English   /   Kannada   /   Nawayathi

بہار الیکشن میں کامیاب ہوئے چوبیس مسلم امیدوار،(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اس کے بعد کانگریس سے چھ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔ جے ڈی یو سے پانچ مسلم امیدوار کامیاب ہو کر نئی اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ ان کے علاوہ سی پی ایم سے ایک مسلم امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق، کدوا سے کانگریس کے شکیل خان نے بی جے پی کے امیدوار چندر بھوشن ٹھاکر کو چھپن ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ نرکٹیا گنج سے آر جے ڈی کے امیدوار ڈاکٹر شمیم احمد نے آر ایل ایس پی کے امیدوار سنت سنگھ پاسوان کو پچھتر ہزار ووٹوں سے ہرایا۔ کوچا دھامن سے جے ڈی یو کے مجاہد عالم نے ایم آئی ایم کے اخترالایمان کو پچپن ہزار نو سو انتیس ووٹوں سے شکست دی۔ ان کے علاوہ بقیہ کامیاب مسلم امیدواروں نے اپنے حریف امیدواروں کو بڑے فرق سے ہرایا۔


بہار کے عوام نے بی جے پی کی فرقہ پرست سیاست کو زوردارجھٹکا دیا ہے۔۔ غلام نبی آزاد

سرینگر۔09نومبر( فکروخبر/ذرائع) جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد جو کہ راجیہ سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن بھی ہیں نے بہار اسمبلی انتخابی نتائج کو بی جے پی پر ایک زور دار طمانچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح بی جے پی کے لیڈروں نے انتخابی مہم کے دوران گندی زبان استعمال کی اُس کا بہار کے عوام نے ان کو بھر پور جواب ووٹ سے دیا ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ بہار کے انتخابی نتیجے ہندوستان کی سبھی سیکولر جماعتوں کے لئے ایک پیغام ہے کہ وہ فرقہ پرست قوتوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اب بی جے پی کی گمراہ کرنے والی چالوں سے باخبر ہیں اور وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے لیڈروں کی غلط بیانی سے بھی عوام پوری طرح واقف ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابی نتائج کو فرقہ پرسی کے زہر کے خلاف ایک شاندار فتح قرار دیتے ہوئے کانگریس آئی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جس طرح بہار کے عوام نے اپنی سوجھ بوجھ کا بھر پور ثبوت دیا ہے وہ پورے ملک کیلئے ایک پیغام ہے کہ ملک کے عوام کیلئے بھی فرقہ پرست قوتوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ بہار اسمبلی نتیجے آنے کے بعد ایک ٹی وی نیوز چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد جو کہ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ہیں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کی سبھی سیکولر جماعتوں کو متحدہ ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں جس طرح سیکولر جماعتوں نے ایک اتحاد بنایا اس سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں کو شرمنا ک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ غلام نبی آزاد نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا جس طرح انتخابی مہم کے دوران پارٹی کے لیڈروں جن میں بڑے بڑے لیڈران بھی شامل ہیں نے گندی زبان استعمال کی اس کو بہار کے عوام نے بخوبی سمجھا جس کا جواب انہوں نے اپنی ووٹ کے طاقت سے بی جے پی کو دیا جبکہ یہ پیغام صرف بی جے پی کے لئے ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ مرکز کی این ڈی اے حکومت کیلئے بھی ایک پیغام ہے کہ اب ملک کے عوام تقسیم کرنے والی سیاست کے بہکاوے میں نہیں آسکتے ہیں۔ غلام نبی آزاد جو کہ راجیہ سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن بھی ہیں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ پارٹی کی اصلی سیاست فرقہ پرستی ہے اور فرقہ پرستی کے نام پر ہی بی جے پی لیڈروں نے بہار میں لوگوں سے ووٹ حاصل کئے لیکن بہار کے عوام نے بی جے پی کو ایک سیاس جھٹکا دیا جس پر پورے ملک کو فخر ہے۔ کانگریس آئی کے لیڈر نے ہندوستان کی سبھی سیکولر جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوجائیں اور فرقہ پرست جماعتوں کے خلاف صف آرا ء ہوجائیں۔ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی اور اس کی دوسر ی ہم خیال جماعتوں کے خلاف سیکولر جماعتیں اگر متحد ہو جائیں گی تو فرقہ پرستی کو ہر صورت میں پنپنے نہیں دیا جائے گا۔ بی جے پی کے لیڈروں کی تنقید کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ دو ران انتخابی مہم کبھی پاکستان ، کبھی ریزرویشن اور کبھی زات پات کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ اس کیلئے بی جے پی لیڈروں جن میں امیت شاہ بھی شامل ہے نے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف بھی گندی زبان استعمال کی ۔ 


این ڈی اے حکومت کشمیر کے سیاسی حل کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔۔ عمر عبداللہ

سرینگر۔09نومبر( فکروخبر/ذرائع)ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ جو کہ اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے کار گذار صدر بھی ہیں نے مرکزی حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری مسلے کے سیاسی حل میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے گذشتہ روز کے دورے کے موقعے کشمیر کے بارے میں کسی سیاسی پیکیج کا اعلان نہ کرکے کشمیریوں کو مایوس کردیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق وزیر اعظم کی طرف سے کشمیر اور پاکستان کے بات میں کوئی بات نہ کرنے سے پی ڈی پی کو بھی مایوسی ہوگئی ہے لیکن مجبوری کے عالم میں پی ڈی پی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ یو این این کے مطابق نیشنل کانفرنس کے کار گذارصدر عمر عبداللہ نے مرکز کی این ڈے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کشمیر مسلے کے سیاسی حل کیلئے کوئی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی ہے۔ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ وزیر اعظم کشمیر مسلے سے بے خبر ہیں۔ عمر عبداللہ جو کہ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ نے ریڈیو کشمیر کے مقبول عام پروگرام شہر بین کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ مرکز کی این ڈی اے حکومت کے ساتھ ساتھ خود وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر مسلے کے سیاسی پہلو سے بے خبر ہیں۔عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دورے کے موقعے پروزیر اعظم نے ضرور اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا لیکن وزیر اعظم یہ بھول گئے کہ کشمیر کیلئے اقتصادی پیکیج سے زیادہ سیاسی پیکیج کی ضرورت ہے نیشنل کانفرنس کے کار گذار صدر نے کہا کہ یہ ایک حقیت ہے کہ کشمیر ایک سیاسی مسلہ ہے اور وزیر اعظم کو اس بات کو سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہیے کہ کشمیر مسلے کے حل کیلئے سیاسی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم سرینگر آئے تو عوام اس بات کی امید لگائے تھے کہ وزیر اعظم کشمیر مسلے کے سیاسی پہلووں کے بارے میں بات کریں گے لیکن ایسا نہ کرکے عوام مایوس ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس بات کا احسا س کرلینا چاہیے کہ کشمیر کے مسلے کے حل کیلئے سیاسی طور اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ 


بجلی کی ناقص سپلائی کے خلاف عوام میں غم وغصے کی لہر

محکمہ بجلی کے اہلکار وں پر غیر زمہ داری برتنے کا الزام

سرینگر۔09نومبر( فکروخبر/ذرائع)وادی کے شمال جنوب میں بجلی کی سپلائی میں آرہے بار بار کے خلل نے لوگوں کو سخت مشکلات میں مبتلا کردیا ہے ۔ لوگوں نے محکمہ بجلی کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کٹوتی شیڈول پر عملدر آمد کرنے میں مکمل طور ناکام ہورہا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ صبح اور شام کے وقت بار بار بجلی چلے جانے سے لوگوں کو شدید زہنی دقتو ں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ایک یا دو گھنٹے کے شیڈول کے بدلے اب تین یار چار گھنٹے تک بجلی کی سپلائی منقطع کی جاتی ہے جس پر لوگ سراپا احتجاج ہیں۔سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دوسرے علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی کو کٹوتی شیڈول میں تبدیلی لانی چاہیے خاص کر شام کے وقت کے شیڈول پر نظر ثانی کی سخت ضرورت ہے۔ یو این این کے مطابق وادی کے شمال و جنوب میں بجلی کی سپلائی میں بار بار آہے خلل سے لوگ محکمہ بجلی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔بجلی کی کٹوتی شیڈول کے بارے میں لوگ شکائت کررہے ہیں کہ صبح اور شام کے وقت کیلئے جو کٹوتی شیڈول ہے اس پر مکمل طور سے عملدر آمد نہیں ہورہا ہے۔اس ضمن میں نمائندوں نے مختلف علاقوں سے لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ شام کیلئے جو بجلی کا کٹوتی شیڈول ہے وہ ان کیلئے صرف اورصرف پریشانی کا باعث بن رہا ہے ۔ لوگوں کی شکائتوں کے حوالے سے نمائندوں نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ شام کے وقت جو بجلی کٹوتی شیڈول ہے اس کے حساب سے دو یا تین گھنٹوں کی کٹوتی کا شیڈول ہے لیکن اس پر کہیں بھی عمل نہیں ہورہا ہے جبکہ کئی چار گھنٹوں اور کبھی رات بھر کیلئے بجلی غائب رہتی ہے جبکہ اس صورتحال سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور لوگوں کو زہنی دقتیں بھی پیش آرہی ہیں۔ شمالی و جنوبی اور وسطی کشمیر کے مختلف علاقوں کے لوگوں نے نمائندوں کو بتایا کہ بجلی کا کٹوتی شیڈول ان کیلئے ایک جان لیوا عذاب ہے ۔ نمائندوں کے مطابق اہلیان وادی محکمہ بجلی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور لوگ محکمہ بجلی پر الزام لگارہے ہیں کہ بجلی کی سپلائی میں بار بار خلل آہا ہے اور کئی علاقوں میں جب جب ایک گھنٹے کے لئے بجلی آتی ہے تو دو گھنٹوں کیلئے چلی جاتی ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ سردیوں کے ایام میں اگر چہ کٹوتی شیڈول کے تحت ہی بجلی فراہم کی جاتی ہے لیکن محکمہ بجلی کی نااہلی کے نتیجے میں اب کٹوتی شیڈول پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے ۔ لوگوں نے محکمہ بجلی کے زمہ داروں پر الزام لگایا کہ وہ عوام کو راحت دینے میں ناکام ہورہے ہیں۔ نمائندوں کے مطابق بجلی کی ناقص سپلائی کے نتیجے میں لوگوں کا ثبر ٹوٹ رہا ہے اور لوگ سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے نکلنے کا من بنا رہے ہیں۔ اس دوران شہر و گام میں لوگوں نے محکمہ بجلی سے اپیل کی ہے کہ وہ بجلی کٹوتی شیڈول کو نئے سرے سے ترتیب دیں اور دس بجے کے بجائے شام 6کے بجے سے رات نو بجے تک ہی ہر علاقے میں بجلی سپلائی منقطع رکھیں جبکہ رات کے وقت بھی کٹوتی کم کیا کریں۔


بہار اسمبلی انتخابی نتائج مرکزی حکومت کے خلاف رائے شماری نہیں ہے ۔۔روی شنکر پرساد

نئی دہلی09نومبر(فکروخبر/ذرائع)بی جے پی نے یہ واضح کیا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ہوئی شرمناک شکست مرکز کی این ڈی اے حکومت کیلئے کوئی ریفرنڈم نہیں ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر و مرکزی وزیر مواصلات روی شنکر پرساد نے کہاکہ مرکز حکومت یا وزیر اعظم نریندر مودی کی ساکھ کو بہار اسمبلی انتخابات کے ساتھ جوڑنا صحیح نہیں ہے جبکہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات مرکزی حکومت کیلئے نہیں بلکہ ریاستی حکومتوں کو چننے کیلئے ہوتے ہیں۔روی شنکر پرساد نے کہا کہ مرکزی حکومت کو بہار اسمبلی انتخابی نتیجوں سے کوئی بھی خطرہ نہیں ہے جبکہ وزیر اعظم کی ساکھ سے ان نتیجوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ این بی آئی کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی کراری شکست کو پارٹی نے مرکزی حکومت کیخلاف رائے شماری سے جوڑنے کو مستردکردیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان باتوں کو سرے سے خارج کردیا ہے کہ یہ انتخابی نتیجے وزیر اعظم نریندر مودی یا این ڈی اے کی حکومت کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر مواصلات ر وی شنکر پرساد نے نئی دلی میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریاستی اسمبلی انتخابات کا مرکزی حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے جبکہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات صرف اور صرف ریاستی سرکاروں کو چُننے کیلئے ہوتے ہیں۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخانی نتیجے اگر چہ ضرور بی جے پی کیلئے نقصان دہہ ہیں اور یہ نتیجے پارٹی کی توقعات کے مکمل برعکس ہیں لیکن اگر کوئی ان انتخابی نتیجوں کو مرکز کی این ڈی اے حکومت یا وزیر اعظم کیلئے رائے شماری بتارہا ہے تو یہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہہ رہا کہ بہار اسمبلی کے آئے نتیجے مرکزی حکومت کے خلاف ہی اصل میں رائے شماری ہے تو یہ مناسب نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابی نتیجوں کو قومی سیاست کے ساتھ جوڑنا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں وزیر اعظم نریندرمودی کی قیادت والی این ڈے حکومت قائم ہونے کے بعد بی جے پی نے مہاراشٹر اور ہریانہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں بھر پور کامیابی حاصل کی اور ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کو ملی کامیابی کو کیا مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ جوڑا گیا ۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ کسی کو بھی بہار اسمبلی انتخابی نتائج کو قومی سیاست سے نہیں جوڑنا چاہیے اور ناہی اس کو وزیر اعظم یا این ڈی اے کی حکومت کے خلاف فیصلہ قرار نہیں دینا چاہیے ۔ پرساد نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات اور لوک سبھا کے انتخابات میں ایک واضح فرق ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ایک جمہوری نظام میں ہار اور جیت ایک حقیقت ہے اور کسی کی جیت یا کسی کی ہار لازمی ہے لیکن اس کو کسی کے خلاف رائے شماری قرار دینا غلط ہے۔ 


تیو ہاروں پر گندگی اورچوڑے کے امباروں سے عوام میں بے چینی۔

شہر میں پھیلی گندگی اور غلاظت سے ثابت ہے ا نتظامیہ کی لاپرواہی

سہارنپور ۔09نومبر(فکروخبر/ذرائع) ریاستی حکومت تو صرف ہدایت ہی جاری کر سکتی ہے یہ ذمہ داری ہے مقامی انتظامیہ کی کہ وہ سرکار کی ہدایت پر عمل کرے یانہی گزشتہ آٹھ سالوں سے یوپی میں اس طرح کاہی طریقہ رائج ہے تیوہار ہندو، سکھ، عیسائی یامسلم فرقہ کاہو صفائی کے نام پر ہمیشہ کاغزی خانہ پوری اس کمشنری میں اکثرہوتی آئی ہے جگہ جگہ غلاظت،گندگی اور گندے پانی کاجمع رہناہماری ضلع انتظامیہ کی کارکردگی کو ثابت کرنے کے لئے ہی کافی ہے؟ اب ایسامحسوس ہورہاہے کہ امسال عوام کی دو دن کی یہ دیوالی بھی گندگی کے ڈھیروں کے بیچ منانی ہوگی یہ از خد ضلع انتظامیہ اور سیاست دانوں کے لئے شرم کی بات ہے ۔قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی گندگی اور پانی کی ناقص سپلائی شہرمیں عام ہے عوام نے سوچا تھا کہ دیپاولی کے موقع پر ضلع میں صفائی ہو جائیگی اور صاف طور سے شہر سہارنپورمیں صٖفائی کا معقول انتظام رہے گا تو ہمیں کچھ راحت ملے گی مگر افسوس کی بات ہے کہ ضلع انتظامیہ ہر ایک تیوہار کے موقع پر بھی صفائی کا نظام چست درست رکھنے میں بری طرح سے ناکام رہتا ہے شہر کی خاص پہچان والا علاقہ رانگڑوں کے پل سے لیکر پل کمبوہان اور رائے والا گندگی سے بری طرح سے متاثرنظر آرہے ہیں ابھی کوئی بھی جاکر اپنی آنکھوں سے خد ہی دیکھ سکتاہے؟ شہر کی آدھی سے زیادہ ہندو اور مسلم آبادی کے لوگ اسی روڑ سے گزر کر اپنے گھروں کو آتے جاتے ہیں دکھ کی بات ہے کہ ماہ رمضان کے پانچوں جمعہ کی نمازوں کے اہم موقع پر بھی ان علاقوں میں گندگی کے انبار لگے تھے اور آج جمعہ الوداع کے موقع پر بھی گندگی ہی گندگی ہے اور سڑک کے دونوں جانب سے عوام کا گزر مشکل رہاہے ان حالات کو دیکھ کر شہر کی عوام میں ضلع انتظامیہ کے خلاف زبردست غصّہ ہے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے سیاستداں بھی اتنا سب کچھ دیکھنے کے باجود بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟قابل ذکر ہے کہ امسال شہر میں رمضان ،عید، بقرعید،دسہرہ ،رام لیلااور آج دیپاولی کے خاص تیوہارکے موقع پر بھی پرانی منڈی ، امبالا روڑ ، ریلوے اسٹیشن، مورگنج ، کھالاپار،بومنجی روڑ، پل بنجاران، رائے والا، پل کمبوہان ،چوک فوارہ، لکھی گیٹ،آلی آہنگران، پٹھانپورہ ، خان آلمپورہ، حقیقت نگر، حسن پور اور جنکپوری کے علاقہ میں گندگی، غلاظت اور چوڑے کے ڈھیروں کی بھرمار ہے گندگی کے باعث پینے کے صاف پانی کی سپلائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ بجلی کی ناقص سپلائی بھی دیکھنے کو ملی ہے ضلع انتظامیہ نے دیپاولی سے پہلے صفائی بجلی اور پانی کی سپلائی پر خاص دھیان دینے کی ہدایت مختلف محکموں کو جاری کی تھی مگر افسوس کی بات رمضان سے قبل اور الوداع جمعہ کے موقع پر بھی مندرجہ بالا علاقوں میں گندگی کے انبار تھے عام لوگوں کا گزر ان علاقوں سے ناممکن تھا افسران کی گاڑیا ں بھی ہر روز دن میں چھہ بار ان علاقوں سے گزرتی ہے مگرکسی بھی ذمہ دار ان کو ان علاقوں میں گندگی نظر نہیں آتی ہے ضلع انتظامیہ نے الوداع جمعہ کے موقع پر جو بہترین انتظامات کرنے کا وعدہ عوام سے کیا تھا وہ کھوکھلا ہی ثابت ہواہے۔ 


شہر کے امن کوبرباد کرنے کی ناپاک کوششیں؟

سہارنپور ۔09نومبر(فکروخبر/ذرائع) سنجیدہ لیڈران اور با اثر افراد کی عدم توجہ کے فائدہ اٹھاکر مٹھی بھر لوگ سکون میں زہر گھولنے پر ہر وقت تیار رہتے ہیں یہ بہت ہی خطرناک سازش کا حصہ ہے اسکی جانچ بیحد ضروری ہے؟خبر کے لکھے جانے تک پولیس کے چند تھانوں میں تعینات چند نااہل ملازمین ، قہ پرست عناصر اورغیر ذمہ د ار مٹھی بھر موقع پرست سیاست داں آج بھی اپنی ذاتی شیخی کے سبب اس شہر کے پر امن ماحول سے خوش نہی ہیں اور اپنی شخصیت چمکانے کی غرض سے غیر سماجی عناصر کو مکمل طور سے روک نہی پارہے ہیں یہی اہم وجہ ہے کہ آج مٹھی بھر موقع پر ست اور شرپسند عناصرتیوہار کے اس خاص عشرہ میں بھی افراتفری پیدا کرنے کی فراق میں گھوم رہے ہیں خبر ہے کہ کھلے عام از خد چند موقع پرست ہند واپنے علاقوں میں و اور چند جاہل مسلم نوجوان خاص اپنے علاقوں میں قطعی طور پر بے بنیاد اور قطعی جھوٹی افواہ تیزی سے پھیلاتے گھوم رہے ہیں کہ وہاں مسلم لڑکی کو چھیڑ دیاہے اور کہیں ہندو لڑکی کا اغواکر لیاہے اس افواہ نے دیپاولی کے موقع پر مسلم بازاروں میں بڑھتی رونق پر بریک سی لگادی ہے بازاروں کی رونقوں میں کافی کمی آگئی ہے جگہ جگہ پولیس اور آرپی ایف کے جوانوں کے ساتھ ساتھ دیگر حفاظتی دستہ کے جوان بھی خاص طور پر مسلم ملے جلے ہندو مسلم علاقوں میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں فورسیز نے اپنی گشت تیز کردی ہے شہر کا ماحول اب سنجیدہ ہونے لگاہے جبکہ کافی عرصہ سے ضلع میں دفعہ ۱۴۴ نافد ہے مگر اسکے بعد بھی افواہیں پھیلانے والے سرگرم بنے ہوئے ہیں؟ضلع کے قابل اور سنجیدہ مجسٹریٹ مسٹر پون کمار کا کہناہے کہ امن کو نقصان پہنچانے والے بخشے نہی جائیں گے اور ضلع میں ہر حالت میں تیوہار کے موقع پر امن کو قائم رکھا جائیگا دونوں سینئر حکام نے حالات کو قابو کرنے کی غرض سے بہتر سے بہتر ایکشن پلان بھی تیار کر لیاہے اور افسران حالات پر کڑی نگاہ رکھ رہے ہیں؟ مگر فرقہ پرست عناصر ابھی بھی سرگرم نظر آرہے ہیں گزشتہ چار روز قبل مسلم لڑکی اور غیر مسلم جین فرقہ کی آپسی کہاسنی کو فرقہ وارانہ رنگ دیگر مسلمانوں کو جوش دلاکر جین فرقہ کے خلاف غلط بینی کی گئی مگر چند افواہ پھیلانے والوں کے خلاف مقامی پولیس کاروائی کرنے میں ابھی بھی ناکام ہے متعلقہ تھانے ان فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں کو روک پانے میں بری طرح سے ناکام ہیں لوکل سی آئی ڈی بھی خاموش ہے! مگر ضلع انتظامیہ کی سختی کے چلتے غنڈہ عناصر ابھی بھی اپنی اپنی حدود میں ہی قید ہیں مگر ماحول دیکھ کر لگنے لگاہے کہ ایک خاص سیاسی طبقہ کے چند مفاد پرست لوگ بھی اس طرح کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی فراق میں بیٹھے ہوئے ہیں؟ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ۲۶ جولائی کے فساد کے بعد ضلع کے آلودہ حالات کو کنترول کر نے میں ضلع انتظامیہ ناکام رہاتھا اور شہرکے امن کو کافی خسارہ پہنچاتھا اور آپسی بھائی چارہ کو بھی کافی چوٹ پہنچی تھی کروڑوں کامالی نقصان بھی ہواتھا اب ضرورت ہے افواہ پھیلانے والوں کو گرفتار کرنے کی تاکہ ضلع کی فضاء کو آلودہ اور زہریلا ہونے سے بچایا جاسکے ؟

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا