English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسرائیل پر ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے پیش نظر طیاروں کے راستے تبدیل

share with us

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان کم از کم تین بڑی ایئر لائنز ایران کی فضائی حدود سے بچنے کیلئےاپنی پروازوں کی سمت تبدیل کر رہی ہیں۔ آسٹریلوی ایئرلائن کنتاس نے سنیچر کو کہا کہ وہ پرتھ اور لندن کے درمیان اپنی طویل فاصلے کی پروازوں کی ایران کی فضائی حدود سے بچنے کیلئے سمت تبدیل کریں گی، جس نے اپنے روایتی حریف اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم کیا ہے۔ ایران نے اسرائیل کو شام میں رواں ماہ ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس میں دو ایرانی جنرل مارے گئے تھے۔ 
کنتاس کے ترجمان نے بتایا کہ ’’اگر ان کی بکنگ میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو ہم صارفین سے براہ راست رابطہ کریں گے۔ ‘‘پرتھ لندن فلائٹ جو عام طور پر ساڑھے۱۷؍ گھنٹے کا مسلسل سفر ہے، اب سنگاپور میں ایندھن بھرنے کیلئے رکے گا اور اسے متبادل راستے پر تمام مسافروں کو لے جانےکے قابل بنا دے گا۔ واپسی کی سروس، لندن سے پرتھ، غالب ہواؤں کی وجہ سے دوبارہ طے شدہ راستے پر بغیر رُکےپرواز کرتی رہے گی۔ کنتاس ایرانی فضائی حدود سے بچنے کیلئے پروازوں کی سمت تبدیل کرنے میں لفتھانزا اور اس کی ذیلی کمپنی آسٹرین ایئر لائنز سمیت دیگر ایئر لائنز میں شامل ہے۔ 
جرمن ایئر لائن لفتھانزا نے جمعہ کو کہا ہے کہ اس کے طیارے اب ایرانی فضائی حدود استعمال نہیں کریں گے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایئر لائن نے تہران جانے اور وہاں سے آنے والی پروازوں پر پابندی میں توسیع کر دی۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال کے پیش نظر لفتھانزا تہران سے آنے اور جانے والی اپنی پروازیں جمعرات ۱۸؍اپریل تک معطل کر رہی ہے۔ ‘‘ایک بیان میں آسٹرین ایئر لائنز نے ’’مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال‘‘ کا حوالہ دیا۔ 

ایران اسرائیل کشیدگی
اسرائیل کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے درمیان ایران نے ممکنہ حملے کیلئے ایک سو سے زیادہ کروز میزائل تیار کر لئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس حملے کے تقریباً دو ہفتے بعد جس کے بارے میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ تل ابیب نے دمشق میں تہران کے قونصل خانے پر حملہ کرکے سات ایرانی افراد کو ہلاک کر دیا۔ جمعہ کو ایک امریکی دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اے بی سی نیوز نےخبر دی ہے کہ تہران نے جوابی کارروائی کیلئے سو سے زیادہ کروز میزائل تیار کئے ہیں اور امریکہ نے اس خطے میں اضافی فوجی دستے تعینات کئے ہیں جن میں بحری جہاز اور ہوائی جہاز بھی شامل ہیں۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت مشرقی بحیرہ روم میں تعینات امریکی بحریہ کے دوتخریب کار جہازوں کی موجودگی کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ تخریب کار جدید ایجس جنگی نظام سے لیس ہیں، جو خطے میں موجود فوجیوں کو بیلسٹک میزائل کے خطرات سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنی سفارتی تنصیب پر ہونے والے فضائی حملے کے بدلے میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کے ایران کے عوامی عزم کے درمیان اسرائیل انتہائی چوکس ہے۔ 
 اس حملے کیلئے ایران نے اسرائیل کو مورد الزام ٹہرایا ہے اور جوابی حملے کا عزم کیا ہے۔ اسرائیل نے سرکاری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اس نے کئی مہینوں سے شام بھر میں ایرانی اہداف پر متعدد حملے کئے ہیں۔ ایران اور لبنان میں اس کے اہم اتحادی حزب اللہ دونوں نے کہا ہے کہ اس حملے کی سزاضرور دی جائے گی۔ 
دریں اثنا، دو امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیٹیکو نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ ایران آنے والے دنوں میں اسرائیل پر معمول سے زیادہ بڑے فضائی حملے کا منصوبہ بنا رہا ہےجس میں ممکنہ طور پر میزائلوں اور ڈرون حملوں کی آمیزش ہوگی۔ کسی بھی اہلکار نے مکمل اعتماد کا اظہار نہیں کیا کہ ایران امریکہ کی جانب سے فوجی ردعمل کے بغیر اسرائیل پر حملہ کرنے کا انتظام کرسکے گا، کیونکہ بارود کے ڈھیر پر بیٹھے مشرق وسطیٰ میں کوئی بھی حملہ عظیم تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا