English   /   Kannada   /   Nawayathi

ملک کے بدلتے منظر نامے میں مسلمانوں کے کرنے کے کام۔۔۔۔۔۔؟؟ بھٹکل تنظیم کی جانب سے منعقدہ اہم اجلاس سے علماء اور دانشوران کا خطاب

share with us

بھٹکل24؍فروری2024(فکروخبرنیوز) ملک کے موجودہ حالات پر مسلمانوں کی ذمہ داریوں کے اہم موضوع پر مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی جانب سے رابطہ ہال نوائط کالونی میں کل بروز جمعہ بعد عشاء اجلاسِ عام منعقد کیا گیا جس میں علماء اور دانشوران نے ملک کے بدلتے حالات پر مسلمانوں کے کرنے کے اہم کام پر خطابات کرتے ہوئے مسلمانوں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا۔

معروف اسلامک اسکالر اور نائب امیر جماعتِ اسلامی ہند پروفیسر ایس ایم امین الحسن نے ملک کے بدلتے منظرنامے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے بعض لوگوں کو محسوس ہورہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں یہ دور مسلمانوں کا بدترین دور ہے لیکن جب ہم تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اس سے بھی بدتر حالات سے اس ملک کے مسلمان گذرچکے ہیں لیکن یہ بات بھی ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ حالات سے گذرنے کے بعد ہی کھرے اور کھوٹے میں تبدیلی ہوسکتی ہے اور پتہ لگ سکتا ہے کہ کیا اچھا ہے اور برا کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہردور میں ان حالات سے مسلمانوں کو باخبر کرنے کے لیے مجدددین پیدا ہوئے جنہوں نے اس طرح کے حالات سے باہر لانے کے لیے کوششیں کیں۔

ملک کی موجودہ تصویر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان وہ نہیں ہے جو میڈیا میں بیان کیا جارہا ہے بلکہ آج بھی اکثریتی طبقہ مسلمانوں کے ساتھ ہے، یہاں بڑی بڑی تجارتیں مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے لوگ مل کر چلارہےہیں، آپس میں مل کر سماجی کام کررہے ہیں۔ اب بھی کرنے کے بہت سے کام ہیں اور اس کے لیے ہمیں آگے آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کو مرکز بناکر اب بھی کئی کام کیے جاسکتے ہیں۔ تعلیم سے لے کر تربیت اور سماجی کام کے لیے مساجد کو سینٹر بناکر کام کرنے کی ضرورت پر انہوں نے زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حالات کا رونا رونے کے بجائے آگے بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے اس موقع پر کہا کہ حالات اس وقت تک نہیں بدلتے جب تک ہم خود کو نہیں بدلیں گے۔جب قوم برے راستے پر چلنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ حالات بھی وییسے ہی پیدا کردیتے ہیں اور جب اچھائی کے راستے پر چلتی ہے تو پھر حالات بھی اسی کے مطابق کردیئے جاتے ہیں۔

مولانا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج حالات ہمارے خلاف ہیں ، قانون پاس کیے جارہے ہیں ، یہ سب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔ اور ہم خود ہمارے اعمال کی حالت جان لے رہے ہیں۔ گھر گھر میں شرک گھس رہا ہے ، بچوں کی ذہنیتیں خراب ہورہی ہیں، نوجوانوں اور بچیوں کی فکریں متأثر ہورہی ہیں، ایمان کی جگہ پر کفران کے ذہنوں میں رچ بس رہا ہے، ان کی زندگی میں اچھائی کے بجائے بے حیائی جگہ لے رہی ہے تو ان حالات میں ہمیں اپنے اعمال کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا