English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک راجیہ اُتسوا ایوارڈ 14لاکھ مسلمانوں میں صرف ایک ہی شخص کو

share with us

حکومت کرناٹک کی نظر میں14,70,565میں صرف ایک ہی شخص اس ایوارڈ کے لائق ہے۔ اسی لحاظ سے اس علاقہ میں تعلیمی، سماجی، ادبی و دیگر شعبہ جات میں نمایاں کارنامہ ہائے حیات انجام دینے والوں کی اس علاقہ میں کمی نہیں پھر بھی اس علاقے میں صرف ایک ہی مسلمان کو راجیہ اتسوا ایوارڈ کیوں دیا گیا ۔پوری ریاست میں 4مسلمانوں کے نام شامل کئے گئے ہیں ۔ موسیقی میں نمایاں خدمات انجام دینے والے دھارواڑ کے فیاض خان اور بیدر کے تعلیمی ادارہ شاہین ایجوکیشن سوسائٹی کو اور فائن آرٹ کے شعبہ میں علی صباء نداف کا تعلق باگلکوٹ سے ہیں کو دیا گیا ۔ 2013کے ایوارڈ خاص طور پرحکومت کرناٹک کے سفارشی ایوارڈ ہیں جس کی سفارش کی جاتی ہے اُسی شخص کا نام ایوارڈ لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے ۔نوجوان صحافی نے مزید کہا کہ گلبرگہ سے کسی بھی مسلمان کو اس ایوارڈ سے کے لائق نہیں سمجھا گیا اس کی کیا وجوہات ہیں ۔کیا ہمارے علاقے سے ہماری نمائندگی میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ اور اُنہوں نے اس علاقہ کے اقلیتی لیڈروں کی کمزور نمائندگی کی پرزور مذمت کی ۔سدرامیا حکومت کی یہ پالیسی سے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے مسلم حلقوں میں بہت زیادہ بے چینی دیکھی جارہی ہے جس کے مضر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ 2014کے لوک سبھاانتخابات میں اس علاقے میں کانگریس کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ایوارڈ کے لئے جس 11رکنی کمیٹی کی تشکیل دی تھی اُس میں ایک بھی مسلمان کو شامل نہیں کیا گیا ۔اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس علاقہ کے مسلمانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔یہ حکومت صرف اقلیتوں کو بیوقوف بنا رہی ہے ۔ ایک طرف نئی نئی اسکیم کا اعلان کرتے ہیں اور دوسری طرف اسکیم سے فائدہ لینا اتنا مشکل ہے کہ ایک غریب مسلمان اُ س کے شرائط کو پورا نہیں کرسکتا۔ مثال کے طور پر کے ایم ڈی سی کا لون حاصل کرنے کے لئے 2سرکاری ملازمین کی ضمانت ضروری ہے ۔ اب بیچارہ غریب کس کے پاس جا کر ضمانت لائے گا۔ کوئی سرکاری ملازمین کسی کو بھی اتنی اسانی کے ساتھ ضمانت نہیں دیتا ۔ یہ حکومت صرف جھوٹا پروپگنڈہ کر کے اپنے آپ کو اقلیت نواز بتانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس کے نتیجہ آئندہ لوک سبھا انتخابات2014میں سامنے آئیں گے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا