English   /   Kannada   /   Nawayathi

ٹیپو ساطان کو نشانہ بنانے شر پسندوں کی کوششیں افسوسناک:امیر شریعت

share with us

حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ نے صرف اپنے وطن کی حفاظت کے لئے اپنی جان دی تھی، ان کی قربانی رائگاں نہیں گئی اور نا ہی کبھی اس کا وزن کم ہو سکتا ہے۔یہ بات درست ہے کہ الام میں دین کے معاملہ میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ بعض لوگ مسلمان حکمرانوں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام کی تبلیغ کا کام نہیں کیااگر وہ تبلیغ کرتے تو اسلام پوری دنیا میں پھیل جاتا، یہ غلط بات ہے، اسلام نے اس کی تعلیم ہی نہیں دی ہے کہ اسلامی حکومت اپنی رعایہ پر جبر کرے اور انہیں مسلمان بنادے، کسی شخص کی حاکمانہ حیثیتڈ اس کی بات کو حکم کا درجہ دیتی ہے تو اگر مسلم حکمران اسلام کی دعوت دیتے تو یہ زبر دستی ہو جاتی، اسلامی حکومت کو تو یہ حکم ہے کہ اپنی ریاں ست میں ہر شخص کو اس کے نظریات و خیالات پر عمل کرنے کی چھوٹ دی جائے۔ فقہ کی کتابوں میں اس کی وضاحت موجود ہے، حتیٰ کے اسلامی ریاست کے غیر مسلم عوام کے نزدیک شراب پینا جائزہے اور برا جانور کھانا جائز ہے تو حکومت ان کو اس سے روک نہیں کر سکتی۔اتنی واضح ہدایات کے بعد حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ پر زور و زبر دشتی کے الزامات لگانا مضحکہ خیر بات ہے۔ اس حقیقت کا اظہار کئی غیر مسلم دانشوران کے کیا ہے اور مسلسل کر رہے ہیں، ضرورت ہے کہ ہم ان کی حوصلہ افزاء’ی کریں اور ان کو اپنے سے قریب کریں۔ریاستی حکومت بھی قابل مبارک باد ہے کہ اس نے اپنی انتخابی وعدوں میں سے جانوروں کی قربانی سے متعلق غیر دستوری قانون کی واپسی کا معملہ تھا اور دوسرا حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کی عظیم حیثیت کو تسلیم کرنے کا معاملہ تھا جن کو ریاستی حکومت نے پورا کیا، جہاں یہ بات ضروری ہوتی ہے کہ حکومت کی غلط باتوں پر اس کی تنقید کریں اور نکریں کریں وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے اچھے کاموں کی توصیف کریں۔بہر حال ایک کام کی ابتداء حکومت نے کی ہے اب ہمیں اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مولانا محمد علی قاضی:مولانا محمد علی قاضی ، نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ ایک سچے محب وطن مجاہد آزادی تھے لیکن فرقہ پرست افراد انہیں بد نام کرنے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں۔سلطان شہید پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ہندو دشمن تھے اور انہوں نے ہندو مندروں کو ڈھایا تھا، یہ بالکل جھوٹا الزام ہے، حقیقت یہ ہے کہ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ نے بے شمار مندروں کو ہدایا پیش کئے ہیں جو آج بھی ان مندروں میں محفوظ ہیں۔سلطان شہید پر یہ الزام لگایا جاتا ہے وہ کنڑ مخالف تھے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ٹیپو سلطان اگرچہ کہ عربی ، فارسی، اردو وغیرہ زبانوں میں مہارت رکھتے تھے لیکن ان کو کنڑی زبان پر بھی اتنا ہی عبور حاصل تھا۔شرنگیری مٹھ کے شنکرا چاریہ کو لکھے گئے سلطان شہید ؒ کے خطوط جو کنڑ زبان میں ہیں آج بھی محفوظ ہیں۔مرکزی حکومت نے ٹیپو سلطان شہید ؒ کو مجاہد آزادی سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے اس کے باوجود فرقہ پرست یہ کہتے ہیں کہ سلطان نے انگریزوں کے ساتھ جنگیں اپنی حکومت کو بچانے کے لئے کئے تھے۔یہ سب چھوٹے الزامات ہیں جس کا اظہار کئی غیر مسلم دانشوران نے بھی کیا ہے، ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم انصاف پسند دانشوران کو جمع کریں اور تاریخی حقائق کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کریں۔
مولانا عبد الرؤف قاسمی:مولانا عبد الرؤف قاسمی ، نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل ضلع بنگلور نے کہا کہ یہ اسلام کا بنیادی اصول ہے کہ دین میں کوئی زبر دستی نہیں، کوئی اسلام کا نام لیوا شخص کسی دوسرے کو زبردستی مسلمان نہیں بنا سکتا، بلکہ کسی غیر مسلم کو دنیا کے لئے بھی تنگ اور پریشان نہیں کر سکتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر کسی مسلمان نے کسی ذمی کو پریشان کیا اور اس کو بلا وجہ نقصان پہنچایا تو کل قیامت کے دو میں اس غیر مسلم کی طرف سے اللہ کی عدالت میں کھڑا ہونگا۔اسلام کی ایسی واضح ہدایت کے بعد اسلام کے مانن ے والے ایک سچے مسلمان یہ الزام کہ انہوں نے زبردستی لوگوں کو مسلمان بنایا کتنا بڑا جھوٹ ہے۔حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ نے سب سے پہلے دینی تعلیم حاصل کی تھی، قرآن و حدیث کو پڑھا تھا اور بعد میں دنیا وی فنون حاصل کئے تھے ، وہ ایک سچے مسلمان اور پکے محب وطن تھے۔حقیقت یہ ہے کہ لوگ ہندو مذہب کی تفریق اور اونچ نیچ ے بیزار ہوکر اور اسلام کی مساوات کی تعلیم سے متأثر ہو کر اسلام قبول کیا تھا۔

مولانا عبد القادر شاہ واجد:مولانا عبد القادر شاہ واجد قادری، نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل ضلع بنگلور نے اپنے خیالا ظاہر کرتے ہوئے کہا کہحضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کا تعلق عربی نسل سے تھا اور آپ کے آباء و اجداد مدینہ منورہ سے بغداد آئے اور وہاں سے گجرات اور بیجاپور ہو کر کرناٹک پہنچے۔سلطان کے والد نواب حیدر علی بہادر نے بیٹے کے لئے حضرت ٹیپو مستان ؒ کے دربار میں منت مانی تھی اسی لئے جب ٹیپو سلطان پیدا ہوئے تو ان کا نام ٹیپو رکھا گیا۔جب سلطان شہید ؒ چھ سات سال کے بچے تھے اور رنگاناتھ مندر کے قریب میں کھیل رہے تھے اس وقت ایک فقیر نے ان کو دیکھ کر یہ پیشنگوئی کی تھی کہ تم ایک دن اس ریاست کے حاکم بنو گے۔غرض سلطان شہید ؒ ایک ولی کامل تھے، صاحب ترتیب بز رگ تھے یعنی بلوغ کے بعد کبھی ان کی نماز قضا نہیں ہوئی تھی۔جو سچا مؤمن ہوتا ہے اجس کی بات اللہ کی ہر مخلوق مانتی ہے، دھارواڑ پر جب آپ نے حملہ کرنے کا ارادہ کیا تو اس وقت شدید برسات کی وجہ سے تنگا بھدرا ندی میں باڑھ آئی ہوئی تھی اس وقت آپ نے ندی سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ میں اللہ کا بندہ تجھ کو حکم دیتا ہوں ہمیں راستہ دیدے، چنانچہ پانی اتر گیا اور سلطان کی فوج کے لئے راستہ بن گیا۔
سلیمان خان :سلیمان خان، نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک نے کہا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ ایک سچے مؤمن بلکہ ولی کامل تھے، ایمان کا خاصیت ہے کہ مؤمن کو اللہ سے شدید محبت ہوتی ہے اور اللہ سے محبت کا تقاضہ ہے کہ اللہ کی مخلوق سے بھی محبت کی جائے اس لئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کے پوری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک سچا مؤمن اللہ کی مخلوق پر رحم و کرم اور شفقت کا معاملہ نہ کرے، یہی وجہ ہے کہ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ جو ایک سچے مؤمن ہونے کے ساتھ ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک عادل حکمران بھی تھے، ہمیشہ اپنی رعایا کی فکر میں رہتے تھے۔حتیٰ کہ آپ کے خوابوں میں بھی آپ کو اپنے لوگوں کی فکر رہتی تھی اگرچہ کہ وہ غیر مسلم ہوتے تھے۔آج جو لوگ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کی مخالفت کر رہے ہیں ان میں دو طرح کے لوگ ہے، ایک وہ جو جانتے ہیں کہ ٹیپو سچے محب وطن، مجاہد آزادی اور ب لا لحاظ مذہب و ملت اپنی مملکت کے تمام افراد کے خیر خواہ تھے، لیکن اپنی انا اور فرقہ پرستی کی وجہ سے اس کو جھٹلاتے ہیں، لیکن یہ بہت کم لوگ ہیں، بڑی اکثریت تو ان کی ہے جو غلط فہمیوں کا شکار ہیں اور تاریخی حقائق سے واقف نہیں ہے۔جبکہ سلطان شہید کی طرف سے ظلم و ستم کی صرف زبانی کہانیاں ہیں اور ان کے انصاف اور رو اداری کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان حقائق اور شواہد کو عوام کے سامنے لانے کی جدو جہد کی جائے۔اس وقت حالات اس کام کے لئے نہایت سازگار ہیں اور آج کا یہ اجلاس اسی کام کی ایک کڑی ہے جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔جلسہ کا آغاز محمد ادریس کی قرأت اور عاصم سیٹھ افروز ،، خازن ریاستی ملی کونسل کی نعت سے ہوا، سید افسر قادری ، سکریٹری ملی کونسل بنگلور نے استقبال کیا ۔مولانا محمد مظفر عمری، صدر ملی کونسل بنگلور نے کی جاوید پاشاہ سکریٹری ملی کونسل بنگلور کے شکریہ ادا کیا اور مولانا شاہ قادری سید مصطفی رفاعی جیلانی ندوی، سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ریاستی جنرل سکریٹری سید شاہد احمد، ریاستی سکریٹریان مولانا نوشاد عالم قاسمی، مولانا محمد اظہر ندوی، سید شفیع اللہ، اقبال حسین، خازن عاصم سیٹھ افروز، ریاستی اراکین اشرف پاشاہ، ضلع بنگلور کے جنرل سکریٹری سید مظہر پاشاہ، خازن نصر اللہ شریف، سکریٹریان فاروق ، سید نظیم ، عظیم عزیز، اراکین بی ایس ایچ خان، اے ون سلیم اور بڑی تعداد میں عوام و خواص موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا