English   /   Kannada   /   Nawayathi

مولانامقصودعمران کے ذریعہ ’’غلط فہمیاں‘‘ کتاب کے کنڑا ترجمہ کا اجراء(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

سلام سنٹر کا یہ خوبصورت پویلین جو اس مرتبہ ’’غلط فہمیوں کو دورکریں‘‘ اس موضوع کے تحت سجایا گیا ہے۔ بنگلور بک فیسٹول کا ایک اہم حصہ ہے۔ کتابوں کا یہ میلہ جو پیالس گراؤنڈ پر جاری ہے بروز اتوار تک صبح 10سے شام 8بجے تک کھلا رہے گا۔ہر سال ’’قرآن سب کیلئے‘‘ کے عنوان کے تحت سلام سنٹر کا پویلین ہواکرتا تھا لیکن اس بار غلط فہمیوں کے ازالہ پر تحریرکردہ کتاب ’’غلط فہمیاں‘‘ کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے جناب سیدحامدمحسن نے کہا کہ گذشتہ چند مہینوں سے میڈیا میں جس طرح کے حالات و واقعات کو پیش کیا جارہا ہے وہ اس بات کو ظاہر کررہے ہیں کہ ملک میں رواداری کا ماحول بڑی تیزی کے ساتھ کم ہوتا جارہا ہے۔مذاہب انسان کی جبلت میں موجود مثبت روّیوں اور اخلاقیات کو ابھارتا ہے۔ لیکن افسوس کہ اس کے برخلاف شدت پسندی اور عدم رواداری بڑی تیزی کے ساتھ سماج میں پھیلائی جارہی ہے۔ اس منفی رجحان کا مقابلہ غلط فہمیوں کے ازالہ سے ہی ممکن ہے۔ اس کے لئے ہم نے بہت ہی ریسرچ کے ذریعہ کتاب ترتیب دی ہے۔ اس کتاب میں غیرمسلم ذہن میں پیدا ہونے والے مختلف سوالات کے جوابات مدلل و اطمینان بخش دیئے ہیں۔ الحمدللہ اس کے تراجم مختلف زبانوں میں ہوئے ہیں۔ یوں تو کنڑا زبان کا ترجمہ ہم نے بہت پہلے کردیاتھا اور اس کے نسخہ تقسیم بھی کررہے تھے۔ لیکن اس کا باضابطہ اجراء آج ایک سادہ تقریب میں یہاں مولانا مقصود عمران صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
مولانانے کتاب کو ریلیز کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام امن سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ حضرت آدمؑ سے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم تک جتنے بھی نبی آئے ہیں سبھوں نے انسانیت کی فلاح کے لئے کام کیا ہے۔ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین کا دور بھی عدل وانصاف کا دور تھا اور وہ عدل وانصاف کا بہترین نمونہ چھوڑگئے۔ جیسا جیسا زمانہ گزرتا گیا اسلام کے متعلق غلط فہمیاں کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رہا۔ انسانوں کا ناحق قتل وخون ہوتا رہا، قرآن کی یہ تعلیم ہے کہ اگر کوئی ناحق انسان کو قتل کرتا ہے تو گویا پوری انسانیت کو قتل کرتا ہے۔ اور اگر کوئی ایک انسان کو بچاتا ہے تو گویا وہ ساری انسانیت کو بچاتا ہے۔جناب سیدحامدمحسن نے قارئین سے گذارش کی ہے کہ وہ بھی اس میلہ میں حاضری دیں اور اپنے غیرمسلم دوستوں کو سلام سنٹر کے پویلین جانے کا مشورہ دیں۔


ڈاکٹرذاکر حسین کی بیٹی سعیدہ خورشید کا اانتقال

نئی دہلی ۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) ہندوستان کے سابق انجہانی صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کی بیٹی سعیدہ خورشید صبح (بدھ) تین بجے ان کی رہائش گاہ جامعہ نگر میں ا انتقال کرگئیں . معلومات کے مطابق 85 سالہ سعیدہ خورشید گزشتہ کافی عرصے سے علیل تھیں اور جس وقت ان کا انتقال ہوا وہ اپنے گھر میں ہی تھی. معلوم ہو کہ کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید سیدہ خورشید کے ہی ا کلوتے بیٹے ہیں. اس کے علاوہ ان کے خاندان میں ان کی تین بیٹیاں انجم خورشید، ریحانہ خورشید اور نیلوفر خورشید ہے سلمان خورشید ان سب میں سب سے چھوٹا ہے. نماز جنازہ ظہر کے بعد بٹلہ ہاؤس واقع قبرستان میں دوپہر تقریبا دو بجے سپرد اے خاک کیا گیا. اس موقع پر سیاسی شخصیات کے علاوہ وکیل برادری اور جامعہ کے اساتذہ کے ساتھ ساتھ اسٹوڈنٹس بھی بڑی تعداد میں موجود تھے. ایل جے پی لیڈر عبدالخالق نے اس موقع پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ واقعی ایک اچھی نیک دل خاتون تھی اور ان کے والد اور ان میں بہت ساری باتیں یکساں تھیں ان ا انتقال سے بڑا دکھ پہنچا مکر مشیت الہی میں انسان کا کوئی چارہ نہیں ہے. جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خورشید خاندان کا جامعہ کے لئے ایک بڑا تعاون رہا ہے ان کی موت کی خبر سن کر کافی دکھ ہوا. جامعہ برادری غم کے اس موقع پر خورشید خاندان کے ساتھ ہے. اس موقع پر دیگر مشہور شخصیات میں، محمد ادیب، م افضل، کمال فاروقی، عمران قدوائی، پروفیسر اختر الواسع الحق، پروفیسر مجتبی خان اور وکلائاور جامعہ ٹیچرس کے ساتھ ساتھ عوام بھی بڑی تعداد میں موجود رہے۔


دلت بچوں کا زندہ جلایا جانا قابل مذمت،

ہریانہ حکومت متاثرہ خاندان کو فوری طور پر انصاف فراہم کرے۔ ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی ۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے قومی دارالحکومت کے قریب واقع فرید آباد میں ایک دلت خاندان کے گھر کو آگ لگانے کی وجہ سے ہوئے 2 معصوم بچیوں کی آگ میں جل کر ہوئی اموات پرگہرے رنج و غم کا اظہا رکیا ہے اور اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مبینہ طور پر ذات کی بنیاد پر ایک طویل عرصے سے ہورہے جھگڑے کے ردعمل میں راجپوت طبقے کے کچھ مردوں نے یہ لرزہ خیز جرم کیا ہے ۔پارٹی نے کہا ہے کہ یہ سانحہ نہ صرف بدقسمتی کی بات ہے بلکہ ملک کے لیے شرم کی بات ہے۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک،پریشان کن اور خوفناک واقعہ ہے، انہوں نے ہریانہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کے خاندان کو حکومت کی طرف سے فوری طور پر انصاف فراہم کرنے کے اقدامات کرنا چاہئے۔ ہریانہ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر اس جرم کا ارتکاب کرنے والے مجرموں کو عبرتناک سزا دینا چاہئے اور فاسٹ ٹریک عدالت میں مقدمہ چلا کر اس طرح کی نفرت پر مبنی جرم کرنے والے خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دیا جانا چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو مکمل طور پر روک لگایا جاسکے۔ اس کے علاوہ فوری طور پر متاثرین کو کسی بھی تعصب کے بغیرتحفظ اور بلا تاخیر معاوضہ فراہم کیا جانا ضروری ہے۔ الیاس محمد تمبے نے مزید کہا ہے کہ جب سے نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے کی بی جے پی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے ملک میں خوفناک واقعات اور قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ ان واقعات پر روک لگانا ضروری ہے۔ ایسا لگتا ہے عدم برداشت بھارت کا ایک علامت بن گیا ہے۔ اگر جمہوریت کو قائم و دائم رکھنا ہے تو تمام ہندوستانیوں کو ایک دوسرے کے طریقوں کو قبول کرنا چاہئے اور بی جے پی کی جانب سے ظالمانہ اور انتہاپسندنظریات کا جو پروپگینڈہ کیا جارہا ہے اس کو ختم کیا جانا چاہئے۔ "ہم بھارت کے شہریوں کو طاقت کے حصول اور سیاسی مفادات کے لیے ذات اور مذہب کی بنیاد پر ہمیشہ سے استحصال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر کب ہم ان انتہا پسند عناصر کو ناکام کرنے کے لیے جد وجہد اور عزم کا ارادہ کریں گے ؟۔ جب تک ہم بھارت سے وحشیانہ ذات پات کے نظام کو ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کریں گے تب تک ہم صحیح معنوں میں اپنے آپ کو بھارتی نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر یانہ کے وزیر اعلی کھڑ حکومت کرنے کی بجائے مسلمانوں کو صلا ح دے رہیں کہ وہ کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارت میں گائے کو انسانوں سے زیادہ اہمیت دیا جارہا ہے۔ یہ ایک المیہ اورنہایت شرم کی بات ہے۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں ہماری ملک کی پالیسیوں کے تعلق سے دنیا بھر میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگر بھارت میں اس طرح کے واقعات بند نہیں ہوئے تو ہمارا ملک عالمی جمہوری پوزیشن کھوسکتا ہے۔ الیاس محمد تمبے نے کہا کہ بھارت کے آئین میں سب کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے مذہب پر چلنے اور تبلیغ کرے۔ یہی ہمارے ملک کی جمہوری شناخت ہے۔ تاہم ، کچھ شر پسند عناصر مذموم ارادوں کے ساتھ ہمارے ملک کے آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ہمارے سیکولر ملک کو ایک ہندو راشٹرا میں تبدیل کیا جاسکے۔ تمام سیکولر سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ اس خطرے کو بھانپ کر اپنے اختلافات کو پرے رکھ کر ایک ہوجائیں تاکہ ہندوتوا پریوار کے شر انگیز منصوبوں کو ناکام کیا جاسکے۔ 


دہلی پولیس کے کمشنر مسٹر بھیم سین بسی جی کو فوری طور پر ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔۔عام آدمی پارٹی

شاہنواز کے قتل کے معاملے میں ہائی کورٹ کے جسٹس ہوئے جذباتی، دہلی پولیس کو بری طرح روندا

نئی دہلی۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)ایک طرف جہاں دہلی پولیس کمشنر دہلی کے عوام کو اخلاقی تعلیم دینے کے لئے دہلی حکومت کو مشورہ دیتے ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ان سے ان کے اپنے محکمے کی اخلاقیات سنبھل نہیں پا رہی ہے. حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ نے 34 سالہ شاہنواز چودھری کے قتل کے معاملے میں بڑے سخت لہجے میں دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے، اس معاملے میں ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران خود جسٹس سدھارتھ مردل اتنے جذباتی ہو گئے کہ انہوں نے دہلی پولیس کو بڑے سخت لہجے میں حکم دیا کہ جلد سے جلد اگلی تاریخ سے پہلے ایس آئی ٹی کی اسٹیٹس رپورٹ کورٹ سونپے. اس معاملے پر عام آدمی پارٹی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دہلی سیکرٹری سوربھ بھاردواج نے کہا کہ 'پولیس شاہنواز کے اہل خانہ کو مسلسل دھمکا رہی ہے اور پولیس نے قتل کے اس معاملے کی درج رپورٹ میں مضبوط پولیس اہلکاروں کے نام کی جگہ نامعلوم افراد کا ذکر کیا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ شاہنواز کی بے رحمی سے پٹائی دہلی پولیس اہلکاروں نے ہی کی تھی، یہی نہیں پولیس نے رپورٹ سے اس سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی ہٹا دیا ہے جس میں یہ واضح نظر آ رہا تھا کہ کتنی بربریت سے پولیس اہلکاروں نے شاہنواز کو پیٹا تھا 'ہائی کورٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ایس آئی ٹی کو مندرجہ ذیل ہدایات جاری ہیں۔

1ایس ائی ٹی اس معاملے سے منسلک علاقے اور متعلق پولیس اسٹیشن کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور تمام ثبوتوں کو اکٹھا کر اپنے پاس محفوظ رکھے اور انکوائری میں شامل کرے.
2. اس کیس کے متعلق علاقے میں موقع واردات پر عوام کی طرف سے فون پر کی گئی ویڈیو ریکارڈنگ کو پولیس جلد سے جلد اپنے قبضے میں لے اور اپنے پاس ثبوت کے طور پر محفوظ رکھے اور انکوائری میں شامل کرے.
3. اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی کو یہ ہدایات بھی دیا ہے کہ واردات کے دن اس علاقے کے پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی رسٹر اور ان پولیس اہلکاروں کی معلومات اسٹیٹس رپورٹ میں داخل جو اس دن ڈیوٹی پر تھے اور جن کی حراست میں شاہنواز موجود تھا .
اس معاملے کے حقائق اور ہائی کورٹ کے اس سخت لہجے اور ہدایات سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ دہلی پولیس خود ایک ایسے مجرم گروہ میں تبدیل ہو چکی ہے جو عوام کی خدمت کرنے کہ بجائے ان پر ظلم کرنے پر آمادہ ہے. عام آدمی پارٹی کے دہلی سیکرٹری سوربھ بھاردواج نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہنواز کے قتل کے معاملے میں دہلی پولیس کے کام کاج اور اس رول پر دہلی ہائی کورٹ کی سخت تبصرے اور ہدایات کے بعد یہ صاف ہو جاتا ہے کہ دہلی پولیس اس معاملے میں اصل مجرم ثابت ہو سکتی ہے اسی لئے ایسی وحشیانہ پولیس کے کمشنر کو ان کے عہدے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، عام آدمی پارٹی مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ دہلی پولیس کے کمشنر مسٹر بھیم سین بسی جی کو فوری طور پر ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے '


فر قہ پرستی ملک کی سا لمیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ،بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔

بندوق سے نہ گولی سے بات بنے گی بولی سے،ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات لازمی ۔۔وزیر اعلیٰ

سرینگر۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) فرقہ پرستی کو ملک کی سالمیت کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلی نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ’’نہ بندوق سے نہ گولی سے بات بنے گی بولی سے ‘‘ بھارت کو اگر عظیم طاقت بن کر ابھر نا ہے تو ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات لازمی ہے۔ دوست بدل سکتے ہیں ہمسایہ نہیں۔بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں جمہوریت کی جڑیں مضبوط مستحکم ہے اور پاکستان کو ابھی بھی ایک جمہوری حکومت کی تلاش ہے۔ مر حوم شیخ محمد عبداللہ نے ریاست کے مستقبل کے حوالے سے جو کارہائے نمایا انجام دئے ہیں انہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔جموں وکشمیر پولیس نے ریاست میں امن بحال کر نے ،حالات کو بہتر بنانے اور ملٹنسی کا خاتمہ کر نے کیلئے جو کارہائے نما یا انجام دئے ہیں انہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔جن جوانوں نے ریاست میں امن قائم کر نے کیلئے اپنی جانیں نچھاور کی ہیں،انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی قر بانیوں کا ہم معاوضہ اد انہیں کر سکتے ۔ نمائندے کے مطابق پولیس شہید دن کے مو قعے پر زیون سرینگر میں منعقد کی گئی ایک تقریب پر تقریر کر تے ہوئے ریاست کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے گذشتہ 28برسوں کے دوران مارے گئے پولیس جوانوں کو خراج عقیدت اد ا کر تے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کا ریاست جموں و کشمیر کے لوگو معاوضہ اد انہیں کر سکتے ہیں اور ریاست جموں وکشمیر میں امن قائم کر نے ،حالات کو بہتر بنانے ،لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ملٹنسی کا خاتمہ کر نے کیلئے جن پولیس جوانوں نے اپنی جانیں نچھاور کی ہیں ان کی قر بانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جا ئے گا۔ وزیر اعلی نے اپنے خطاب کے دوران ریاست میں بہتر حالات قائم ہو نے کا اعتراف کر تے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے اس ضمن میں جو خد مات انجام دی ہے انہیں سنہری حرفوں سے لکھا جائے گا۔وزیر اعلی نے فر قہ پرستی کو نا سور قرار دیتے ہوئے کہا کہ فر قہ پرستی ملک کی سالمیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے ملک میں حالیہ دنوں پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ بھارت مختلف مذاہب ماننے والے لوگوں کا ملک ہیں جہاں بھائی چارے، اخوت اور برادری کی جڑیں مضبوط مستحکم ہے تاہم کئی عناصر ملک میں عدم استحکام پھیلانے ،خون خرابہ کر نے ،فرقہ پرستی کو فروغ دینے کی کاروائیاں انجام دے کر ملک کے لوگوں پر مسلط ہو نا چاہتے ہیں تاہم ایسے عناصر کے منصوبوں کو خاک میں ملایا جا سکتا ہے ۔وزیر اعلی نے بھارت کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں فرقہ پرستوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور اگر بھارت کو دنیا میں عظیم طاقت بن کر ابھر نا ہے تو ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات لازمی ہے۔وزیر اعلیٰ نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے الفاظ کو دہراتے ہوئے کہا ’’کہ دوست بدلائے جاسکتے ہیں ہمسایہ نہیں ‘‘ لہٰذ بھارت کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر ن ے کیلئے پہل کر نی ہو گی ۔وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب کے دوران جموں و کشمیر پولیس کے مارے گئے جوانوں کو خراج عقید ت اد ا کر تے ہوئے کہا کہ 1947سے لے اب تک ریاست جموں و کشمیر نے کافی نشیب و فراز دیکھے ہیں ،تاہم شخصی راج سے چھٹکار ا ملنے کے بعد مر حوم شیخ محمد عبداللہ نے ریاست جمو ں و کشمیر کے لوگوں کیلئے ایک بہتر مستقبل کیلئے جو راہ اپنائی ہے اس سے یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ ان کا فیصلہ صداقت پر مبنی تھا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیرکے لوگوں نے دو قومی نظریہ کو تب مسترد کر دیا جب بر صغیر میں آگ و آہن کا کھیل کھیلا جا رہاتھا،اور شیر کشمیر نے جوراہ اپنائی وہ ریاست کے لوگوں کے مفاد میں تھی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی آر نہیں کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ جنوبی ایشیاء کے قد آور لیڈروں میں سے ایک تھے جن کا ابھی بھی کوئی ثانی نہیں ۔ اس مو قعے پر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر کے راجندر نے مارے گئے پولیس جوانوں کو خراج عقیدت ادا کر تے ہوئے کہا کہ ریاست میں ملٹنسی کا مقابلہ کر نے کیلئے جموں وکشمیر پولیس خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے خدمات انجام دے رہی ہے۔ اور امن قائم کر نے،لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے 24گھنٹے متحرک رہتی ہے۔دور جدید کے چیلنجوں کا مقابلہ کر نے کیلئے پولیس کی صلاحیتوں کو اجاگر کر تے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ امن و قانون کو بنائے رکھنے ،لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ دی جائے گی۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ سال 2014-15کے دوران عسکریت پسندوں سے نمٹتے وقت 437جوان مارے گئے ہیں ۔جن میں جموں وکشمیر پولیس کے 24جوان بھی شامل ہیں۔


اکھلیش نے شہید پولیس اہلکاروں کو پیش کی خراج عقیدت

لکھنؤ۔21 اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں دارالحکومت لکھنؤ واقع پولیس لائن میں بدھ کو شہید پولیس میموریل ڈے منایا گیا جس میں وزیر اعلی اکھلیش یادو نے شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کی. وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ شہیدوں کے خاندان کی مدد کے لئے ریاستی حکومت ضروری قدم اٹھائے گی. اکھلیش نے شہید کے خاندان کو دی جانے والی اقتصادی مدد کے لیے 10 لاکھ روپیہ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپیہ کرنے کا اعلان کیا. انہوں نے کہا، '' پولیس اہلکاروں کے لئے عمارتوں کی تعمیر کریں گے اور اس کے لئے 800 کروڑ روپیہ کی لاگت سے شاندار عمارتیں بنائی جائیں گی. '' اکھلیش نے کہا کہ 108 شہیدوں کے خاندانوں کو 11 کروڑ روپیہ سے زیادہ کی مدد دی گئی ہے. شہیدوں کے خاندانوں کو آگے بھی ہر ممکن مدد دی جائے گی. وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی اور پولیس اہلکاروں کی بھرتی کی جائے گی.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا