English   /   Kannada   /   Nawayathi

گلشن زبیدہ میں ریشماطلعت شبنم کی کتاب’’گردسفر‘‘کا اجرا

share with us

(فکروخبر/پریس ریلیز)آج بہ روز پیر ۱۹؍فروری ۲۰۲۴ء؁ کو احاطہ گلشن زبیدہ شکاری پور میں ریشماطلعت شبنم کی کتاب ’’گردسفر‘‘کی اجرائی تقریب منعقد کی گئی، اس تقریب کاانعقاد کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی بنگلور نے کیا۔ اس تقریب کی صدارت کے فرائض ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے ادا کیے، اور انہوں نے ہی اس کتاب کا اپنے ہاتھوں سے اجرا کیا۔ اس موقع سے ریشماطلعت شبنم کا اعزاز بھی کیاگیا۔ اس تقریب میں ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی، جناب انیس الرّحمان، نائب سرپرست گلشن زبیدہ، جناب فیاض احمد صدر ایچ،کے،فاؤنڈیشن، مولانا محمد اظہر ندوی مہتمم مدرسہ مدینۃ العلوم، انجنئر محمد شعیب رکن مجلس شوریٰ، جناب عبدالعزیزصاحب میرمعلم زبیدہ ہائرپرائمری اسکول، جناب ہچرایپا ضلعی صدر کنڑا صحافتی تنظیم، حافظ محمد ناصر اور حافظ سمیع عاقل کے علاوہ بہت سارے اساتذہ اور محبان اردو نے شرکت کی۔
    تقریب کا باضابطہ آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا، تلاوت کلام پاک قاری سہیل شاہی نے کیا اور نعت کا نذرانہ حذیفہ نے پیش کیا۔اس اجرائی تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اس موقع سیریشماطلعت شبنم کی دو تین غزلیں بھی ترنم سے سنائی گئی ، جسے شیخ مدثر ،سمیع عاقل اور فی البدیہہ طور پرزبیدہ اسکول کی طالبہ نے گایا اور سماں باندھ دیا۔ جناب عبدالعزیز نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے غرض و غایت پیش کرتے ہوئے کرناٹکا اردو چلڈرنس اکیڈمی کے کاموں اور خدمات پر اختصار سے روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ؛
    یوں تو کرناٹکا چلڈرنس اردو اکادمی بہت ساری خدمات انجام دیتی رہتی ہے اور شعراوادبا کی خدمات کا اعتراف بھی کرتی رہتی ہے، لیکن پہلا موقع ہے جب اکیڈمی ایک ہونہار شاعرہ محترمہ ریشماطلعت شبنم کی کتاب کی اجرائی تقریب منعقد کررہی ہے۔ کرناٹک میں اردو اساتذہ کی کمی نہیں ہے۔ مگر محترمہ ریشماطلعت شبنم ان سب میں ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ غالباً وہ پہلی ایسی خاتون ٹیچر ہیں جنہوں نے اتنی شاندار شاعری کی ہے اور اپنا ایک خوب صورت شعری مجموعہ ’’گردسفر‘‘خوداعتمادی کے ساتھ پیش کیا ہے۔اس مجموعہ کی خوبی یہ ہے کہ یہ دو زبانوں میں ایک ساتھ شائع ہوا ہے۔ ایک صفحے پر اردو میں غزل ہے تو دوسرے صفحے پر ہندی میں وہی غزل اپنی بہار دکھارہی ہے۔ یہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کے خلوص کا ثبوت ہے کہ وہ اتنے بڑے مصنف اور شاعر ہونے کے باوجود انکسار سے کام لیتے ہیں اور اپنے آس پاس کے شعرا و ادبا کی پذیرائی دل سے کرتے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ سارے ادبا و شعرا ایک دوسرے کا احترام کریں اور ان کے کاموں اور کارناموں کی قدر کریں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ شعرا و ادبا اپنے ہم عصروں کی قدر افزائی میں نہایت کنجوسی سے کام لیتے ہیں، کبھی کبھی تو وہ اپنے تعصب کا بھی اظہار کرتے ہیں مگر حافظؔ کرناٹکی ہر شاعر اور ادیب کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ انہیں ساری اردو دنیا کے سامنے عزت کے ساتھ پیش کریں۔ اس طرح کا جذبہ رکھنے والے لوگوں ہی کی بدولت زبان و ادب کا سفر جاری و ساری ہے۔
    مولانا اظہر ندوی نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ اب تخلیق کار اپنی کتابیں لے کر حافظؔ کرناٹکی صاحب تک پہونچنے لگے ہیں۔ حافظؔ کرناٹکی ایک سوبیس کتابوں کے مصنف ہیں۔ غالباً اب جاکر لوگوں کو ان کی اہمیت اور مرکزیت کا احساس ہونا شروع ہوا ہے۔ محترمہ ریشماطلعت شبنم ایک مدرس ہیں، یہ بہت اہم بات ہے کہ انہوں نے تدریس کے ساتھ ساتھ زبان و ادب کی بھی خدمت کی اور اپنی شاعری نہایت اعتمادیکے ساتھ پیش کی۔ ان کا حوصلہ دیکھ کر آج احساس ہورہا ہے کہ ہم لوگوں کو بھی اس طرح کے کاموں میں ضرور حصّہ لیناچاہیے۔ ہم سبھی ان کو ان کی اس کتاب کی اشاعت پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
    عبدالعزیز صاحب نے کہا کہ؛ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ ہماری برادری سے تعلق رکھنے والی ایک معلمہ محترمہ ریشماطلعت شبنم آج کرناٹک کے قابل فخر شعرا میں اپنا نام درج کرانے میں کامیاب ہوئی ہیں، شاعری غالباً اتنی مشکل صنف نہیں ہے ضرورت صرف حوصلے کی اور مطالعے کے جذبے کو قائم رکھنے کی ہے۔
    زبیدہ ڈی،ایڈ،کالج کی لکچرر محترمہ سیماکوثر نے کہا کہ؛ میں بھی استاذ گرامی حافظؔ کرناٹکی کی صحبت سے فائدہ اٹھا کر تھوڑی بہت شاعری کرلیتی ہوں، مگر میں شعری مجموعہ پیش کرنے کی جرأت نہیں کرسکی۔ یہ بڑی بات ہے کہ ہماری برادری سے محترمہ ریشماطلعت شبنم نے یہ حوصلہ دکھایا، اور نہایت حوصلے کے ساتھ اپنی خوب صورت شاعری کا گلدستہ ’’گردسفر‘‘کے نام سے پیش کیا۔ میں انہیں دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
    محترمہ ریشماطلعت شبنم نے کہا کہ؛ آج میں اپنے آپ کو یقینا خوش قسمت محسوس کررہی ہوں کہ میری کتاب کی اجرائی تقریب کا انعقاد ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعر وادیب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کے خلوص کی وجہ سے برپا ہوئی۔ انہوں نے اپنی بڑائی اور عظمت کے باوجود میری کتاب کا نہ صرف یہ کہ اجراکیا بلکہ میری حوصلہ افزائی بھی فرمائی اور مجھے ادبی دنیا سے متعارف کرانے کی پرخلوص کوشش بھی کی۔
    کسی بھی فنکار اور شاعر کے لیے اس سے بڑی بات بھلا کیاہوسکتی ہے کہ شعراوادبا اور ناقدین اس کے فن کو سراہیں۔ اور اس کے تعین قدر کے لیے اپنی محبتوں سے نوازیں۔ اس مجلس میں ایک سے بڑھ کر ایک ادب نواز حضرات حاضر ہیں۔ ایسی ایسی بڑی شخصیات کی توصیف اور حوصلہ افزائی نے یقینا میرا حوصلہ بڑھایاہے۔ اور آج سچ مچ محسوس ہورہا ہے کہ میں بھی کسی لائق ہوں۔ بڑے لوگوں کی صحبت نے میرے جذبے کو جلابخشا ہے۔ میں کرناٹکا چلڈرنس اردو اکادمی اور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی اور سارے مہمانان گرامی، اساتذہ اور حاضرین کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔ سمیع عاقل، شیخ مدثر اور اسکول کی ایک طالبہ نے میری غزل کو اتنی خوب صورت آواز میں گایا ہے کہ ان کے لیے شکریہ کا لفظ کم معلوم ہوتا ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ شکاری پور اردو کا ایک اہم مرکز ہے۔ اس کی شہرت پوری اردودنیا میں ہے، یہاں آنا اور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کے ہاتھوں کتاب کا اجرا کروانا میرا خواب تھا۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی صاحب نے میرے اس خواب کو سچ کردیا۔ ان کے شکریہ کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، آپ سبھوں کا بہت بہت شکریہ۔
    ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ؛ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ محترمہ ریشماطلعت شبنم بچوں کے درمیان اٹھتی بیٹھتی ہیں۔ اور انہیں درس و تدریس سے بہترانسان بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ انہوں نے بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ شاعری کو بھی اپنی زندگی میں شامل رکھا۔ اور نہایت خود اعتمادی اور خوش اسلوبی کے ساتھ اپنی شاعری کو دومشترکہ زبانوں میں ایک ساتھ پیش کیا۔ دو زبانوں میں کتاب کی اس اشاعت سے اس کا دائرہ بڑھ گیاہے۔ اس کتاب سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھاسکیں گے جو اردو نہیں جانتے ہیں، سچ پوچھیے تو یہ کتاب پورے ہندوستانیوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہے۔ میں نے اس کتاب کی ورق گردانی بہت انہماک سے کی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں پاکیزہ خیالی کا پورا خیال رکھا ہے۔ میں تو کہتاہوں کہ پاکیزہ خیالی کو وزن و بحر میں پیش کرنے کا نام ہی دراصل شاعری ہے۔ محترمہ طلعت شبنم نے اپنی اس کتاب کی اشاعت سے پورے کرناٹک کے اساتذہ کو ایک پیغام دیا ہے کہ اساتذہ چاہیں تو وہ اپنی خدمات کے ساتھ دوسرے میدانوں میں بھی اپنی انفرادیت کا احساس دلاسکتے ہیں اور انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے کہ وہ سب کے سب بہرحال اردو کی روزی روٹی کھاتے ہیں جب کوئی شخص اپنے کام سے وفاداری برتتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت کے ذرائع بھی پیدا فرمادیتا ہے۔ محترمہ ریشماطلعت شبنم کی اس کتاب کی اشاعت سے اردو کے ادبی سرمائے میں گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔ یہ سبھوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کے اندر اپنی مادری زبان سے محبت کا جذبہ پیداکریں، اور اپنی تخلیقی قوّت کو بھی نکھاریں تا کہ اردو کا مستقبل تابناک بن سکے۔ یہ شاندار اور یادگار اجرائی تقریب حافظ ناصر صاحب کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچی۔
    

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا