English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا سیاسی مفاد کے لئے تھا

share with us

تاریخ کے پسِ منظر میں حقیقت بیان کرتے ہوئے اس پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دہشت گردی ایک سیاسی چال ہے ، جو سیاست کے لئے استعمال کیا جاتاہے ، امریکہ نے یہ چال چلی اور پھر افغانستان سے القاعدہ ، طالبان اور پھر اب آئی ، داعش کی بنیاد ڈالی اور یہ سب کچھ صرف تیل کے کنویں حاصل کرنے کے لئے تھا،بصورتِ دیگر دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کے بعد مرنے والوں کے تعداد میں سب سے زیادہ مسلمانوں ک تعداد ہونا یہ تشویش کی بات ہے،۔ اس موقع پر انہوں نے فرقہ واریت کے پھیتے ہوئے زہر پھر بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات ہوتے نہیں بلکہ کرائیں جاتے ہیں او ریہ وہی لوگ کراتے ہیں جن کو آنے والے انتخابات میں اس کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ ان حالات میں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ایک سچا اور اچھا شہری بنانے کے لیے کوششیں کریں اور اس بات کی فکر کریں کہ مذہب چاہے آپ کا جونسا بھی ہو لیکن آپ ایک اچھے اور سچے شہری بن کر جئیں ۔ انہوں نے ہندوستان اور عالمی حالات کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی مذہب کی بنیاد پر نہیں ہوتی بلکہ یہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہے جس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اس کی کئی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے بیس سال سے ہندوستانی مسلمانوں کے خاص طبقہ کو نشانہ رکھتے ہوئے ان پر بہت ظلم ڈھایا گیا ۔ ان حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اخلاق کے وہ اعلیٰ نمونے پیش کریں جس سے ہم اپنی افادیت دوسروں کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہوں ۔۔ انہوں نے کئی ایک مثالوں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی کہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے درمیان جو بھائی چارگی کی مثالیں ہیں وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں پائیں جاتی ہے لیکن آج اسی بھائی چارگی کوبعض طاقتیں ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں اور تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے نفرت کا زہر پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہندوستان کی آزادی کے لیے جب کوششیں کی جارہی تھیں تو اس وقت یہاں کے مشہور ہستیوں نے اسی بھائی چارگی کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کیں گرچہ ان کے مذہب الگ الگ تھے لیکن جب بھی کوئی پارٹی توڑنے کی بات کرتی تو انہوں نے اس میں جانے سے انکار کیا۔ مسلم لیگ کے ہوتے ہوئے مولانا ابوالکلام آزاد نے صرف اس وجہ سے اس میں شمولیت اختیار نہیں کہ وہ ہندوستان کی بھائی چارگی کو ختم کرکے الگ ملک بنانے کی بات کرتے تھے ، اسی طرح گائے پر پابندی لگانے کی بات جب آئی تو گاندھی جی نے یہ کہتے ہوئے اسے سرد خانے میں ڈال دیا کہ ہندوستان میں صرف ایک ہی طبقہ نہیں رہتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ یقیناًہندوستان میں مسلمان دوسرے ملکوں سے آئے لیکن ہندوستان کی جو دولت تھی وہ انہوں نے یہیں خرچ کیں اور اس کے ذریعہ سے اسی ملک کو ترقی کرنے کی فکر کرتے رہے لیکن جب انگریزوں نے ہندوستان میں قدم رکھا تو انہوں نے یہاں کی دولت اپنے یہاں منتقل کردی اور اس کے ذریعہ ہندوستان کی ترقی نہیں کی بلکہ اپنے ملک کے خزانوں میں اضافہ کیا جس سے کسی کو انکار نہیں۔ مولاناابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے جنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ دعوتی فریضہ انجام دینے اور سماجی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع جتنے ہندوستان میں ہیں وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ہیں، ہندوستان کے موجودہ حالات جیسے بھی ہوں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ قوانین بنانے والے وزیر اعظم یا بھر دیگر وزراء ہوتے ہیں ۔ نہیں بلکہ قوانین او رپالیسیاں بنانے والے وہ سیول سرویسیس کے لوگ ہوتے ہیں جو کئی وزیر اعظم پر بھاری ہیں۔ ہمیں پارلیمنٹ میں اپنی سیٹیں بڑھانی ہیں یا نہیں یہ تو اور بات ہے لیکن ہمیں سیول سرویس میں اپنے نوجوانوں کو آگے بڑھانا ہے۔ آئی آئی ٹی میں تنخواہ کی گیارنٹی نہیں ہے لیکن چالیس سال تک سیول سرویس بھی تنخواہ کی گیارنٹی دی جاسکتی ہے ۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز حافظ امین ذہیب کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جناب جاوید آرمار صاحب نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور جلسہ کی صدارت بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر جناب امتیاز ادیاور نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا عرفان ایس ایم ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا