English   /   Kannada   /   Nawayathi

علی پبلک اسکول کے احاطے میں سجی طلباء کی رنگارنگ ثقافتی تقریب

share with us

علی پبلک اسکول کا احاطہ کل عوام سے بھر ا ہوا تھا تو بچے بھی ایسے ہی خوبصورت پروگرام پیش کررہے تھے، کچھ بچے نعت پر تو کچھ بچے حمد پر کوئی مقامی زبان میں تو کوئی اُردو ،عربی اور انگریزی نظموں پر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے نظر آئے، رنگا رنگ الگ الگ قسم کے خوبصورت کپڑوں میں ملبوس یہ بچے جہاں محفل میں جان بھر رہے تھے وہیں ، بھر بدن لباس، سر پر اسکارف، اورطلبہ کے سر پر ٹوپیاں سجی تھیں۔ جو مغربیت کے دلدادہ افراد کے لئے عبرت کا ساماں تھا۔ علی پبلک اسکو ل اگر کم مدت میں شہر و آس پاس میں مقبول عام ہوا یا پھر اگر اس کی پینتالیس شاخیں ملک بھر میں مختصر مدت میں پھیلی تو اس کی یہی وجہ ہے کہ ، یہاں کے تعلیمی نظام اعلیٰ معیار کا ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں تربیت پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا ہے ، تعلیم ہو اور تربیت سے عاری تو وہ تعلیم تعلیم نہیں، اسی لئے یہاں بنیاد ہی سے طلبہ و طالبات میں دینی و اسلامی شعور پید ا کیا جاتا ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس ادارے کے روحِ رواں مولانا الیاس جاکٹی ندوی صاحب نے پروگرام کے اختتام سے تھوڑی دیر قبل عوام سے مخاطب ہوکر جہاں بچوں کے اساتذہ کی محنت کو سراہا وہیں اس بات کو صاف طور پر کہا کہ داخلہ کا اعلان نہیں ہوتا مگر ہمار کوٹا بھر جاتا ہے ، ہر سال نئے داخلوں کی بھرمار کی وجہ سے عمارتوں کی کمی محسوس ہوتی ہے ، دوسری وجہ زیادہ داخلے ، تربیت و تعلیم پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، مگر وہیں ہم کو تمام لوگوں کا دل بھی رکھنا ہے ، اس وجہ سے اسکول کیمپس کی زمین جو کئی ایکڑ اراضی میں پھیلی ہوئی ہے وہاں عمارتوں کی تعمیر جاری ہے ، مسجد و ہاسٹل کی تعمیرات لئے بنیاد بھی رکھی جاچکی ہے ، لہٰذا سارے مسائل جلد از جلد حل کرلئے جائیں گے، بس عوام سے اُمید ہے کہ وہ اسی طرح قوم کے ہر ادارے سے محبت کریں گے ۔ ملحوظ رہے کہ تلاوتِ قرآن پاک سے آغاز ہونے والی اس خوبصورت محفل میں محفل کے ناظم اور علی پبلک اسکول کے اُستاد مولانا عبدالنور ندوی وقفے وقفے سے اسکول کی تاریخ پر اور مولانا الیاس ندوی سمیت اس پود ے کو تناور شجر کے خواب دیکھنے والے ٹرسٹیان اور ہم سب کے مربی و اُستاد محترم اسکول کے نائب صدر مولانا عبدالباری ندوی کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے رہے ،۔(اللہ رب العزت جلد از جلد مولانا محترم کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا کرے :آمین)بہترین نظامت کرتے ہوئے مولوی عبدالنور نے مولانا الیاس ندوی کے مختصر بیان کے بعد جلسہ کی آخری کڑی تمثیلی مشاعرہ کے لئے طلبہ کو آواز دی ۔

قابلِ دید و قابلِ تعریف تمثیلی مشاعرہ 

ایک دربار سجا ہے مغل اعظم کا اور اس میں شریک ہیں کئی شعراء ۔دربار میں ایک آواز لگانے والا باشاہ کی آمد کی نوید سناتا ہے ، دربا ر میں سناٹا چھا جاتا ہے اور دربار ی ہاتھ باندھے بڑے مہذب انداز میں باشا ہ استقبال کرتے ہیں، پھر باشاہ کے سامنے ہی مشاعرہ کی محفل سجتی ہے ۔ وہی انداز، وہی لباس، وہی کھانسنے کا انداز، داد بھی کچھ نرالی ،بیچ بیچ میں واہ واہ کے بول، ایک نیا انداز اور ایک نیا روپ اور یہ ڈرامہ پیش کرنے والے طلبہ چھوٹی چھوٹی عمر کے، بہادرشاہ ظفر کی اس مشاعرہ کی محفل میں آپ کو علامہ اقبال اور غالب سمیت ،کلیم عاجز، جوہر،اکبرالہ آبادی، جگر مرادآبادی شہر بھٹکل کے مشہور شاعر ڈاکٹر فطرت حسین صاحب بھی جلوہ افروز تھے، اور کلا م سنارہے تھے ،تو سوچئے کتنا دلچسپ رہا ہوگا یہ تمثیلی مشاعرہ ،بھلا عوام داد دئے بنا کیسے رہ سکیں گے۔؟

اساتذہ و طلبہ کے لئے عوام کی جانب سے انعامات کی بھرمار

علی پبلک اسکول کے احاطے میں منعقد ہ اس رنگارنگ تقریب میں کثیر تعداد میں عوام شریک تھے، اور بچوں کے پروگراموں نے عوام کا ایسا دل موہ لیا کہ عوا م نے اپنی جانب سے طلبہ اور طلباء کے پیچھے محنت کرنے والے اساتذہ کے لئے نوازشوں کی بارش کردی،اور جملہ انعامی رقم کی مالیت ایک لاکھ سے بھی پار کرگئی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا