English   /   Kannada   /   Nawayathi

اُردو اکاڈمی پر واویلامچانے کے بجائے موجودہ نازک حالات کی فکر ضروری(مزید اہم ضروری خبریں)

share with us

بیدر کے بعض حلقوں سے مسلسل بیان بازی کرتے ہوئے اُردو اکاڈمی کی تشکیل میں تاخیر کے لئے وزیر اقلیتی بہبود الحاج قمرالاسلام صاحب کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ حقائق یہ ہیں کہ الحاج قمرالاسلام صاحب وزیر اقلیتی بہبود کی حیثیت سے اُردو اکاڈمی کی تشکیل کے لئے حکومت سے سفارش کرسکتے ہیں ۔ اکاڈمی کو کب تشکیل دینا ہے اس بات کا فیصلہ ریاستی حکومت کرتی ہے ، جہاں تک دیگر 13اکاڈمیوں کی تشکیل کا سوال ہے حکومت نے ان کی تشکیل کا اعلان ضرورکیا ہے لیکن لوک سبھا انتخابات کے انعقاد اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے پیش نظر نو تشکیل شدہ تمام اکاڈمیاں معلق ہوکر رہ گئی ہیں یہ بات کیاحافظ کرناٹکی نہیں جانتے ؟ نو تشکیل شدہ اکاڈمیوں کے چیرمنس اور ممبران لوک سبھا انتخابات کے مکمل ہونے تک اپنے عہدے کا جائزہ نہیں لے سکتے اور نہ ہی کارکردگی انجام دے سکتے ۔ جہاں تک اُردو اکاڈمی کی تشکیل کا سوال ہے معلوم ہوا ہے کہ الحاج قمرالاسلام صاحب نے صدر اور ارکان کے لئے اہل اصحاب کے ناموں کی حکومت سے سفارش کردی ہے ۔ اب اس کی تشکیل کرنا حکومت کے صوابدید پر منحصر ہے ۔ الحاج قمرالاسلام نے وزیر اقلیتی بہبود وقف و حج کی حیثیت سے 10ماہ کے نہایت قلیل عرصہ میں جو نمایاں کارکردگی انجام دی ہے وہ سنہری حرفوں میں لکھے جانے کے لائق ہے لیکن اُردو اکاڈمی کی عدم تشکیل پر اس قدر واویلا مچایا جارہا ہے کہ گویا یہ مسئلہ کشمیر ہے ، یا پھر مسلمانوں کے سارے مسائل اس کی تشکیل سے حل ہونے والے ہیں ۔ بے موسم ٹرٹر مینڈک بھی نہیں کرتے، حافظ کرناٹکی لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کو وزیر بنانے کے بی جے پی کے خطرناک عزائم پر ردِ عمل ظاہر کرنے کے بجائے قمرالاسلام اور کانگریس کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالنے اُردو اکاڈمی کی تشکیل نہ ہونے کا سہارا لے رہے ہیں ۔ محمد معین الدین نے مزید کہا ہے کہ اُردو اکاڈمی کے بجٹ میں جو کٹوتی ہوئی ہے اُس کے لئے حافظ کرناٹکی کی سابق بی جے پی حکومت کے چیف منسٹر جگدیش شیٹر کی ہی مہربانی ہے ۔ موجودہ حالات میں جبکہ ہمیں اپنے اور جمہوریت کے سب سے بڑے دشمن مودی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی فکر کرنی ہے ، نہ کہ غیر ضروری مسائل پر بیان بازی اور توانائیاں صرف کرنا چاہئے ۔ 

جوانوں کی شہادت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا : شندے

رائے پور۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع)مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے آج کہا کہ چھتیس گڑھ کے سیما ضلع میں منگل کو ہوئے نکسلی حملے کی تحقیقات قومی تفتیشی ایجنسی ( این آئی اے ) سے کرائی جائے گی اور اتنی بڑی تعداد میں جوانوں کی شہادت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا .شندے نے بستر ضلع کے ہیڈ کوارٹر جگدلپر میں ، نکسلی حملے میں مارے گئے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور وزیر اعلی اور اعلی حکام کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ منگل کو سیما ضلع کے توگپال تھانہ علاقے میں 15 جوانوں کی جان لینے والے نکسلی حملے کی جانچ این آئی اے سے کرائی جائے گی .انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال علاقے میں نکسل حملے میں کانگریس رہنماؤں کے مارے جانے کے واقعہ کی تحقیقات بھی این آئی اے کر رہی ہے اور اب اس معاملے کی جانچ بھی این آئی اے سے کرائی جائے گی .قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال نکسلیوں نے اسی علاقے میں کانگریس کے ریاستی صدر نند کمار پٹیل اور سینئر پارٹی رہنماؤں سمیت 29 لوگوں کے قتل کر دی تھی . شندے نے کل ہوئے حملے کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں کوئی خاص خفیہ معلومات نہیں تھی . انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور تمام نکات پر غور کیا گیا .وزیر داخلہ نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں جوانوں کی شہادت کا ضرور منہ توڑ جواب دیا جائے گا . شندے نے کہا کہ تاہم، کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں . ریاست اور مرکزی پولیس بہتر کام کر رہے ہیں اور وہ اور بھی بہتر طریقے سے کام کریں گے .

ملائم کے اعظم گڑھ سے الیکشن لڑنے کی تجویز نہیں : سماج وادی پارٹی

لکھنؤ ۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع)سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو کے اپنے موجودہ پارلیمانی حلقہ مین پوری کے ساتھ ۔ ساتھ اعظم گڑھ سے بھی لوک سبھا انتخابات لڑنے کی بات چیت کے درمیان سماج وادی پارٹی نے آج واضح کیا کہ اس سے منسلک ابھی تک کوئی تجویز نہیں ہے .سماج وادی پارٹی کے سربراہ کے بھائی اور ریاست کے سینئر وزیر شیو پال سنگھ یادو نے کہا کہ نیتا جی ( ملائم ) کے اعظم گڑھ سے الیکشن لڑنے کا ابھی تک کوئی تجویز نہیں ہے .غور طلب ہے کہ میڈیا کے ایک طبقہ کی خبروں کے مطابق مین پوری سے ممبر پارلیمنٹ ملائم سنگھ یادو مسلم اکثریتی اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ سے بھی انتخاب لڑ سکتے ہیں . ایس پی نے پنچایتی راج وزیر بلرام یادو کو اعظم گڑھ سے ٹکٹ دیا تھا لیکن مقامی پارٹی کارکن چاہتے ہیں کہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ وہاں سے انتخاب لڑیں .لوک سبھا انتخابات کو لے کر شیو پال نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کی کوشش مرکز سے خراب اور فرقہ وارانہ طاقتوں کا خاتمہ کرکے وہاں تیسرے محاذ کی حکومت کا قیام کرنے کی ہے . پارٹی اتر پردیش میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت کر تیسرے محاذ میں اہم کردار ادا کرنا چاہتی ہے .

مظفرنگر فساد کو مرکز میں رکھ بی ایس پی بنا رہی حکمت عملی

لکھنؤ ۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی ( ایس پی ) کی ریلیوں کو دیکھتے ہوئے اب بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) قومی صدر مایاوتی کی ریلیوں کی حکمت عملی تیار کر رہی ہے .پارٹی ذرائع کے مطابق ، مظفرنگر فسادات کے بعد سے ریاست میں بدلی حالات کے پیش نظر مغربی اتر پردیش میں مایاوتی کی ریلیوں کا خاکہ تیار کیا جا رہا ہے .بی ایس پی ، مایاوتی کی ریلیاں خاص طور سے ریاست کے مسلم اکثریتی علاقوں میں منعقد کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ فسادات کے بعد ان علاقوں کے موجودہ سیاسی مساوات کی تھا لی جا سکے . مایاوتی کے جلد ہی لکھنؤ آنے کا امکان ہے . پارٹی ان کا انتخابی پروگرام تیار کر رہی ہے . مایاوتی منڈل سطح پر انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گی .پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مظفرنگر فسادات کے بعد ریاست کے مغربی علاقوں میں مایاوتی کی کوئی بڑی ریلی منعقد نہیں کی گئی ہے . اب لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے مظفرنگر کے علاوہ ، شاملی ، پت ، بریلی ، کیرانہ ، سہارنپور ، بلند شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مایاوتی کی بڑی ریلیاں کی ضرورت پڑی جا رہی ہے .انہوں نے کہا کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں مغربی اتر پردیش میں بی ایس پی کی پوزیشن کافی مضبوط تھی . مغربی اتر پردیش کی زیادہ تر سیٹوں پر بی ایس پی امیدواروں نے قبضہ کیا تھا اور اس جیت کی بڑی وجہ مسلم کمیونٹی کی مدد تھا . لیکن ، اس بار فسادات کی وجہ سے حالات بدلی ہوئی ہیں اور اس سے بنے سیاسی حساب کتاب پر پارٹی مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے .بی ایس پی کو اگرچہ امید ہے کہ اس بار کے انتخابات میں مرکزی اور ریاست کی ایس پی حکومت کے خلاف پھیلی عوامی غم وغصہ کا فائدہ پارٹی کو مل سکتا ہے ، خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقوں میں . اس لئے پارٹی مرکز اور ریاستی حکومت کی ناکامیوں اور بی ایس پی حکومت کی کار گزاریاں کو لے کر عوام کے درمیان جائے گی .بی ایس پی کے جنرل سکریٹری اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط ہے . پارٹی امیدواروں نے انتخابات کی تیاریاں بہت پہلے سے کر رکھی ہے .انہوں نے کہا ، \'\' اس بار الیکشن میں ہم پوری طاقت سے اتریں گے ، کیونکہ اتر پردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے اور یہیں سے ملک کی حالت ۔ سمت طے ہوتی ہے . لوک سبھا انتخابات میں ہماری پارٹی اکیلے ہی کانگریس ، بی جے پی اور سماج وادی پارٹی سے ٹکر لے گی ، کیونکہ یہ تمام جماعتیں انتخابات کے وقت ایک ہو جاتے ہیں . \'\'انہوں نے کہا ، \'\' ہماری تیاری لوک سبھا انتخابات کو لے کر بہت پہلے سے ہے . قریب سال بھر سے پارٹی امیدوار اپنے ۔ اپنے علاقوں میں کام کر رہے ہیں . بوتھ سطح پر تنظیم کو چاک چوبند کر دیا گیا ہے . \'\'

ہر گھنٹے لاکھوں روپے دے کر ہیلی کاپٹر سے اڑ رہے لیڈر ، مودی اور راہل ہیں ٹاپ فلائیر

نئی دہلی ۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع)لوک سبھا انتخابات کی پولنگ شروع ہونے میں کچھ ہی دن باقی ہیں . اسے دیکھتے ہوئے تمام جماعتوں کے لیڈر ایک کے بعد ایک ریلی کر رہے ہیں . وقت کی کمی اور کگزری دونوں کو دیکھتے ہوئے لیڈر مہنگے پرائیویٹ ہیلی کاپٹر اور جیٹ ہائر کر رہے ہیں . کیجریوال اس موضوع کو بنیاد بنا کر مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں تو دوسرے لیڈر اسے ضرورت بتا رہے ہیں . عالم یہ ہے کہ سیاستدان B200 کنگ ایئر سے چھوٹے ہیلی کاپٹر سے لے کر لگزری بزنس جیٹ فالکن 7 ایکس جیسے طیاروں کا استعمال کر رہے ہیں . B200 کنگ ایئر کا ایک گھنٹے کا خرچ 1.25 ( ٹیکس کے بغیر ) بیٹھتا ہے تو فالکن 7 ایکس جیسے جیٹ کا فی گھنٹہ خرچ 4.5 لاکھ روپے بنتا ہے .160تمام پارٹی کے بڑے لیڈر انتخابات میں ان ہیلی کاپٹر کا استعمال کر رہے ہیں لیکن بی جے پی کے پی ایم امیدوار نریندر مودی اس فہرست میں ٹاپ پر ہیں . 2009 کے انتخابات میں لال کرشن اڈوانی ہیلی کاپٹر کا سب سے زیادہ استعمال کرنے والے لیڈر تھے اس بار مودی نے انہیں اس معاملے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے .کانگریس نائب صدر راہل گاندھی جیٹ انتخابی دورے کرنے والے رہنماؤں میں دوسرے نمبر پر ہیں .ملک میں اس وقت تقریبا 35 ہیلی کاپٹر وی آئی پی لوگوں کے لئے دستیاب ہیں .160بی جے پی کے پی ایم امیدوار مودی ملک کے جانے ۔ مانے سروس پروواڈر کی خدمات لے رہے ہیں . کہا جا رہا ہے کہ ان کی پھلاڈ پلان احمد آباد میں ہی تیار کیا گیا تھا . بحث ہے کہ مودی زیادہ تر ادانی گروپ کی فلائٹ کا استعمال کر رہے ہیں .160جییمار جیسی کچھ کمپنی کانگریس رہنماؤں کی فلائٹ بک کر رہی ہیں ان میں پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی شامل ہیں . ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی ریلی کے شیڈول کے حساب سے کمپنی کی خدمات میں تبدیلی ۔ پھیر بھی کیا ہے .

کشن گنج میں مولانا اسرارالحق کے حامیوں نے بی جے پی کو شکست دینے کے لئے پر عزم
آر جے ڈی سے اتحاد پرکانگریسی کے حوصلے بلند ،تایخی کامیابی کی امیدپرچہ نامزدگی 3 اپریل کو 

کشن گنج۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع) کشن گنج کے کانگریسی کارکنوں نے مولانا اسرارالحق قاسمی کی امیدواری پر اطمینان ظاہر کر تے ہوئے کانگریس صدر سونیا گاندھی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کشن گنج کی ہمہ جہت ترقی کیلئے ایک بار پھر مولانا قاسمی کو امیدوار بنایا ہے ۔پارٹی دفتر میں منعقد میٹنگ میں حلقہ کے سبھی بلاک صدور، ایم پی نمائندگان اور کانگریس کے عہدیداران و متحرک کارکنان نے ہزاروں کی تعدادمیں جمع ہوکر اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی حال میں کشن گنج سے فرقہ پرستوں کے منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔مقررین نے کہا کہ ضلع کانگریس کا مطالبہ تھا کہ یہاں سے مولانا قاسمی کو ہی دوبارہ امیدوار بنایا جائے ۔کیوں کہ گزشتہ 5سالوں میں کشن گنج میں جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں ہوسکا تھا ۔ جوش وجنون سے بھرے کانگریسی کارکنان نے مولانا موصوف کی موجودگی میں یقین دہانی کرائی کہ گاؤں گاؤں پہنچ کر ایم پی موصو ف کے ذریعہ کراے گئے ترقیاتی وفلاحی کاموں کی بنیاد پر علاقے کی مزید ترقی وفلاح کیلئے ایک بار پھر سے بڑی تعداد میں ووٹ کے ذریعہ مولانا موصوف کو ایک تاریخی کامیابی کے لئے دلائیں گے۔پوٹھیہ کے محمد اسلم نے اپنے پر عزم ارادہ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مولانا کی مقبولیت میں حد درجہ اضافہ ہواہے، جس سے آئندہ لوک سبھا الیکشن ریکارڈ توڑ ووٹوں کے ساتھ فتح یقینی ہوگی، اور فرقہ پرست جماعت بی جے پی کو یہان سے دوبارہ شرمناک شکست کا کرنا پڑے گا، بہادر گنج کے ڈاکٹر ظریف احمد نے کہاکہ یہاں کے لوگ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے جیسا کہ گذشتہ پارلیمانی انتخاب میں سوجھ بوجھ کا ثبوت پیش کیا تھا ۔تا کہ اس علاقہ کی گنگا جمنی تہذیب اور یہاں کی امتیازی پہچان و شان برقرار رہ سکے۔ شرکاء نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ آر جے ڈی کے لیڈران وکارکنان و ہمنواؤں کو قدم سے قدم ملاکر پرقہ پرست بی جے پی کے خلاف متحدہ کوششوں کے لئے عزم مصمم کا تہیہ کیا گیا۔ میٹنگ میں طے کیا گیا کہ حلقہ لوک سبھا کے ہر بلاک میں کاگریس لیڈران وکارکنان کی میٹنگ کریں گے۔ پنچایت و گاؤں اور محلہ سطح پر پہنچ کرایم پی موصوف کی شخصیت اور نمایاں کارناموں ور مستقبل کے عزائم و لائحہ عمل سے عوام الناس کو مزید واقف کرایا جا ئے گا۔مولانا اسرارالحق نے کارکنان کے جوش و خروش بھرے ہجوم کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادار وں کے فرغ اورآمد ورفت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے پل اور پلیا پر اور دیگر شعبے میں میں بھی ہم نے کئی روکاوٹوں کے باوجود بھرپور خدمت کرنے کی کوشش کی اور آئندہ بھی علاقے کی ترقی کیلئے دیانتداری کے سا تھ انشاء اللہ کام کرؤں گا ۔مولانا نے کہا کہ ان کا عزم ہے کہ کشن گنج سے تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ہو اور سیمانچل کا یہ ضلع ملک بھر میں تعلیم اور ترقی یافیہ ضلع کے طور پر جانا جائے ۔مولانا نے اپنے حامیوں کے مشورے پر3،اپریل کو پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا اعلان کیا اور اپیل کی کہ اس لمحہ کو یادگار بنانے کے لئے سبھی محبین بڑی تعداد میں شریک ہوں ۔ میڈیا انچارچ پروفیسر شفیع احمد نے کہا کہ راجد سے جڑے سبھی لیڈران فرقہ پرست پارٹی بی جے پی کو شکست فاشت دینے کے لئے متحد ہو رہے ہیں خد کا شکر ہے کہ یہاں بی جے پی کے ناپاک ارادہ کو ناکام بنانے کے لئے علاقے کے سبہی پارٹی کے لوگوں کی ایک فکر ہے اوراس کے لئے وہ ایم پی موصوف سے رابطے میں ہیں،ضلع صدر اسحاق عالم ،پوٹھیہ کے محمد اسلم ،محمد حادل ،ڈگروا کے ماسٹر مجیب عالم ،سرپنچ افروز عالم ،اسرائل وآزاد ،بائسی کے محمد اظہار عالم ،شاداب ،امور کے تسلیم نیتا ،مکھیا اجمل ،شمشاد عالم ،مکھیا جنید عالم ،کوچہ دھامن صادق صمدانی ،ڈاکٹر شہاب عالم ،شفیع پروانہ ،ڈاکٹر نسیم اختر ،بہادر گنج عتیق الرحمان ،ڈاکٹر ظریف ،ضلع پارشد عمران عالم ،منظر عالم ،دیکھل بینک بمبول جھا ،امتیاز پرمکھ ،ٹیرھاگاجھ جے پرکاش گری،ڈاکٹر رفیق عالم،ٹھاکر گنج محمد سید ،لال ایڈوکیٹ،مکھیا سعیدالرحمان ،کشن گنج عبدالغفور،عبدالرحمان،سجل کمار شاہ،سبھا ش پر شاد،انیل آریہ ،بندو لاہوٹی،للت متل،نسیم اختر،محمد بلال،احسان الحق،مختار عالم،غلام مرتضی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں

مہاراشٹر نونرمان سینا سے گڈکری کا اتحاد بی اوٹی فارمولہ: نواب ملک

ممبئی۔12مارچ(فکروخبر/ذرائع)نتن گڈکری کا ’بی اوٹی‘ فارمولہ مسلسل موضوع گفتگو بنا رہا ہے ۔ اب انہوں نے اس فارمولے یعنی ’بیلڈ، آپریٹ ،ٹرانسفر‘ کا استعمال مہاراشٹر کی سیاست میں منسے اور شیوسینا کے متعلق استعمال کررہے ہیں۔ اقتدار کے لئے کسی سے اتحاد کرنا، اقتدار کے لئے جس قدر ممکن ہو ، اس کا استعمال کرنا اور استعمال ہوتے ہی اس سے اپنا ہاتھ جھٹک لینا سیاست میں اس نئے فارمولے کو بروئے کارلانے کا سہرا نتن گڈکری کے سر جائے گا۔فی الوقت مہاراشٹر میں بی جے پی کی قدیم اتحادی پارٹی شیوسینا کمزور ہوتی جارہی ہے اور وہ اس کی اہمیت بی جے پی کے نزدیک کم ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے بی جے پی شیوسینا کا ساتھ چھوڑ کر نیا ساتھی یعنی کہ منسے سے اتحاد کرنے کی کوشش میں ہے اور اس کے لئے ہی نتن گڈکری کے ذریعے منسے سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی جارہی ہے۔راج ٹھاکرے گزشتہ دو برسوں سے نریندر مودی کے وگجرات کے برانڈ امبیسڈر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ راج ٹھاکرے کے گجرات دورے کے وقت انہیں ریاستی مہمان کا درجہ دیا جاتا ہے۔ ان کی سرکاری طور پر مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ منسے اور بی جے پی کا خفیہ اتحاد قائم ہوہی چکا ہے ، صرف اترپردیش اور بہار میں اس اتحاد کا اثر نہ ہو ، اس لئے اس اتحاد کا اعلان نہیں کیا جارہا ہے۔ جن پارلیمانی حلقوں سے بی جے پی کے امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں، ان پارلیمانی حلقوں میں منسے کی جانب سے امیدوار نہ اتارا جانا اس بات کی واضح علامت ہے کہ ان کا خفیہ اتحاد ہوچکا ہے اور جس کا اظہار انہوں نے نہیں کیا ہے۔اس کے باوجو اگر بی جے پی اور منسے کے اس اتحاد سے شیوسینا کے سربراہ ادھوٹھاکرے واقف نہ ہوں تو یہ ان کی بدقسمتی ہے۔ آج شیوسینا کے کارکنوں نے بی جے پی اور منسے کے اس خفیہ اتحاد سے واقف ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے شیوسینا کے کارکنان اپنا ردعمل واضح طور پر ظاہر کررہے ہیں لیکن ادھوٹھاکرے اپنے کارکنان کے ردعمل پر توجہ نہ دے کر ان کے ساتھ ناانصافی کررہے ہیں۔ ادھوٹھاکرے کواپنے کارکنان کے ردعمل پر توجہ دینی چاہئے۔ بی جے پی کے حقیقی والی کون منڈے کی گڈکری؟ ۔یہ سوال ہم ہی کیا کرتے تھے ۔ لیکن اس کا جواب ان کی جانب سے نہیں دیا جارہا تھا۔ آج بی جے پی سے وہی سوال ادھو ٹھاکرے نے کیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا