English   /   Kannada   /   Nawayathi

پونچھ حراستی ہلاکتیں ، زخموں پر لال مرچ پاوڈرچھڑکنے کی ویڈیووائرل ، وزیردفاع راجناتھ سنگھ کریں گے دورہ

share with us

پونچھ: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا دورہ پونچھ منگل کو متوقع تھا جہاں پہلے ہی تیاریاں کی گئی تھیں، تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر آج لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ٹوپا پیر گاؤں، پونچھ کا دورہ نہیں کر سکے۔ یاد رہے کہ ٹوپا پیر گاؤں میں تین عام شہریوں کو مبینہ طور پر فوج نے تفتیش کے دوران ہلاک کیا تھا، اور تب سے وہاں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ مارے گئے تین عام شہریوں کے اہلخانہ سے ملاقات کریں گے اور انہیں سرکاری نوکریوں کے اپائنٹمنٹ لیٹر بھی دیں گے۔

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ پونچھ میں فوجی گاڑیوں پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد پیدا ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے 27 دسمبر کو جموں پہنچیں گے۔ وہ صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع کا دورہ کریں گے اور زمینی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔ اس کے ساتھ فوج کی آپریشنل تیاریوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کریں گے۔ عسکری حملہ میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

راجناتھ سنگھ علاقے میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔ وہ عام شہریوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ راج ناتھ سنگھ جموں میں راج بھون میں سیکورٹی جائزہ میٹنگ کی بھی صدارت کریں گے۔

واضح رہے کہ ٹوپا پیر علاقے میں عسکری حملہ کے بعد فوجی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرہ میں لے لیا وہیں انہوں نے مقامی باشندوں کو بھی پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لے لیاتھا۔جہاں ان کے ساتھ بہیمانہ تشدد کا الزام عائد کیا جارہا ہے ۔

ہسپتال کے بستر سے بات کرتے ہوئے 52 سالہ محمد اشرف نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور چار دیگر افراد کو گزشتہ ہفتے سکیورٹی فورسز نے اٹھایا، جس کے بعد ‘انہوں نے ہمارے کپڑے اتارے اور ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ سے پیٹا’ ہمارے زخموں پر مرچ کا پاؤڈر چھڑک دیا۔’

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے اشرف نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ‘میں وہی شخص ہوں جسے وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، جس میں ایک شخص کو فوج کے جوان لوہے کی راڈ اور لاٹھیوں سے پیٹ رہے ہیں۔’

انہوں نے بتایا کہ صدمے کی وجہ سے وہ گزشتہ ہفتہ سے سو نہیں پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘جب آپ کے پورے جسم میں شدید درد ہو اور آنکھیں بند کرتے ہی اذیت کے خیالات آپ کے دل و دماغ کو پریشان کرنے لگیں تو کون سو سکتا ہے؟’

اشرف کے ساتھ راجوری کے اسپتال میں داخل دیگر چار افراد فاروق احمد (45 سال) اور فضل حسین (50 سال)، حسین کے بھتیجے محمد بیتاب (25 سال) اور ایک 15 سالہ نابالغ ہیں۔ یہ سبھی تھانہ منڈی حلقہ کے رہنے والے ہیں۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ پانچوں کو ‘نرم ٹشو انجری’ (پٹھوں اور نرم بافتوں کی چوٹیں) ہیں، لیکن ان کے بارے میں تفصیل نہیں بتایا ۔

اشرف نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ٹھیک سے کھڑا یا بیٹھ نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا، ‘جب ہمیں طبی معائنے کے لیے یا بیت الخلا جانا ہوتا ہے تو وہ (ہسپتال کا عملہ) ہمیں وہیل چیئر یا اسٹریچر پر لے جاتے ہیں۔’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیکورٹی فورسز نے انہیں جمعہ (22 دسمبر) کی صبح تقریباً 9:30 بجے ان کے گھر سے اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘وہ مجھے ڈی کے جی (دیہرا اسٹریٹ) کے قریب مانیال گلی میں لے گئے، جہاں ان کے ساتھی پہلے سے ہی ٹاٹا سومو میں فاروق احمد کے ساتھ بیٹھے تھے۔ کچھ دیر بعد محمد بیتاب اور اس کے بھائی کو بھی لایا گیا اور وہ سب ہمیں ڈی کے جی میں اپنے کیمپ لے گئے۔’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘صبح 10:30 بجے جب ہم وہاں پہنچے تو انہوں نے ہمارے موبائل فون بند کر دیے اور بغیر کچھ کہے ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ سے مارنا شروع کر دیا۔’

انہوں نے مزید بتایا کہ ‘کچھ دیر بعد انہوں نے ہمارے کپڑے اتار دیے اور پھر سے ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ سے مارنا شروع کر دیا اور ہمارے زخموں پر مرچ کا پاؤڈر لگاتے رہے یہاں تک کہ ہم بے ہوش ہو گئے۔’

دسویں جماعت میں پڑھنے والا 15 سالہ نوجوان بھی راجوری اسپتال کے اسی کمرے میں داخل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پوچھ گچھ کے دوران سیکورٹی اہلکاروں نے اس سے پوچھا کہ کیا اس نے دہشت گردوں کو کھانا فراہم کیا تھا اور ساتھ ہی ایک دعوت کا بھی ذکر کیا جو دہشت گردانہ حملے سے آٹھ دن قبل اس کے گھر پر منعقد کی گئی تھی۔

لڑکے نے کہا، ‘میں نے انہیں بتایا کہ میرے بھائی بیتاب کی شادی کے لیے پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔’ انہوں نے الزام لگایا کہ ان سوالات کے بعد اسے بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ مارا پیٹا گیا۔

محمد بیتاب مزدور ہیں، جو کشمیر میں کام کرتے تھے اور تقریباً دو ماہ قبل اپنی شادی کے لیے گھر آئے تھے۔شادی 15 دسمبر کو ہوئی تھی۔

انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ‘میں نے کشمیر میں کام پر واپس جانے سے پہلے تقریباً ایک ماہ تک اپنی بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے کا منصوبہ بنایا تھا۔’

انہوں نے بھی الزام لگایا کہ ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور کہا کہ ‘میرے جسم کے اوپری حصے پر کوئی جلد (اسکین )نہیں بچی ہے۔’

بیتاب نے بتایا کہ دہشت گردانہ حملے کے چند گھنٹے بعد جمعرات کی شام پولیس ٹیم نے انہیں  ان کے بھائی اور چچا فضل حسین کے ساتھ تھانہ منڈی واقع ان کے گھر سے اٹھا لیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں تین گھنٹے بعد گھر واپس آنے کی اجازت دی اور اگلے دن تھانہ منڈی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنے کو کہا۔

تاہم، بیتاب کے مطابق، جمعہ کی صبح پولیس اسٹیشن جاتے ہوئے، ‘فوج کے اہلکاروں نے انہیں فون کیا اور کہا کہ وہ پہلے مانیال گلی میں ان سے ملیں۔’ وہ کہتے ہیں، ‘وہاں وہ ہمیں ایک گاڑی میں بٹھا کر ڈی کے جی ٹاپ پر اپنی پوسٹ پر لے گئے۔’

فوج کے تعلقات عامہ کے افسر نے راجوری اسپتال میں داخل پانچ افراد کے بارے میں کوئی معلومات ہونے سے انکار کیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا