English   /   Kannada   /   Nawayathi

آندھراپردیش میں طوفانی بارش عام زندگی مفلوج(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے کے سبب گاڑیوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی ۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ متاثرین کوحکومت کی طرف سے ممکنہ مدد پہنچائی جارہی ہے ۔ نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کا بشرط ضرورت تخلیہ کیا جائے گا ۔ سیاست نیوز کے بموجب محکمہ موسمیات نے ساحلی آندھراپردیش اور رائلسیما میں آئندہ 48گھنٹوں کے دوران مزید بارش کی پیش قیاسی کی ہے ۔ آئندہ دو دن کے دوران تلنگانہ کے بعض مقامات پر اوسط یا ہلکی بارش ہوسکتی ہے ۔ خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں کمی کے اثر سے ٹاملناڈو  کرناٹک اور آندھراپردیش میں موسلادھار بارش کے نتیجہ میں تلنگانہ کے موسم میں معمولی تبدیلی ہوئی ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں آج سرد ہواؤں کے ساتھ مطلع ابرآلود رہا ۔ تلنگانہ کے بعض مقامات پر ہلکی بارش یا بونداباندی ہوئی اور دیگر حصوں میں موسم خشک رہا ۔


جمعیتہ علما ہند راجستھان کی پیرس حملوں کی مذمت 

جے پور ( فکروخبر/محمد صابر قاسمی) جمعیتہ علما ہند راجستھان فرانس کے شہر پیرس ترکی و دیگر مقامات پر دہشت گردوں کے ذریعے انسانی قتل عام کرکے اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کی مذمت کی ہے جمعیتہ علماء راجستھان کے جنرل سیکریٹری مولاناعبدالواحد کھتری نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت مخالف انتہائی ناپاک عمل ہے اس لئے دہشت گردی کسی بھی شکل میں ہو اور کسی بھی مقام پر ہو اسے کسی بھی شکل میں ہوہرگز قبول نہیں کیا جائیگا چاہے چاہے بر سر اقتدار حکومت کے روپ میں ہی دہشت گردی کے عمل کو انجام دیا جائے مولانا کھتری نے کہا کہ قرآن پاک میں کسی ایک بے گناہ انسان کا قتل کو مکمل انسانیت کے قتل کے برابر گناہ قرار دیا ہے اس لئے جہاں بھی کہیں بھی کسی کے نام سے یا کسی بھی گروہ کے ذریعے بے گناہوں کا خون بہایا جاتا ہے یہ اسلام میں انتہائی نا پاک جرم قرار دیا گیا ہے ، اس لئے اس طرح کی سازشوں کو اسلام یا کسی اور دیگر مذہب سے جوڑنا یا دیکھنا جہاں یہ عمل انتہائی بدترین عمل ہے وہیں اس طرح کسی مذہب کے تئیں نفرت پھیلانے کی کوشش کرنا دہشت گرد کا تعاون کرنا جیسا ہے


.علامہ اقبال محب وطن تھے؟۔۔فضل اللہ سیف اللہ 

مدھو بنی ۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع )من جملہ ان الزامات کے جو مختلف حلقوں کی طرف سے علامہ اقبال پر لگائے گئے ہیں ایک الزام یہ بھی ہے کہ وہ محب وطن نہ تھے۔معترض یا تو اقبال کے کلام سے واقف نہیں یا واقف ہونا نہیں چاہتے،جہاں تک ہمیں علم ہے اقبال کے ابتدائی کلام میں وطن اور وطنیات پر بکثرت نظمیں ملتی ہیں۔سب سے پہلے انکی نظم ’’ہمالہ ‘‘ پڑھیئے جس میں انہوں نے کمال فخر ومحبت کے ساتھ اس ’’فصیل کشورہندوستان ‘‘کو خطاب کیا ہے۔ ان کا ’’ترانۂ ہندی ‘‘اور ’’ ہندوستانی بچوں کا گیت‘‘ بچے بچے کی زبان پر ہیں اور اپنے دل آویزی اور اثر آفرینی کی بنا پر بڑے بڑوں سے خراج تحسین وصول کر چکے ہیں ۔ ہندوستان کے رہنماؤں میں اقبال نے رام چندر جی اورگرو نانک کا ذکر جس ادب و احترام سے کیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ وہ وطن پرستی ، رواداری اور حق پسندی میں ہزاروں مدعیان حب وطن سے آگے ہیں۔رام چندر جی کے متعلق علامہ اقبال کا فرمانا : ؂ 
ہے رام کے وجودپہ ہندوستان کو ناز 
اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند 
اور گرونانک کی مدح میں ان کاارشاد : ؂
پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے 
ہند کو ایک مرد کامل نے جگایا خواب سے
یہ ان کی حب الوطنی کی دلیل نہیں تو اور کیا ہے ؟اور جب علامہ اقبال یہ دیکھتے ہیں کہ وطن کے لوگ ایک دوسرے سے عداوت پر تلے ہوئے ہیں خاص کراکثریت جو تعداد تنظیم اور دولت تعلیم ہر پہلو سے فائق ہیں اقلیت سے نہ صرف بد گمان ہیں بلکہ اس کو بالکل ہی دیکھنا نہیں چاہتی ، علامہ اقبال اپنے اشعار میں فرماتے ہیں: ؂
رلاتا ہے ترا نظارہ اے ہندوستاں مجھ کو
کہ عبرت خیز ہے ترا افسانہ سب فسانوں میں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
غرض کہ علامہ اقبال ہر جگہ حب الوطنی کے جذبہ سے سر شار اور وطن کی غلامی پر بے حد اداس اور رنجیدہ نظر آتے ہیں ۔
بقول اقبال: ؂
معلوم کسے ہند کی تقدیر کہ اب تک 
بے چارہ کسی تاج کاتابندہ نگیں ہے
یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو 
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں ہے

علامہ ہماری غلامانہ ذہنیت کو تمام بیماریوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔
خواجگی میں کوئی مشکل نہیں رہتی باقی 
پختہ ہو جاتے ہیں جب خوئے غلامی میں غلام
مذکورہ بالادلائل و براھین کی روشنی میںیہ بات اب ببانگ دھل کہی جاسکتی ہے کہ علامہ مرحوم پر لگائے گئے الزمات بالکل بے بنیاد اور عناد و دشمنی پر مبنی ہیں،جملہ باشندگان کے لئے وطن کی محبت صرف فطری ہی نہیں بلکہ سب کا مطلوب و مرعوب بھی ہے ،دیگر محبان وطن کی طرح علامہ بھی بہت بڑے شاعر ہونے کے ساتھ محب وطن تھے ،آپ کی نظم ’’ ہمالہ صدائے درد‘‘’’ترانۂ ہندی ‘‘ اور ’’شوالہ ‘‘ سے بھی واضح ہو جاتی ہے کہ آپ پر مکمل طور سے وطن پرستی کا جذبہ غالب تھا ۔


نامور شاعر علامہ شبلی نعمانی کی برسی آج منائی جائے گی 

اعظم گڑھ۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع)اردو ، فارسی ، عربی ، ہندی ، ترکی زبانوں کے نامور شاعر علامہ شبلی نعمانی کی 101ویں برسی (آج) بدھ کو عقید ت واحترام سے منائی جائے گی ۔ علامہ شبلی نعمانی کاشمار برصغیر پاک و ہند کے نامور و قابل احترام عالم صاحبان میں ہوتاتھا جنہوں نے برطانوی راج کے دوران کلمہ حق کہنے میں کسی تامل سے کام نہیں لیا۔



ہندوتوا طاقتوں اور سیاسی دباؤ میں آکر تعلقہ انتظامیہ نے ہمناآباد میں 

حضرت ٹیپو سفلطان شہیدؒ کے جلسہ کو منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی

بیدر۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع)مسلم ہیومن رائٹس اسو سی یشن کی جانب سے آج ہمناآباد میں حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کی یومِ پیدائش کے من میں جلسہ منعقد ہونے والا تھا ‘ہمناآباد کے رکن اسمبلی اور دیگر ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے اس پروگرام کے انعقاد کی منظوری نہیں دی گئی ۔یہ بات آج مرزا صفی اُللہ بیگ نائب صدر مسلم ہیومن رائٹس اسو سی ایشن بیدر نے ایک پریس نوٹ جاری کرکے بتائی ہے ۔مرزا صفی اُللہ بیگ نے پریس نوٹ میں ہمناآباد کے رکن اسمبلی مسٹر راج شیکھر پاٹل پر الزام لگایا ہے کہ وہ برسرِ اقتدار کانگریس کے رکن اسمبلی ہوتے ہوئے وہ ہندوتوا طاقتوں کے دباؤ میں آکر مذکورہ پروگرام کی منظوری کیلئے پر اپنی عدم دلچسپی کا اِظہار کررہے ہیں۔جبکہ ریاستی وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے سرکاری طورپر اعلان کیا ہے کہ حضر ٹیپو سُلطان شہیدؒ کی یومِ پیدائش کو دھوم دھام سے منایا جائے ۔مگر افسوس کہ ہمناآباد کے رکن اسمبلی و دیگر سیاسی طاقتوں نے آزادی ملک کیلئے سب سے پہلے شہید ہونے والے حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کی یومِ پیدائش کے ضمن میں آج منعقد ہونے والے پروگرام کی اجازت و منظوری کیلئے ہمناآباد تحصیلدار اور پولیس انتظامیہ پر اپنا دباؤ اندرونی طوپر ڈالا ہے ۔اس بات کا انداز ہ اس لئے لگایا جارہا ہے کہ ہمناآباد میں کانگریس کے رکن اسمبلی ہوتے ہوئے بھی ایک سیکولر بادشاہ حضرت ٹیپو سُلطان شہید جنھوں نے اپنی تمام زندگی میدان جنگ میں گزاری ایسے مردِ مجاہد کے جنم دن پر جلسہ نہ کرنے دینا معنی خیز طور پر اشارہ کرتا ہے ۔مرزا صفی اُللہ بیگ نے بتایا کہ سرکاری خفیہ محکمہ کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ اس پروگرام سے امن میں خلل پیدا ہوگا۔یہ بات انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جمہوری ملک میں اپنے ملک کیلئے شہید ہونے والے حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے جنم دن کے ضمن میں پروگرام منعقد کرنا امن خلل پیدا کرنا ہے ‘جس ٹیپو سُلطان شہید ؒ نے اپنے شاہی خزانے سے کئی منادر تعمیر کروائے ایسے سیکولر بادشاہ کے جنم دن پروگرام کے جلسہ کو یہ کہنا انتہائی تعصبانہ نظریہ کے مترادف ہے ۔مرزا اُللہ بیگ نے کہا کہ وہ اس جلسہ کو منعقد کرنے کیلئے عدالت کا دروازہ کھکھٹائیں گے ۔***


نوجوانانِ نورخان تعلیم بیدر میں بعنوان بیدر میں جلسہ یادِ حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ ‘‘کا انعقاد مُختلف اصحاب کا خطاب 

بیدر۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع)شیرِ میسور حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ ہندوستان کی جنگِ آزادی کے پہلے اور واحد حکمران ہیں جنھوں نے سرزمین ہند پر انگریزوں کی اجارہ داری یہاں کے داخلی معاملوں میں دخل اندازی اور تجارت کے بہانے یہاں قابض ہونے کی کوششوں کے خلاف لڑتے ہوئے میدانِ جنگ میں شہید ہوئے ۔ان خیالات کا اِظہار جناب سید منصور احمد قادری انجینئر صدر کُل ہند مجلس اتحاد المسلمین شاخ بیدر و رکن بلدیہ بیدر نے کیا ۔وہ کل شب یہاں شاہ خاموشؒ گراؤنڈ نوجوانانِ نورخان تعلیم بیدر کی جانب سے منعقدہ ایک جلسہ عام بعنوان’ جلسہ یادِ حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ ‘‘ کو مُخاطب کررہے تھے ۔انھوں نے کہا کہ حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ بہ یک وقت عالم بھی تھے ‘ایک جری سپاہی و سپہ سالار بھی تھے۔ اور مشفق باپ بھی تھے ۔سیکولر حاکم اور ناظم ریاست بھی تھے ‘عوام کے ہمدرد اور غم گسار بھی تھے۔ اور دشمن کیلئے تلوار بھی تھے۔ محبِ وطن بھی تھے اور مومنِ کامل اور مردِ آہن بھی تھے‘ غرض اللہ پاک نے اُنھیں بے پناہ خوبیوں سے نوازا تھا ۔ جناب سید منصور احمد قادری نے حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کی زندگی کے کئی واقعات پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جناب سید وحید لکھن صدر مسلم ہیومن رائٹس اسو سی ایشن بیدر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ آج ہندوستان میں ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں تو سب سے پہلے اس کا سہرا ٹیپو سُلطانؒ کے سر جاتا ہے ۔حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ نے انگریزوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا انگریزوں کی پالیسیوں کی کھل کر مُخالفت کی ۔ٹیپو سُلطان کی زندگی محل میں کم اور میدانِ جنگ میں زیادہ گزری ۔ایسے جیالے مسلم حکمراں کی یومِ پیدائش کو سرکاری طورپر منانا بہتر ہے مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت کی فوج میں حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کا ریجمنٹ بنایا جائے ۔ٹیکنالوجی راکٹ کا نام ٹیپو سُلطان رکھا جائے۔ایک باضابطہ ٹیکنالوجی ایجوکیشن یونیورسٹی حضرت ٹیپو سُطان کے نام سے قائم کی جائے ۔اور ان کی یومِ پیدائش کے موقع پر تعطیلِ عام کا اعلان کیا جائے۔اس موقع پر جناب محمد آصف الدین سکریٹری وزڈم تعلیمی ادارہ جات بیدر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ہندوستان پر مسلمانوں نے تقریبا ایک ہزار سال حکومت کی۔ مغل ‘لودھی اور تغلق باہر ی افراد کی شکل میں آئے اور سارے ہندوستان پر چھاگئے ۔وہ اقلیت میں ہونے کے باوجود اکثریت نے اُنھیں قبول کیا ۔ صرف اس لئے کہ رواداری کا خیال رکھتے تھے اور انصاف کے معاملہ میں اقربا پروری اورذات پات کا بھید بھاؤ نہیں رکھتے تھے ۔ اگر آج بھی ہم اپنے اخلاق کو سنوارتے ہیں تو کوئی بعید نہیں کہ حکمرانی ہمارے حصے میں آئے۔جناب محمد وسیم کرمانی شریکِ معتمد کُل ہند مجلس اتحاد اُلمسلمین شاخ بیدر کہا کہ ظلم کے خلاف آواز اُٹھانا اور ظاعوت کے سامنے ڈٹ جانا ہی اصل مردِ مومن کی پہچان ہے۔ انھوں نے اس شعر کے حوالے سے اپنی بات کہی’’ نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں‘‘ جناب عبدالصمد بھارتی مؤظف پرنسپل و مؤرخ بیدر نے نہایت ہی اچھے انداز میں مدلل طورپر بتایا کہ حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے والد حیدر علی میسور کی سلطنت پر غاصبانہ قبضہ نہیں کیا بلکہ اپنے راجہ کرشنا راج وڈیار کی انھو ں نے حفاظت کی اور دلوائیوں سے بچایا اور چونکہ ان کی نسل سے کوئی اولاد نہیں تھی تو سلطنت میسور جو تقریبا خاتمہ اور زوال پذیر تھی۔ انھوں نے اس کو جلا بخشی اور خود فرمانبروا بننے کے بعد سابق راجہ کو مکمل اعزازات کے ساتھ اُن کے محل میں رکھا اور تادمِ آخر ان کی خدمت کی۔اس خصوصی جلسہ کو جناب محمد عبدالمنان سیٹھ صدر علامہ اقبال ایجوکیشنل سوسائٹی ‘ سید رصا حسینی ‘محمد عبدالصمد نائب قاضی ‘ وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔جناب سید احمد حسینی انجینئر نے جلسہ کی نظامت بحسنِ خوبی انجام دی ۔جلسہ کا اختتام پر حضرت ٹیپو سُلطان کے نام پر رکھے گئے بچوں کے فٹبال ٹورنمنٹ کے ونر اور رنر آنے والی ٹیموں میں انعامات تقسیم کئے گئے ۔جلسہ میں کثیر تعداد میں سامعین موجود تھے ۔


مادری زبان اردو کی ترقی اور اس کا تحفظ اردو طلباء پر فرض ہے

بیدر۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع )مادری زبان اردو کی ترقی اور اس کا تحفظ اردو طلباء پر فرض ہے۔ ہم اپنے والدین اور خصوصیت سے اپنی والدہ ماجدہ کو جتنا چاہتے ہیں ،اتناہی والدہ کی زبان جس کو مادری زبان کہاجاتاہے اس کو بھی چاہناہوگا۔ تب ہی اردو کی ترقی ممکن ہوسکے گی ۔ یہ بات محمدیوسف رحیم بیدری رکن کرناٹک اردو اکادمی و سکریڑی یاران ادب بیدر نے کہی۔ وہ سید عمر ہاشمی میموریل اردوہائی اسکول ،میلوربیدر میں ’’اردو زبان ، اردوادب۔ ترقی کی تدابیر‘‘ عنوان پر طلباء سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ زبانیں اللہ کی دین ہوتی ہیں ، کسی بھی زبان سے ہمیں بیر نہیں ہوناچاہیے بلکہ ان زبانوں کو سیکھ کر ہم اپنے علم میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ لیکن زبان اور ادب دوعلیحدہ چیزیں ہیں۔ شعروشاعری، کہانی ، افسانہ، ناول ، ترجمہ نگاری ، خاکہ نگاری ، اور افسانچہ وغیرہ کو صنف ادب میں شامل کیاجاتاہے۔ جناب حیدرعلی شاکر نائب صدر یاران ادب بیدر نے اس موقع پر طلباء کو اردو زبان کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اردو سے ملک کا سب سے بڑا مقابلہ جاتی امتحان اردو میں دیا جاسکتاہے تو پھر ہمیں اپنی مادری زبان اردو سے شدید محبت ہونی چاہیے کہ اس زبان کی بدولت آج ہم ہندوستان کے سب سے اونچے عہدے پر بھی فائز ہوسکتے ہیں۔ اسکول کے سکریڑی سید یوسف ہاشمی نے اپنے خطاب میں طلباء کو بتایاکہ اسکول کا دہم جماعت کا نتیجہ ہرسال صدفیصد آتاہے۔لیکن اس دفعہ ہم چاہیں گے کہ امتیازی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہماری طلبہ ضلع سطح پر اپنانام روشن کریں۔ نظامت کا فریضہ مصباح الدین ٹیچر نے انجام دیا۔ جبکہ اظہارتشکر سید اطہر علی صدرمعلم نے خوبصورت لب ولہجہ میں پیش کیا۔ جناب شیو کمار مدرس بھی موجودتھے۔ طلبہ وطالبات نے اس نشست کو ایک معلوماتی اور ایک طرح سے علمی وادبی نشست قرار دیا۔ 


ڈیوائن ایم.اے.پرائمری و ہائی اسکول میں آن لائن سی.ای.ٹی. کوچنگ کلاسس کا اہتمام کیا گیا ہے

بیدر۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع )جناب عامر حسین صدر مدرس ڈیوائن ایم.اے.پرائمری و ہائی اسکول کی اطلاع کے بموجب مدرسہ ہذا میں آن لائن سی.ای.ٹی. کوچنگ کلاسس کا اہتمام کیا گیا ہے۔ کلاسس کا آغاز نومبر 2015تا مارچ 2016سے ہر اتوار کو دوپہر 1:30 بجے تا شام 5:30بجے تک رہے گا‘ اور ماہ اپریل 2016سے روزآنہ کلاسس منعقد کئے جائیں گے۔ CET-2016کے امتحان میں شرکت کرنے والے طلباء و طالبات ان کلاسس سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔مزید تفصیلات کیلئے جناب محمد شاداب یا 9739746560پر رابطہ پیداکریں۔***


یاران ادب بیدر کی زیراہتمام منعقدہ ’’یوم اردو‘‘ کا انعقاد

بیدر۔17نومبر(فکروخبر/ذرائع ) یاران ادب بیدر کی زیراہتمام منعقدہ ’’یوم اردو‘‘ کے موقع پر مدرسہ عربیہ صفہ للبنات میلور بیدر میں جناب محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر نے طلباء کو اردو کے خلاف ہونے والی سرکاری اور متعصب افراد کی سازشوں سے واقف کراتے ہوئے کہاکہ اردو ہماری مادری زبان ہے اور اس زبان سے ہماری بے اعتنائی ہمیں کہیں کا نہ رکھے گی ۔ وقت ہے کہ ہم اپنی زبان کو تحفظ فراہم کریں ۔اور اس کے لئے عربی مدارس کاکردار عظیم الشان ہوناچاہیے۔ مہمان کی حیثیت سے شریک انجینئر جناب اے ایم اقبال نے اپنی تقریر میں صاف کہاکہ انگریزی میڈیم سے پڑھانے کا تصور بالکل ہی غلط ہے۔ انسان کودین فطرت پر پیدا کیاگیاہے لہٰذا اس بچہ کی مادری زبان اردو میں ہی تعلیم دلانا چاہیے۔ انھوں نے بچوں کی مکمل ذہنی نشوونما کے لئے اردو میڈیم سے پڑھانے کی وکالت کی ۔ پروگرام کی نظامت مولانا سید عتیق الرحمن رشادی ناظم مدرسہ نے نہایت ہی عالمانہ انداز میں کیا۔ مہمانان کی حیثیت سے اخترمحی الدین انجینئر، جعفر قریشی اورالحاج محمدعطالرحمن شریک رہے۔ یاران ادب کی جانب سے مولانا عتیق الرحمن رشادی گلپوشی کی گئی ۔ ناز حمیدالدین احمد کی اردو خدمات پر ان کی بھی شالپوشی اور گلپوشی کی گئی۔ پروگرام کاآغاز نیہاں ترنم طالبہ کی قرأت سے ہوا۔ رخسارانجم نے نعت نبی پیش کیا۔ سید عتیق الرحمن رشادی کے شکریہ پر پروگرام اختتام کو پہنچا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا