English   /   Kannada   /   Nawayathi

دبی میں بی ایم جے ڈی کے زیر اہتمام مدرسہ عمر کا شاندار اور کامیاب پروگرام

share with us

کہ آپ حضرات نے اس طرف توجہ دلائی اور ذمہ داران کے اس کے لئے انتظامات کئے اور دبی حکومت اور اوقاف کی زیرِ سرپرستی اس ذمہ داری کو بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں ، اور خصوصا یہ بچے جو سب کے سب عصری اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں اور یہاں صبح یا شام کے کچھ وقت کے لئے آتے ہیں اورقرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ، روز مرہ کی دعاؤں کو یاد کرتے ہیں ، دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں ، جس کو آج میں نے یہاں آکر دیکھا اور کچھ مزید تفصیلات کنوینر مدرسہ سید ہاشم ندوی نے آپ کے سامنے اپنی تمہیدی گفتگو میں رکھی، ان خیالات کا اظہار جماعت کی دعوت پر مرکز عمر بن الخطاب لتحفیظ القرآن کے پروگرام میں شرکت کے لئے تشریف لائے ہوئے مہمانِ خصوصی ، نائب قاضی جماعت المسلمین ، استاذ جامعہ اسلامیہ مولانا عبد الرب صاحب خطیبی ندوی نے کیا۔
پروگرام کا آغاز بروز جمعہ بعد نماز عصر ٹھیک ساڑھے پانچ بجے مدرسہ کے سابق طالب علم حافظ عبد الدائم بن عبد الرحمن یاسر فکردے کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اس کے بعدعبد الرحمن سمیر کوکاری ، عمر سمر کوکاری اور احمد فیروز شہ بندری نے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ سلم کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا ، اس کے بعد ناظمِ جلاس مدرسِ مدرسہ مولانا فیض احمد اکرمی نے ستقبالیہ کلمات پیش کرنے اور اجلاس کی غرض وغایت بتانے کے لئے کنوینر مدرسہ سید ہاشم نظام ندوی کو آواز دی، آپ نے مہمانِ خصوصی اور تمام شرکاء کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے بتایا کہ مدرسہ کا قیام کچھ مخلصین کے ہاتھوں سنہ عیسوی ۱۹۷۷ ؁ میں ہوا ، اور کافی سالوں کے بعد اس کی بڑہتی ہوئی افادیت کے پیشِ نظر ۱۹۹۲ ؁ ء میں حکومتِ دبی کی زیرِ پرستی اوقاف کے نام رجسٹرڈ کیا گیا ، اور اس وقت سے اب تک الحمد للہ اوقاف دبئی ہی کی زیرِ سرپرستی اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، ساتھ ہی قرآن پاک کی تعلیم اور حفظِ قرآن کی فضیلت پر گفتگو کرتے ہوئے تمام حاضرین سے مدرسہ سے جڑے رہنے کی درخواست کی،اس کے بعد ننھی منھی بچی سمیۃ بنت عفان محتشم نے اسماء حسنی کو معصوم لہجہ میں پیش کیا،جسے سامعین نے بے حد سراہا، اس کے بعدایک پارہ کا مسابقۂ حفظ شروع ہوا ، جس میں بارہ طلبہ وطالبات نے حصہ لیا، اور حکم کے فرائض حافظ عبد الرحمن صاحب اکرمی اور قاری عدنان صاحب نے انجام دئے، اس کے بعد قرآن کی فضیلت اوردین کی اہمیت پر مولانا ارشاد علی افریقہ ندوی کا ترتیب شدہ خوبصورت مکالمہ نادر احمد بن شکیل ائیکیری ، محمد حماد اقبال اور عبد الرحمن شہباز نے بہترین انداز میں پیش کیا، اس کے بعد دو پارہ کا مسابقہ حفظ شروع ہوا، جس میں مولانا حافظ ارشاد صدیقی اور مولانا مصدق ہلارے ندوی انجام دئے ، اور اس میں جملہ ۷ طلبہ وطالبات میں بہترین مظاہرہ کیا۔ 
اس کے بعد اور ایک نعت مازن بن آصف دامودی نے اپنے ساتھیوں حسن فیروز شاہ بندری ،شہام ثاقب صدیق اور فاتح فہیم کولا کے ساتھ سریلی آواز میں پیش کیا ۔ اور اس مسابقہ کے آخر میں قرآن کی فریاد کے عنوان پر جامع ترین نظم مدرسہ کی طالبہ ایمان بنت شہباز نے پیش کیا، اس پورے مسابقہ کے نظامت کے فرائض مولانا فیض احمد اکرمی ندوی نے بہترین انداز میں بحسن وخوبی تمام انجام دیتے ہوئے اگلی کاروائی کے لئے مدرسہ کنوینرسید ہاشم کوآاواز دیا،آپ نے کاروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی بات کا آغاز عربی زبان میں کیا ، اور اوقاف دبی کی نمائندگی کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت کی غرض سے تشریف لائے ہوئے نائب مدیر برائے مدارس اسلامیہ جناب سید محمد عبد اللہ ہاشمی کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے، دبئ حکومت اور خصوصا اوقاف کا اس مدرسہ کے ساتھ کئے جانے والے تعاون وسر پرستی پر شکریہ ادا کیا، اور آپ کو اوقاف کی نما ئندگی کرتے ہوئے اپنی بات پیش کرنے کی دعوت دی، موصوف نے جامع انداز میں مومنانہ اور مرشدانہ خطاب کیا، اور بتایا کہ اس سے پہلے بھی آپ کے اجلاس میں حاضری کا موقع ملا ہے، الحمد للہ اس بار میں کافی فرق محسوس کیا ہے، مگر اتنا کافی نہیں ہے اور یہ ایک دو یعنی مدیر مدرسہ محتشم عبد الباری یا جناب قاضی ابراہیم صاحبان کی ذمہ داریاں نہیں ہیں، بلکہ یہ آپ میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ مدرسہ کے معیار کو بلند کرنیکی فکر کریں اور اس کے سلسلے میں ہر ممکن تعاون کریں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہاں سے حفظِ قرآن کی تکمیل کرکے حفاظ نکلیں ، اگر سب اس طرف توجہ دیں تو ہر سال یہاں سے حفاظ نکل سکتے ہیں جیسے دوسرے مدارس سے دسیوں کی تعداد میں ہر سال نکل رہے ہیں ، اور اپنی حاضری پر انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جگہ لی، اس کے بعد مہمانِ خصوصی مولانا عبد الرب خطیبی ندوی کوان کا مختصرا تعارف کراتے ہوئے دعوت دی گئی، آپ نے بڑے موثر اندازاور جامع ترین اسلوب میں سامعین سے خطاب کرتے ہوئے انھیں اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا، اور مرکز عمر بن الخطاب کی کوششوں کو سراہا، اور شریک طلبہ و طالبات اور ان کے سرپرستوں کی قسمت پر ناز کرتے ہوئے انھیں مبارکبادی پیش کی، اور قرآن کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے اس طرف مزید توجہ دینے کی درخواست۔ مہمانِ خصوصی کے جامع ترین خطاب کے بعد صدارتی خطاب کے لئے صدرِ جماعت جناب محمد امجد شہ بندی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں مدرسہ کی اہمیت اور اس سے اب تک جو فیض پہنچا ہے اس کو بتایا ، اور اس کے مزید استحکام کے لئے شرکاء سے ممکنہ تعاون کی درخواست کی، ساتھ ہی پروگرام کی کامیابی پر معاونین کا شکریہ ادا کیا۔
صدارتی خطاب کے بعد شکریہ کے کلمات کے لئے جنرل سکریٹری بی ایم جے ڈی جناب رحمت اللہ راہی صاحب کو دعوت دی گئی، آپ نے تمام شرکاء ، مہمانانِ خصوصی ، اساتذہ مدرسہ کے ساتھ ساتھ پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کے لئے جنہوں نے بھی حصہ لیا تھا تذکرہ کرتے ہوئے شکریہ کے کلمات ادا کئے ،جبکہ شکریہ کلمات کے لئے جنرل سکریٹری کو آواز دینے سے قبل کنوینر مدرسہ نے اپنے معاونِ خصوی مولانا عبد المتین صاحب منیری اورمولانا حافظ ارشاد صدیقی کے ساتھ پوری مدرسہ کمیٹی کا شکریہ ادا کیاتھا، اور استاذہ مدرسہ مولانا عبد المنعم لونا ندوی، مولوی فیض احمد ندوی، مولوی سید اظہر برماور ندوی، مولوی وصی الحق ملپا قاسمی، مولوی عاطف معلم ندوی اور مولوی ایوب خطیب ندوی کی کوششوں اورطلباء پر کی گئی محنتوں کو سراہا تھا ، شکریہ کلمات کے بعد مسابقہ حفظِ قرآن کے نتائج کے اعلان کے لئے سکریٹری دوم مولانا ارشاد علی افریقہ کو آواز دی گئی، آپ نے نتائج کا اعلان کیا اور کامیاب طلباء کو انعامات ، سند اور مومنٹو سے نوازا گیاجو مندرجہ ذیل ہے : 
ایک پارہ : اول انعام انعم بنت محمد عظیم ، دوم انعام : سمیہ بنت رحمت اللہ ، سوم انعام : خضر بن فیاض کاسرکوڈ اور صہیب بن خلیل رکن الدین نے آدھا آدھا حاصل کیا ۔ جبکہ دوپارہ میں اول انعام : عبد الرحمن بن سیف اللہ شریف ، دوم انعام : زید بن عبد المعید اسماعیل ، اور سوم انعام : یسری بن یاسر فکردے ۔
اجلاس میں ان طلباء کو بھی خصوصی انعامات سے نوازا گیا جنہوں نے پانچ پارہ حفظ مکمل کئے تھے، ساتھ ہی حافظ خزیمہ احمد بن مولانا مصدق ہلارے ندوی کو دو دن قبل تکمیلِ حفظ کی سعادت حاصل کرنے پر خصوصی انعام اور مومنٹو سے نوازا گیا ،جن کی خوبصورت آواز میں تلاوت سے مجلس کی روحانیت میں اضافہ کیا گیا تھا ۔
اس خوبصورت و شانداراور کامیاب پروگرام کا انعقاد مسجد بن نائم الراس میں ہوا ، مستورات کے لئے مسجد کے بالمقابل مدرسہ کے ہال میں انتظام رکھا گیا تھا، اجلاس کا آغاز عصر کے بعد ہوا ، اور اختتام رات ٹھیک گیارہ بجے ہوا ، اجلاس تین نشستوں میں ہونے کے باوجود حاضریں نے کافی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے مدرسہ سے اپنے گہرے تعلق کا اظہار کیا، اور طلباء کی ہمت میں تقسیمِ انعامات کی آخری تقریب تک شریک رہے ، دعائیہ کلمات پر اجلاس اختتام کو پہنچا، اس کے بعد عشائیہ کا انتظام تھا ، جس کی ذمہ داری جناب محیی الدین رکن الدین صاحب نے بحسن وخوبیی انجام دی .
رپورٹ ۔ سید ہاشم 
مدرسہ کمیٹی ۔ بی ایم جے ڈی

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا