English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھٹکل کے باشندے ، فضلہ جات و کچہروں کے ڈھیر سے پریشان: کچہروں کے ڈھیر پر کتوں کا پہرہ: اداریہ:انصارعزیزندوی

share with us

ہر گذرتا راہگیر بلدیہ اورپنچایت کے اراکین کو اپنے تنقیدی نشانے پر لے رہاہے اور بعض لوگوں نے فکروخبر دفتر تک پہنچ کر اپنی شکایتیں کرنے سے نہیں چوکے، مقامی عوام کی شکایت یہ ہے کہ گھر گھر سے فضلہ جات اُٹھانے والے جب کارندے غائب ہوجاتے ہیں اور اپنی عادت کے مطابق ہفتے میں ایک بار آتے ہیں تو لوگ مجبورہوکر اس طرح راستے کے کنارے کچہرہ پھینکنے پر مجبو ر ہوجاتے ہیں ،اور گذرتے دنوں کے ساتھ اہم شاہراہوں کے کنارے جب کچرہ جمع ہوجاتا ہے تو پھر سڑی ہوئی بدبو پورے محلے میں پھیل جاتی ہے ، پہلے ہی سے مچھروں نے پریشان کررکھا ہے اور جب بجلی غائب ہوجاتی ہے تو مچھروں کو جیسے موقع مل جاتا ہے اور وہ موقع کا پورا فائدہ اُٹھا کرمردو خواتین اور بچوں کی نیند حرام کرنے کے ساتھ ساتھ خون تو چوستے ہی ہیں مگر ساتھ ہی بیماریوں کو بھی دعوت دے کر واپس ہوجاتے ہیں، عوام نے شکایت کی ہے کہ بلدیہ ذمہدارن ، اراکین اور مقامی کونسلرس سے شکایت کرکے تھک چکے ہیں، اور کوئی ان کو آڑے ہاتھوں لینے والا بھی نہیں اور اب اُن لوگوں کی ذمہ داری بن جاتی ہے جو لوگ ان احباب کو ووٹ دے کر جتانے کے لیے عوام سے درخواست کی تھی۔ ظاہر سی بات ہے کہ جہاں کچہرہ جمع ہوتا ہے وہاں آوارہ کتے اپنا ڈیرہ جمالیتے ہیں ، اب راہگیروں اور گذرنے والی سواریوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ، پتہ نہیں آوارہ کتے کب راہگیروں پر ٹوٹ پڑے اور اب نئے تعلیمی سال کا بھی آغاز ہے ، صبح وشام بچے گذرتے ہیں، اب تو خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔جب راستے کے کنارے کچرہ سڑجاتا ہے تو جراثیم کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ جو گندہ پانی نکلتاہے وہ اپنے آس پاس کے جگہ کو گھیرلیتا ہے اور سواریاں بھی یہاں سے گذرتی ہیں، خطرہ اس بات کا ہے کہ گاڑیاں اسکڈ ہوجائیں یا پھر کتے ان پر حملہ کردے۔ کل ہی کی بات ہے کہ جامعہ آباد روڈ سے گذرہے ایک بائیک سواجس کا نام عتیق الرحمٰن( عمر ستائیس سال مقیم عطار محلہ) ایک کتے سے بچنے کے چکر میں سڑک حادثے کا شکار ہوگیا اور اس کے ساتھ موجود ایک سال کے بچے کی حالت ابھی تک نازک بنی ہوئی ہے ، اور بچہ کنداپور کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج ہے ۔عوام کا ماننا ہے کہ جن ذمہد اران کو ہم ووٹ دے کر اپنے بنیادی مسائل کو حل کرانے کی اُمید سے جتا کرلاتے ہیں وہ لوگ اپنے متعلقہ محلے اور کالونیوں سے ایسے لاپرواہ ہوجاتے ہیں کہ جیسے ان کو عوام سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ، اور بعض لوگ سال میں ایک دو بار پر کوئی ترقیاتی کام کروار تصویر کشی تک محدود ہوجاتے ہیں ، مگر بنیادی مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ، شکایت کرنے پر وعدے ملتے ہیں ، اور پھر وعدے ودعدے ہی رہ جاتے ہیں اور عوام شکایت کرتی ہی رہ جاتی ہے ۔ ذمہداریوں کا احساس ہوتو کوئی آگے بڑھے ۔گھر گھر سے فضلہ جات اُٹھانے کا مسئلہ ایک دو دن سے نہیں بلکہ کئی مہینوں سے ہیں، جب شکایت ہوتی ہے تو بلدیہ کے کارندے دو دن آتے ہیں او رپھر ایک ایک ہفتہ تک غائب ہوجاتے ہیں۔راستوں پر کچروں کے ڈھیر اور اس پر کتوں اور بدبو کا راج اور گھر گھر پہنچنے والے کارندوں کی لاپرواہی کے مد نظر ’’عوام‘‘ بلدیہ اور پنچایت اراکین و ذمہد اران پر سخت غصے میں نظر آرہے ہیں پتہ نہیں یہ غصہ کب احتجاج کی شکل اختیار کرلے۔قبل اس کے ایسی صورتحال پیدا ہو متعلقہ ذمہد اران سے اُمید لگائی جاتی ہے کہ وہ شہرکے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی جانب پہلی فرصت میں توجہ دیں گے ۔ 
(نوٹ : فوٹو گیلری میں تصاویر اپلوڈ کی گئی ہیں اسی بات سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ شہر آخر مچھروں کا راج کیوں چل رہا ہے )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا