English   /   Kannada   /   Nawayathi

واراناسی میں غیرملکی لڑکی پر تیزاب سے حملہ(مزید خبریں)

share with us

معاملہ میں ملزم مالک مکان کا بیٹا سدھارتھ ہی ہے. وہ نوجوان کے ساتھ لیو ان میں رہ رہی تھی. واقعہ کے بعد سے ہی نوجوان فرار تھا، جسے دوپہر میں گرفتار کر لیا گیا.پولیس ذرائع کے مطابق دریا کے واپس اپنے ملک لوٹ جانے سے سدھارتھ ناراض تھا، اور اسے لے کر دونوں کے درمیان تنازعہ بھی ہوا تھا.


آر بی آئی کی غلط پرنٹنگ والی دس روپئے کی نایاب نوٹ کوہ نور سے زیادہ قیمتی؟

نادر و نایاب اشیاء جمع کرنے کے شوقین ڈاکٹر علیم قادری کا دعویٰ

حیدرآباد۔ 13؍نومبر (فکروخبر/ذرائع) حیدرآباد کے مشہور و معروف ڈاکٹر علیم قادری (Osteopath) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس 30برس پہلے ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے طبع کی گئی دس روپئے کی نایاب نوٹ ہے۔ حیدرآباد کے مشہور (Coins and error notes collector) مسٹر کیشو راؤ جن کے پاس بہت سارے نایاب نوٹوں کا ذخیرہ ہے مسٹر کشیو راؤ نے ڈاکٹر علیم قادری سے نظام دور کے چند کرنسی نوٹوں کے بدلے آر بی آئی کی ایک دس روپئے کی نایاب نوٹ دےئے تھے۔ اس نوٹ پر دائیں اوپر کی جانب بلاک میں سیریل نمبر چھپنا چاہئے لیکن ٹھیک اُسی کے پورا نیچے کی طرف چھپا ہوا ہے‘ جس پر یہ نمبر درج ہے L73-763703 اور بائیں جانب جہاں نیچے بلاک میں چھپنا چاہئے بلاک کے اوپر باہری جگہ پر چھپا ہوا ہے اور اس جانب درج نمبر L73-743703 دونوں جانب چھپے ہوئے نمبروں کا فرق پورے 20,000 ہزار کا ہے اصولاً ہر ایک نوٹ پر دونوں جانب ایک ہی سیریل نمبر چھاپا جاتا ہے۔ اب اس نمبر کے فرق کی وجہ سے اس کی قیمت کو سمجھئے
(L73-763703 - L73-743703 X Rs.10x20,000 = Rs.2,00,000/-)
آج سے تقریباً 30برس سے بھی پہلے یہ نوٹ آر بی آئی کی جانب سے اور آر بی آئی تاریخ میں واحد نوٹ جو کہ Rs.2,00,000/- (دو لاکھ روپئے) کی قیمت کے حساب سے چھپ چکی اور باہر بازار میں بھی آچکی تھی۔ بتایا کہ 10؍دسمبر 1690ء میں برطانیہ میں پہلی بار کرنسی نوٹوں کی سیریز چھاپی گئی تھی یعنی 325سال پہلے تب سے لے کر آج تک کی تاریخ میں کرنسی نوٹوں پر اس قدر فاش غلطی کا یہ منفرد واقعہ ہے۔ دنیا میں جب سے نوٹوں کی چھپائی کی گئی ہے آج تک جتنے بھی نوٹ چھپ چکے ان سب کی قیمت کوہ نور ہیرے سے زیادہ ہے۔ اس لئے یہ نوٹ کوہ نور ہیرے کی قیمت سے زیادہ ہوگئی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لگ بھگ ایک سو برس پہلے حادثہ کا شکار ہوکر شمالی بحر اٹلانٹک میں غرق آب ہونے والے ٹائٹانک جہاز میں پائے گئے مینو (MENU) جو محض ایک کاغذ کے بوسیدے ٹکڑے پر ہے‘ نیویارک آکشن ہاؤز میں 88ہزار ڈالر میں فروخت کیا گیا۔


بین الاقوامی ادویات سازی میں مسابقت برقرار رکھنے کیلئے اختراعی سرگرمیاں ضروری

اردو یونیورسٹی میں قومی یوم تعلیم کے موقع پر ممتاز سائنسداں ڈاکٹر احمد کمال کا خطاب

حیدرآباد، 13؍ نومبر (فکروخبر/ذرائع) نئی دواؤں کی دریافت اور تحقیق ہمارے کے لیے از حد ضروری ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی سطح پر پیٹنٹ قانون کے تحت معاہدہ کیا ہے۔ اس لیے سستی قیمتوں پر دواؤں کا حصول اور مختلف امراض کے لیے متبادل دواؤں کی تیاری ہی کے ذریعہ ہندوستان بین الاقوامی سطح پر مسابقت کرسکتا ہے اور ملک کے باشندوں کو کفایتی شرحوں پر دوائیں فراہم کرسکتا ہے۔ ورنہ معاہدے کی رو سے پیٹنٹ شدہ دواؤں کا حصول کافی مہنگا ثابت ہوگا۔ 
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر احمد کمال، پراجیکٹ ڈائرکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی یوم تعلیم لکچر دیتے ہوئے کہا۔ ڈاکٹر احمد کمال ملک کے ممتاز سائنس داں ہیں۔ وہ 177 پیٹنٹس فائل کرچکے ہیں جن میں 89 منظور شدہ ہیں۔ ان کی نگرانی میں 72 اسکالرس نے پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے لیے ہندوستانی دواؤں کی صنعت کے لیے تحقیقی سرگرمیاں لازمی ہے۔ اور اس شعبے میں بہت سے مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک لمبے عرصہ تک صرف جینرک دواؤں پر تکیہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ادویات سازی کے شعبہ میں مختلف ادارے تحقیقی کام انجام دے رہے ہیں۔ اس شعبہ میں بھی طلبہ کو اپنا کیریئر بنانے کے لیے بہت سے مواقع دستیاب ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے سائنس اور ٹکنالوجی پر توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں باصلاحیت افراد کے لیے کافی مواقع موجود ہیں۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ امتحان میں کامیابی اور اچھے نشانات کے لیے شارٹ کٹ پر توجہ نہ دیں بلکہ وہ جس شعبہ میں ہوں اپنے مضامین پر عبور حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ دانشگاہوں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کا مقصد اپنی پوری شخصیت کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی نوجوان کل کے قائد بننے والے ہیں لہٰذا انہیں حقیقی معنوں میں تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور شخصیت کو سنوارنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی آج دنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ ہمارے پاس وسائل زیادہ ہیں، طلبہ ان کا صحیح استعمال کرتے ہوئے ان سے مکمل استفادہ کریں۔ 
انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی بصیرت کے باعث آج ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا نے آزادی کے بعد وزارت تعلیم کا قلمدان سنبھالا تو یہ وہ دور تھا کہ جب تمام شعبوں کے بنیادی ڈھانچے تشکیل پا رہے تھے۔ عوامی زمرے کی بڑی صنعتیں وجود میں آرہی تھی جس سے ملک خود کفیل ہوا۔ آج ہم انہیں کے ثمرات حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ مولانا آزاد کے خوابوں کی تکمیل کریں۔ مولانا ہمارے لیے ایک اعلیٰ ترین رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو ۔ مسلم اتحاد ، مولانا کی بڑی حصولیابی ہے۔ طلبہ ان کے اصولوں کو اپنائیں اور ان پر قائم رہیں۔ 
پروفیسر کے آر اقبال احمد، وائس چانسلر انچارج نے صدارتی خطاب میں پروفیسر آمنہ کشور، صدر نشین انتظامی کمیٹی یوم آزاد تقاریب 2015 اور کمیٹی کے دیگر اراکین اور انتظامات میں حصہ لینے والے افراد کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی زیادہ آبادی نوجوانوں کی ہے اور ’’ہندوستانی نوجوان حیرت انگیز کارنامے کریں گے۔‘‘ 
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج نے شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر یوم آزاد تقاریب 2015 پر انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کی جانب سے ایک ویڈیو رپورٹ پیش کی گئی۔ پروفیسر پی فضل الرحمن، کو آرڈینیٹر پروگرام نے خیر مقدم کیا اور مہمان کا تعارف پیش کیا۔ قرأت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، کنٹرولرامتحانات انچارج نے پروگرام کی کاروائی چلائی۔ پروگرام میں اسٹاف اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا