English   /   Kannada   /   Nawayathi

پیامِ انسانیت د ور کا سب سے اہم تقاضہ: مولانا ایوب رحمانی

share with us

اس موقع پر مجلس کی اہم ترین شخصیت بنگلور سے تشریف فرما ، امام وخطیب مسجد ابراہیم سیٹ فریزر ٹاؤن مولانا ایوب رحمانی صاحب نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان کا گہرا اثر چھوڑا انہوں نے اس موقع پر قریب ایک گھنٹے کے خطاب میں عوام سے تلقین کی کہ مسلمانوں کی کامیابی صرف آپ ﷺ کے سنتوں کو تھامنے اور 1400سال پہلے لوٹنے میں ہے، مسلمانوں نے ہزاروں سال اس دنیا کے کئی ملکوں میں حکومت کی، خود وطنِ عزیز میں آٹھ سو سال حکومت کی، کامیابی نہیں ملی، دنیا کے لوگ کہتے ہیں ،کامیابی سائنس میں ہے مگر دیکھئے دنیا کی جانب ہر طرف بکھراؤ اور کشیدگی کا ماحول ہے، دنیا امن کی بھوکی ہے، اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم آپ ﷺ کی تعلیمات کی طرف پلٹ آئیں، اس موقع پر مولانا موصوف نے کئی واقعا ت کا تذکرہ کیا اس میں انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ ابو جہل جو آپ ﷺ کا سب سے بڑا دشمن تھا، وہ بھی آپ ﷺ کے اخلاق پر ایمان رکھتا تھا، آپ ﷺ کو جان سے مارنے کی تیار ی کے منصوبے سے اپنے ہی گھرمیں گڑھا کھودنے کے واقعہ کا ذکر کیااور کہامکہ میں یہ بات پھیلادی کہ ابوجہل بیمار ہے، جب بیٹوں نے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ، تو کہا میرے بیمار ہونے کی خبر سے کوئی میری عیادت کو آئے نہ آئے مگر آپ ﷺ ضرور تشریف لائیں گے،جب عیادت کو آئیں تو پھر ان کو اس گڑھے میں دھکیل دیں گے، بیمار ہونے کی خبر آپﷺ کو ملی تو آپﷺ ابوجہل کے گھر آئے ،اندرداخل ہونے ہی والے تھے کہ جبرئیل نے آپ ﷺ کو اطلاع کردی، آپ ﷺ واپس ہوئے ، بیٹوں نے ابوجہل کو بتایا کہ آپ ﷺ دروازے تک آکر لوٹ گئے ہیں تو، ابوجہل مارے غصے کے بیٹوں پر چلانے لگا اور کہا کہ مہینوں کی میری محنت اکارت چلی جائے گی جاؤ واپس لاؤ اور اسی غصے کی ہڑبڑاہٹ میں جو گڑھا کھودا تھا خود اسی گڑھے میں گر گیا۔بیٹوں نے اوپر لانے کی کوشش مگر گڑھا خود ہی نیچلی جانب گہرا ہونے لگا، تب ابو جہل نے بیٹوں پر چلایا اور کہا کہ تم لاکھ چاہو مجھے اوپر نہیں لاسکتے جاؤ محمد ﷺ کو بلا لاؤ، بیٹوں نے آپ ﷺ سے درخواست کرکے بلالائے پھرآپ ﷺ نے مدد کے لئے ہاتھ بڑھایا تو گڑھاا اللہ کے حکم پرخود اوپر آیا اور ابوجہل کو اوپر لایا گیا۔آپ ﷺ کے اخلاق سے کفار بھی متاثر تھے۔ہمیں بھی چاہئے کہ بردرانِ اسلام کے سامنے ایسا ہی شیوہ اپنائے اور جب تک ہم خود کو نہیں نکھاریں گے اپنے اخلاق کو ایک مسلمان کے اخلاق نہیں بنائیں گے تب تک پیامِ انسانی کا پیغام عام کرنا کوئی معنیٰ نہیں رکھتا، آج ہمارا حال یہ ہے کہ ٹوپیوں کو بھی ٹولیوں میں بانٹ دیا ہے ۔،منتشرہونے کے بجائے متحد ہوکر پیامِ انسانیت کو آگے بڑھاوء اور صفا بیت المال کو مزید مضبوط کرو تاکہ یہ لوگ اپنوں کے ساتھ ساتھ غیروں میں فلاحی کام کرسکیں ،مولانانے خواتین کو بھی مخاطب ہوکر واقعات کے حوالے سے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کی۔

مدنی معاشرہ کو ایک بار پھر زندہ کرنے کی ضرورت ہے: مولانا غیاث احمد رشادی

اس موقع پر صفا بیت المال کے آل انڈیا صدر اور قریب ایک سو کتابوں کے مصنف عالمِ دین مولانا غیاث احمد رشادی نے بھی اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ مکی دور کو یاد کرتے ہیں تو تیرہ سال کے دور میں آپ ﷺ نے ایک بھی مسجد نہیں بنائی صرف ایمان پر کام کیا پھر مدنی دور شرو ع ہوا تو مسجد کے قیام کے ساتھ ، یہاں سب تفریقیں مٹ گئی، مہاجرانصار کا فرق مٹا، بڑے چھوٹے کا فرق مٹا، کالے گورے اور غریب و امیر کا فرق مٹا اسی مدنی دور کو واپس لانا ہوگا،اسی معاشرہ کی تشکیل ہمیں کرنی ہوگی، غربیوں سے محبت کرنا ہوگا، ان کے درد کو سمجھنا ہوگا،یہی وجہ ہے کہ صفا بیت المال آج 9سال کے کم عرصے میں ملک کے کئی ریاستوں میں پھیل گیا اور بلافرق قوم و مذہب وملت فلاحی کاموں میں لگا ہوا ہے۔ انہوں نے ساگر کے نوجوانوں کو آواز دی کہ اس ٹیم کو مضبوط کیا جائے اورا س کی ممبر بن کر اپنے ماہانہ روزگاری میں سے کچھ حصہ غریبوں کو نکالے تاکہ ہم ان کی خوشیوں میں بھی شریک ہوسکیں۔

ساگر میں صفابیت المال کے قیام کی وجہ ایک مزدور عورت بنی:مولانا کلیم اللہ شاہی 

اس موقع پر صفا بیت المال شاخ ساگر کے متحرک کارکن، اجلاس کے کنوینر اور ساگر جامع مسجد کے امام مولانا کلیم اللہ شاہی (ملحوظ رہے کہ مولانا کلیم شہر بھٹکل کے جامعہ آباد میں ثانوی درجات میں تعلیم حاصل کرنے بعد شہر بنگلور کے شاہ ولی اللہ مدرسہ سے فراغت حاصل ) انہوں نے صفا بیت المال کی کارکردگی اور اسکے قیام کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ شہر ساگر میں ایسا کوئی فلاحی ادارہ نہیں تھا، دو سال قبل ساگر کے قریبی قریے سے گذر رہے تھے تو مسلم عورت رمضان کے مہینے میں مٹی ڈھو کر مزدوری کرتے ہوئی ملی، رمضان ک مہینے میں ایک مسلم خاتون کی حالت دیکھ کر ہم ساتھیوں نے اس کی مجبوری دریافت کی تو وہ روہانسی ہوکر اپنی مجبوریاں بیان کرنے لگی، تبھی ہم ساتھیوں نے اسے خداکا واسطہ دے کر مزدوری سے روکا اور اس کو ماہانہ راشن کا انتظام کچھ ساتھیوں نے مل کر کیا، اور اسی واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مولانا غیاث صاحب سے گفتگو کرکے صفا بیت المال شاخ کی بنیاد رکھی اور آج الحمد للہ کئی غربیوں کی شادیوں میں جزوی اور کلی طور پر امداد کیا، کئی مریضوں کو علاج کے لئے امداد کیا، اس کا طریقہ یہ اپنا یا کہ گھر گھر جاکر جو گجری ہوتی اس کو اکھٹا کرتے اس کو فروخت کرکے غریبوں میں بانٹنا شروع کیا، طلبہ کی ہمت افزائی کے لئے اس سال سے ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا ، اس طرح کئی فلاحی کام ہیں، غیر مسلموں کو قریب کرنے کے لئے اب شہر و مضافات کے اہم عوام جگہوں پر پانی کولر دینے کا انتظام ہوگیا ہے، اور مزید اس کو آگے بڑھانے کے ارادے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر شہر کے امیر حضرات اور وہ نوجوان جو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور اپنے کمائی کا کچھ حصہ دیتے رہے ان کا تہہ دل سے شکر ادا کیا اوردیگر نوجوانوں کو بھی اس سے جڑنے کی اپیل کی۔ 

قرآن کی عظمت کو دل میں پیدا کریں : انصارعزیزندوی 

اس سے قبل فکروخبر کے ایڈیٹر  مولانا  انصارعزیز ندوی نے قرآن کی عظمت بیان کرتے ہوئے بھٹکل سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ نابینا حافظ و قاری مولانا انیس الرحمٰن کا تعارف پیشکیا اور کہا کہ حافظ انیس الرحمٰن نابینا ہونے کے باوجود قرآن کو سینے میں نہ صرف محفوظ کیا بلکہ ان کی آواز و قرأت سننے کے لئے لوگ بے چین ہوتے ہیں ، مگر ہمار ا حال یہ ہے کہ اللہ تمام نعمتیں ہونے کے باوجود ، بینائی ہونے کے باوجود ہمیں قرآن پڑھنا نہیں آتا بلکہ سورہ فاتحہ تک درست نہیں ،ہمیں سبق لیتے ہوئے صرف قراٗت سننے کا ہی ذوق نہیں بلکہ اس پڑھنے اور سمجھے کا بھی ذوق ہونا چاہئے اور بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن کی تعلیمات بھی دینا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے مولاناکلیم اللہ شاہی ، صفا بیت المال ساگر کے صدر حافظ شفیع اللہ اور ان کے ساتھیوں کو جلسہ کے انعقاد اور پھر فلاحی کاموں کا آغاز کرنے کے لئے مبارکبادی پیش کی۔ 
ملحوظ رہے کہ اس موقع پر حافظ انیس الرحمٰن صاحب سے بار بار مطالبہ کرکے قراٗ ت سنی گئی اور اسی طرح بنگلور کے مشہور نعت خواں عرفان نے بھی اپنی خوبصورت آواز میں وقفے وقفے کے بعد نتیں اور حمد پیش کرکے محفل میں جان بھرتے رہے، طلبہ کو اعزازات سے نوازا گیا اسی طرح صفا بیت المال کے ذمہدارن اور مہمانان کی بھی شال پوشی کی گئی۔ ااور قریب ساڑھے دس بجے مولانا ایو ب رحمانی صاحب کے دعائیہ کلمات پر جلسہ کا اختتام ہوا، مرد اور پردہ نشیں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا