English   /   Kannada   /   Nawayathi

سرکاری اسکیمات کو آر ایس ایس لیڈروں کے نام سے موسوم کرنے کی مخالفت

share with us

اس اسکیم کے تحت ملک کے دیہی علاقوں کو شہری سطح کی سہولیات مہیا کروائی جائیں گی ۔ آر ایس ایس کے ایک اور صدر پنڈت دین دیال اپادھیائے کے نام سے دیہی علاقوں میں ہر گھر کو ہمہ وقت برقی کی سربراہی کرنے کی گرام جیوتی اسکیم کو موسوم کیا گیا ہے ۔ اس اسکیم پر عمل آوری کے لئے بجٹ میں500کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ کاشی ہندو یونیورسٹی کے بانی مدن مونپا مالویا کے نام پر تعلیمی اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری اسکیمات و اعلانات کو قومی قائدین کے بجائے فرقہ پرست نظریات کے متحمل افراد کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔ ترقی کے نام پر ملک کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی نے اپنے خفیہ ایجنڈہ کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے ۔ مودی نے ہندوتوا کے ایجنڈہ کو لاگو کرنے کے لئے ہی ملک کا اقتدار اعلیٰ حاصل کیا ہے ۔ نریندرمودی نے بالکل خاموشی اور منظم طریقہ سے سیکولر مخالف منصوبوں پر عمل آوری شروع کر دی ہے ۔ سرکاری اسکیمات کو آر ایس ایس لیڈران کے نام سے موسوم کرتے ہوئے نریندر مودی نے دیہی علاقوں کے گھر گھر میں آر ایس ایس کا نام اور پیغام پہنچانے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ نیز آر ایس ایس لیڈران کو قومی قائدین تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی ہے ۔ کرناٹک کی سابقہ بی جے پی حکومت نے اٹل بہاری واجپائی کے نام سے آروگیہ شری اسکیم شروع کی تھی جس کے ذریعہ مفت طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ۔ کانگریس کی حکومت نے بھی اس اسکیم کو اٹل بہاری واجپائی کے نام سے موسوم ہونے کے سبب جاری رکھاہے ۔ اٹل بہاری واجپائی بھی جن سنگھی ہیں لیکن ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے اُن کے نام سے موسوم سرکاری اسکیم آروگیہ شری قابل قبول ہوسکتی ہے ۔ آ رایس ایس لیڈروں کے نام سے سرکاری اعلانات و اسکیمات کو موسوم کیا جانا غلط نظیر ہے جس کی ہر سطح سے مخالفت ہونی چاہئے ۔ حیدرعلی باغبان نے سرکاری اسکیمات و اعلانات کو آر ایس ایس لیڈروں کے نام سے موسوم کرنے پر کانگریس آئی کے خاموش رہنے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے جان توڑ جدوجہد کر رہی ہے ،لیکن اُسے اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں ہے ۔ کانگریس اپوزیشن کی ذمہ داری کو نبھانے میں بری طرح ناکام رہی ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ کانگریس نے امیت شاہ کو بی جے پی کا صدر بنانے کی مخالفت کرنے کے بجائے یہ کہہ کر کہ یہ بی جے پی کا اندرونی معاملہ ہے ملک کی قدیم قومی سیاسی پارٹی ہونے کے اپنے دعوے کو کھوکھلا کر دیا ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ امیت شاہ کو بی جے پی کی قومی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی کے منیجر ہونے کی صلہ میں حاصل ہوئی ہے ۔ نریندر مودی وزیر اعظم کی حیثیت سے ملک کے اقتدارِ اعلیٰ پر قابض ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اب اُنہوں نے بی جے پی پر اپنا مکمل کنڑول بنائے رکھنے کے لئے اپنے خاص وفادار امیت شاہ کو بی جے پی کا صدر بنایا ہے ۔ اس طرح وہ بی جے پی کے اہم قائدین کو حاشیہ پر پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ بی جے پی نے امیت شاہ کو قومی صدر بنا کر عدلیہ اور قانون کے وقار کو مجروح کر دیا ہے ۔ اُنہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ اپنی کمپنیوں میں مالی بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا کرنے پر نتن گڈگری کو پارٹی کا دوبارہ قومی صدر بنانے سے گریز کرنے والے بی جے پی قائدین امیت شاہ کے انتخاب پر خاموشی اختیار کر گئے ہیں جبکہ امیت شاہ نتن گڈگری سے کہیں زیادہ سنگین واقعات کا سامنا کر رہے ہیں ۔ امیت شاہ پر فرضی انکاؤنٹرس ، قتل و اغوا، جاسوسی جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ، امیت شاہ کو گجرات کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے مستعفی ہونا پڑا تھا ، سی بی آئی کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے پر سہراب الدین اور اُن کی اہلیہ کے بہیمانہ قتل کے الزام میں امیت شاہ کو جیل جانا پڑا تھااور ضمانت منظور ہونے پر سپریم کورٹ نے اُن کے گجرات میں داخلہ کو ممنوع قرار دیتے ہوئے مہاراشٹرا روانہ کیا ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ گجرات کو ہندوتوا کی لیباریٹر ی بنانے اور اُتر پردیش میں فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعہ بی جے پی کو مرکزی اقتدار دلانے میں امیت شاہ کا نہایت شاطرانہ رول رہا۔ مظفر نگر فسادات کے لئے وہ راست ذمہ دار ہیں ، اشتعال انگیز و فرقہ وارانہ تشدد پر اُکسانے والی تقاریر امیت شاہ کو الیکشن کمیشن کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ امیت شاہ کی تقاریر اور جلسوں پر پابندی عائد کر دی گئی ، ایسے شخص کو بی جے پی کا قومی صدر بنایا جانا قانون ، انصاف ، عدلیہ کا مذاق نہیں تو اور کیا ہے ، حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ کانگریس کے بشمول ملک کی تمام سیکولر جماعتوں کو فکر مند ہونا چاہئے کیونکہ نریندر مودی ملک کے جمہوری ڈھانچے کو کمزور کرنے اور ہندو راشٹرا کے قیام کے لئے اپنے خاص وفادار امیت شاہ کو بی جے پی کاصدر بنایا ہے ۔ حیدر علی باغبان نے مزید کہا ہے کہ امیت شاہ کو بی جے پی کا قومی صدر بنانے کے بعد اُنکے خلاف جاری مقدمات کو کمزور کرنے کا شبہ پیدا ہوا ہے ۔ لبراہن کمیشن کی رپورٹ میں بابری مسجد انہدام کے لئے قصوار ٹہرانے کے باوجود ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی، اشوک سنگھل، اوما بھارتی، سادھوی رتھمبارا اور سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ میں ممبئی کے بدترین فرقہ وارانہ فساد ، مسلمانوں کے قتل عام اُن کی املا ک کی لوٹ مار کے لئے ملزم قرار دینے کے باوجود بال ٹھاکرے اور دیگر خاطیوں کے خلاف آج تک کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ۔ اب امیت شاہ بھی صاف بچ نکل جائیں گے ، اُن کے وکیل کو سپریم کا جج بنانے کی تجویز زیر غور ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امیت شاہ کو فرضی انکاؤنٹرس قتل اور اغوا جاسوسی جیسے سنگین مقدمات سے بری کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔دوسری جانب بغیر کسی ٹھوس ثبوت و شواہد کے صرف شک کی بنیاد پر مسلمانوں کی خصوصاً مسلم طلباء و نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں کی جاتی ہیں ، قانون و انصاف کا یہ دوہرا معیار دنیا بھر میں ہندوستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے ۔ اور ہندوستانی جمہوریت کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا