English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی ایک بر پھر ہوئی شرمسار:آنند وہار میں پانچ سالہ بچی کی اجتماعی آبرریزی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

بچی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے گھر کے نزدیک رام لیلا دیکھ رہی تھی، اسی دوران اس کو اغواء کرلیا گیا تھا۔ بچی کی ماں نے بتایا کہ "میری بچی رام لیلا دیکھ رہی تھی، تبھی بجلی چلی گئی۔ اس کے بعد وہ غائب ہوگئی"۔ 
ایک دوسرے واقعہ میں مشرقی دہلی کے آنند وہار علاقہ میں مبینہ طورپر تین لوگوں نے ایک پانچ سالہ لڑکی کی اجتماعی آبرو ریزی کی ہے ۔ متاثرہ لڑکی اپنے گھر پر اکیلیتھی ، جب مذکورہ ملزمان میں سے ایک جو اس کا پڑوسی ہے ، نے اس کو اپنے گھر لے گیا اور وہاں انہوں نے مبینہ طورپر اپنے دوستوں کے ساتھ اس کی اجتماعی عصمت دری کی۔آنند وہار میں گزشتہ شب کو پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولس نے کہا کہ " متاثرہ لڑکی کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے جس پر خون کے دھبے تھے ۔ بعض مقامی لوگوں نے لڑکی کو اس حالت میں دیکھا تو اس نے ان لوگوں کو بتایا کہ اس پر جنسی تشدد کیا گیا ہے ۔ جس کے بعد طبی معائنہ میں یہ تصدیق ہوگءي کہ اس پر متعدد بار جنسی حملہ کیاگیا ہے "۔پولس نے بتایا کہ اس واقعہ میں تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ نابالغ بچیوں کی آبروریزی کے واقعات پر نانگلوئی اور آنند وہار میں مشتعل مقامی لوگوں نے آج سڑکوں پر جام لگایا اور مجرموں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت کاررواءي کرنے کے مطالبے پر احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اس سے قبل آج دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے چھوٹی بچیوں کی عصمت دری کے وحشتناک واقعات کی سخت مذمت کی اور متعلقہ حکام کو فوری کاررواءي کرنے کا حکم دیا۔ بعد میں انہوں نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ " ڈھاءي سال اور پانچ سال کی بچیوں کی اجتماعی آبرو ریزي قومی راجدھانی دہلی کے لئے انتہاءي شرمناک ہے "۔


کیجریوال اور نریندر مودی دہلی میں خواتین کی سلامتی یقینی بنانے میں ناکام: کانگریس

نئی دہلی۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )راجدھانی دہلی میں گزشتہ شب دو کمسن بچیوں کی اجتماعی عصمت دری کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں راجدھانی دہلی میں خواتین کے تحفظ اور سلامتی کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کی سلامتی پر دھیان دینے کے بجائے ایک دوسرے کے خلاف لڑرہے ہیں۔ کانگریس کے لیڈر اجے ماکن نے کہا کہ "دہلی مں خواتین کو سلامتی و تحفظ فراہم کرنا دہلی سرکار اور مرکزی حکومت دونوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے ، لیکن بد قسمتی سے وہ دونوں یہ ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں"۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ " مسٹر اروند کیجریوال نے اس مسئلے پر دہلی میں سابقہ کانگریس سرکار پر سنگین سوال اٹھایا تھا، لیکن انہوں نے اب تک اپنی مدت کار میں کیا کچھ کیا؟۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایک ہفتہ کے اندر تین کمسن لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات پیش آنا واقعی تشویشناک معاملہ ہے ۔ واضح رہے کہ کانگریس کی طرف سے یہ رد عمل گزشتہ شب الگ الگ علاقوں میں دو نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری کے معاملے روشنی میں آنے کے بعد آیا ہے ۔


ہمیں دہلی میں ایک اور نربھیاکیس دیکھنا گوار ا نہیں: سواتی مالیوال

نئی دہلی۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) دہلی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ شب دو انتہائی کمسن لڑکیوں کی وحشتناک آبروریزی کے واقعات پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دہلی خواتین کمیشن (ڈی سی ڈبلیو) کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے آج ان اندوہناک واقعات کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ان جرائم کے خلاف دہلی خواتین کمیشن ہر اقدام کرے گا۔ آج یہاں آبروریزي کے واقعات پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محترمہ سواتی مالیوال نے کہا کہ "ایک ہفتہ کے اندر یہ تیسرا واقعہ ہے ۔ ہمیں یہ ہرگز گوارا نہیں۔ یہ کیسے شیطان صفت لوگ ہیں جو اس طرح کے وحشتناک جرائم میں ملوث ہوتے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ "میں ان جرائم کے خلاف جہاں جانا پڑے گا وہاں جاؤں گی۔ ہمیں دہلی میں ایک اور نربھیاکیس دیکھنا نہیں چاہتے ہیں"۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مغربی دہلی کے نانگلوءي میں چند نامعلوم افراد ڈھائی سال کی ایک بچی کی آبروریزی کی ہے ۔ متاثرہ لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر کے باہر رام لیلا دیکھ رہی تھی، جہاں سے اس کو اغواء کرلیا گیا تھا۔ایک دوسرے واقعہ میں مشرقی دہلی کے آنند وہار علاقہ میں پانچ سال کی ایک بچی کی اجتماعی عصمت دری کی گئی ہے ، پولس کے مطابق اس واقعہ کے تینوں ملزمان کوگرفتار کرلیا گیا ہے ۔ 


سکھوں کی مذہبی مقدس کتاب گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج

بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف جم کر نعرے بازی

سرینگر، امرتسر۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سکھوں کی بڑی تعداد نے آج پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کے پوسٹر جلاڈالے جبکہ مظاہرین نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی سکھوں کی مقدس مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کے ساتھ بے ادبی کے خلاف پریس کالونی سرینگر میں آج سکھ برادری سے وابستہ افراد نے مرکزی سرکار اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے انکے پوسٹر نذر آتش کردئے اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ہندوستان میں اقلیتی فرقوں سے تعلق رکھنے والے غیر محفوظ ہیں جبکہ رواں ہفتے میں آج یہ دوسرا واقع جس میں سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی گئی ، پنچاب میں اس ضمن میں پُر تشدد واقعات میں اب تک دو افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق پنجاب کے ضلع ترن تارن کے ایک گاؤں میں سنیچر کی صبح سکھوں کی مقدس کتاب گروگرنتھ صاحب کے ساتھ بے ادبی کے ایک اور واقعے کی اطلاعات کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔چند روز قبل فرید کوٹ میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی جس کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ چل پڑا۔ ان واقعات میں اب تک پولیس کی کارروائی میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ترن تارن کے پولیس سپرنٹینڈنٹ جگموہن سنگھ نے سنیچر کے واقعے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق باٹھ گاؤں میں گروگرنتھ صاحب کی بے ادبی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی کئی سکھ تنظیمیں مشتعل ہوگئیں۔گاؤں میں آنے والے سکھ گرو دوارا مینیجنگ کمیٹی کے سابق نائب صدر اروندر پال سنگھ کے ساتھ دھینگا مشتی ہوئی۔ مظاہرین نے ہفتے کی صبح اخبار لے جا رہے ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ سکھ تنظیموں میں میڈیا کے خلاف بھی شدید غم و غصہ ہے۔مختلف سکھ تنظیموں نے اپنے احتجاج کو تیز کرتے ہوئے جگہ جگہ ناکہ بندی کر دی ہے جس سے ٹریفک میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔دوسری طرف بدھ کو فرید کوٹ میں مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دینے والے ضلع کے سینئر پولیس سپرنٹینڈنٹ چرنجیت سنگھ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ فرید کوٹ میں پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ ہفتیگروگرنتھ صاحب کی مبینہ بے ادبی کے بعد سے پنجاب کے کئی اضلاع میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس کے خلاف پر تشدد مظاہروں کے بعد پنجاب کے کئی اضلاع میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔امرتسر کے پولیس کمشنر جتیندر پال سنگھ اولھ نے بتایا کہ جہاں جہاں ضرورت ہے پولیس فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ضلعے میں صورت حال قابو میں ہے۔اطلاعات کے مطابق سنیچر کو ہی پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل امرتسر میں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل جائیں گے اور تازہ حالات پر سکھ گرودوارہ مینیجنگ کمیٹی سے بات چیت کریں گے۔ادھرسکھوں کی مقدس مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کے ساتھ بے ادبی کے خلاف کشمیر میں بھی سکھ طبقہ سے وابستہ افراد نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ پریس کالونی سرینگر میں آج سکھ برادری سے وابستہ افراد نے مرکزی سرکار اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے انکے پوسٹر نذر آتش کردئے۔ اس دوران سکھوں نے آر ایس ایس ہائے ہائے بی جے پی ہائے ہائے اور مودی سرکار ہائے ہائے کے نعرے بلند کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے خلاف نعرے بازی کی۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ ہندوستان میں جب سے بی جے پی سرکار وجود میں آئی ہے اقلیتی فرقوں سے وابستہ کنبوں کو ہراساں کرنے کی کارروئیوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ اقلیتی فرقوں کے مذہبی جذبات سے بھی کھیلا جارہا ہے۔ جس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ 


نسیم زیدی 18 اور 19 اکتوبر کو بہار کے دورے پر

نئی دہلی۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی، الیکشن کمشنر انچل کمارجیوتی اور او پی راوت اسمبلی انتخابات کے تیسرے ، چوتھے اور پانچویں مرحلے کی تیاریوں کا جائزہ لینے 18 اور 19 اکتوبر کو بہار کا دورہ کریں گے ۔واضح رہے کہ بہار میں دو مرحلوں کی پولنگ ہو چکی ہے اور تیسرے ، چوتھے اور پانچویں مرحلے کی پولنگ بالترتیب 28 اکتوبر، یکم اور پانچ نومبر کو ہوگی۔ مسٹر زیدی، مسٹر جیوتی اور مسٹر راوت 18 اور 19 اکتوبر کو پٹنہ اور مظفر پور کا دورہ کریں گے ۔پٹنہ میں الیکشن کمشنر 18 اکتوبر کو پولیس اور انتظامی افسران کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔ ساتھ ہی وہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے ۔ وہ ریاست کے چیف الیکشن افسر، پولیس اور آبکاری اور محکمہ انکم ٹیکس حکام کے ساتھ انتخابی اخراجات کا جائزہ بھی لیں گے ۔اس کے بعد 19 اکتوبر کو الیکشن کمشنر مظفر پور کا دورہ کرکے ضلع الیکشن افسر، سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ، کمشنروں اور پولیس انسپکٹر جنرل اور ڈپٹی پولس انسپکٹر جنرل کے ساتھ چوتھے اور پانچویں مرحلے کے انتخابات کی تیاریوں کی جائزہ لیں گے ۔چیف الیکشن کمشنر و دیگر اعلی افسران کے ساتھ 19 اکتوبر کی شام کو دہلی واپس لوٹنے سے قبل مظفر نگر میں نامہ نگاروں کو خطاب کریں گے ۔


نیپال کے نائب وزیر اعظم آج دو روزہ دورے پر نئی دہلی آرہے ہیں،

نئی دہلی۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) نیپال کے نائب وزیر اعظم کمل تھاپا دو روزہ دورے پر آج نئی دہلی پہنچ رہے ہیں، جو گزشتہ ہفتہ وزیر اعظم کے پی اوولی کی نئی حکومت کی کابینہ میں شامل ہونے کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔ مسٹر کے پی اوولی نے نیپال میں نئے دستور کے نفاذ کے خلاف ہندنژاد مدھیسی کمیونٹی اور دیگر طبقات کے احتجاجی مظاہروں کے درمیان گزشتہ ہفتہ اپنی نئی حکومت تشکیل دی ہے ۔مسٹر کمل تھاپا نیپال کی نءي کابینہ میں نائب وزیر اعظم کے ساتھ ہی وزیر خارجہ بھی ہیں اور وزیر خارجہ کی حیثیت سے ہی وہ اپنے پہلے بیرونی دورے میں وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ بات چیت کریں گے ، اس سے پہلے خارجہ سکریٹری مسٹر ایس جے شنکر کل ان سے ملاقات کریں گے ۔ ان کی اس میٹنگ کو دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان حالیہ سیاسی تعطل کے پیش نظر کافی اہمیت دی جارہی ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ سیاسی تعطل اس مسئلے پر ہے جس کو نیپال اپنے نئے دستور کی شکل و صورت پر ہندوستان کے اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیتا ہے ، جس کے باعث ہی مبینہ طورپر ہندوستان نے نیپال کو ضروری اشیاء کی سپلائی بند کردی ہے ۔ 


نریندمودی اور امت شاہ کے فوٹو ہٹانے سے رائے دہندگان کنفیوژ نہ ہوں : آل انڈیا ملی کونسل

نئی دہلی، 17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) بہار اسمبلی الیکشن میں ایئرپورٹ ودیگر اہم مقامات پر سے وزیر اعظم نریندرمودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کا فوٹو ہٹائے جانے اور مقامی کارکنوں کے فوٹو لگائے جانے پر آل انڈیا ملی کونسل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ در اصل اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت ووٹر کو کنفیوژ کرنا ہے تاکہ اس کا ووٹ بٹ جائے۔ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے پریس بیان میں کہا کہ نریندرمودی اور امت شاہ کے فوٹو سے رائے دہندگان کے ساتھ پارٹی کارکنوں میں یہ پیغام گیا کہ ان کی حیثیت دو نمبر کی ہے جس کی وجہ سے کارکنوں میں ناراضگی پھیل گئی۔ انھیں یہ احساس ہوگیا کہ پارٹی کا بینر اور جھنڈا وہ اٹھاتے ہیں لیکن ان کو درکنار کیا جاتا ہے۔ اس ناراضگی کے بعد ہی پارٹی نے دونوں کے فوٹو ہٹاکر مقامی لیڈروں کے فوٹو لگانے شروع کئے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی نے ان دونوں کے فوٹو ہٹاکر ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ دادری کے بعد جس طرح بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی تھی اور وہاں کے اخبارات لگاتار یہاں کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو موضوع بنائے ہوئے تھے اس سے بھی بچنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیاگیا تاکہ اگر بہار میں شرپسندوں کی جانب سے ماحول کو بگاڑنے کی کوئی کوشش ہوتی ہے تو بین الاقوامی سطح پر پارٹی کے دونوں لیڈروں کی شبیہ خراب نہ ہو بلکہ مقامی معاملہ بتاکر اس سے پلہ جھاڑ لیا جائے۔مثال کے طور پر وزیر اعلیٰ ہریانہ منوہر لال کھَٹَّر نے جب یہ بیان دیا کہ ’’مسلمان کو اس ملک میں رہنا ہے تو وہ گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دیں‘‘ پر کافی تنقید ہوئی تو انکی پارٹی بی جے پی نے اس سے برأت کا اظہار کردیا۔انھوں نے دادری معاملے کو ریاستی معاملہ بتائے جانے پر بی جے پی لیڈروں اور وزیر اعظم نریندرمودی کی گرفت کرتے ہوئے کہا کہ دادری معاملہ کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے تو 2002کے گجرات فساد کے لیے ریاست کی مودی حکومت ذمہ دار ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ بی جے پی اور اس کے لیڈران دادری کے لیے ریاست کو ذمہ دار بتارہے ہیں اور گجرات واقعات کے لیے مرکز کی حکومت کو ذمہ دار گردان رہے ہیں۔
انھوں نے بہار کے رائے دہندگان بشمول اقلیتوں، دلتوں، کمزور طبقات، آدی واسیوں اور دیگر طبقات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں بی جے پی حکومت کے ڈیڑھ سال کے وقفہ میں غریب کو مزید غریب بنایا جارہا ہے اور جس طرح شر پسندوں پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے اس کے نتیجہ میں خوف وہراس کی فضا پروان چڑ ھ رہی ہے حتی کہ حق اطلاعات کارکنوں کو بھی دھمکی دی جارہی ہے اور عوام کا اعتماد اس حکومت پر سے ختم ہوتا جارہا ہے لہٰذا ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ریاست کی باگ ڈور کس کو سونپنی ہے ویسے بھی مزید دھوکہ کھانا عقلمندی کی بات نہیں ہے۔


سرسید ایک بڑے ماہرِ تعلیم تھے: علی گڑھ موومینٹ مجلہ

سرسید پر تین کتابوں کی رسم اجراء

علی گڑھ17 اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور ملک میں تعلیمی انقلاب کے روحِ روا سرسید احمد خاں کی198ویں سالگراہ کے موقع پر آج علی گرھ موومینٹ مجلہ کے ایک جلسہ میں پروفیسر رضاء اللہ خاں کی کتاب ’سرسید کے منتخب مضامین‘ اور ڈاکٹر جسیم محمد کی دو کتب ’سرسید اور ان کی خدمات‘ اور ’سرسید احمد خاں اور علی گڑھ موومینٹ‘کا رسمِ اجراء اجمل خاں طبیہ کالج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق ڈین پروفیسر ابوبکر کے دستِ مبارک سے ہوا ۔ اس موقع پر پروفیسر رضاء اللہ خاں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرسید ایک بڑے کردار کے مالک اور ماہرِ تعلیم تھے ۔وہ اپنے دور میں تمام مخالفتوں کے باوجود ایک تعلیمی انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے ان کی زندگی اور جدوجہد آج کے نوجوانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے ۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ سرسید کی دور رس نگاہ نے اُس وقت یہ اندازہ لگالیا تھا کہ اب ملک میں انقلاب تلوار کے ذریعہ نہیں لایا جاسکتا بلکہ اب اگر انقلاب آسکتا ہے تو صرف قلم کے ذریعہ اس لیے انہوں نے مدرسہ علوم کی بنیاد و تعمیر کی جس سے ملک کو قوم آج تک مستفیض ہورہی ہے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے مجید یہ بھی کہا کہ سرسید قومی یکجہتی کے علمبردار تھے اس کا ثبوت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پہلے گریجویٹ ایشوری پرشاد تھے۔انہو ں نے حکومتِ ہند سے سرسید کو بھارت رتن دینے کی مانگ کی اس کے لئے علی گڑھ موومینٹ کے ذریعہ ملک بھر سے دستخطی مہم چلا رہے ہیں۔ پروفیسر ابوبکر نے کہا کہ سرسید کے بارے میں جتنا بھی لکھا جائے وہ کم ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ سرسید نے سرکارِ برطانیہ سے اپنی کتاب اسبابِ بغاوت ہند لکھ کر انہیں اُن کی غلطیوں کا احساس دلایا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرسید جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔رسم اجراء میں موجود بھاری تعداد میں لوگوں نے سرسید کو بھارت رتن دینے کی مانگ کی۔


محمد اعظم خاں نے بیف سے متعلق وزیر اعلیٰ ہریانہ کے بیان کی شدید مذمت کی

رامپور۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش کے وزیر شہری ترقیات محمد اعظم خاں نے بیف سے متعلق وزیر اعلیٰ ہریانہ کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اعظم خاں نے کہا ہے کہ تقریباً 70سال قبل مہاتما گاندھی نے انگریزوں بھارت چھوڑو کا نعرہ دیا تھا لیکن آزاد ہندوستان میں اب آر ایس ایس اور بی جے پی مسلمانوں کو بھارت چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ کابینہ وزیر باب علم روڈ واقع سماجوادی پارٹی کے صدر دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ بیف کا استعمال صرف مسلمان کرتے ہیں یہ بات مکمل طور پر غلط ثابت ہوچکی ہے۔ مسلمان کبھی ذبح گائے کے لئے ضد نہیں کرتے بلکہ ہمارا مطالبہ پورے ملک میں بیف کے کاروبار پر پابندی کا قانون نافذ کرنے کا ہے۔ اعظم خاں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ ایک آئینی اور ذمہ دار عہدہ ہے۔ جب اس کرسی پر بیٹھنے والا کوئی شخص مذہبی منافرت اور ملک کے اقلیتی طبقہ کو دھمکانے کی بات کرتا ہو تو صدرجمہوریہ کو چاہئے کہ اُسے نہ صرف برخاست کیا جائے بلکہ ملک کا ماحول پراگندہ کرنے اور باہمی بھائی چارہ کی فضا کو خراب کرنے کی بنیاد پر سخت قانونی کاروائی کرے۔ کسی بھی شخص کو عہدہ یا کسی مخصوص تنظیم کا رکن ہونے کی بنیاد پر قطعی رعایت نہ دی جائے۔ کیونکہ ملک میں رہنے والی اقلیتیں بالخصوص مسلمان انتہائی خوفزدہ ہیں کہ کب کہاں ان پر کسی افواہ کا سہارا لے کرظلم کے پہاڑ توڑے جائیں۔ اعظم خاں نے کہا کہ اگر بیف یا اپنی نفرت کے سبب آر ایس ایس نے مسلمانوں کو اس ملک سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو وہ یہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ ہندوستان کا مسلمان کہیں نہیں جائے گا۔ اس لئے انھیں یہ سوچنا ہوگا کہ مسلمان ملک میں کہاں رہے گا اور اس کا مستقبل کیا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں اعظم خاں نے ملک کے نامور ادیبوں کے ذریعہ ایوارڈ واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان ادیبوں کو سلام کرتے ہیں جنھوں نے اپنی قربانی سے بہت سے مظلوموں کی زندگی کو بچایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور اس کی سرپرست آر ایس ایس کے مسلم کشی کے پلان کو ان لوگوں کے احتجاج سے کسی حدتک بریک لگے ہیں۔ کابینہ وزیر اعظم خاں نے سپریم کورٹ کے ذریعہ ججوں کی تقرری سے متعلق حکومت کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی لوگوں کو بہت سے ایسے سنہری خواب جنھیں کبھی پورا نہیں کیا جاسکتا دکھاکر برسراقتدار آئی ہے ۔ آج سبزی ، دال لوگوں کی دسترس سے باہر ہے اور گوشت کھانے کو منع کیا جارہا ہے۔ لوگ دووقت کے کھانے کے لئے اشیاء کا انتخاب بھی نہیں کرپارہے ہیں۔ ان حالات میں مرکزی حکومت لوگوں کا ذہن بانٹنے کے لئے بہت سے نئے سوال سامنے لارہی ہے۔ اعظم خاں نے کہا کہ عدلیہ اور سرکار کا ٹکراؤ فکرمندی کی بات ہے۔ حکومتوں کوعدلیہ کی عزت اور وقار برقرار رکھنے کے لئے ان سے چھیڑچھاڑ نہیں کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ آج اگر کہیں سے انصاف کا بھروسہ ہے تو وہ صرف عدلیہ ہے ۔ اعظم خاں نے کہا کہ حکومت کو عدلیہ کے بھگوا کرن اور ناگپور کے ماتحت کام کرنے کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔ آج پورا ملک سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اس بات کا منتظر ہے کہ ملک میں سپریم کورٹ کی برتری قائم رہے گی یا فاشسٹ ذہنیت عدلیہ کو بھی اپنے زیر اثر کرلے گی۔


سرسید احمدخاں کی یوم پیدائش پر رامپور میں بھی مختلف تقریبات کا انعقاد

رامپور۔17اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) مسلم نشاۃ ثانیہ کے علم بردار اور مصلح قوم سرسید احمدخاں کی یوم پیدائش پر رامپور میں بھی مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں تعلیمی سماجی اور سیاسی اداروں اور شخصیات نے محسن قوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔ گھیر دریا خاں واقع کلام آزاد ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں یومِ سرسید کی تقریب انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی۔ اس موقع پر کلام آزاد پبلک اسکول کے پرنسپل ماسٹربابو علی نے کہا کہ سرسید احمد خاں ہندوستان کے لئے ایک بیش قیمت سرمایہ ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے ملک کی عوام بالخصوص مسلمانوں کے لئے تعلیمی تحریک چلاکر انھیں تعلیم سے آراستہ کیاجس کے بعد ہندوستانی عوام نے انگریزوں سے اُنھیں کی زبان میں مقابلہ کر انھیں ملک چھوڑنے کے لئے مجبور کردیا۔ بابوعلی نے کہا کہ سرسید نے اس وقت قوم کی رہبری کی کہ جب ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے ناکام ہونے کے بعد مسلمان انگریزوں کے ہدف پر تھے۔ انھوں نے اپنی سرکاری ملازمت سے سبکدوشی اختیار کر اپنی قوم کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ سرسید کا ماننا تھا کہ کسی بھی قوم سے مقابلہ کرنے کے لئے اس کی زبان پر دسترس ضروری ہے۔ یہی سبب رہا کہ لاکھ مخالفت کے باوجود سرسید نے اپنی قوم کے نوجوانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس اور انگلش کا خواب دیکھا اور اسے حقیقت میں بدلنے کے لئے آخری سانس تک سرگرداں رہے۔ جس کے نتیجہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وجود عمل میں آیا۔ اس موقع پر ادارہ کی جانب سے پوسٹر مقابلہ کا بھی انعقاد کیا گیاجس میں کلام آزاد اسکول کی فائزہ اور جین انٹرکالج کے دُھرو نے پہلا مقام حاصل کیا جبکہ سندر لال انٹر کالج کے سرفراز اور نہروانٹرکالج کی مہک اور مسکان نے دوسرا اور خورشید انٹر کالج کی نہا نے تیسرا مقام حاصل کیا۔ یومِ سرسید کے موقع پر اترپردیش کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے کوآرڈی نیٹرفیصل خاں لالہ نے بریلی گیٹ واقع دفتر پر ایک تقریب کا انعقاد کر محسن قوم و بانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سرسید احمد خاں کو ان کے یومِ پیدائش پر یاد کیا۔ یہاں سبھی لوگوں نے سرسید کی تصویر کی گلپوشی کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر تقریب کو خطاب کرتے ہوئے فیصل لالہ نے کہا کہ سرسید احمد خاں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد اس لئے ڈالی تھی کہ اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی بدحالی اور تعلیمی پسماندگی کا درد سرسید نے بخوبی محسوس کیا تھا۔ مسلم یونیورسٹی کا قیام نہ صرف ملت بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے سرسید کا ایک عظیم تعلیمی تحفہ ہے ۔ فیصل لالہ نے کہا کہ آج بہت سے لوگ سرسید کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے تو نظر آتے ہیں لیکن سرسید احمدخاں کے کردار کی بلندی اور قوم کے لئے ان کی قربانی کے سامنے نہیں ٹک پاتے۔ انھوں نے کہا کہ سرسید احمدخاں جیسا مصلح قوم اور سچا ہمدرد آج تک کوئی دوسرا پیدا نہیں ہوا ہے۔ اس موقع پر کانگریس کے ضلع ترجمان صفت علی خاں ، عبدالجبار، شہزادے علی، انیس پاشا، عاقب جاوید، اکرم پاشا، عذیرخاں، ھریرہ خاں، ریان خاں، مہیش سینی، مومن خاں، عاصم ملک، مونس قریشی، راجیو پاشا، ماجدخاں وغیرہ موجود رہے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا