English   /   Kannada   /   Nawayathi

یہ دل کی بات تھی ہم سے منافقت نہ ہوئی

share with us

،اُس وقت،بیجاپور، ہبلی، بیدر،بلگام اور بھٹکل کے نام سامنے تھے اور میں نے حتی الامکان کوشش بھی کی، اور بھٹکل نمبر سمیت دیگر مذکورہ شہروں کے خصوصی نمبر نکالنے میں کامیاب رہا،اُس خصوصی نمبر میں شہر کے کئی اہم اداروں کا تذکرہ آیا اور پھر مشہور قلمکاروں نے بھٹکل کی خصوصیات پر جامع مضامین تحریر کرکے یہاں کے امتیازیات کو گنوایا تھا، جس کی خوب پذیرائی بھی ہوئی ۔
بھٹکل کی بہت ساری خصوصیات میں ایک خصوصیت یہاں کے مسلمانوں میں آپسی اتحاد ہے۔یہاں کے ہر فلاحی، سماجی ،تعلیمی و ملی اداروں کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ یہ علماء کے سرپرستی میں اور انہی کے مشوروں پر چلا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کا اتحاد شاید ہی نہ صرف ریاست کرناٹک بلکہ ملک کے کسی شہر میں پایا جاتا ہو۔یہاں مختلف زبانوں اور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد ہونے کے باوجود کبھی اختلافات دیکھنے میں نہیں آئے ، اور کبھی کبھی کچھ نظر بھی آئے تو علماء کی سرپرستی میں یوں حل کرلئے گئے کہ جیسے کبھی کوئی اختلاف ہی نہ ہواہو...
یہ اتحاد لفظ ہی ایسا ہے ، آپ اس کی روح کو ٹٹولیں گے تو محسوس ہوگا کہ یہ ایک ایسی طاقت ہے کہ تعداد میں کمی کے باوجود ہمیں اپنی منزل تک پہنچا کر رہتا ہے . اس میں قومی خدمت اور احساس ذمہ داری کے شعور کی نشونما ہوتی ہے ، آنے والی نسلیں اس احساس اور شعور کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے مستقبل کے زلفوں کو سنوارنے کی کوشش کرتی ہیں۔اتحاد ایک ایسی پہیلی ہے کہ اگر میں سوچوں کے اس کو اختلافات اور جھگڑوں سے سلجھاؤں تواتحاد اپنا دروازہ بند کرلیتاہے۔ اتحاد کا دامن مضبوط رہا تو پھرہماری پہچان اور شناخت کی سلامتی پر کوئی شبخون نہیں مار سکتا ۔ایسے حالات میں کبھی کبھی اس کا گلا گھونٹ کر ماردینے کی کئی طریقوں سے کوشش کی جاتی ہیں، مگر یکجہتی کی رسی مضبوط ہو تو پھر وہ ان سازشوں کو ناکام و نامراد اور مایوس کردیتی ہیں..
ادھر کچھ دنوں سے ایک پریس کانفرنس کے بعد شہر کا ایک بہت بڑا طبقہ جن کی وجہ سے یہاں کی محفلوں میں رونق رہتی ہیں اور صرف انہی کے نام سے عوام کا ایک بہت بڑا مجمع جمع ہوجاتاہے وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ایک بار پھر شہر کی وہ فضا جولفظوں کی بے سود اختلافی جنگ سے آزاد ہوکر ایک ہی دسترخوان سے لگے بیٹھے تھے اب پھر وہ اختلافی دور شروع ہوگا...اور بے وجہ دلائل و ثبوت کے چکر میں وہ محنتیں بے کار ہوجائیں گی جو قوم وملت کو جوڑنے میں عمریں گذرجاتی ہیں۔
ہمیں ہر بار اس بات کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب کسی فلاحی یا سماجی ادارے کی بنیاڈ ڈالی جاتی ہے تو اس کی پوری شناخت کے ساتھ اُس کی درازئ عمر کا راز اس کے بانیوں کے اخلاص پر منحصر ہوتا ہے ...کوئی اپنے عمر کا ایک لمبا عرصہ پوری کامیابیوں کے ساتھ گذارے اور پھراسی سفر کے کامیاب تکمیل کی خوشی میں کوئی محفل سجائی جاتی ہے تو ہمیں یہ سوچنا لازمی ہوگا کہ اس ادارے کے بانیوں نے اس چمن کو جس اخلاص کے ساتھ سینچا تھا اُس دامن کو وہ لوگ بھی تھامیں جو اس کی ذمہ داریوں کو اپنے کاندھوں پر لے کر معاشرہ اور سماج کی رہنمائی کررہے ہیں۔ شہر کی فضاء علماء کے آراء و مشوروں سے معطرہے ،کہیں ایسا نہ ہوکہ کسی مخصوص شخص کے آمد سے مکدر ہوجائے۔ ہم خوشیوں کو بانٹنے کے لیے جو محفلیں سجارہے ہیں، وہ اسی ادارے سے وابستہ لوگوں کے ساتھ بانٹنے جارہے ہیں۔ اگر ہم نے اس محفل میں کسی ایسی شخصیت جو متنازع ہے کو لاکر زبردستی عوام پر تھوپنے کی کوشش کریں گے تو ایک طبقے میں ہلچل اور بے چینی پیدا ہوگی اور ہمارا مقصد بھی فوت ہوجائے گا۔دلیل بازی فصاحت و بلاغت ایک طرف اور قوم وملت کا اتحاد ایک طرف.....دونوں کو ایک پلڑے میں رکھیں پھر سوچیں کہ کہیں ہمارے بعض فیصلے قوم ملت کے اتحاد میں دراڑیں تو نہیں پیدا کررہی ؟
میں ایک طفل مکتب ہوں اور سیکھنے کے عمل سے گذررہاہوں، میں اس قابل بھی نہیں ہوں کہ کسی پر اعتراض ،تنقید یا رائے زنی کرسکوں ،اور نہ ہی میرے پاس کوئی ایسا آلہ ہے کہ کسی کو مکمل سمجھوں یا پرکھنے کی کوشش کروں، ہاں البتہ جب کچھ ایسی افواہیں دل و دماغ کو ناگوار گذرتی ہیں تو اس کے اظہار کے مناسب الفاظ تہذیب اور ادب کے دائرے میں عوام کے سامنے رکھنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ شہرکے سربرآوردہ اور ذمہ داران قوم اپنے فیصلوں کے مثبت و منفی پہلوؤں پر غور کرکے قوم وملت کے اتحاد و اتفاق کو قائم رکھنے والے فیصلے لے سکیں ۔ 
میں توصرف یہی کہوں گاکہ...
کوئی بھی پہل نہ کرنے کی ٹھان بیٹھا تھا
انا پرست تھے دونوں،مفاہمت نہ ہوئی 
وہ شخص اچھا لگا، اُس سے صاف کہہ ڈالا
یہ دل کی بات تھی ہم سے منافقت نہ ہوئی 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا