English   /   Kannada   /   Nawayathi

دوردرشن بھی زعفرانی رنگ میں،چوطرفہ تنقیدیں

share with us

گزشتہ دس برسوں میں ملک میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔ کہیں نام بدلا ہے تو کہیں سوچ بدلی ہے، اب اداروں کی پہچان بھی بدلی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں دورشن نےاپنے ’لوگو‘ کا رنگ بدل کر سرخ سے بدل کر زعفرانی کر دیا ہے۔ اس تبدیلی کی وجہ سےاسے نہ صرف اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کاسامنا ہے بلکہ عوام کے ساتھ ہی ادارے کے سابق سربراہ  نے بھی اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔   دوردرشن کے انگریزی نیوز چینل نے حال ہی میں ’ایکس‘ پر ایک نیا پروموشنل ویڈیو شیئر کرکے اپنے نئے لوگو سے متعلق جانکاری دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے دعویٰ کیا ہے کہ’’ہماری قدریں وہی ہیں، اب ہم ایک نئے اوتار میں موجود ہیں۔ خبروں کے ایک ایسے سفر کیلئے تیار ہو جائیں جو اس سے قبل کبھی نہیں تھا... بالکل نئی ڈی ڈی نیوز کا تجربہ کریں۔‘‘

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق’’  ڈی ڈی کے نئے ’لوگو‘ کو  عوامی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ زعفرانی یہ قدم انتخابات سے عین قبل اٹھایا گیا ہے۔‘‘ دوردرشن کی بنیادی تنظیم کے سابق سربراہ اور ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان جواہر سرکار نے اس قدم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ’’ الیکشن  کے دوران دوردرشن کے لوگو کی ’بھگوا بندی‘ دیکھ کر دکھ ہوا۔‘‘ انہوں نے ایک آن لائن پوسٹ میں لکھا کہ ’’قومی براڈکاسٹر دوردرشن نے اپنے تاریخی فلیگ شپ لوگو کوبھگوا رنگ میں تبدیل کیا ہے۔ ادارے کے سابق سی ای او کے طور پر، میں اس کے بھگواکرن  کو تشویش  کے ساتھ دیکھتا اور محسوس کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نےکہا کہ ’’یہ اب پرسار بھارتی نہیں رہا، پرچار بھارتی ہوگیا ہے۔‘‘
 خیال رہے کہ جواہر سرکار۲۰۱۲ء سے۲۰۱۶ء تک دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو کی نگرانی کرنے والے قانونی ادارے پرسار بھارتی کے سی ای او کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے دوردرشن کے اس قدم کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی قرار دیا۔
  پرسار بھارتی کے موجودہ سربراہ نے ان تنقیدوں کو مسترد کردیا۔’دی انڈین ایکسپریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے گورو دویدی نے کہا کہ صرف لوگو ہی نہیں، چینل نے اپنی شکل و صورت کو بھی اپ گریڈ کیا ہے جس میں نئی لائٹنگ اور آلات شامل ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا