English   /   Kannada   /   Nawayathi

اعلی تعلیمی ادارے ۔ ہماری اولین ترجیحات

share with us

مفتی فیاض احمد محمود برمارے

تعلیمی ادارے معاشرتی ترقی اور شخصی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ افراد کو مختلف شعبوں میں مہارتیں حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور معاشرتی تعلقات میں بہتری لاتے ہیں۔ تعلیمی ادارے علمی اور فکری تربیت دیتے ہیں جو ایک ملک کی ترقی اور ترقی کے لحاظ سے بہت اہم ہوتے ہیں۔ہمارے ملک کی ترقی میں ملک کے کونے کونے میں قائم شدہ تعلیمی اداروں کا بڑا دخل ہے،اس لئے کہ جب ملک کی عوام پڑھی لکھی اور تعلیم یافتہ ہوگی تو  ملک ہر اعتبار سے مضبوط بھی ہوگا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نظر آنے کے قابل ہوگا،لیکن افسوس اس بات کا ہے اس ملک کے مسلمانوں کی آبادی کے اعتبار سے مسلمانوں کی طرف سے قائم کردہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تعداد کافی کم ہے،اور جو ہیں ان کا معیار اتنا بلند نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم قوم کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اعلی تعلیم کے لئے برادران وطن کی ماتحتی میں چلنے والے اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے پر مجبور ہیں،حالاں کہ ان اداروں کی ضرورت پہلے بھی تھی لیکن۔ موجودہ دور میں ایسے اداروں کی ضرورت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے،اس لئے کہ مسلم قوم کی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر ہماری نسل کو ایمانی اور دینی اعتبار سے کمزور کرنے کی ایک کامیاب کوشش ہورہی ہے،انھیں اعلی ڈگریوں کی تفویض کے ساتھ دین بیزار بنانے کے منصوبہ پر عمل ہورہا ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ ان نازک اور سنگین حالات میں کچھ لوگ بیدار ہورہے ہیں اور ماضی وحال سے عبرت لیتے ہوئے اور نئی نسل کے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے پچھلے کچھ سالوں سے اس میدان میں۔ کچھ ہلچل نظر ارہی ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اعلی تعلیمی اداروں کا قیام آسان بھی نہیں لیکن ناممکن بھی نہیں، کہ ہماری قوم کے پاس وہ طاقت ہے وہ صلاحیت ہے کہ وہ بہترین سے بہترین اعلی تعلیمی اداروں کا قیام ممکن بناسکتی ہے،اپنی نسل کے روشن مستقبل کے لئے اپنا مال بے دریغ خرچ کرسکتی ہے،کیوں کہ یہ قوم اپنے آپ کو ،اپنی نسل کو دین سے وابستہ رکھنے کے لئے لاکھوں روپیے خرچ کرتی  ہے۔مختلف دینی جلسوں اور پروگراموں کو اپنے مال کا صحیح مصرف سمجھتی ہے اور کبھی تو غلو اور اسراف کی حد بھی پار کرلیتی ہے،اسی طرح بعض لوگ غیر اسلامی طریقوں کو اسلام اور مذہب کا رنگ دے کر اپنا بے حساب مال اور اپنی صلاحتیں ضائع  کردیتے ہیں،اگر ان پروگراموں اور جلسوں کو مختصر کیا جائے اور اپنی ترجیحات پر غور کیا جائے ،اپنا پیسہ صحیح اور درست جگہ پر خرچ کرنے کا جذبہ پیدا ہوجائے،ترجیحات کا رخ اعلی تعلیمی اداروں کے قیام کی طرف موڑ دیا جائے اور سب مل کر یہ ارادہ کرلیں کہ علاقائی یا کم ازکم ریاستی سطح پر مسلمانوں کی زیر نگرانی چلنے والے بڑے کالج یا یونیورسٹیاں قائم کی جائیں تو صرف امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہمارے اپنے اعلیٰ قسم کے تعلیمی ادارے وجود میں آئیں گے،جس کے نتیجہ میں قوم کی ایک بڑی ضرورت پوری ہوگی،مال وقت اور حالات کے تقاضوں پر استعمال ہوگا،لہذا سارے اچھے کاموں میں اس کام کو ترجیح دینے کا مزاج پیدا کرنا ضروری ہے،چوں کہ ہر نیا دن نئے نئے چیلنج سے شروع ہوتا ہے،ہر گذرتے دن کے ساتھ نیا قانون اور نیا بل پاس ہورہا ہے کوئی بعید نہیں کہ آئندہ چل کہ اقلیتی طبقات کو مزید کمزور کرنے کے لئے سرکاری اور نیم سرکاری اعلی کالجسس اور یونیورسٹیوں میں داخلوں پر پابندی لگ جائے،یا اقلیتوں کو تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے مزید اور ناقابل حل مشکلات پیدا کی جائیں ۔لہذا ایسے حالات کے پیدا ہونے سے پہلے نسلِ نو کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے معیاری تعلیم گاہوں کا قیام اولین ترجیحات میں شامل کرناپوری قوم کی ذمہ داری ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا