی صریح دہشت گردی میں ملوث پایا جا تا ہے تو اس پر معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جا تا ہے جیسا کہ پر بھنی کی محمدیہ مسجد کیس میں کیا گیا ہے ۔یہ حکومت اور پولیس کی متعصبانہ کاروائی نہیں تو اور کیا ہے؟ ۔واضح رہے کہ ۲۱ ؍ نومبر ۲۰۰۳ء کو پر بھنی کی محمدیہ مسجد میں عین جمعۃ الوداع کے وقت بم پھنیکا گیا تھا جس میں ایک نمازی شہید اور ۳۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے اس دھماکے کی تفتیش کرتے ہوئے مہاراشٹر پولیس نے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا تھا جن کا تعلق آر ایس ایس سے بتایا جا تا ہے۔ لیکن ان پر ایسی معمولی دفعات لگائی گئی تھیں جس سے وہ ملز مین اسی وقت ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔ اس وقت بھی جمعیۃ نے اعتراص کیا تھا اور اس مقدمہ کی پیروی کے لئے حکومت سے اچھا اور قابل وکیل لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں لیا جس کی وجہ سے صحیح طریقے پر انصاف نہیں ہو پا یا تھا۔اب جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے اس فیصلے کے خلاف مجرموں کو سزاء دلانے کے لئے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیا ہے اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس عدالت سے مجرموں کو سزاء ملے گی اور اس دھماکے میں شہید ہونے والے افراد اور زخمیوں کو انصاف ملے گا ۔


شہر میں جتنے بھی ترقیاتی کام جاری ہیں وہ ڈاکٹر قمرالاسلام کے منظورشدہ کام ہیں : ڈاکٹر محمد اصغر چلبل 

گلبرگہ۔23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)آج صبح ایم ایس کے جیلان آباد روبرو محمد حسین فنکشن ہال پر ڈاکٹر محمد اصغر چلبل سابق چیرمین گلبرگہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے25؍لاکھ روپیوں کی تخمینے سے روڈ کا افتتاح انجام دیا ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب سابق وزیر و رکن اسمبلی گلبرگہ شمال نے سی ایم پیاکیج میں اس کام کو منظور کروایا تھا۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے اپنی تقریر میں کہا کہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے وارڈ نمبر20,21اور 37میں ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب نے بحیثیت ضلع نگران وزیر و چیرمین حیدرآباد کرناٹک نے کروڑہا رروپئے منظور کروائے تھے ۔ انہوں نے تمام اسکیموں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ سی ایم پیاکیج Appendix-EاورPWDفنڈ،HKRDBفنڈ ، ایس ایف سی،13فینانس،MLAفنڈ ،14ویں فائنانس اور50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ وغیرہ جیسے شامل ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آج شہر میں جتنے بھی ترقیاتی کام جاری ہیں وہ ڈاکٹرقمرالاسلام صاحب کی خصوصی دلچپسی اور بحیثیت نگران کار وزیر و چیرمین حیدرآباد کرناٹک کے منظور کئے تھے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے کہا کہ ابھی 18ماہ باقی ہیں باقی کچھ چھوٹے چھوٹے کام بھی انشاء اللہ مکمل کر لئے جائینگے۔ سید سجاد علی انعامدار سابق ڈپٹی مئیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے وہ قمرالاسلام صاحب کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے لاکھوں کروڑوں روپئے ایم ایس کے ملز جیلان آباد کیلئے منظور کئے ، میں چاہئے کارپوریٹر رہوں یا نہ رہوں ہمیشہ عوام میں رہے کر ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کیا ہوں۔ بھیم ریڈی پاٹل سابق مئیر نے کہا کہ وہ قمرالاسلام صاحب کے احسان مند ہیں کہ انہوں نے مجھے مئیر بنایا اور ان کی مکمل سرپرستی کی، ڈاکٹر محمد اصغرچلبل نے بھی بحیثیت چیرمین گلبرگہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی شہر کی ترقی میں میرا ساتھ دیا، جب میں مئیر تھا HKRDBفنڈ کیلئے قمرالاسلام صاحب سے گذارش کی تھی اور انہوں نے مجھے ایک کروڑ روپیوں کی منظوری دی تھی ۔ شیخ بابا کارپوریٹر نے کہا کہ وہ حلقہ وارڈ نمبر21کی ترقی کیلئے بروقت ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب، ڈاکٹر محمد اصغر چلبل و بھیم ریڈی سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب اور ڈاکٹر محمد اصغرچلبل نے میری ہمیشہ سے حوصلہ افزائی کی اور ترقیاتی کام منظور کئے ۔ قبل ازیں محمد علی ایم ڈی نے مہمانوں کا استقبال کیا ، اعجاز علی انعامدار رکن APMCنے شکریہ ادا کیا اس موقع پر محمد حسین فنکشن ہال کے مالک محمد ذاکر، پرویز گارڈن فنکشن ہال کے مالک زبیر شیخ ، محمد سلیم ، محمد ابراہیم و علاقہ کی اہم شخصیات موجود تھیں۔ 


رایا اور سرسوں کی فصل کو مختلف بیماریوں سے بچانے کیلئے حفاظتی تدابیر کی ہدایت 

نئی دہلی23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو رایا اور سرسوں کو مختلف بیماریوں سے بچانے کیلئے حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ چونکہ رایا اور سرسوں کی فصل پر بوائی سے لے کر برداشت تک مختلف بیماریاں حملہ آور ہو سکتی ہیں لہٰذا کاشتکار اس سلسلہ میں چوکنارہیں اور بروقت حفاظتی و تدارکی اقدامات یقینی بنائیں تاکہ فصل کا معیار اور مقدار متاثر نہ ہو ۔انہوں نے بتایاکہ سفید کنگھی کے ابتدائی حملہ میں پتوں ، تنوں ، شاخوں کی اوپری سطح کے اندر سفید چھالے بن جاتے ہیں جو پھول کر پھٹ جاتے ہیں اور ان سے سفید سفوف نکلنا شروع ہو جاتاہے ۔ اس طرح پھولوں پر بیماری کے حملہ سے جہاں ایک طرف پھول بد شکل ہو جاتے ہیں وہیں ان میں بیج بھی نہیں بنتا اور پودے کے متاثرہ حصوں میں سڑن پیداہو جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ وبائی جھلساؤ کی بیماری کے حملہ سے پتوں ، ٹہنیوں ، پھلیوں پر سیاہ اور بھورے دھبے نمودار ہوتے ہیں جو پتوں میں سوراخ کاباعث بھی بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں پھلیاں پتلی اور چھوٹی رہ جاتی ہیں ۔ انہوں نے بتایاکہ مرجھاؤ کی بیماری ہر عمر کے پودوں پر اثر اندازہو کر پیداوار کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ فصل پر مناسب زہروں کاسپرے یقینی بنائیں۔


فصلوں پر دیمک کے حملہ کو رو کنے کیلئے گوڈی کریں،زرعی ماہرین

لکھنو۔23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع) ز ر عی ما ہر ین نے کا شت کا روں کو سفارش کی ہے کہ و ہ د یمک کے حملہ سے بر و قت حفاظتی تدا بیر اختیا ر کریں تا کہ فصلوں کو ا س کے حملہ سے ہو نے وا لے نقصا ن سے محفو ظ ر کھا جا سکے۔ دیمک زرعی فصلوں، پھلدار در ختوں ،جنگلا ت اور گھر یلو با غیچوں کو بہت نقصان پہنچا تا ہے ۔دیمک کے حملہ سے پو د ے اور د رخت مکمل طور پر سو کھ جا تے ہیں جس کی بد و لت ہر سا ل لا کھوں کا نقصا ن ہوتا ہے۔ دیمک خورا ک حاصل کر نے کیلئے اگتے ہو ئے پودوں ،جوا ن پو دوں مثلا گند م ،کپا س، مکئی ،گنا ،دا لیں او رپھل دا رپودوں پر حملہ کر تا ہے۔ د یمک کے حملہ سے متاثر ہ پودوں کو اوپرسے کھینچا جا ئے تو یہ آ سا نی سے جڑ کے ساتھ ہی ا و پر آ جاتا ہے۔ پودوں کی جڑوں پر چھوٹے چھوٹے سورا خ مو جو د ہوتے ہیں جن میں عا م طور پر سفید ر نگ کے چھوٹے چھوٹے کیڑ ے چلتے پھرتے نظر آتے ہیں ۔فصلوں پر دیمک کے حملہ کو رو کنے کیلئے گوڈی کریںیا با ہیرو چلا ئیں۔ گو بر کی کچی کھا د کبھی استعما ل نہ کریں ۔ 


جھار کھنڈ پولیس مقابلے میں 6 ماؤ باغی ہلاک

رانچی۔23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)ریاست جھار کھنڈ کے ضلع لیتھار میں پولیس مقابلے میں 6 ماؤ نواز باغی ہلاک کر دیئے گئے، لیتھار کے پولیس سپر ٹینڈنٹ انوپ برتھارے کے مطابق ریاست میں ماٗو نواز باغیوں کے سرگرم علاقوں میں ان کے خلاف جاری کارروائیوں کے دوران بدھ کی صبح نبرناگو کرامدا نامی علاقے میں پولیس فورس اور باغیوں کا آمنا سامنا ہوا اس دوران پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 6 ماؤ باغیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ ان کا اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ،مارے جانے والے باغیوں کی شناخت ابھی نہیں ہوئی۔

منصور پیربھائی و دیگرکا مقدمہ این آئی اے کی عدالت میں منتقل

حکومتی تساہلی کی بناء پر ۸ سال سے اس مقدمے کا ٹرائل تک شروع نہیں ہوسکا: جمعیۃ علماء مہاراشٹر 

ممبئی۔23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع) انڈین مجاہدین سے تعلق کے الزام میں گرفتار شدہ پونہ کا اعلی تعلیم یافتہ نو جوان منصور پیر بھائی ودیگر نوجوانوں کا مقدمہ آج این آئی اے کی خصوصی عدالت میں منتقل ہوگیا ہے ، جس کی وجہ سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس مقدمے کا ٹرائل اب شروع ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ۸ سال سے یہ مقدمہ مختلف عدالتوں میں گھومتا رہا اور عدالتیں اس کی سماعت کا اختیار نہ ہونے کی بناء پر اسے واپس کرتی رہی ہیں۔ اس مقدمے کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کررہی ہے۔اس سے قبل یہ مقدمہ خصوصی مکوکا عدالت واقع آرتھر روڈ جیل میں زیرسماعت تھا، جہاں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان اور انکی ٹیم نے اس کی پیروی کی تھی اور اے ٹی ایس کی چارج شیٹ کو جھوٹا اور من گھڑت کہانی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چار شیٹ ہی ثابت کر رہی ہے کہ اس نو جوان کو زبر دستی پھنساکر اصل مجرمین کو بچانے کا کام پولیس کر رہی ہے ۔اس چار شیٹ کو اگر صحیح مان لیا جائے تب بھی یہ ثابت نہیں ہو تا کہ منصور پیر بھائی اس میں ملز م ہے۔لیکن چند دنوں کی سماعت کے بعد خصوصی مکوکا عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کا اختیار اس عدالت کو نہیں ہے، یہ کہتے ہوئے اس کی سماعت روک دی تھی جسے مہاراشٹر حکومت نے بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے نچلی عدالت میں سماعت نہیں ہو پا رہی ہے ۔ اس کے بعد سے اب تک یہ مقدمہ عدالت کا منتظر رہا جو اب جاکر این آئی اے کی خصوصی عدالت میں منتقل ہوا ہے۔ 
اس مقدمے کی پیروی کرنے والے ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان اور عشرت علی خان کے مطابق منصور پیر بھائی پر قانون کی جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس کی سماعت خصوصی عدالتیں ہی کرسکتی ہیں، اس لئے یہ اب تک معلق رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہتی تو اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت بہت پہلے شروع ہوسکتی تھی، مگر حکومتی تساہلی کی بناء پریہ ابھی تک اٹکا ہوا ہے۔ اب جبکہ یہ مقدمہ این آئی اے کی عدالت میں منتقل ہوگیا ہے ، اب امید پیدا ہوگئی کہ اس کی یومیہ سماعت ہوپائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقدمے کی جب باقاعدہ سماعت شروع ہوگی تو بہت سے قانونی نکات سامنے آئیں گے لیکن سرِ دست اس مقدمے میں اس قدر جھول ہے کہ اگر اس کی باقاعدہ سماعت ہوئی ہوتی تو کب کا اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اس چارج شیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کہ جس کامران پاور یونٹ ( سائبر کیفے )سے میل کیا گیا تھا ۔ اس کی اطلاع اے ٹی ایس کو ۱۳؍ ستمبر کو ہی لگ گئی تھی اس میل کا آئی پی ایڈرس نکالا گیا تو کامران پاور یونٹ ( سائبرکیفے ) سے میل کیا گیا تھا ۔ اگر پولس کو کا رروائی کرنی تھی تو ان دونوں پر کرتی نہ کہ منصور پیر بھائی پر ۔ دوسری چیز یہ ہے کہ ان دونوں آئی پی ایڈریس کی پوری ہسٹری سے معلوم ہوتا ہے کہ منصور پیر بھائی اور ان دونوں کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ دوسو فٹ کی دوری سے وائی فائی کا استعمال گیا گیا ہے،جب کہ ممبئی میں شام سات بجے ٹریفک کے وقت میں ان دنوں دو سو فٹ دوری سے وائی فائی کا استعمال انتہائی دشوار تھا ۔ان دنوں کی وائی فائی کنکٹنگ زیادہ سے زیادہ سو فٹ پر ہوتی تھی ۔ یہ سارے معاملات اور واقعات ایسے ہیں جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین بات ہے کہ ۸؍ سال گدر جانے کے با وجود مقدمہ کی کاروائی شروع نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملز مین جیلوں میں اپنے نا کردہ گناہوں کی سزاء کاٹ رہے ہیں اور انکے اہل عیال برسوں سے انصاف کی دہائی لگا رہے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں مل پا رہا ہے اب جب کہ مقدمہ این آئی اے عدالت میں منتقل ہو گیا ہے ملز مین کو انصاف ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے اور جمعیۃ کی لیگل ٹیم آخری دم تک انصاف دلانے کے لئے جد و جہد کرتی رہے گی ۔


نوٹ بندی کی وجہ سے اب تک ۷۰ لوگوں کی اموت ہوچکی ہیں 

جس کی وجہ سے نریندر مودی پر ۳۰۲ کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے: سنجئے نروپم

نریندر مودی کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہئے: سنجئے نروپم

ممبئی۔23نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)نوٹ بندی کے فیصلے کو ۱۴؍دن گزر جانے کے باوجود اس سے پیدا شدہ صورت حال میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، جبکہ اس صورت حال کے مزید خراب ہونے کا خدشہ کانگریس کی جانب سے ظاہر کیا جارہا ہے، جس کی بناء پر اس فیصلے کے خلاف ممبئی کانگریس آج سڑکوں پر اترکر احتجاج کررہی ہے۔ آج ممبئی کے جے جے ہاسپٹل کے قریب بینک کے باہر ممبئی کانگریس کی جانب سے ’نوٹ پر چاچا‘ کے عنوان سے مظاہرہ کیا گیا جس میں ممبئی کانگریس کے صدر سنجئے نروپم کے ساتھ ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
اس موقع پر سنجئے نروپم نے کہا کہ گزشتہ ۱۴؍دنوں میں بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر قطار میں کھڑے ہوئے تقریباً ۷۰ افراد کو موت واقع ہوچکی ہے۔بینکوں کے ۱۱؍ ملازمین کی بھی موت ہوچکی ہے۔ ان اموات کی ذمہ داری نریندر مودی پرعائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پر نریندرمودی پر تعزیراتِ ہند کی دفعہ ۳۰۲ کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے ، انہیں پورے ملک سے معافی مانگنی چاہئے اور جلد سے جلد ملک کے تمام بینکوں میں ضرورت کے مطابق نوٹ فراہم کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کو پریشانیوں سے نجات مل سکے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک کی عوام کو آج انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،لوگوں کو ان کے خود کے کمائے ہوئے پیسے نہیں مل پارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ممبئی کانگریس سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف احتجاجی مہم شروعکی ہے جسے ’نوٹ پر چرچا‘ کا نام دیا گیا ہے۔اس مہم کے تحت آج یہ پہلا احتجاج تھا اور آئندہ بھی یہ احتجاجی مہم جاری رہے گی اور مزید شدت پیدا ہوگی۔ جس طرح آج اس مہم کے تحت احتجاج کیا گیا اسی طرح کل صبح ۱۰؍بجے ، ابھیودیہ بینک، نہرونگر، کرلا مشرق میں بھی عوامی بیداری کے تحت ’نوٹ پر چرچا‘ احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس موقع پر سنجئے نروپم نے نوٹ بندی سے متعلق نریندر مودی سے ایک سوالنامہ بھی جاری کیاجس میں نوٹ بندی کے بعدکے پیدا شدہ صورت حال اور بینک کی قطاروں میں ہوئی اموات کی ذمہ داری لینے، انہیں معاوضہ دینے، ضروری مقدار میں نوٹوں کی چھپائی نہ ہونے جیسے ایک درجن سے زائد سوالات نریندر مودی سے کئے گئے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا