English   /   Kannada   /   Nawayathi

۸ سالوں کے بعد دہشت گردی کے الزامات سے۶ مسلم نوجوان بری(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

موصولہ اطلاعات کے مطابق لکھنو شہر سے ۴۰؍ کلو میٹر دور واقع جیل کے احاطہ میں بنائی گئی عدالت کے جج نے اپنے زبانی حکم نامہ میں ملزمین جلال حافظ نوشاد، علی اکبر حسین، شیخ مختار، عزیز الرحمن اور نورالسلام منڈل کو باعزت بری کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ان سب ملزمین کا تعلق اتر پردیش اور مغربی بنگال کے مختلف شہروں سے ہے اور ان پرالزام یہ تھا کہ یہ لوگ حرکت الجہاد اسلامی تنظیم کے فدائین تھے اور ہندوستان میں دہشت گرادنہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے تھے ۔ یہ اطلا ع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربرا ہ گلزار اعظمی نے لکھنؤ جیل کورٹ میں موجود ایڈوکیٹ عارف علی کے حوالے سے دی ۔
۲۱؍ جولائی ۲۰۰۷ ؁ء کو لکھنؤ کے قیصر باغ نامی علاقے سے ملزمین کو اے کے ۴۷؍ رائفل ،زندہ کارتوس، دھماکہ خیز مادہ، ڈیٹونیٹر، ہنڈ گرینیڈ ودیگر ممنوع اشیاء کے ساتھ ضبط کیئے جانے کا پولس نے دعوی کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ تمام ملزمین فدائین تھے جو ملک کے خلاف جنگ کرنا چاہتے تھے نیز لکھنؤ میں واقع سرکاری تنصیبات ، پانی کی ٹانکی، ریلوے اسٹیشن، پیٹرول پمپ، و دیگر مقامات ان کے نشانے پر تھے۔سیشن ٹرائل کیس نمبر 159,160,161,162,163,801,854 پرجمعیۃ علماء کے وکیل ایڈوکیٹ عارف علی نے حتمی بحث میں خصوصی جج سید آفتاب حسین رضوی کو بتایا کہ ملزمین کے خلاف استغاثہ نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ان لوگوں نے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ حاصل کی تھی لیکن عدالت میں استغاثہ ایسا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا ہے جو اس بات کو ثابت کرتا ہو کہ ملزمین نے پاکستان میں ٹرینگ حاصل کی تھی نیز استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ ملزمین ممنوع اسلامی تنظیم حرکت الجہاد کے رکن تھے اور وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔ایڈوکیٹ عار ف علی نے اپنی حتمی بحث کے دوران خصوصی جج کو بتایا کہ پولس کے افسران کے بیان کے علاوہ کوئی بھی پختہ ثبوت استغاثہ عدالت میں پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے لہذا صرف پولس افسران کے بیانات کی بنیاد پر ملزمین کو سزائیں نہیں دی جاسکتی ہے ۔اس تعلق سے گلزاراعظمی نے بتایا کہ لکھنؤ شہر سے باہر جیل میں بنائی گئی عدالت میں ملزمین کی پیروی کرنے کے لیئے لکھنؤ شہر کا کوئی بھی وکیل تیار نہیں تھا اور ملزمین بے یارو مددگار جیل میں سڑ رہے تھے کیونکہ لکھنؤ کے وکلاء کی تنظیم ’’اودھ بار‘‘ نے ان ملزمین کے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلاء کے بائیکاٹ کرنے کا حکم جاری کیا تھا ۔گلزار اعظمی کے مطابق جمعیۃ علماء نے دہلی اور ممبئی سے وکلاء کی ایک ٹیم جس میں ایڈوکیٹ اراشاد حنیف ، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری شامل ہیں لکھنؤ جیل کا دورہ کرنے کے لیئے روانہ کی تھی جہاں ان لوگوں نے ملزمین سے ملاقات کرکے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کا یقین دلایا تھا ۔مقامی وکلاء کے انکار کے بعد جمعیۃ علماء نے ملزمین کی پیروی کرنے کے لیئے ایڈوکیٹ عارف علی کو مقرر کیا جو ہرہفتہ دہلی سے لکھنؤ جاکر ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہے ہیں نیز اس سے قبل بھی گذشتہ چند ماہ قبل لکھنو کی خصوصی عدالت نے تین ملزمین کو دس سالوں کے بعد مقدمہ سےٍ باعزت بری کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے ۔


داڑھی رکھنے پرمسلم طلباء کو این سی سی ٹریننگ دینے سے انکار

تلنگانہ اقلیتی کمیشن کو شکایت موصول ہونے پر نوٹس جاری

حیدرآباد۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین عابد رسول خاں نے پریس نوٹ میں بتایا کہ ریاستی اقلیتی کمیشن کو بعض مسلم این سی سی کیڈٹس کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے کہ این سی سی ٹریننگ کے دوران اْن مسلم طلباء کو ٹریننگ میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے جنہوں نے داڑھی رکھی ہے۔ اس شکایت کی وصولی کے بعد اقلیتی کمیشن نے ڈائرکٹر جنرل این سی سی ویسٹ بلاک نئی دہلی کو نوٹس جاری کی ہے اور ان سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ اس بات کا جواب دیں کہ آیا انہوں نے یہ سرکیولر کیوں جاری کیا جس میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ تمام دیگر بوائے کیڈٹس جنہوں نے داڑھی رکھی ہے اسے مونڈھوادیں۔ 11ستمبر کو اس معاملہ کی سماعت لیفٹننٹ کرنل این سی راؤ، ایڈیشنل ڈائرکٹر ٹریننگ این سی سی ڈائرکٹوریٹ سکندرآباد اور لیفٹننٹ کرنل مکل دیو کے اجلاس میں کی گئی تو کمیشن کے سامنے حاضر ہوتے ہوئے یہ بتایا گیا کہ وہ وزارت دفاع کی جانب سے وضع کردہ رہنمایانہ خطوط اور اصولوں پر عمل کررہے ہیں جبکہ وزارت دفاع حکومت ہند نے اپنے اصولوں میں ترمیم کی ہے جس کی بنیاد پر ہی داڑھی رکھنے والے مسلم کیڈٹس کو ٹریننگ سے باز رکھا گیا ہے۔ اقلیتی کمیشن نے کہا کہ داڑھی رکھنا مسلمانوں کا بنیادی اسلامی حق ہے۔ اقلیتی کمیشن نے حکومت ہند سے سفارش کی ہے کہ وہ مسلم کیڈٹس کو این سی سی ٹریننگ سے باز نہ رکھا جائے جیسا کہ سکھ اقلیتی ارکان کو بھی استثنی دیا گیا ہے۔


ہائی کورٹ کی عاجلانہ تقسیم کیلئے مرکز پر کے سی آر کا دباؤ

صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اوروزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات، آئی اے ایس عہدیداروں کی تقسیم پر بھی زور

نئی دہلی۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور ریاست سے متعلق مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تلنگانہ ہائی کورٹ کی عاجلانہ تقسیم کیلئے مرکز پر زور دیا۔ توقع ہے کہ مرکز کی جانب سے ہائی کورٹ کی تقسیم پر بہت جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ کی تقسیم کا فیصلہ کرنے سے قبل وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اس سلسلہ میں آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو سے تبادلہ خیال کریں گے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو دارالحکومت دہلی میں تین روزہ قیام کررہے ہیں، مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے آج ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ حیدرآباد میں موجود ہائی کورٹ کی فوری تقسیم کیلئے قدم اٹھائیں۔ ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ جتیندر ریڈی، بی ونود کمار اور ڈی جی پی انوراگ شرما بھی راجناتھ سنگھ سے ملاقات کے دوران موجود تھے۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے بعد ازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی وزیر داخلہ سے تلنگانہ ریاست میں ہائی کورٹ کی ضروری تقسیم سے متعلق اپیل کی ہے۔ ہم نے آندھرا پردیش ری آرگنائزیشن ایکٹ کے مطابق تلنگانہ کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے آئی اے ایس عہدیداروں کی تخصیص کا عمل بھی فوری پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔ دو ریاستوں کے درمیان عملے کی تقسیم سے متعلق نویں اور دسویں شیڈول پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ریاست تلنگانہ کو مرکزی وزارت داخلہ کے تحت سڑکوں کی مرمت کیلئے فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کا مرکز سے پہلے ہی مطالبہ کرتے ہوئے اپنی مرضی ظاہر کردی تھی اگر حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع ہائی کورٹ کو آندھرا پردیش کے حوالے کیا جائے تو تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی منظوری دی جانی چاہیئے۔ واضح رہے کہ مرکز نے آندھرا پردیش کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنے موقف کو واضح کردے کہ آیا وہ اپنے نئے دارالحکومت میں علحدہ ہائی کورٹ قائم کرنا چاہتی ہے یا حیدرآباد ہائی کورٹ کو ہی حاصل کرنا چاہتی ہے۔تاہم چیف منسٹر چندرا باو نائیڈو نے اس سلسلہ میں ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہائی کورٹ کی تقسیم کا فیصلہ ہونے تک موجودہ ہائی کورٹ میں دونوں ریاستوں کیلئے کام کاج ہوگا۔چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے صدر جمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکرجی سے بھی ملاقات کی اور ریاست کو درپیش مختلف مسائل کی یکسوئی کیلئے تفصیلی بات چیت کی۔ علاوہ ازیں چیف منسٹر نے صدر جمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکرجی کو آئندہ ماہ 23تا 27 نومبر ان کے حلقہ اسمبلی میں منعقد کئے جانے والے خصوصی یگنہ پروگرام میں شرکت کی دعوت دی، جس پر دونوں قائدین نے اپنے مثبت رد عمل کا اظہار کیا۔ باوثوق ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راج ناتھ سنگھ سے چیف منسٹر نے ریاست آندھرا پردیش کی تشکیل جدید قوانین پر عمل آوری کرنے کے اقدامات کرنے و دیگر مسائل پر بات چیت کی۔ علاوہ ازیں دستور ہند کے شیڈول 9اور 10 کے تحت اداروں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تقسیم کے مسئلہ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ بعد ازاں مسٹر ونود رکن پارلیمان نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات کرنے والوں میں ان کے علاوہ جتیندر ریڈی رکن پارلیمان، ڈائرکٹر جنرل پولیس ریاست تلنگانہ مسٹر انوراگ شرما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ سے ریاست کیلئے مرکزی سرویسس کے عہدیداروں کی تعداد میں مزید اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کی تقسیم کیلئے عاجلانہ اقدامات کی اپیل کی۔ جس پر مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ نے اپنے مثبت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا تیقن دیا کہ ہائی کورٹ آندھرا پردیش کی جلد سے جلد تقسیم عمل میں لائی جائے گی۔


چندر شیکھر راؤ کا دورہ دہلی سی بی آئی کیس سے بچنے کی کوشش: تلنگانہ تلگودیشم

حیدرآباد۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے دورہ دہلی پر تنقید کرتے ہوئے تلنگانہ تلگودیشم کے صدر کے رمنا نے آج ان سے استفسار کیا کہ آیا انہوں نے کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت کے دوران مرکزی وزیر کی حیثیت سے ای ایس آئی دواخانوں کی تعمیر میں پائی جانے والی مبینہ بے قاعدگیوں پر دہلی سی بی آئی عہدیداروں کے پوچھ گچھ کا جواب کیوں نہیں دیا۔ این ٹی آر ٹرسٹ بھون پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رمنا نے کہا کہ کے سی آر جو اب تلنگانہ کے چیف منسٹر ہیں کو اپنی خاموشی توڑتے ہوئے عوام کے سامنے حقیقت بیان کرنی چاہیئے۔ تلگودیشم لیڈر نے کے سی آر پر الزام عائد کیا کہ ان کا دورہ دہلی سی بی آئی کیس سے بچنے کی کوشش ہے۔


دہلی میں عبدالکلام کی قیام گاہ کا تخلیہ

نئی دہلی۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) مرکزی وزیر سیاحت و ثقافت مہیش شرما کو سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کا بنگلہ مختص کیا گیا ، ڈاکٹر عبدالکلام سال 2007 میں صدر جمہوریہ کی حیثیت سے میعاد مکمل کرلینے کے بعد 10 راجہ جی مارگ کی قیام گاہ منتقل ہوگئے تھے۔ وزارت شہری ترقیات نے اب یہ بنگلہ مہیش شرما کے لیے مختص کیا ہے جو کہ سیکٹر 5 نوئیڈا میں اپنے ذاتی مکان میں قیام پذیر تھے۔ ڈاکٹر عبدالکلام کے دوست و احباب کے اس مطالبہ پر راجہ جی مارگ کی قیام گاہ ایک یادگار میں تبدیل کردی جائے۔ مسٹر مہیش شرما نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ قدیم عمارتوں کو میموریل میں تبدیل نہ کیا جائے کیوں کہ راشٹریہ لوک دل لیڈر اجیت سنگھ نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ تغلق روڈ پر واقع ان کے والد چرن سنگھ کی قیام گاہ کو یادگار میں تبدیل کردیا جائے لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا۔ سابق صدر جمہوریہ کی قیام گاہ کا 31 اکٹوبر 2015 تک تخلیہ کردیا جا??ئے گا اور ان کی اشیاء بشمول نایاب کتب ، وینا ( موسیقی کاساز ) ان کے آبائی مکان رامیشورم منتقل کیا جائے گا۔ مسٹر مہیش شرما نے بتایا کہ 11 ماہ کی کوششوں کے بعد انہیں سرکاری رہائش حاصل ہوئی۔


یو پی کا ایک اور خاندان بھی گیتا کا دعویدار

علیگڑھ۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) اترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں دوردراز کے گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک اور خاندان نے بھی حال ہی میں پاکستان سے واپس شدہ گونگی اور بہری لڑکی گیتا پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ یہ لڑکی تقریباً 10 سال قبل اپنے ماں باپ سے بچھڑ گئی تھی۔ اترولی تحصیل کے تحت اترا گاؤں کے ساکن بہول سنگھ نے دعویٰ کیا ہیکہ گیتا اس کی بیٹی ڈولی ہے اور وہ یہ ثابت کرنے کیلئے ڈی این اے معائنہ کروانے تیار ہیں۔ بہول سنگھ نے کہا کہ جس لڑکی کو گیتا کہا جارہا ہے اس کا اصل نام ڈولی ہے جو 11 نومبر 2000ء کو لاپتہ ہوگئی تھی اور برلا پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت بھی درج کروائی گئی تھی۔ بہول سنگھ کے بیٹے نریندر سنگھ نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اس کو ایک بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ نریندر سنگھ نے کہا کہ ’’اس المناک دن (11 نومبر 2000ء ) سارا خاندان ڈولی کو چھوڑ کر یاترا پر چلا گیا تھا اور وہ حالت غصہ میں بھاگ گئی تھی اور پھر کبھی واپس نہیں آئی۔ قبل ازیں پرتاپ گڑھ کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے خاندان نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ گیتا ہی ان کی بیٹی سبیتا ہے جو 12 سال قبل بہار سے لاپتہ ہوگئی تھی۔


چھوٹا راجن کو داؤد یا کسی دوسری ٹولی سے خطرہ نہیں

بالی ۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) انڈونیشیاء میں گرفتار شدہ ممبئی کے انڈرورلڈ ڈان چھوٹا راجن نے کہا ہیکہ وہ بشمول داؤد ابراہیم اپنی کسی بھی حریف ٹولی سے خوفزدہ نہیں ہے۔ اس دوران اس کی سلامتی کو لاحق خطرات کو ملحوظ رکھتے ہوئے انڈونیشیاء کی پولیس نے اس کو اسپیشل کمانڈو سیکوریٹی فراہم کی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا داؤد ابراہیم ٹولی یا کسی دوسری حریف ٹولی سے کوئی خطرہ لاحق ہے؟ چھوٹا راجن نے جواب دیا کہ ’’مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے‘‘۔ راجن کو اتوار کے روز آسٹریلیا سے یہاں پہنچنے کے فوری بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ بالی کے پولیس ترجمان ہیری ویانٹو نے کہا کہ راجن کی سلامتی کو لاحق خطرات سے وہ باخبر ہیں اور اس کو اسپیشل کمانڈو سیکوریٹی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’قیدی کی سیکوریٹی کو یقینی بنانے کیلئے ہم تمام اقدامات کئے ہیں۔ وہ (راجن) چونکہ بیرونی شہری ہے چنانچہ اس کی سیکوریٹی میں مزید اضافہ کیا گیا ہے‘‘۔ ویانٹو نے مزید کہا کہ 55 سالہ راجن جس کا اصل نام راجندر سداشیو لکھالجے ہے بالکل ٹھیک نظر آرہا ہے اور اس کے رویہ سے کوئی شکایت یا مسئلہ نہیں ہے۔ وہ دباؤ میں ہونے کا کوئی اظہار نہیں کررہا ہے۔ بالی پولیس کمشنر رینھارو نائینگولن نے کہا کہ چھوٹا راجن جو ماضی میں کبھی داؤد ابراہیم کا انتہائی قریبی و بااعتماد مددگار بھی رہا ہے تفتیش کنندوں سے بار بار اپنی رہائی کی درخواست کررہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ وہ زمبابوے جانا چاہتا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا اس (راجن) کو ہندوستان کے حوالہ کیا جائے گا؟ ویانٹو نے جواب دیا کہ ہندوستان سے ٹیم کی آمد کا انتظار کیا جارہا ہے تاکہ راجن سے پہلے پوچھ گچھ کی جاسکے۔


چھوٹا راجن جان کے خوف سے انڈونیشیا آیا تھا

ڈگ وجئے سنگھ کو چھوٹا راجن کیساتھ خفیہ سودے بازی کا اندیشہ

نئی دہلی۔29اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) انڈرورلڈ ڈان چھوٹا راجن کی انڈونیشیا کے جزیرہ بالی میں گرفتاری کے بارے میں کئی نظریات پیش کئے گئے ہیں لیکن ان میں سے ایک نظریہ نمایاں اہمیت اختیار کیا گیا ہے جس میں اندیشہ ظاہر کیا گیا ہیکہ چھوٹا راجن کو چھوٹا شکیل کے ہاتھوں اپنے قتل کا اندیشہ تھا جس کی وجہ سے وہ آسٹریلیا سے فرار ہوکر انڈونیشیا پہنچا تھا۔ چھوٹا شکیل داؤد ابراہیم کا قریبی بااعتماد ساتھی ہے۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب کانگریس نے آج حکومت سے دریافت کیا کہ وہ واضح کرے کہ کیا انڈرورلڈ ڈان چھوٹاراجن سے حکومت کا کوئی خفیہ معاہدہ ہوا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ کسی معاہدہ کے نتیجہ میں مفرور گینگسٹر اور 1993ء کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے کلیدی ملزم داؤد ابراہیم کی گرفتاری بھی عمل میں آ سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بارے میں اپنا موقف واضح کرے۔


مدھیہ پردیش کی فرقہ وارانہ صورتِ حال تشویشناک 

حاجی محمد ہارون نے پردیش جمعیۃ علماء کی رپورٹ جاری کی

بھوپال۔ 29 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون ایڈوکیٹ نے آج یہاں بتایا کہ مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی تیرہ سال سے حکومت ہے، اِس عرصہ میں چھوٹے چھوٹے واقعات کو لیکر فرقہ وارانہ فسادات کا سلسلہ جاری ہے، گاؤں، قصبوں، ضلعی مقامات اور شہروں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جینا ، کام کرنا دشوار ہوگیا ہے، اُجین میں قدیم تاریخی قبرستان کو ضلع انتظامیہ نے کرفیو لگاکر مسمار کردیا اور راتوں رات سڑک بنادی گئی۔ وہاں ہونے والے سنہستھ میلہ سے پہلے تاریخی مسجدوں کو شہید کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ اندور میں چندن نگر، کھجرانہ، رتلام، اُجین، مندسور، نیمچ، جاود ضلع نیمچ، رام پورہ ضلع نیمچ، گوالیار، کھنڈوہ، کھرگون، برہانپور، سیندھوا، سہ گاؤں، جاورہ جیسے علاقوں میں اوّل تناؤ پیدا کیا گیا، اُس کے بعد دنگائیوں کو من مانی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی، ایک سال سے ریاست کی فرقہ وارانہ صورتِ حال کافی بگڑچکی ہے۔جاری رپورٹ میں اُنھوں نے کہا کہ ابھی حالیہ دنوں میں کھرگون میں کئی دن کرفیو لگا رہا کیونکہ دسہرے سے لوٹتی ہوئی بھیڑ نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے، جب مسلمانوں کی طرف سے روکنے کی کوشش ہوئی تو شرپسند مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے، دوکانوں کو لوٹا گیا، مکانوں کو آگ لگائی گئی، گاڑیوں میں توڑپھوڑ کی گئی۔ اطلاع کے مطابق خود پولیس عملہ دنگائیوں کی حوصلہ افزائی کررہا تھا، پولیس مسجد میں داخل ہوکر تبلیغی جماعت والوں کو گرفتار کرکے لے گئی۔ کھرگون کے اِس فساد میں مسلمانوں کے ۲۰مکان جلائے گئے ۔ اِسی طرح گوالیار میں محرم کے جلوس پر پتھر پھینکے گئے، کھرگون اور گوالیار شہروں میں مسلمانوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کرلیا گیا ہے، کھرگون کے نزدیک جاملی قصبہ میں اقبال بھائی باغبان کے مکان کو جلادیا گیا، اِسی علاقہ کے بھگوان پورہ میں تعزیہ کو نذرآتش کردیا گیا۔ اِن واقعات کی رپورٹ درج کرنے سے بھی پولیس منع کررہی ہے۔ نودرگا اور محرم کے تہوار ایک ساتھ آنے سے ریاست کے برہانپور، گوالیار، کھرگون اور اُس کے اِرد گرد میں فساد ہوا ہے۔ مدھیہ پردیش کے جادو میں رمضان سے پہلے فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا لیکن اِس کے اثرات ابھی تک موجود ہیں۔ عید، بقرعید اور محرم پر مقامی ہندوؤں کی طرف سے بازار بندکراکر مسلمانوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے تہواروں پر کشیدگی نقطۂ عروج پر پہونچ جاتی ہے۔حکومت و انتظامیہ کو اِس کے انسداد پر توجہ دینا چاہئے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا