English   /   Kannada   /   Nawayathi

غزہ میں جاری جارحیت پر یہ خبریں یہاں

share with us

فلسطینی شہداء کی تعداد اسرائیلی مقتول سے دوگنی ہوگئی!

04-18

مقبوضہ بیت القدس: 18/اکتوبر/2023(فکروخبر/ذرائع) غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئیں جب کہ حماس کے ہاتھوں 1400 صیہونی ہلاک اور 4000 زخمی ہوچکے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر تاریخی حملے کے بعد سے اسرائیلی افواج کی غزہ پر نو روز سے شدید بمباری جاری ہے۔ اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنارہی ہے جس کے باعث شہداء کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

گزشتہ شب غزہ کے اسپتال پر اسرائیل کے راکٹ حملے میں 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جب کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حملہ حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کے داغے گئے راکٹس، نشانہ چوک جانے کے باعث اسپتال کو لگے تھے۔

فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1030 بچوں سمیت 3 ہزار سے زائد شہادتوں اور 9 ہزار 700 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ایک ہزار فلسطینی لاپتا ہیں جو بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے حماس کے حملے میں 1400 صیہونی ہلاکتوں اور 4000 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر جاری بمباری کے سبب تاحال غزہ سے تین لاکھ فلسطینی باشندے بے گھر ہوکر کیمپوں میں پناہ گزین ہوچکے ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

اسرائیل افواج نے بزدلانہ اور انسانیت سے عاری اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے بجلی، پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کی سپلائی لائن کاٹ دی ہے جس کے سبب غزہ میں کسی بڑے انسانی المیے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ہمارے یرغمال بنائے گئے فوجیوں کی رہائی تک غزہ کی خوراک، ایندھن اور بجلی کی سپلائی لائن بحال نہیں ہوگی۔

اقوام متحدہ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی، بجلی، پانی اور خوراک کی ترسیل بند کرنے کے عمل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شہریوں کی بقا کو خطرہ ہے۔

دنیا بھر کے ممالک نے اسرائیل کے غزہ کا محاصرہ کرنے اور بمباری کی شدید مذمت کی ہے اور فوری طور پر حماس اور اسرائیل سے جنگ بندی سمیت اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں نے اسرائیل اور حماس سے تحمل سے کام لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے دونوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے غزہ میں کامیابی کے بعد یہ جنگ مغربی کنارے اور یروشلم تک جائے گی اور اپنی سرزمین سے قابضین کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

حماس کے ترجمان نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ اور مغربی علاقوں میں بربریت کا سلسلہ جاری رکھا تو اسرائیلی مغویوں کو ایک ایک کر کے قتل کریں گے جن کی باقاعدہ فوٹیج بھی جاری کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت متعدد ممالک نے کی

05-18

اسلام آباد / استنبول: 18/اکتوبر/2023(فکروخبر/ذرائع) اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ میں قائم اسپتال پر فضائی حملے میں 500 سے زائد افراد شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں، جس پر پاکستان سمیت دیگر ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔

غزہ میں قائم اسپتال اسرائیل کے راکٹ حملے کے بعد ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے جبکہ اطراف میں شدید آگ بھی لگی ہوئی ہے، وزارت صحت کے مطابق اسپتال زخمی اور بیمار مریضوں سے پہلے ہی بھرا ہوا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی مختلف ممالک پاکستان، سعودی عرب مصر، کینیڈا، ترکیہ، قطر سمیت دیگر نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیل کی جانب سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نہتے عوام اور اسپتالوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

سعودی عرب نے اسپتال پر حملے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال پر حملہ کر کے اسرائیلی فورسز نے انتہائی سنگین جرم اور گھناؤنا فعل کیا ہے۔

مصر نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ایسی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرنی چاہیے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملہ “خوفناک اور قطعی طور پر ناقابل قبول” اور ناقبل معافی ہے۔

 

 

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ غزہ کے اسپتال پر حملہ “اسرائیل کے حملوں کی تازہ ترین مثال ہے جو بنیادی انسانی اقدار سے مبرا ہے۔” اردگان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، “میں پوری انسانیت سے غزہ میں ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کرتا ہوں۔

قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں اسپتالوں، اسکولوں اور آبادی کے دیگر مراکز کو شامل کرنا ایک خطرناک اضافہ ہے‘‘۔

ایران نے اسرائیل کے اسپتال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو گھناؤنا قرار دے دیا۔

اردن کی وزارت خارجہ نے بھی منگل کو ایک بیان جاری کیا جس میں ہسپتال پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی گئی۔

بیان میں فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے فوری طور پر کوششوں میں شامل ہونے پر زور دیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں اسپتال پر مہلک فضائی حملے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسپتال میں ہونے والی اموات کے بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں ہیں: “ہم تفصیلات حاصل کر کے عوام کو درست اعداد و شمار دیں گے‘۔

اسرائیل نے راکٹ حملہ حماس پر ڈال دیا

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ کے اندر سے فائر کیے گئے راکٹوں کا ایک راکٹ اسپتال کے قریب سے گزرا جس وقت اسے نشانہ بنایا گیا۔ متعدد ذرائع سے “انٹیلی جنس معلومات” کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی جہاد گروپ اس ناکام لانچ کا ذمہ دار ہے جس نے اسپتال کو نشانہ بنایا۔

ہمارے پاس موجود متعدد ذرائع سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غزہ میں اسپتال کو نشانہ بنانے والے ناکام راکٹ کا ذمہ دار اسلامی جہاد (حماس) ہے۔

جنوبی اسرائیل سے رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ کی اسٹیفنی ڈیکر نے نوٹ کیا کہ اسرائیل باقاعدگی سے غزہ کے اندر سے راکٹ فائر کرنے پر شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا “مجھے کہنا ہے، وہ یہ بات پہلے بھی کہہ چکے ہیں جب انہوں نے غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں اور بے گناہ لوگوں کے گھروں کو نشانہ بنایا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امریکی صدر نے اسپتال حملے میں اسرائیل کو دی کلین چٹ

 

06-18

 18/اکتوبر/2023(فکروخبر/ذرائع) غزہ کے ایک اسپتال میں حملے میں 500 فلسطینیوں کی شہادتوں کے اگلے ہی روز امریکی صدر جوبائیڈن صیہونی ریاست کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پہنچ گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل کے دورے پر پہنچ گئے جہاں وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دو بدو ملاقات بھی کی جس میں غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی صدر نے یہ دورہ غزہ کے ایک اسپتال پر اسرائیلی حملے میں 500 فلسطینیوں کی شہادت کے اگلے روز کیا ہے اور صدر جوبائیڈن اس سفاکانہ عمل پر اسرائیل کی مذمت کرنے کے بجائے اظہار یکجہتی کرنے پہنچ گئے۔

امریکی صدر نے ملاقات میں اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی اور خارجہ معاملات میں بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جب کہ حماس کے حملے میں مارے جانے والے 1700 سے زائد اسرائیلیوں کی اموات پر نیتن یاہو سے تعزیت بھی کی۔

تاہم امریکی صدر نے اسرائیل کی بمباری میں شہید ہونے والے 3 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادتوں جن میں ایک ہزار سے زائد بچے اور خواتین بھی شامل ہیں پر مجرمانہ چپ سادھے رکھی۔

امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا کہ اسپتال میں حملے میں اسرائیل نہیں بلکہ دوسری قوت ملوث ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب تھا۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا کہ متعدد انٹیلی جنس ذرائع سے پتا چلا ہے کہ حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کے راکٹس نشانہ چوک گئے اور اسپتال کو جا لگے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے مزید کہا کہ حملے کے وقت اسپتال کے قریب اسرائیل کوئی فضائی کارروائی نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی اسپتال کو لگنے والے راکٹس اسرائیلی فوج کے زیر استعمال راکٹس سے ملتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے بھیجے جنگی طیارے بردار بحری جہاز نزدیکی ساحل تک پہنچ گیا ہے جب کہ ایک اور بحری بیڑہ بھی جلد روانہ کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ، اسرائیل نے اسپتال میں حملے کی ذمہ داری مخالف گروپ پر ہی ڈال دی

07-18-1

 

تل ابیب: 18/اکتوبر/2023(فکروخبر/ذرائع) اسرائیل نے غزہ کے اسپتال پر راکٹ حملے میں 500 فلسطینیوں کی شہادتوں سے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے سانحے کا ذمہ دار مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کو ٹھہرا دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسپتال پر حملہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اسپتال میں لگنے والے راکٹس اسلامی جہاد نے داغے تھے جو غلطی سے اسپتال پر لگے۔

اس ویڈیو کی بنیاد پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ متعدد انٹیلی جنس ذرائعوں سے حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کے راکٹس کے نشانہ چوک جانے اور اسپتال کو لگنے کی تصدیق ہوئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے مزید کہا کہ حملے کے وقت اسپتال کے قریب اسرائیل کوئی فضائی کارروائی نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی اسپتال کو لگنے والے راکٹس اسرائیلی فوج کے زیر استعمال راکٹس سے ملتے ہیں۔

ادھر امریکی صدر جوبائیڈن بھی اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پہنچ گئے اور وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا کہ غزہ کے اسپتال پر حملے میں آپ نہیں بلکہ دوسری قوت ملوث ہے۔

جوبائیڈن کا اشارہ حماس کی جانب تھا حالانکہ کے اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کے العہلی عرب اسپتال میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے خوفناک جانی نقصان سے غمزدہ اور شدید غمزدہ ہوں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بھی فضائی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے ایک خوفناک حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا دل متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہے۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں برطانیہ اور فرانس کے سفارتخانوں کے باہر سیکڑوں افراد نے اسپتال پر بم دھماکے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا