English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھارتی الیکٹرونک ووٹنگ مشین غیرمحفوظ اور ناقابل بھروسہ قرار(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

لیکن بھارتی محقق نرسیما راؤ نے اپنے ملک کے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم پر چارج شیٹ عائد کردی ہے۔ نرسیما راؤ نے اپنی کتاب ’’ڈیموکریسی ایٹ رسک‘‘ میں لکھا ہے کہ بھارتی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو بھارتی وزارت دفاع اور انڈین اٹامک انرجی کمیشن کے ذریعے بنوایا گیا جس کے تحت بھارت میں دو ہزار چار، دو ہزار نو اور دو ہزار چودہ تک لوک سبھاکے تمام الیکشن ہوئے۔نرسیما راؤ نے لکھا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین غیر محفوظ، غیر شفاف اورنا قابل بھروسہ ہے، اس مشین کو با آسانی ہیک کیا جاسکتاہے۔ کتاب میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ای وی ایم میں پیپر آڈٹ ٹریل نہیں جبکہ برازیل اور وینزویلا کی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں پیپر آڈٹ ٹریل موجود ہے۔ بھارتی مشین میں پیپر نہ ہونے کی وجہ سے ری چیکنگ کا آپشن باقی نہیں رہتا جس کے ذریعے ووٹر کو پتہ نہیں چلتا کہ واقعی اس کا ووٹ اسی کو ڈالا گیا ہے جسے وہ ووٹ کرنا چاہتا ہے۔ کتاب میں کہا گیا ہے کہ بھارتی الیکٹرانک مشین کے ذریعے باآسانی فراڈ ممکن ہے جبکہ مشینوں کی سٹوریج کا مناسب انتظام نہ ہونے سے ووٹ جمپبگ کا امکان موجود رہتا ہے جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ کے باوجود تین ہفتوں بعد نتائج کا اعلان شفافیت کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ کتاب کی تحقیق کی سابق وزیر ایل کے ایڈوانی اور اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ ڈل نے بھی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ مشین عالمی معیار پر پورا نہیں اترتی، ووٹ چوری با آسانی ممکن ہے۔بھارتی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک کرنے کی وڈیو بھی جاری ہوگئی ہے جسے بھارتی ہیکر ہری پرساد نے ہیک کیا ہے ، وڈیو میں ہیکر مشین کی ہارڈ ویئر تبدیل کرتا ہے اور با آسانی اپنی مرضی کی ووٹنگ پر مشتمل ہارڈ ویئر فکس کردیتا ہے، یوں اپنی مرضی اور جعلی ووٹنگ نمبرز والی ہارڈ وئیر لگاکر کسی کا بھی ووٹ چرایا جاسکتا ہے۔ ایک طرف تو دنیا بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نا قابل اعتماد قراردیا جارہا ہے تو دوسری جانب پاکستانی سیاسی جماعتیں بنا کسی تحقیق کے مطالبات کر رہی ہیں کہ پاکستان میں انتخابات کیلیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کی جائے جس کی ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں شدید مخالفت کی ہوئی ہے اور واضح طور پر آگاہ کیاہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مکمل طور پر محفوظ نہیں جس کے باعث عام انتخابات میں اس کو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔


آر ایس ایس کی طرف سے گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کے الزام

میں مسلمان کے قتل کو ناجائز تعلقات کا شاخسانہ قرار دینے پر کانگرس کا سخت ردعمل

نئی دہلی۔26 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) اپوزیشن جماعت کانگریس نے آر ایس ایس کی طرف سے یوپی کے علاقے دادری میں گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کے الزام میں مسلمان کے قتل کو ناجائز تعلقات کا شاخسانہ قرار دینے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگرس کے مرکزی رہنما مینش تیواڑی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ آر ایس ایس کے سٹوڈنٹ ونگ کے عہدیدار کی طرف سے جاری بیان اصل واقعہ سے بھی گھناؤنا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کے گاؤں بشارا میں پیش آنے والا یہ واقعہ بربریت تھی اور آر ایس ایس کی طرف سے اس کا جواز پیش کرنا مکمل طور پر مضحکہ خیز اور گھناؤنا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور اس جیسے تمام گروپ ‘ بھارت کے بنیادی کردار کو بدل ڈالنے کے درپے ہیں۔ دادری کے واقعہ کا جواز پیش کرنا نہ صرف اعلیٰ اقدار کی توہین ہے بلکہ یہ اصل جرم سے بھی بڑا جرم ہے۔ آر ایس ایس کے رہنماؤں کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ واقعہ ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے اخلاق احمد کے بیٹے کے کسی ہندو لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات کا نتیجہ تھا۔


چھتیس گڑھ میں نکسل باغیوں کے ساتھ جھڑپ میں پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار ہلاک ، ایک زخمی 

نئی دہلی۔26 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) ریاست چھتیس گڑھ میں نکسل باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے نتیجے میں پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیرا ملٹری فورس کا گروپ بارہ مودہ پولیس سٹیشن کے علاقے میں واقع جنگلات میں نکسل باغیوں کے خلاف آپریشن کے لئے گیا اس دوران باغیوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجہ میں پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔واقعے کے بعد باغی موقع سے فرار ہوگئے


اودے پورمیں انجمن ترقی اردو (ہند) نے چالیس برس بعد اردو کی منقطع سلسلوں کواستوارکیا

پروقار سہ ر وزہ بین الاقوامی اردو لٹریچر فیسٹول کے افتتاحی اجلاس میں کئی اہم اعلانات

اودے پور ۔26؍اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)انجمن ترقی اردو (ہند)کے زیر اہتمام اس کی اودے پور شاخ کے زیر انتظام اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے منعقد ہونے والے سہ روزہ اردو کے پہلے بین الاقوامی لیٹریچر فیسٹول کے افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے موہن لال سوکھاڈیہ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسراندر وردھن ترویدی نے اعلان کیا کہ وہ اس کامیاب انعقاد سے اس درجہ خوش و مطمئن ہوئے ہیں کے آئندہ برس سے اس لٹریچر فیسٹول کا انعقاد انجمن ترقی اردو (ہند) اور یونی ورسٹی مل کر کیا کریں گے اور یہ یونی ورسٹی کا مستقل سالانہ فیسٹول ہوگا۔انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ آئندہ برس وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس فیسٹول کو موہن لال سوکھاڈیہ یونیورسٹی کے زیر انتظام آنے والی تمام کالجوں میں نہ صرف اردو بلکہ دوسری زبانوں کا ادب اور سوشل سائنسز پڑھانے والے اساتذہ اور ان مضامین کے متعلمین بھی شرکت کریں۔ انھوں نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ فوراً ہی اس بات کا جائزہ لیں گے کہ یونی ورسٹی اور اس کے ملحقہ کالجوں میں اردو کی تدریس کے لیے مزید کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں ۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس سلسلے میں اگر اساتذہ کے مزید تقرر کی ضرورت ہوگی تو وہ بلا تکلف کیا جائے گا اور موسم گرما کی تعطیلات میں انجمن ترقی اردو (ہند) کے اودے پور شاخ کے اشتراک سے وہ اردو پڑھنے کے خواہاں طالب علموں کے لیے Summer School کے طرز پر تدریس کا انتظام کریں گے۔ 
اودے پور بین الاقوامی اردو فیسٹول کا افتتاح موہن لال سوکھاڈیہ یونی ورسٹی کے آڈیٹوریم میں کیا گیا جسے روایت کے مطابق صدیق الرحمن قدوائی ہال کا نام دیاگیا تھا۔ اس موقع پر اردو شائقین کے علاوہ طالب علموں سے کھچاکچ بھرے اس ہال میں توقع سے کہیں زیادہ کامیاب اردو کے اس بین الاقوا می لٹریچر فیسٹول کے موقع پر متعدد اہل قلم نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر بہ نفس نفیس موجود انجمن ترقی اردو (ہند) کے صدر پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کہا کہ انجمن جو اپنی مزاج کے اعتبار سے ایک تحریک ہے ، کے احیاء کی کوششوں میں نئی مگر فعال شاخوں کا قیام اردو کے ہندستان گیر پیمانے پر وسعت کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو کے فروغ کے لیے انجمن کے نئے لائحۂ عمل کے مطابق اردو تحریرک کا مقصدصرف زبان کا فروغ نہ ہو بلکہ اسکول کے نظام میں اردو کی شمولیت کو اوّلیت دینے کی ضرورت ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اردو کے ہمہ جہت فروغ میں اردو تہذیب جو اب نئے معنی کی حامل ہے اہم رول ادا کرے گی۔ اس افتتاحی تقریب کے دوسرے اہم شرکاء قومی کونسل کے سابق ڈائریکٹر پر وفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے اپنی تقریر میں نئے ذرائع ابلاغ خصوصاً انفارمیشن تکنالوجی کے ذریعے آرہے انقلاب سے ہم قدم ہونے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ اب اردو جو بین الاقوامی زبانوں میں چوتھے نمبر پر آچکی ہے اس کے لیے بہت پیچھے مڑ کر دیکھنے کی کوئی گنجائش رہ ہی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوروپ کا نشاط ثانیہ انڈسٹریل ریوولیشن Industrial Revolutionکا مرہون منت ہے جس راستے پر ہندستان بھی چل نکلا ہے اس لیے اردو والے نئی ٹیکنالوجی سے واقف ہو کر ہندستان کے اس نشاط ثانیہ کا حصہ بننے میں دیر نہ لگائیں۔اس موقع پر سابق مرکزی وزیر اور مشہور شاعرہ محترمہ گرجا ویاس اورہندی کے مشہور ادیب وبھوتی نارائن رائے نے اس امر پر زور دیا کہ اردو کے اہل قلم کوسماج میں آرہی ان چنوتیوں کے مقابلے کے لیے دوسری زبانوں کے ادیبوں کے ساتھ ہم قدم ہوجانا چاہیے جو کسی صورت میں بھی اس ملک کی ظلمت پرست طاقتوں کو روکنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ انھوں نے تاریخِ عالم سے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ مصنف کا قلم انقلاب کے حصول کے لیے کیے جانے والے کسی بھی دوسرے طریقے سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ انجمن ترقی اردو (ہند) کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اطہر فاروقی نے اس موقع پر کہا کہ ہماری زندگی سے کتابوں کا غائب ہوجانا ہمیں تہذیبی طور پرکم مایہ کردے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ تہذیبی عناصر انسانی زندگی میں سب سے زیادہ طاقت ور رول ادا کرتے ہیں اور مذاہب بھی تہذیب ہی کا سہارا لے کر آگے بڑھتے ہیں اس لیے ہندستان کو تہذیبی طور پر کمزور کرنے کی بین الاقوامی کوششیں جو صارفیت کے ایجنڈے کا بھی اہم ترین حصہ ہیں ان کو صرف زیر کرنے کا سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ اسکول کے نصاب کی سطح پر ادب، لبرل سائنسز اور سوشل سائنس کو نصاب کا جزو لاینفک بنایا جائے۔ اطہر فاروقی کے اس ادعا کے بعد ہی موہن لال سوکھاڈیہ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر نے اس بات کا اعلان کیا کہ آئندہ برس سے ہونے والے اس فیسٹول میں دوسری زبانوں کے ادب اور سوشل سائنسز کے ڈسپلنDisclipine سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔اردو کے بزرگ ترین ادیب رتن سنگھ نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جن معاشروں میں ادب کے لیے جگہ نہیں ہوتی انھیں نیست و نابود ہوجانا چاہیے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہندستان میں اردو کے تخلیق کاروں میں نہ تو کوئی صف اول کا ادیب ہے اور نہ مستقبل میں اس کا کوئی امکان ہے کہ اردو میں لکھنے والے نئی نسل میں کوئی دوسرے درجے کا تخلیق کار بھی پیدا ہوگا۔ ان کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ اردو میں نئے لکھنے والوں کا مطالعہ بہت قلیل ہے اور ان کی تمام تر توجہ شہرت کے حصول پر ہے جو رتن سنگھ صاحب کے مطابق ادب کے گہر ے مطالعے کے بغیر کسی ادیب کا مقدر نہیں بن سکتی۔
اس موقع پر ’تہذیب الاخلاق‘ کے مدیر اور شعبہ اردو علی گڑھ میں پروفیسر صغیر افراہیم صاحب نے اعلان کیا کہ اس بین الاقوامی اردو لٹریچر فیسٹول کی کامیابی سے اتنے متاثر ہیں کہ وہ ’تہذیب الاخلاق‘ کا آئندہ شمارہ ’اودے پور انٹرنیشنل لیٹریچر فیسٹول ‘نمبر ہوگا۔ اس بین الاقوامی اردو لٹریچر فیسٹول کے اہتمام کا تمام تر کریڈٹ انجمن کی اودے پور شاخ کی صدر اور مشہورہ افسانہ نگار ڈاکٹر ثروت خان کو جاتا ہے جنھیں جئے پور لیٹریچر فیسٹول کو دیکھ کر یہ تحریک ملی تھی کہ اردو جیسی عظیم زبان کا لٹریچر فیسٹول بھی شاندار پیمانے پر منعقد ہونا چاہیے ۔ یہ ان کی ایک برس کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ اودے پور انٹرنیشنل لٹریچر فیسٹول غیر معمولی کامیابی سے ہمکنار ہوا اور اودے پور میں اردو ادب کے چالیس برس سے منقطع سلسلوں کو انجمن ترقی اردو (ہند) کی اودے پور شاخ کے ذریعے استوار کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔اس بین الاقوامی لٹریچر فیسٹول میں دنیا کے مختلف ملکوں ، ہندوستان کے مقتد ر اہل قلم کے کہکشاں حضرات نے شرکت کی جن میں قابل ذکر جو ادب کے مختلف النوع موضوعات پر اگلے دو دنوں میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا