English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدھول میں دسہرہ جلوس کے موقع پر اقلیتوں پر حملے(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اشرار نے مدھول علاقہ میں اقلیتوں کے مکانات کو نشانہ بنایا اور ضعیف اشخاص پر بھی حملہ کیا جس میں پانچ افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔ اشرار نے اقلیتوں کی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی اس کے بعد علاقہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی ۔ مدھول علاقہ جو بھینسہ سے 15 کیلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے اور یہ علاقہ فرقہ وارانہ طور پر حساس ہے ۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ اشرار کی جانب سے سنگ باری اور حملہ کے بعد پولیس متاثرہ علاقہ میں تاخیر سے پہونچی جس کے سبب اشرار کے حوصلہ بلند ہوگئے اور اشتعال انگیز نعرے لگاکر اقلیتوں کو خوف زدہ کر رہے تھے ۔ پولیس نے اشرار کو منتشر کرنے لاٹھی چارج کیا ۔ عادل آباد سپرنٹنڈنٹ پولیس مسٹر ترون جوشی نے بتایا کہ وہ مدھول میں کیمپ کئے ہوئے ہیں اور حالات پر قابو پالیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بھینسہ اور مدھول میں جاری ماتا جلوس کے پیش نظر چوکسی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں پولیس گشت بڑھا دی گئی ہے ۔ عادل آباد کے واقعہ کے ریاست تلنگانہ کے تمام اضلاع بشمول حیدرآباد سٹی پولیس نے چوکسی اختیار کرلی ۔ دونوں شہروں میں بھی ماتا جلوس نکالے جانے کے پیش نظر تمام پولیس اسٹیشن کے انسپکٹران اور پٹرولنگ عملہ کو چوکس کردیا گیا ہے ۔ کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر مہیندر ریڈی نے آج رات حالات کا جائزہ لیا اور پولیس عہدیداروں کو چوکس رہنے کی ہدایت دی ۔


دسہرہ کے موقع پر تشدد، ایم پی ٹاؤن میں کرفیو

کھرگون (مدھیہ پردیش) ،24اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )دو فرقوں کے ارکان کے درمیان مدھیہ پردیش (ایم پی) کے کھرگون ٹاؤن میں دسہرہ کے موقع پر جھڑپیں شروع ہوگئیں جس کی وجہ سے پولیس کو فسادیوں پر لاٹھی چارج کرنا پڑا اور آنسو گیس بھی استعمال کی گئی تاکہ صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔ بعد ازاں غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ کردیا گیا۔ چار افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 100 افراد کو تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ۔ یہ واقعہ کل رات پیش آیا جبکہ ایک مخصوص فرقہ کے افراد کثیر تعداد میں دسہرہ تقاریب میں شرکت کے بعد اپنے گھر واپس ہورہے تھے۔ مبینہ طورپر اچانک دوسرے فرقہ کے افراد نے ان پر بعض مقامات پر سنگباری کی جو تقریباً بیک وقت کی گئی۔ اس کے بعد دونوں فرقوں کے افراد میں دوبدو جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ تشدد پھیلنے پر ضلع کلکٹر نیرج دوبے نے کل رات دیر گئے غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ کردیا۔صیانتی فورسس کی مزید جمیعت پڑوسی ضلع سے طلب کر کے شہر میں تعینات کردی گئی تاکہ صورتحال پر قابو پایا جاسکے ۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کی جاسکے۔ ایک مہم ان کی گرفتاری کیلئے شروع کی گئی ہے۔ زخمیوں کو دواخانے میں شریک کیا گیا ۔ کلکٹر نے کہا کہ تلاشی مہم کے دوران پتھروں ، تلواروں اور پٹرول بمبوں کا ذخیرہ متاثرہ علاقہ کے کئی افراد کی قیامگاہوں سے ضبط کیا گیا۔


دائیں بازو کی ڈھٹائی، اب دلت مصنف پر حملہ

مخالف ہندو تحریریں موقوف نہ کرنے پر انگلیاں کاٹ دینے کی دھمکی، 23 سالہ پرساد کا بیان

بنگلورو: 24اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )بڑھتی عدم رواداری  پر مصنفین کی جانب سے جاری ملک گیر احتجاجوں کے درمیان ایک نوجوان دلت جہدکار اور مصنف کو مبینہ طور پر بعض نامعلوم اشخاص نے حملے کا نشانہ بنایا، جن کے بارے میں انھیں دائیں بازو کے کارکنان ہونے کا شبہ ہے۔ یہ حملہ وسطی کرناٹک میں مبینہ طور پر دلت مصنف کی مخالف ہندو  تحریروں پر کیا گیا اور انھیں متنبہ کیا گیا کہ اگر وہ اپنی روش ترک نہ کرے تو ان کی انگلیاں کاٹ دی جائیں گی۔ 23 سالہ طالب علم اور ذات پات کے نظام کے خلاف رائے ظاہر کرنے والی کتاب  اوڈالا کیچو  کے مصنف ہوچانگی پرساد نے الزام عائد کیا کہ انھیں چہارشنبہ کو داونگیری میں زدوکوب کیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ ہندومت کے خلاف لکھنے پر ان کی انگلیاں کاٹ دی جائیں گی۔ پرساد نے نیوز ایجنسی  پی ٹی آئی  کو بتایا:   رات دیر گئے آٹھ تا نو افراد کا گروپ ایس سی؍ ایس ٹی ہاسٹل آیا جہاں وہ رہتے ہیں اور مجھ سے کہا کہ میری ماں کی طبیعت ناساز ہے۔ میں پریشان ہوکر اُن کے ساتھ چلنے لگا۔ وہ مجھے کسی مقام پر لے گئےاور مجھے دھمکانا اور مارپیٹ کرنا شروع کردیا کہ میں  ہندوازم  اور  کاسٹ سسٹم کے خلاف لکھتا ہوں۔  جرنلزم کے اسٹوڈنٹ پرساد نے الزام لگایا،  انھوں نے میرے چہرہ پر  کم کم بھی لگا دیا اور میری تحریروں پر میری انگلیاں کاٹ دینے کی دھمکی دی۔ پرساد نے کہا کہ اسے اس حملے میں بعض معمولی زخم آئے، نیز یہ کہ  ان لوگوں (حملہ آوروں) نے کہا، میں دلت پیدا ہوا، جس کی وجہ میرے گناہ ہیں جو مجھ سے پچھلے جنم میں ہوئے ۔ یہ پوچھنے پر آیا وہ لوگوں کا کوئی مخصوص گروپ سے تعلق ہے، پرساد نے کہا، ان لوگوں کے الفاظ سے یہ لگ بھگ واضح ہوگیا کہ وہ دائیں بازو کے کسی گروپ سے ہیں لیکن مجھے مکمل یقین نہیں۔ اس ضمن میں ایک کیس آر ایم سی یارڈ پولیس اسٹیشن میں نامعلوم اشخاص کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ مشتبہ ملزمین کے متلاشی ہیں۔ انکوائری سے وابستہ ایک پولیس عہدہ دار نے کہا کہ پرساد نے گزشتہ روز شکایت درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آٹھ تا دس اشخاص نے اُس پر حملہ کیا اور اس کے قتل کی کوشش کی۔ یہ کیس تعزیرات ہند کی مختلف دفعات بشمول 307 کے علاوہ قانون انسداد مظالم بہ متعلق ایس سی ؍ ایس ٹی کے تحت بھی درج ہوا ہے۔


دلتوں سے متعلق متنازعہ ریمارک سے وی کے سنگھ کی گھٹیا ذہنیت آشکار

مرکزی کابینہ سے فی الفور برطرفی اور جیل بھیج دینے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کا مطالبہ

لکھنؤ۔24اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی نے آج فرید آباد میں دلتوں کی ہلاکت پر متنازعہ ریمارک کرنے والے مرکزی وزیر وی کے سنگھ کی فی الفور برطرفی اور انہیں جیل بھیج دینے کا مطالبہ کیا اور انہیں ایک حقیر اور پسماندہ ذہنیت کا آدمی قرار دیا۔ مایاوتی نے آج یہاں عجلت میں طلب کردہ ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جنہوں نے کہا تھا کہ اگر کوئی کتے پر پتھر مارتا ہے تو حکومت ذمہ دار نہیں ہوسکتی۔ بی ایس پی ربراہ نے کہا کہ یہ متنازعہ ریمارک ملک بھر میں دلتوں کی عزت اور وقار کے خلاف ہے، ہماری پارٹی نہ صرف اس کی مذمت کرتی ہے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس طرح کی گھٹیا ذہنیت اور حقیر آدمی کو کابینہ سے فی الفور برطرف کرتے ہوئے جیل بھیج دیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر نریندر مودی ایسا نہیں کریں گے تو یہ تصور کیا جائے گا کہ دلتوں کی عزت اور وقار سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے اور امبیڈکر کی یادگار کی تعمیر کے حالیہ اعلان کا مقصد دلتوں کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔ سابق چیف منسٹر اتر پردیش نے یہ الزام عائد کیا کہ ہریانہ میں بی جے پی حکومت دلتوں کی حفاطت میں ناکام اور بے حس ہوگئی ہے اور فریدآباد میں 2دلت بچوں کو زندہ جلادینے کے واقعہ کو شرمناک قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی صدمہ انگیز ہے کیونکہ پولیس کی موجودگی میں یہ انجام دیا گیا ہے۔ مایاوتی نے بتایا کہ ایک طرف نریندر مودی ڈاکٹر امبیڈکر کے احترام اور اعزاز کی بات کرتے ہیں دوسری طرف امبیڈکر کے پرستاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں حقیر مفادات کیلئے امبیڈکر کا نام استعمال کررہی ہیں اور دلتوں کی حفاظت میں ناکامی پر چیف منسٹر ہریانہ سے استعفی کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ ملزمین کے خلاف حکومت ہریانہ کو سخت کارروائی کرنا چاہیئے۔ محض پولیس ملازمین کی معطلی سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا بلکہ قصور واروں کو جیل بھیج دیا جائے۔ انہوں نے مذکورہ واقعہ کے بعد فرید آباد کا دورہ کرنے والے مختلف لیڈروں بالخصوص کانگریس قائد راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر یانہ میں جب کانگریس برسراقتدار تھی اسوقت بھی اس طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا لیکن اب مرکز اور ہریانہ میں اقتدار سے محروم ہوجانے کے بعد کانگریس یوراج مگرمچھ کے آنسو بہارہے ہیں جبکہ حکمرانی کے وقت وہ کمبھ کرن کی طرح گہری نیند میں تھے۔ بی ایس پی لیڈر نے کہا کہ جب کانگریس اقتدار میں تھی تو بی جے پی ڈرامہ کررہی تھی اور اب بی جے پی برسراقتدار ہے تو کانگریس ڈرامہ کررہی ہے جس کی سزا انہیں بہار کے انتخابات میں بھگتنی پڑے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دادری واقعہ کے ذمہ دار افراد کھلے عام بیانات دے رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخابات میں سیاسی مفادات حاصل کرنے کیلئے ہندوؤں اور مسلمانوں میں خلیج پیدا کرنے بی جے پی اور سماجوادی پارٹی آپس میں متحد ہوگئے ہیں۔


"کہو ظل الہی سے" ... منوور ایوارڈ واپس لینے آیا ہے ..

24اکتوبر(فکروخبر/یاور الرحمن ) اردو دنیا کے مشہور شاعر منور رانا نے جس طرح جذباتی ہو کر اپنا ایوارڈ اور ایک لاکھ کا چیک ایک ہندی نیوز چینل کی طرف سے حکومت کو لوٹایا تھا اس سے وہ اپنے مداحوں میں یکایک ہیرو بن گئے تھے اور سوشل مڈيا پر ان کی تعریفوں کا ایک سیلاب امڈ پڑا تھا، مگر جیسے ہی انہوں نے پلٹی مارا اور جس حکومت سے وہ ناراضگی کا دکھڑا سنا رہے تھے اسی کی تعریف میں وہ ایسا رطب اللسان ہو گئی کہ مداحوں کا سینہ چھلنی ہو گیا . اب بیچارے سیدھے سادھے مداح کیا جانیں کہ ایک شاعر کے قول و فعل کا مطلب کیا ہوتا ہے ۔ ایک شاعر کب کسی کو گالی دے دے اور کب کسی کے قدموں میں گر جائے، کب کسی کو مسیحا ثابت کردے اور کب کسی انسان کو آدم خور بنا دے، کہا نہیں جا سکتا I یہ وہی منوور رانا ہیں جنہوں نے کبھی یوں کہا تھا، وزارت کے لئے ہم دوستوں کا ساتھ مت چھوڑو ادھر اقبال آتا ہے، ادھر اقبال جاتا ہے مناسب ہے کہ پہلے تم بھی آدم خور بن جاؤ کہیں پارلیمنٹ میں کھانے کوئی چاول دال جاتا ہے اور پھر یہ بھی اعلان سن ليجيے بدن کا کوئی بھی حصہ خرید سکتے ہو میں اپنے جسم کو بازارکرنے والا ہوں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ منوررانا سماج وادی پارٹی سے راجیہ سبھا سیٹ کا مطالبہ کر رہے تھے، نہیں ملا تو ناراض ہو کر انہوں نے پہلے اتر پردیش اکیڈمی سے استعفی دیا پھر حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایوارڈ واپسی کا ڈرامہ رچ دیا، پھر پلٹی مارا اور ایوارڈ 'گھر واپسی "کا ایک دوسرا بڑا سین کرئیٹ کر دیا I بڑے بڑے ادیبوں کی طرف سے ایوارڈ کی واپسی کی جو لہر چلی ہے وہ مصنفین اور ادیبوں کی اپنی چس کا معاملہ ہے I منور رانا اگر ایسا نہیں کرتے تو کوئی ان سے پوچھنے نہیں جاتا، مگر نیوز چینل پر ان کی جذباتیت کو دیکھ کر بہت سے لوگوں کو لگا کہ اس میں کچھ بناوٹ ضرور ہے ۔ پھر بھی ان کے مداحوں نے انہیں خوشی کی نگاہ سے دیکھا اور ان کی 'جذبات' کو سراهنے کی کوشش کی، مگر اچانک ان کے 'جذبات کی گھر واپسی' نے ان کا دل توڑ دیا ۔ مودی ہمارے ملک کے وزیر اعظم ہیں، ان کا احترام ہر کسی کو کرنا ہی چاہیے مگر منوور نے جس قسم کی بات کہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے کسی لالچ نے ان کے کمزور پاؤں کو جكڑ لیا ہے۔ ایک خواہش کے لئے کیا کیا بکا مت پچھيے مختصر یہ ہے کہ چادر ریشمی مہنگی پڑی

بہ شکریہ ناگرک درپن ڈاٹ کام - 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا