English   /   Kannada   /   Nawayathi

قبرستان کی زمین میں موجود باؤلی میں ہندو فرقہ پرستوں کی نظر

share with us

مگر یہاں اسلامی تاریخی آثار قدیم زمانے کے ہیں۔ گاؤں کے باب الداخلے کے سیدھے جانب شہدہ کی مزارت اور ایک تاریخی درگاہ بھی خوب صورت عمارت میں موجود ہے وسیع علاقے میں پھیلے قبرستان میں وسیع تاریخی باؤلی موجود ہے جو فرماروائے حیدرآباد نظام دکن کی تعمیر کردہ نشانی ہے اور ہندو فرقہ پرست باؤلی سمیت پوری زمین پر نظر لگائے بیٹھے ہیں جس کے درپردہ رام سینا کے اندولہ شری جو پرمود متالک کے چیلے ہیں کسی نہ کسی بات پر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہیں قریش برادری کی جانب سے باضابطہ خرید لائے گئے جانور میں ان کی لاریوں کو روک کر ہراساں کرنے کا کام بھی موصوف ہی کرتے ہیں جس سے قریش برادری کے کاروبار پراور معیشت پر آئے دن مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ہندو طبقے سے تعلق رکھنے والے خاص کر دلت اور دیگر پسماندہ کسان جو اپنے پالے ہوئے اور بوڈھے گائے بیل یادیگر جانورفروخت کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اندولہ شری کے حرکتوں سے نالاں ہیں۔
بحرحال اندولہ موضع میں واقع لب سڑک مسلم قبرستان کی زمین جو زمانۂ قدیم سے واقف ہے اس زمین پر اس شر پسند طبقے کی نظریں لگی ہوئی ہیں جو اس زمین کو متصل مٹھ میں ضم کرنا چاہتے ہیں مگر سرکاری حکام تحصیلدار محکمۂ پولیس اب تک اندولہ موضع کے حالات پر کنٹرول کئے ہوئے ہیں اور کوئی ناخوش گوار واقع کے پیش آنے سے قبل ہی حالات کو کنٹرول کرلیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں اندولہ میں امن برقرار ہے معاملے کو سلجھانے میں مقامی سابق رکن اسمبلی و سابق وزیر اعلیٰ کرناٹک مسٹر دھرم سنگھ کے ساتھ ساتھ موجودہ رکن اسمبلی مسٹر اجئے سنگھ کا رول قابل تعریف ہے ایک معنوں میں مسلم طبقے کو ان کی حمایت حاصل ہے اور جیورگی میں مسلم طبقے بھی ڈاکٹر اجئے سنگھ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہے اور بی جے پی کو جیورگی میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ۔واقعہ کی اطلاع پاکر تحصیلدار پولیس کے ہمراہ فوری اندولہ موضع پہنچ کر حالات کو قابو میں کرلیا ہے تحصیلدار مسٹر ایم این چوگشتی نے مقامی مسلم اور دیگر ہندو اہم شخصیات سے مشعورہ کرتے ہوئے آفہام و تفہیم کی کوشش کی مگر اطلاعات کے مطابق یہ کوشش ناکام رہی جس کے بعد موضع میں امتناعی احکام دفعہ144نافذ کردیا گیا رکن ضلع پنچایت مسٹر گرولنگپا گوڑا مالی پٹیل کے علاوہ پولیس اہلکاروں نے معاملے کو ختم کرنے کی بہت کوشش کی تاہم کوئی موثر نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔
بعد میں کرونشور مٹھ گدی نشین سدلنگ سوامی جس کو عرف عامہ میں اندولہ شری کہا جاتا ہے کی قیادت میں اندولہ گرام پنچایت دفتر پر دھرنا منظم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ باؤلی جاکر آنے والے نوجوان پر حملہ کرنے والے عناصر کو گرفتار کیا جائے۔سرکاری ریکارڈس کے مطابق وسیع تر زمین4؍ایکر 34گنٹے ہوکر رہ گئی ہے جس کو مسلم قبرستان کے لئے ریونیوریکارڈ میں محفوظ کردیا گیا ہے مگر مخالفین کا کہنا ہے کہ 6ایکر زمین پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے۔ بتایا جا تا ہے کہ موضع کی عوام مذکورہ باؤلی پر کپڑے دھونے جاتی ہے اور کسان جانوروں کو پانی پلاتے ہیں اور اب اس پر اقلیتی طبقہ پابندی لگارہا ہے۔ شمال اور مشرق میں باؤلی جانے والو ں کے لئے راستے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اندولہ شری کا مطالبہ ہے کہ باولی سے دور حسار بندی کی جائے اور ہلہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ایس پی گلبرگہ امیت سنگھ نے اندولہ موضع کا دورہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں سے تبادلہ خیال کیا ہے اور یقینی دلایا ہے کہ قبرستان کی منظورہ4.36گھنٹے زمین پر ہی قبرستان کا کمپاؤنڈ بنے گا۔ پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم کو اندولہ میں ہی قیام کی ہدایت دی گئی ہے۔اندولہ میں موجود مسلم طبقے کے علاوہ تعلقہ کے دیگر مقامات پر موجود مسلم اقلیتی طبقے کو اس بات کا خوف ہے کہ بی جے پی کے مرکز میں برسر اقتدار آتے ہی ہندو فرقہ پرست گروہ سراٹھا نے لگے ہیں جس پر مسلم طبقے میں تشویش پائی جارہی ہے اور مسلم طبقے کا مطالبہ ہے کہ شرپھیلانے والے اندولہ شری جیسے عناصر کو ضلع انظامیہ کی جانب سے گرفت میں لیا جانا چاہئے تاکہ امن امان کو بنائے رکھا جاسکے۔


 

اندولہ تنازعہ پر ضلعی عہدیداران کا اجلاس کارآمد 

ڈپٹی کمشنر نے اندولہ موضع کا دورہ کیا

گلبرگہ۔06جون (فکروخبر/ذرائع )جیورگی تعلقہ کے موضع اندولہ میں قبرستان کی زمین کے مسئلہ پر جاری تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ایم این پرساد کی قیادت میں ضلعی عہدیداران کی موجود گی میں اندولہ موضع کے دونوں طبقات کے قائدین کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اندولہ شری نے مطالبہ کیا کہ باؤلی کو جانے والے نوجوان پر ہلد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اعلیٰ عہدیداران موضع کا دورہ کرتے ہوئے اقلیتی طبقے کے اہم شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے تفصیلات حاصل کئے اور ہدایت کی ہے وہ 6فیٹ جگہ باؤلی کے راستے کے خاطر چھوڑیں مگر مسلم قائدین اس بات کو مانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ جس کے نتیجہ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔بعد میں ڈپٹی کمشنر دوسرے طبقے سے بات چیت کے دوران اندولہ شری نے ڈپٹی کمشنر کی بات پر رضامندی ظاہر کی کے بجائے 6فٹ راستے کے مین روڈ سے باؤلی کے لئے راستہ دیا جائے اور باؤلی کی جو خستہ حال ہے صاف کرتے ہوئے اس کی مرمت کی جائے اور عوام کو باؤلی جانے کے لئے کسی قسم کی روکاوٹ نہ ہو۔ اندولہ شری کی خواہش یہ بھی تھی کہ قبرستان جو مین روڈ سے متصل ہے اور مین روڈ دوکانات نہ تعمیر کئے جائیں۔اس طرح ضلع انتظامیہ کی کوششوں سے اندولہ قبرستان کا ایک عرصہ سے جاری تنازعہ ایک حد تک ختم ہوگیا ہے۔مگر اندولہ شری کی ہٹ دھرمی سے اقلیتی طبقہ ناراض ہے۔ (چوسر باولی کا معائنہ)اسسٹنٹ کمشنر جناب الیاس احمد، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گویند ریڈی اے سی پی سنتوش بابو، تحصیلدار ایم این چوگشتی نے اندولہ موضع کا دورہ کرتے ہوئے قبرستان سے متصل’’چوسر‘‘باؤلی کا موقع معائنہ کیا اور مالگذاری کے عہدیداران سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے۔ معاملے کو پوری مستعدی کے ساتھ سلجھانے کی ہدایت کی

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا