English   /   Kannada   /   Nawayathi

پاکستان میں شدید زلزلہ ،52 افراد جاں بحق ،سیکڑوں زخمی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث لوگ خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق ریختر سکیل پر زلزلے کی شدت 8.1 محسوس کی گئی ہے۔تاہم امریکا کے جیالوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 7.5 بتائی ہے۔اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ، پشاور اور کوہاٹ میں زلزلے کے بعد موبائل سروس بند اور متعدد مکانات گر گئے ہیں۔ سرگودھا میں گورنمنٹ انبالہ اسکول کی دیوار گر گئی جس سے 10 افراد زخمی ہو گئے۔ میرپور آزاد کشمیر میں بھی کچے مکانات گرنے کی اطلاعات ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی زلزلے کے جھکے محسوس کیے گئے ہیں۔دہلی این سی آر سمیت شمالی بھارت، پاکستان اور افغانستان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے. کافی دیر تک یہ جھٹکے مسلسل محسوس ہوتے رہے. زلزلے سےاب تک کی معلومات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے بھارت میں راجستھان، اتر پردیش، جموں و کشمیر اور پنجاب میں محسوس کئے گئے.زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.7 ماپا گیا. زلزلے کا مرکز افغانستان کے هدوكش کی پہاڑیوں میں فیض آباد میں تھا. زلزلے کا مرکز زمین کے 200 کلومیٹر اندر تھا. فیض آباد پاکستان کے شہر پشاور سے تقریبا 250 کلومیٹر دور ہے.جیسے ہی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے دہلی این سی آر میں لوگ اپنے دفتروں سے نکل کر سڑکوں پر چلے آئے. ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ جھٹکے کافی تیز تھے. بلند بلڈگو میں زلزلے کے زیادہ تیز جھٹکے محسوس کئے گئے.
وزیر اعظم نریندر مودی نے زلزلے کے بعد بڑا اعلان کیا ہے. مودی نے کہا کہ انہوں نے زلزلے کے جائزے کے لئے حکم دے دیا ہے. جس کی مدد ہوگی بھارت افغانستان اور پاکستان کی مدد کے لئے تیار ہے.


قنوج میں فرقہ وارانہ تشدد، ایک کی موت

لکھنؤ ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) قنوج میں جمعرات کی دوپہر درگا مجسمے وسرجن سفر کے دوران مخصوص فرقہ کے ایک نوجوان پر رنگ پڑنے سے تشدد بھڑک گئی. فائرنگ میں دو افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کی علاج کے دوران موت ہو گئی. بھیڑ نے شہر کوتوالی پیٹنے کے ساتھ ساتھ دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی.قنوج میں درگا وسرجن سفر جب لایھن ترایا پہنچی تو چوڑی والی گلی کے رہائشی ایک نوجوان پر رنگ پڑ گیا. اس کے ساتھیوں نے سفر میں شامل ایک نوجوان کے ساتھ مار پیٹ کر دی. سفر میں شامل لوگوں کا کہنا ہے کہ دوسرے فرقے کے لوگ خواتین کے ساتھ فحش حرکتیں کر رہے تھے. مخالفت کی تو مار پیٹ کرنے لگے.کچھ لوگوں نے معاملہ ٹھنڈا کیا. اس کے بعد پولیس سفر کو جلدی جلدی آگے بڑھانے لگی. اس پر ہجوم نے شہر کوتوالی انچارج بھللن یادو کے ساتھ مار پیٹ کر دی. اسی دوران چوڑی والی گلی میں واقع مکان کے اوپر موجود کچھ نوجوانوں نے زیب سفر پر تابڑ توڑ فائرنگ شروع کر دی. جواب میں سفر میں شامل لوگوں نے پتھراؤ کیا.اس دوران مہیش کشواہا اور اپورو گپتا گولی لگنے سے زخمی ہو گئے. ہسپتال میں مہیش نے دم توڑ دیا. اس کے بعد حالات بگڑ گئی. جگہ جگہ دوروں روک دی گئیں. ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کرتے ہوئے کچھ دکانوں کے شٹر توڑنے کی کوشش کی اور پولیس کی بایو میں توڑ پھوڑ کی.پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار بھی چٹیل ہو گئے. لاؤ۔لشکر کے ساتھ پہنچے ایس پی کلا ندھی نیتھانی نے شوبھایاترا کو آگے بڑھوانے کی کوشش کی لیکن واقعہ کے خلاف تمام دوروں رکی رہیں. شہر میں رام لیلا اور بابا گوریشہر مندر میں آرتی ملتوی کر دی گئی ہے. شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو جیسا ماحول ہے.
آگرہ میں وسرجن کو گئے دو نوجوان ڈوب گئے
آگرہ ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)آگرہ میں کھدولی کے پوئیا گھاٹ پر ایک ہی خاندان کے خواتین اور نوجوان مجسمے وسرجن کے لئے گئے. جمنا میں اترے چار نوجوان نیرج، ومل، پردیپ اور ستیندر مجسمے کے ساتھ گہرے پانی میں ڈوبنے لگے.ومل کی ماں مینا اور نیرج کی ماں راجوتی نے اپنی ساڑی ان کی طرف پھینکی جسے پکڑ کر پردیپ اور ستیندر تو باہر آ گئے، پر لیکن نیرج اور ومل ڈوب گئے. غوطہ نہ ہونے سے مشتعل لوگوں نے ہاتھرس روڈ پر جام لگا دیا. کافی دیر بعد دونوں کی لاشیں برآمد ہو سکے.


کیرالہ: ہندوستان میں مذہبی رواداری کی مثال

نئی دہلی ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)تھریسور ضلع میں قدیم موزیری بندرگاہ کے نواح میں واقع ہندوستان کا پہلا گرجا گھر انڈیا میں عدم رواداری بھلے ہی بڑھ رہی ہو لیکن جنوبی ریاست کیرالہ میں آج بھی مذہبی اور ثقافتی تنوع کی قدیم روایت برقرار ہے۔یہاں جگہ جگہ مسجدیں، گرجا گھر اور سناگوگ نظر آتے ہیں، ایک دوسرے کے قریب، باہمی بقا کی ایک مثال۔یہ علاقہ ہزاروں سال سے سمندر کے راستے مسالوں کی تجارت کا اہم مرکز رہا ہے جس کی جھلک جگہ جگہ نظر آتی ہے۔بھارت میں عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے رجحان نے اتنی تشویش ناک شکل اختیار کر لی ہے کہ 40 سے زیادہ ممتاز ادیبوں نے ملک کے سرکردہ ادبی ادارے ’ساہیتہ اکیڈمی‘ کو اپنے اعزازات واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
لیکن اس کے برعکس کیرالہ میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کا جشن منایا جاتا ہے۔ وہاں ہندوؤں کی اکثریت ہے اور عیسائیوں اور مسلمانوں کی بھی بڑی آبادی ہے لیکن کبھی مذہبی تشدد کے واقعات پیش نہیں آتے۔
کوچین شہر کے بیچوں بیچ ہندو راجہ کے پرانے محل سے بالکل متصل ایک سناگوگ ہے جو 11ویں صدی میں تعمیر ہوا
وہ مالابار کا ہی خوبصورت ساحل تھا جہاں سے یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں نے صدیوں پہلے ہندوستان میں قدم رکھا تھا۔
تھریسور ضلعے میں قدیم موزیری بندرگاہ کے نواح میں ہندوستان کا پہلا گرجا گھر، سناگوگ (یہودیوں کی عبادت گاہ) اور پہلی مسجد واقع ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ تقریباً دو ہزار سال پہلے یہودی اور عیسائی مالابار پہنچے تھے۔ موزیری بندرگاہ کے قریب واقع سینٹ ٹامس گرجا گھر کے پادری فادر جوز فرینک کہتے ہیں کہ دور دراز سے آنے والوں کا مقامی لوگوں نے ہمیشہ کھلے دل سے استقبال کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ تمام بڑے مذاہب پہلے یہاں ہی کیوں آئے، تو پہلی بات یہ کہ یہاں بڑی بندرگاہ واقع ہونے کی وجہ سے آنا آسان تھا، اور اس لیے بھی کہ مقامی لوگوں نے کھلے دل سے ان کا استقبال کیا۔ یہ علاقہ ہزاروں سال سے کاروبار کا ایک بڑا مرکز تھا۔‘کوچین شہر کے بیچوں بیچ ہندو راجہ کے پرانے محل سے بالکل متصل ایک سناگوگ ہے۔ راجہ نے نہ صرف یہودیوں کا استقبال کیا بلکہ انھیں ’جیو ٹاؤن‘ بسانے کے لیے اپنے ہی محل کے بالکل برابر میں جگہ بھی دی۔یہاں پہلے عرب تاجر آئے، پھر یہودی اور عیسائی، اور پھر اسلام۔ نئی تہذیبیں بھی آئیں اور نئے نظریات بھی، لیکن مقامی مورخین کے مطابق طویل عرصے تک باہر کی دنیا کے ساتھ کاروباری تعلق کی وجہ سے معاشرے میں رواداری شاید اتنی رچ بس چکی تھی کہ کبھی تہذیبوں کا ٹکراؤ نہیں ہوا۔شمالی پراوور میں واقع سینٹ ٹامس چرچ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 52 عیسوی میں تعمیر ہوا تھا.کوچین کے سابق میئر کے جے سوہن کہتے ہیں کہ ’چونکہ یہ ایک ساحلی علاقہ ہے اس لیے یہاں دنیا بھر سے لوگ آتے رہے ہیں۔ کاروبار بڑھانے کے لیے ہمیشہ ان کا استقبال بھی کیا گیا۔ اس میں راجہ کا بھی فائدہ تھا، اس لیے انھوں نے بھی باہر سے آنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ یہاں سب کو اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کی آزادی تھی، اور اب لوگوں کو یہ بھی احساس ہے کہ وہ ایک دوسرے کیبغیر ترقی نہیں کر سکتے۔‘
کیرالہ ملک کی واحد ریاست ہے جہاں آج بھی مسلم لیگ ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور کانگریس ریاستی حکومت میں شامل ہے۔
مسلم لیگ کے رہنما محمد اشرف کہتے ہیں کہ ’مسلم لیگ مرکزی دھارے (مین سٹریم) کی پارٹی ہے، ہماری پارٹی کے نظریات اور پالیسیاں بالکل سیکیولر ہیں، ہم سب کے لیے کام کرتے ہیں اور اسی لیے ہماری مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، میں خود ایک ایسے حلقے سے کامیاب ہو تا ہوں جہاں مسلمان اکثریت میں نہیں ہیں۔‘کیرالہ کی اس خوبصورت روایت میں شاید باقی ملک کے لیے بھی ایک پیغام ہے۔


تین فیصدی لوگ ملک میں امن وامان نہیں قائم ہونے دیں گے:احسان الحق ملک 

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)پچھڑا سماج مہا سبھا نے کہا ہے کہ ملک میں امن و چین کے لئے رکاوٹ ہیں تین فیصدی لوگ یہ تین فیصدی لوگ اپنا رعب ودبدبہ قائم کرنے کے لئے ملک میں ہندو مسلم کے ساتھ ساتھ دلتوں وپچھڑوں کو آپس میں لڑواتے رہیں گے تاکہ ان بادشاہت قائم رہے۔یہ اقتدار کے لئے اگر پورے ملک میں آ گ لگانی ہے تو یہ آگ لگادیں گے ۔یہ جانکاری آج یہاں جاری ایک بیان میں پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے دی۔آج ملک کی یکجہتی ختم ہو رہی ہے۔اگر یہی حالت رہی توملک پھرغلامی کی زنجیروں میں جکڑ جائے گا یا ایک تقسیم کا درد اور برداشت کرے گا۔ملک نے یہ بھی بتایا کہ جب یہ تین فیصدی لوگ یوریشین سے بھاگ کربھارت آئے تھے تو انہوں نے راجہ مہاراجاؤں کے یہاں کسی طرح نوکری حاصل کرکے تخریب کاری کرنے لگے اور ایک چھل کرکے ان کی حکومت کا خاتمہ کر دیا اور اپنی حکومت سازی کر لی۔ملک میں جب انگریزوں کا قبضہ تھا اور پورا ملک انگریزوں کو یہاں سے نکالنے کے لئے جدو جہد کر رہا تھا اس وقت یہ لوگ انگریزوں کے پٹھو بنے ہوئے تھے اور ان سے معافی تک مانگی لیکن جب یہاں کے اصلی باشندوں نے انگریزوں کو نکال دیا تو پھر انہوں نے مکر وفریب کے ذریعہ اس ملک پر قبضہ کر لیا۔یہ بھارت میں رعب ودبدبہ قائم کرنے کے لئے اصلی باشندوں کے درمیان آکر طرح طرح کے ہتھکھنڈے اپنا کر اصلی باشندوں کو غلام ہی نہیں بلکہ در غلام بنا لیا۔آج یہاں کے اصلی باشندوں کا قتل عام سماجی بائیکاٹ عصمت دری ان کے گھروں کو جلوانا نہروں سے پانی نہ بھرنے دیناان کی عام بات ہو چکی ہے۔ملک نے یہ بھی بتایا کہ ملک سے جب انگریز گئے تو اقتدار انہیں کالے انگریزوں کو سونپ دی۔اور انگریزوں سے زیادہ ظلم یہ یہاں کے اصلی باشندوں پر کر رہے ہیں۔ا ن کی ظلم اور ناانصافی اتنی بڑھ چکی ہے کہ ملک کا اصلی باشندہ آج خوف اور دہشت کے سایہ میں جی رہا ہے۔ملک نے ملک کے اصلی باشندوں سے اپیل کی ہے کہ ان تین فیصدی لوگوں کے خلاف اپنے ملک کو بچانے کے لئے کھڑے ہوں کہیں یہ ملک پھر غلام نہ ہو جائے ۔


بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے ساتھ یونیسیف کا اشتراک

نئی دہلی،26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور یونیسیف نے آج دنیا کے سب سے محروم بچوں کی وکالت کرنے کے لیے ایک پانچ سالہ شراکت کا اعلان کیا۔ہر سال 5.9 ملین بچے علاج کئے جانے لائق بیماریوں سے اپنے پانچویں سالگرہ سے پہلے مر جاتے ہیں۔ ایک ارب سے آدھے سے زیادہ بچے انتہائی غربت میں رہتے ہیں اور 59لاکھ بچے ابتدائی تعلیم کی عمر میں اسکول نہیں جاپاتے۔ اس اشتراک کا مقصد ان چیلنجوں کے بارے میں بیداری بڑھانا اور کرکٹ سے محبت رکھنے والوں کو ان حالات سے جوجھ رہے بچوں کے بارے میں گفتگو کرنے کے لیے ابھارنا ہے۔
آئی سی سی ورلڈ کرکٹ کپ 2015بھارتیہ ٹیلی ویزن کی تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایونیٹ تھا جسے 635 ملین سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔ کرکٹ ایک مقبول کھیل ہے، یہ ساجھیداری آئی سی سی کے پلیٹ فارم کو بھارت اور دنیا کے دوسرے ممالک کی وکالت کے لیے استعمال کرے گی۔ بھارت میں اس کی ابتدا کھلے میں رفع حاجت کو روکنے سے کی جائے گی۔ یہاں کھلے میں ضروریات سے فارغ ہونے والوں کی تعداد بڑی ہے جو کہ 595ملین سے بھی زیادہ ہے۔ کمزور سینی ٹیشن ڈائریا کی بڑی وجہ ہے۔ جس سے 9فیصد یعنی 1.2 ملین پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہر سال بھارت میں موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ ساجھیداری بچوں اور نوجوانوں کو کھیل سے جڑنے کے لیے آمادہ کرے گی۔
آئی سی سی کے چیف ایکزکیٹیو ڈیوڈ رچرڈ نے کہا کہ بچوں کی صحت، تعلیم، غذائیت، حفاظت اور صفائی میں بہتری کی پہل میں سرمایہ کاری ہماری زندگی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ان اسکیموں کو بروئے کار لانے میں یونیسیف کے ساتھ کام کرنا فخر کی بات ہے۔ آئی سی سی اور یونیسیف مل کر بڑی کرکٹ کمیونٹی کو بچوں ونوعمروں کو بااختیار بنانے اور صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے لگایا جائے گا۔ خاص طور پر مختلف سماجی پروگراموں اور آئی سی سی کے آئند پانچ سالوں کے ایونیٹس میں۔ اس کے لیے کھلاڑیوں، کوچوں اور کرکٹ کی شخصیات کی بھی مدد لی جائے گی۔
ہماری نئی ساجھیداری بھوک، غریبی، صاف صفائی اور تعلیم کی کمی جیسے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بچوں کو روشنی دے گی اور کارروائی کے لیے بیدار کرے گی۔ یونیسیف کے ایکزیکیٹیو ڈائریکٹر اینتھی لیک نے کہا کہ ہم طاقت اور پہنچ کے لیے دنیا کے سب سے مقبول کھیلوں میں سے ایک کا استعمال کر رہے ہیں ’’بچوں کی زندگی اور مستقبل کے لیے‘‘۔


میلے میں رقص کے دوران دو فریق میں جھگڑا

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) بخشی کا تالا ب میں دسہرہ میلے کے دوران رقص کو لے کر کچھ شہزوروں نے ایک نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کر دی ۔ سنیچر کو راون کا پتلا نذر آتش کیا گیا تھا۔ دسہرہ میلے میں کانپور سے آئے فنکار نوٹنکی کی تشہیر کر رہے تھے تبھی رات دس بجے کے آس پاس رودہی گاوں باشندہ شیرو یادو کا ہردوہر پور باشندہ وشال سنگھ سے جھگڑا ہو گیا۔ کہاسنی میں مار پیٹ کی نوبت آگئی۔ اسی دوران وشال سنگھ کے رشتے دارسونو سنگھ ، ریشبھ وشواش اور شیو یندر سنگھ وہاں پہنچ گئے اور شیرو کو پیٹنا شروع کر دیا۔ اسی درمیان میلے کی لائٹ چلی گئی۔ جس پر کسی نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی ۔ جس سے وہاں افرا تفری مچ گئی۔ لائٹ کے آنے کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کر کے حالات کو قابو میں کیا۔ وہیں ایس او بخشی کا تالاب وجے شنکر نے زخمی شیرو کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا۔ پولیس نے شیرو کی تحریر پر ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا لیکن ۴۲ گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی۔


لٹیروں نے میلہ دیکھ کر لوٹ رہے نوجوانوں سے موٹر سائیکل لوٹی

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) بخشی کا تالاب میں سنیچر کی شب دسہرہ میلہ دیکھ کر گھر لوٹ رہے نوجوانوں سے طمنچے کے دم پر موٹر سائیکل لوٹ لی گئی ۔ واردات انجام دینے کے بعد ملزمین موقع سے فرار ہو گئے۔ سنیچر کو بخشی کا تالاب میں دسہرہ میلے کا اختتام تھا۔ سرک پور سریاں باشندہ سبھاش اور سنتو گاوں میں رہنے والے روی کمار کی موٹر سائیکل یوپی ۲۳ڈی ایل ۹۵۱۴ مانگ کر میلہ دیکھنے کیلئے گئے تھے۔ رات میں سبھاش اور سنتو گھر لوٹ رہے تھے جب وہ لوگ فوجی ڈھابے کے نزدیک ڈوائڈر پار کر رہے تھے تبھی دو نوجوان ان کے سامنے آکر کھڑے ہوگئے سبھاش اور سنتو کچھ سمجھ پاتے اس سے قبل ہی بدمعاشوں نے ان کے اوپر طمنچہ لگاتے ہوئے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی اس پر انہوں نے لٹیروں کی مخالفت کی تو بدمعاشوں نے مار پیٹ کرتے ہوئے موٹر سائیکل چھین لی اور لکھنؤ کی طرف بھاگ گئے۔ بدمعاشوں کے بھاگنے پر سنتو نے پولیس کو اطلاع دی۔ اطلاع ملنے پر مڑیاؤں اور بخشی کا تالا ب موقع پر پہنچی۔لیکن دونوں تھانوں کی پولیس کے درمیان سرحدی تنازعہ شروع ہو گیا۔
آخر میں اتوار کی صبح بخشی کا تالاب پولیس نے موٹر سائیکل مالک روی کی شکایت پر مقدمہ درج کرلیا۔دوسری جانب چنہٹ علاقے میں دکان سے گھرلوٹ رہے صراف سے لٹیروں نے طمنچے کے دم پر لوٹ کی واردات انجام دی۔ سونے کی چین ، انگوٹھی سمیت نقد روپئے لے کر بدمعاش فرار ہو گئے اطلاع پر پہنچی پولیس نے تفتیش شروع کی لیکن دیر رات تک بدمعاشوں کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ چنہٹ بازار کے رہنے والے چند کمار ورما کا بیٹا پنکج کمار ورما صراف ہے۔ اس کی امرائی گاوں میں پنکج جویلرس کے نام سے دکان ہے ۔ پنکج کے مطابق سنیچر کی شام تقریباً ۶ بجے وہ دکان بند کر کے گھر لوٹ رہا تھا۔ نوبستہ کلاں میں اندھا موڑ ہے جہاں اس نے موٹر سائیکل کی رفتار کم کر دی ۔ اسی دوران وہاں پہلے سے کھڑے تین بدمعاشوں نے دھکہ مار کر اسے موٹر سائیکل سے گرا دیا اس کے بعد پنکج پر پستول تان دی۔ اور اس سے انگوٹھی ، چین اور ایک ہزار روپئے لے کر فرار ہو گئے۔ بدمعاشوں کے بھاگ جانے کے بعد پنکج نے پولیس کو اطلاع دی موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کی لیکن وہ دیر رات تک بدمعاشوں کو نہیں پکڑ سکی تھی۔


موسم کے مزاج میں تبدیلی،صبح اور شام سردی کا احساس

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) اکتوبر ماہ میں سردی کا احساس شروع ہو گیا ہے۔ صبح اور شام ہلکی سردی نے خاص کر دیہی علاقوں میں اپنی آمد درج کرا دی ہے ۔ شہری علاقوں میں حالانکہ ابھی زیادہ سردی نہیں پڑ رہی ہے۔ لیکن دستک دے دی ہے۔ ریاست کے زیادہ تر علاقوں میں رات اور دن کے درجہ حرارت کے درمیان بڑھتا فرق بیماریوں کو دعوت دے رہا ہے۔ موسم محکمہ کے مطابق ریاست کے کئی علاقوں میں کم از کم درجہ حرارت معمول سے تین ڈگری تک نیچے چلا گیا ہے۔ جبکہ تپش برقرار رہنے سے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے ایک سے چار ڈگری تک زیادہ درج کیاجارہا ہے دن اور رات کے درجہ حرارت کے درمیان ۸۱ سے ۰۲ ڈگری سیلسیس تک کے فرق سے بخار اور کھانسی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ شیاما پرساد مکھرجی (سول اسپتال)بلرام پور اسپتال اور رام منوہر لوہیا اسپتال کے آؤٹ ڈور شعبہ میں بخار اور کھانسی کے مریض کافی تعداد میں آرہے ہیں۔ موسم محکمہ کے ترجمان نے بتایاکہ گزشتہ ۴۲ گھنٹے میں وارانسی ، الہٰ آباد ، جھانسی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا گیا۔ اس دوران باندہ ۷۳ء۲ڈگری سیلسیس درجہ حرارت کے ساتھ ریاست کا گرم ترین مقام رہا۔ جھانسی اور آگرہ کو چھوڑ کر ریاست کے تمام علاقوں میں رات کا درجہ حرارت معمول سے کم درج کیا گیا۔ رائے بریلی کے فرصت گنج میں رات کا درجہ حرارت ۴۱ء۸ ڈگری سیلسیس درج کیا گیا۔ جو پوری ریاست میں سب سے کم تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا