English   /   Kannada   /   Nawayathi

چین میں اس نئ بیماری کی شروعات ، جانیے WHO نے کیا کہا؟

share with us

24/نومبر/2023(فکروخبر/ذرائع)چین نے سکولوں اور ہسپتالوں میں سانس کی بیماریوں میں اضافے کے بعد چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کی حکومت سے بیماری سے متعلق اعدادوشمار طلب کیے ہیں تاہم کہا ہے کہ کسی غیرمعمولی یا نئے پیتھوجن (بیماریاں پھیلانے والے جراثیم) کا پتا نہیں چلا ہے۔

بیجنگ اور صوبہ لیاننگ میں سانس کی بیماری سے بچے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں بیجنگ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پابندیاں اٹھا لی تھیں۔

سٹیٹ کونسل نے کہا ہے کہ اس موسم سرما اور موسم بہار میں انفلوئنزا زیادہ ہو گا اور مستقبل میں کچھ علاقوں میں مائیکو پلازما نمونیا کا انفیکشن بھی زیادہ ہو گا۔

رواں ہفتے یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب عالمی ادارہ صحت نے بچوں میں غیر تشخیص شدہ نمونیا کے اعدادوشمار کے بارے میں چین سے مزید معلومات طلب کیں۔

چین اور عالمی ادارہ صحت دونوں کو 2019 کے آخر میں ووہان میں کورونا کے ابتدائی کیسز کی رپورٹنگ کی شفافیت کے بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جمعرات کو ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ چین نے اس کی درخواست کا جواب دیا ہے اور اس کے فراہم کردہ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کیسز کورونا کی روک تھام کے ساتھ ساتھ مائیکو پلازما نمونیا جیسے پیتھوجنز کے پھیلاؤ سے منسلک ہیں۔ یہ ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے جو عام طور پر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔

رواں ماہ حکام نے صحت سے متعلق ہدایات جاری کیں اور عوام کو پُرہجوم ہسپتالوں میں طویل انتظار سے متعلق خبردار کیا تھا تاہم کورونا وائرس کی وبا کے دوران جیسے اقدامات نافذ نہیں کیے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ماسک پہننا لازمی تھا اور سکول بھی بند تھے۔

شنگھائی میں والدین کا کہنا ہے کہ وہ اس بیماری کی لہر کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ شدید معلوم ہو رہی ہے تاہم انہیں امید ہے کہ یہ بیماری جلد ختم ہو جائے گی۔

بچوں کے ہسپتال کے باہر کھڑی ایک خاتون ایملی وو نے کہا کہ نزلہ، زکام اور گلے کی خراش دنیا میں ہر جگہ ہے تاہم لوگوں کو چاہیے کہ وبائی مرض کی وجہ سے متعصب نہ ہوں اور اس کو ایک سائنسی نقطہ نظر سے دیکھیں۔‘

ایک اور ماں فینگ زیکسن نے کہا کہ وہ اپنے آٹھ سالہ بیٹے کو ماسک پہننے اور زیادہ سے زیادہ ہاتھ دھونے کا کہہ رہی ہیں لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا