English   /   Kannada   /   Nawayathi

تاریخی اقامتی یونیورسٹی ’’ مدرسہ محمود گاوان ‘‘ کا کوئی پرسانِ حال نہیں(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جبکہ مدرسہ محمود گاوان پر آثارِ قدیمہ اور اور ہیریٹیج محکمہ کی جانب سے سیکیوریٹی گارڈ ز کو تعینات کیا گیا ہے ۔مگر افسوس کہ اس تاریخی عمارت کو تعمیر کرنے والے حضرت محمود گاوانؒ جہاں مدفن ہیں وہاں حال یہ کہ ان کی مزارِ مبارک کے اطراف اکناف صفائی نہیں ہے ۔ جگہ جگہ کچرا کوڑا اور دیگر اشیاء پڑی ہوئی ہیں ۔ اور یہاں ہیریٹیج کا جو بورڈ آویزاں کیا گیا تھا اس بورڈ کو نکال پھینک دیا گیا ہے ۔اور مزارِ مبارک کے سرہانے جو کتبہ نصب کیا گیا ہے اُس کتبہ کو بھی نکالنے کی کوشش کی گئی ہے ۔کتبہ کو مضبوطی سے نصب کیا گیا تھا مگر وہ کتبہ ایک طرف جھک گیا ہے ۔وہاں ایک قدیم عمارت موجود تھی اس کی حفاظت نہیں کئے جانے کے باعث وہ پوری طرح منہدم ہوچکی ہے۔ اور وہاں موجوددیگر مزارات کی بے حرمتی کی گئی ہے مزارت کی نشاندہی والے پتھروں کو ہٹا دیا گیا ہے ۔حضرت محمود گاوانؒ کی مزارِ مبارک کے علاقہ کی باؤنڈری وال تو تعمیر کی گئی ہے مگر گیٹ نہیں لگائے جانے سے اور آثارِ قدیمہ کی لاپرواہی اور ضلع انتظامیہ کی خاموشی معنی خیز معلوم ہوتی ہے۔آثارِ قدیمہ اور ہیریٹیج کی جانب سے تاریخی عمارتوں اور تاریخی آثار کے تحفظ کیلئے حکومتوں سے فنڈ تو جاری ہورہا ہے مگر اس کا استعمال اور قدیم تاریخی آثار و تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے کیوں نہیں کیا جارہا ہے ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ بلال کالج بیدر کے سامنے سے جو رنگ روڈ جارہی ہے اُسی رنگ روڈ پر ایک جانب جو راستہ جاتا ہے وہ راستہ حضرت خواجہ عماد الدین محمود گاوان کی مزارِ مبارک کی سمت جاتا ہے مگر افسوس کے وہاں کہیں پر بھی حضرت خواجہ محمود گاوانؒ کی مزارِ مبارک کی نشاندہی کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی بورڈ آویزاں نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے تقریبا سیاح اس تاریخی شخصیت کی مزارِ مبارک دیکھ نہیں پاتے۔ اس طرح آثارِ قدیمہ اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے حضرت خواجہ عماد الدین محمود گاوانؒ کی مزارِ مبارک کی جانب عدم دلچسپی قابلِ مزمت ہے ۔حضرت محمود گاوان ؒ ایسی شخصیت تھے جنھیں مُختلف علوم میں کامل دستگاہ حاصل تھی ۔انشاء میں ان کا کوئی مد مقابل نہ تھا ۔’’ریاض الانشاء‘‘ ان کے خطوط کا مجموعہ ہے جس میں 148خطوط ہیں جو سلاطین‘ وزراء‘ علماکرام ‘اپنے لڑکوں کو لکھے گئے ہیں ۔فارسی کے مشہور شاعر مولانا عبدالرحمن جامی کے نام چھ خطوط ہیں جن میں سے اکثر میں بیدر آنے کی درخواست کی گئی ہے ۔ اور ان کی دوسری کتاب محمد شاہ لشکری نے جو عالم فاضل اور علم دوست تھا ‘محمود گاوانؒ کو خواجہ جہاں اور امیرالامراء کے خطابات سے نوازا۔ اس محمد شاہ لشکری کی خدمت نہایت دیانت داری اور وفاداری سے کی ۔حسن نظام الملک بحری نے سازش کرکے حضرت خواجہ محمود گاوان کو شہید کردیا ۔حضرت محمود گاوان ؒ نے بیدر شہرکے قلب میں جو تاریخی مدرسہ محمود گاوان تعمیر کیاہے ا سکی تعمیر 1440میں شروع ہوئی ۔شاعر ملا سمیعی نے ’’ ربنا تقبل منا‘‘ سے اس کی تاریخ کہی ۔ یہ عمارت تین منزلہ شرقا غربا205فٹ اور شمالاجنوبا 180فِٹ ہے ۔ وسط میں سو مربع فٹ کا صحن ہے ۔دلان اس قدر وسیع و عریض ہے کہ ایک ہزار آدمی آسانی سے بیٹھ سکتے ہیں ۔عمارت کے سامنے کے دونوں بازؤں میں ایک ایک سو فِٹ کے دو بلند مینار تھے ۔ جس میں سے ایک مینار‘ کتب خانہ اور بڑا دروازہ تباہ ہوگئے ۔دیواروں پر چھت سے قُرآنی آیات کا ش کاری میں لکھی گئی تھیں ۔جنکے آثار آج بھی باقی ہیں ۔عمارت کے حروف تین تین فٹ لمبے اور چھ چھ انچ چوڑے ہیں ۔دروازے سے متصل ایک رُخ پر مسجد محمودگاوان ہے اور دوسری جانب کتب خانہ تھا ‘کہتے ہیں اس کتب خانہ میں تیس ہزار کتابیں تھیں ۔اساتذہ کے رہائشی کمروں میں بھی کتابیں رکھنے کیلئے دیواروں میں طاق بے ہوئے ہیں ۔طلباء کیلئے کمرے تھے ۔یہاں عربی صروف و منطق ‘ریاضیات‘ ہندسہ ‘ ہئیت‘ فقہ ‘علوم ‘ فنون سکھائے جاتے تھے ۔درور دراز ممالک سے طلباء حصولِ علم کی تشنگی بجھانے یہاں آتے تھے ۔ معقول و منقول ‘طب اور ادب ‘عربی و فارسی کی تعلیم دی جاتی تھی ۔ ایسی عظیم تاریخی شخصیت کی مزارِ مبارک کی جانب ضلع انتظامیہ خصوصی توجہ مرکوز ہونا چاہئے ۔

(مدرسہ محمود گاواں کی مزید تصاویر فوٹوگیلری میں ملاحظہ فرمائیں)


 

بچہ مزدوری کا فیصد ملک میں کم ہوتا جارہا ہے

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔بچہ مزدوری کا فیصد ملک میں کم ہوتا جارہا ہے عوام میں اس سلسلہ میں بیداری پیدا ہورہی ہے ‘بچوں کو روزگار کی ممانعت کرنے والی تنظمیں متحرک طورپر کام کررہی ہیں مگر اکثر یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ معاشی پریشانی کے باعث بچے اپنے گھر کی کفالت کیلئے ہوٹلوں اور دیگر کاروباری اداروں میں محنت مزدوری کا کام کررہے ہیں ۔ ملک میں بچے مزدوری تشویش کا ایک اہم شعبہ رہا ہے ۔تمام شکلوں میں اس کا خاتمہ ملک میں ایک کے بعد ایک برسراقتدار آنے والے حکومتوں کا عزم مصمم رہا ہے ریاستی حکومت نے بچہ مزدوری کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے آئینی‘قانون اور ترقیاتی اقدامات کے ذریعے ایک سرگرم پالیسی پر عمل کیا ہے ۔اعلی ترین سطح ہندوستان بھرمیں عدلیہ نے بھی بچہ مزدوری کے رواج کے خلاف فیصلے دئیے ہیں اور ہندوستان نےآئی ایل او کی6قراردادوں کی توثیق کی ہے جو خصوصی طورپر بچہ مزدوری سے متعلق ہیں ۔ لیکن محض قوانین بنالینے سے بچہ مزدوری کی روک تھام نہیں ہوتی ‘کیونکہ یہ ایک پیچیدہ سماجی و اقتصادی مسئلہ اور اس سے رفتہ رفتہ مسلسل کوششوں کے ذریعے ایک کُلی نظریہ سے نمٹنے کی ضرورت ہے ۔آئی ایل او کے مطابق بھی یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ زیادہ تر کنبے کی غربت اور والدین کی تعلیم کی کم سطح بچہ مزدوی کے ایک اہم سبب کے طورپر مزدوری کیلئے غریبی ہے ۔بچوں کو بھوک اور فاقے کی وجہ سے کام کرنا پڑتا ہے ۔خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبے کے پاس اس کے سوائے کوئی اور چارہ نہیں ہے کہ وہ زندہ رہنے کیلئے اپنے بچوں کو کام کرنے کیلئے بھیجیں ۔ملک میں جب سے ’’تعلیم سب کیلئے‘‘ اسکیم کے تحت اس ضمن میں بچہ مزدوری میں کمی واقع ہوئی ہے ۔حکومت کے ذریعے غریبی کے خاتمے اور تعلیم سمیت دیکھ بھال اور نشوونما کے سلسلے میں سرمایہ کاری کو بچہ مزدوری کے خاتمہ کے اہم عنصر کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔بچوں کی گُمشدگی کا مسئلہ بھی اب ملک میں حل ہونے کا امکان ہے ۔گزشتہ چھ ماہ میں بچوں کے حقوق کی حفاظت اور احترام کے متعلق تین اہم پالیسی ساز کام ہوئے ہیں ۔گزشتہ ماہ ملک میں سپریم کورٹ نے گمشدہ بچوں کے سلسلہ میں ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے ‘جس سے ہر سال غائب ہونے والے ہزاروں بچوں اور ان کے ماں باپ کو بہت بڑی راحت مل سکتی ہے ۔بچوں کی گمشدگی پر ملک میں اب تک کوئی قانون نہیں تھا لیکن سپریم کورٹ نے گُمشدگی کو واضح طورپر روکنے کیلئے سخت اقدامات اُٹھانے کا حکم دئیے ہیں ۔اس کے تقریبا ایک ماہ قبل یعنی اپریل میں مجرمانہ انصاف کے قانون میں کئے گئے ترمیم میں نہ صرف بچوں کی تفصیل سے واضح کیا گیا ہے بلکہ اس جرم سے متعلق الگ الگ عمل میں سخت سزا کی فراہمی بھی شامل کئے گئے ۔


 

جمعرات کو بعد نمازِ عشاء دینی اجتماع زیرِ صدارت حکیم شیخ محمد فصیح اُللہ صدیقی منعقد ہوگا

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔جناب محمد ارشاد احمد عطاری کے بموجب دعوتِ اسلامی بیدر کے زیرِ اہتمام مدنی مرکز مسجدِ پیرفانیؒ بیرون شاہ گنج بیدر میں مورخہ5جون بروز جمعرات کو بعد نمازِ عشاء دینی اجتماع زیرِ صدارت حکیم شیخ محمد فصیح اُللہ صدیقی سرپرستِ دعوتِ اسلامی منعقد ہوگا۔ اجتماع کو مولانا شیخ محمد جمیل احمد عطاری مُخاطب کریں گے ۔ حافظ و قاری مولانا عبد ا سلام ر ضوی قادری قراء ت کلام پاک سے آغاز ہوگا ۔ اجتماع میں طہارت غسل ‘وضو‘ نماز اور دیگر اہم بنیادی مسائل بتائیں جائیں گے ۔میسرس محمد دستگیر ڈی آر پان شاپ ، محمد آصف اطہر عطاری ‘ محمد ناصر مدنی ‘ شعیب اظہر عطاری اور شیخ مولانا بابا صاحب ‘محمد یونس خان بگدلی منیار تعلیم بیدرنے معہ دوست احباب شرکت کی گزارش کی ہے ۔***


 

بیدر شہر میں مٹکا اور ‘جوا شدت سے جاری 

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔بیدر شہر میں مٹکا اور ‘جوا شدت سے جاری ہے۔ مزدور پیشہ افراد بالخصوص رکشا راں‘آٹو ڈرائیور اور چھوٹے چھوٹے کاروباری اس لعنت کا شکار ہیں ۔ہر جگہ کی پولیس مبینہ طور پر ان مٹکہ ایجنٹوں سے بخوبی واقف رہتی ہے لیکن اعلی عہدیداران کی ہدایت پر ایک دو چھوٹے موٹے جواریوں کو پھانس کر اپنے فرائض کی تکمیل پر اکتفا کررہی ہے ۔در حقیقت مٹکہ کے اصل ایجنٹ الیکٹرانک آلات کا بھر پور فائدہ اُٹھاتے ہوئے سیل فونس اور انٹر نیٹ کے ذرائع کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں اگر بیدر سے مٹکہ نامی جوا کا جڑ سے خاتمہ نہیں کیا گیا تو امکان ہے کہ مزید جرائم میں اِضافہ ہوگا ۔***


 

بسواکلیان میں بارش کے آغاز سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کوئی تیاری نہیں

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔بسواکلیان میں بارش کے آغاز سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کوئی تیاری نہیں کی گئی ۔ بیدرضلع پنچایت کی لاپرواہی کی وجہ سے ہلسور گاؤں کے تالاب میں موجود مٹی نہیں نکالی گئی ‘ جس کی وجہ سے موسمِ بارش کا جو پانی نشیبی علاقوں سے اُس کی اوپری سطح پر آتا ہے تو ظاہری طورپر تالاب بھرا ہوا دکھائی دیتا ہے‘ لیکن تالاب کی مٹی نکالنے سے پانی کی مقدار خاطر خواہ جمع نہیں ہوسکتی ۔ اس جانب متعلقہ عہدیداران کی توجہ ضروری ہے ۔***


 

لیڈ بنک کی جانب سے ضلع کے سالانہ قرض اسکیم پلان کی اجرائی 

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔بیدر ضلع پنچایت دفتر کے اجلاس ہال میں بیدر ضلع پنچایت کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر مسٹر اجول کمار گھوش نے لیڈ بنک کی جانب سے ضلع کے سالانہ قرض اسکیم پلان کی اجرائی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں بتایا کہ سال 2013-14ء میں مُختلف بنکوں کیلئے مقرر کردہ قرض کے نشانہ میں 69فیصد ہی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔اس سال صد فیصد قرض فراہم کرانے کی نشانہ کی تکمیل کی جائے ۔سال2014-15میں بیدر ضلع کیلئے 2446.78کروڑو روپیے کے سالانہ کریڈٹ پلان کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ اس میں2406.02کروڑ روپیے پر ترجیحی شعبہ کیلئے مُختص کئے گئے ہیں ۔40.77کروڑروپیے دیگر شعبہ جات کیلئے مُختص کئے گئے ہیں ۔اس میں زرعی شعبہ کیلئے 1695.51کروڑ روپیے مُختص کئے گئے ہیں۔ زرعی سرگرمیوں کی ترقی کیلئے مُختلف بنکوں کو دئیے گئے قرض اسکیم کے نشانہ میں مُختص صد فیصد کامیابی حاصل کرنے والے بنک کے عہدیداروں کو چاہئے کہ چھوٹی آبپاشی ‘ اراضی ‘ڈیری ڈیولپمنٹ ‘پولٹریفارمس اور دیگر زرعی ترقیات کیلئے عوام کی سہولیات فراہم کرنے مُختلف اسکیمات تیار کی گئیں ہیں ‘جس سے عوام کو سہولت ہوسکے۔اس ضمن میں کوئی بھی بنک دئیے گئے نشانہ کی تکمیل نہیں کرتے ہوئے لاپرواہی نہ کرے۔اگر لاپرواہی کی جاتی ہے تو بصورت دیگر بنک عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر بیدر کی اسسٹنٹ کمشنر شریمتی آرتی آنند ‘ڈسٹرکٹ لیڈ بنک کے منیجر کے این دیانند اور نبارڈ کے اے جی ایم ڈی وی جوشی موجود تھے ۔***


 

بنگلور شہر میں پی یو سی سالِ اول و سالِ دوم کی نصابی کتابیں ضبط

بیدر۔4؍جون۔(فکرو خبرنیوز)۔پولیس کمشنردفتر کے سنٹرل کریمنل انویسٹگیشن برانچ کے حکام نے بنگلور شہر میں مُختلف گوداموں پر چھاپے مارکر کروڑوں روپیے قیمت کی پی یو سی سالِ اول و سالِ دوم کی نصابی کتابوں کو ضبط کیا ہے ۔پولیس کے مطابق حکومت نے سال2014-15کے دوران پی یو سی سالِ اول و سالِ دوم کے کورس میں تبدیلی کر کے نئی کتابوں کو شائع کرنے کی ذمہ داری ایک پبلشنگ کمپنی کو دی گئی تھی ۔ لیکن کچھ نصابی کتابوں کے تاجروں نے گزشتہ سال ہی اس سال کیلئے بھی نصابی کتابیں پرنٹ کرلی تھیں اور وہ اس سال بھی وہی پرانے کتابچہ فروخت کررہے تھے۔اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور پی یو بورڈ کے افسران نے شہر بنگلور کے مُختلف گوداموں پر چھاپے مارے اور کروڑوں روپیے کی کتابوں کو ضبط کیا ہے۔ پولیس نے طلباء سے درخواست کی ہے کہ پرانی کتابوں کو نہ خریدیں۔ نئی کتابیں مارکیٹ میں دستیاب ہیں ‘ وہی کتابیں خریدی جائے۔ پولیس نے ہلسور گیٹ‘ چکپیٹ اور اے سی پارک ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا