English   /   Kannada   /   Nawayathi

دنیا میں کوئی مذہب ہے جو موت سے انکار کرتا ہو : عبدالقیوم کنہی

share with us

موت اور بعد الممات کی تصویر کشی قرآ ن کے زبانی بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں انسان کو مکمل انصاف نہیں مل سکتا کیوں کہ دنیا کے قانون کے مطابق سزائے موت ہے ، مگر یہی سزا ایک شخص کو قتل کرنے والے کو بھی ہے اور ایک سو اشخاص کو قتل کرنے والے کو بھی ہے تو بھلا بتائیے کہ یہ سزا کہاں سے ہوئے ۔اسی لئے یہ اصل سزامختلف عذابات کی شکل میں مرنے کے بعد دی جائے گی۔ ۔ موصوف نے اس موقع پر آیات کے حوالے سے انسانی تخلیق پر بھی روشنی ڈالی اور حیات بعدالممات کی دلیل قرآن سے دیتے ہوئے کہا کہ خود اللہ کہتا ہے کہ بھلا بتائے مشکل ترین خلقت کونسی ہے ، پہلے پیدا کرنا یا اسی چیز کو دوبارہ پیدا کرنا؟ ۔ لو گ پوچھتے ہیں کہ انسان کو مرنے کے بعد اللہ کس طرح زندگی دے گا ۔ اس کا جواب خود اللہ تعالیٰ نے قرآن میں دیا ہے کہ انسان کو اللہ نے اس وقت پیدا کیا جب وہ کچھ بھی نہیں تھا اور اللہ تعالیٰ کو انسان کی موت کے بعد اس کو دوبارہ کرنا پہلے سے زیادہ آسان ہے۔ انہوں نے انسانی خلقت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ایک انسان کی خوشبو دوسرے انسان سے میل نہیں کھاتی اور نہ انگلیوں کے پور کے نشانات مل سکتے ہیں اور نہ آنکھوں کے لینس، اور اس کا اظہار خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کیا ہے ۔ ۔ دنیا کی بے ثباتی اور اس کی حقیقت کو قرآنی دلائل سے واضح کرتے ہوئے موصوف مقرر نے مرنے کے بعد انسان کے ساتھ اس کے رشتہ داروں کی جانب سے برتے جانے والے رویہ کو بھی سامنے رکھا اور کہا کہ کوئی بیوی ا پنے شوہر کو یا کوئی بیٹا اپنے باپ کو گھر میں مرنے کے بعد تین دن رکھنا پسند نہیں کرتا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ دنیا کا جاہ و جلال، نوکری چاکری، عہدے ،دبدبے سب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے مسلمان ہوگاتو اس کوتین کپڑوں کے ساتھ زمین میں گاڑ کر اس پر مٹی ڈالی جائے گی اور اگر ہندو ہوگا تو اس کو تین کپڑوں میں لکڑیوں پر رکھ کر جلا دیا جائے گا ، یہی زندگی کی حقیقت ہے ۔ یاد رہے کہ اس موقع پر ہندو مذہب کے مشہور سوامی شری برہمانند سرسوتی سوامی (دھرمستلا ) نے بھی مذہب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب ایک وسیع گہرا سمندر ہے اس میں جتنا اندر جائیں گے اتنی معلومات حاصل ہوتی جائیں گی مگر افسوس کے ہم اس کے روح کو دل میں اُتارنے میں ناکام ہیں ، ہندو ہو یا مسلمان وہ نام کا مذہبی ہے وہ قرآن کو پڑھتا ہے گیتا کو پڑھتا ہے سب کرتا ہے مگر اس کو سمجھ کر عمل نہیں کرتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ آج ہم اپنی تہذیب کو بھول کر مغربی تہذیب کے دلدادہ ہوگئے ہیں، دھرم گروؤں اس لعنت کو عوام کے سامنے لائیں، کوئی بھی مذہب عداوت نہیں سکھاتا، مگر ہم آج اپنے اپنے دھرم کو نہیں سمجھے تو سماج میں جرائم پنپ رہے ہیں، کوئی شخص کشمیر میں غلطی کرے تو اس کی سزا بھٹکل کے آدمی کو کیوں دی جائے؟ کیا یہ انسانیت ہے سوامی جی نے اس موقع پر۔ غارثور کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے مکڑی کے جال کے بننے کا واقعہ بتایا اور تیسرا مدد گار اللہ کے ہونے کا یقین بتاتے ہوئے کہا یہ اصل میں آپ ﷺ کو اللہ پر جو یقین تھا اسی وجہ سے ہوا۔ یاد رہے کہ اختتامی نشست کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا اور صحافی رضا مانوی اس نشست کی نظامت بحسن و خوبی انجام دئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا