English   /   Kannada   /   Nawayathi

اشتعال انگیز تقریر معاملہ : سپریم کورٹ نے کہا شکایت کا انتظار نہ کریں

share with us

:29اپریل 2023(فکروخبر/ذرائع) نفرت انگیز تقاریر، مختلف سیاسی اور سماجی لیڈران کی اشتعال انگیزی اور ایک فرقہ کو نشانہ بنانے کے رجحان پرسپریم کورٹ نے روک لگانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے بالکل واضح الفاظ میں کچھ ہدایتیں جاری کیں جو آنے والے دنوں میں تاریخ کا حصہ بن سکتی ہیں ۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا ؟
  سپریم کورٹ نے نفرت انگیزی پر روک لگانے کے لئے عملی اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملوں میں ملزمین کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جانی چا ہئے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں تاکہ آئین کے دیباچے میںپیش کئے گئے ہندوستان کے سیکولر کردار کی حفاظت کی جاسکے۔ کورٹ نے ساتھ ہی کہا کہ کارروائی کرنے کے لئے یا ایف آئی آر درج کرنے کے لئے کسی کے شکایت کرنے کا انتظار نہ کیا جائے بلکہ از خود نوٹس لے کر شکایت درج کی جائے۔ ان ہدایتوں کے بعد کورٹ نے یہ وارننگ بھی جاری کی کہ اگر اس معاملے میں معمولی سی بھی کوتاہی ہوئی تو اسے توہین عدالت تصور کیا جائے گا اور سخت کارروائی کی جائے گی۔ 
تمام ریاستوں کو واضح ہدایات 
  سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کومذکورہ ہدایات جاری کی ہیں۔  عدالت نے کہا کہ جہاں کہیں بھی کسی قسم کی نفرت انگیز تقریر کی جائے گی وہاں کی پولیس بغیر کسی تفریق کے فوری طور پر اس کا نوٹس لے گی اور ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتیں اس سلسلے میں اپنے عہدیداروں کو ہدایات جاری کریں اور ایک پروسیجر تیار کریں تاکہ پولیس ان کی روشنی میں کارروائی کرنے کے لئے آزاد ہو ۔جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے کئی مرتبہ زور دے کرکہا کسی بھی قسم کی نفرت انگیز تقریر میں ریاستوں کی پولیس کو کسی رسمی شکایت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے اور خود نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنا چاہئے۔   عدالت نے کہا کہ جہاں کہیں بھی کسی قسم کی نفرت انگیز تقریر کی جائے گی، وہاں کی پولیس بغیر کسی تفریق کے فوری طور پر اس کا نوٹس لے  اور ملزم کے خلاف کارروائی کر ے۔
جسٹس جوزف کاسخت رویہ 
  جسٹس جوزف جو اس سے قبل بھی  ملک میں نفرت انگیزی ، میڈیا کی نفرت انگیزی اور مختلف لیڈروں کے بیانات کے سلسلے میں ہونے والی الگ الگ سماعتوں میں  فرقہ پرستوں کے بخیے اُدھیڑ  چکے ہیں، نے اس معاملے میں بھی کہا کہ ہم نے اس سے قبل دہلی، اتراکھنڈ اور یوپی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ نفرت انگیز تقریر کے معاملات میں اپنے طور پر ایف آئی آر درج کرے لیکن اب ملک کی تمام ریاستوں کو ایسا کرنے کا حکم جاری کیا  جارہا ہے تاکہ نفرت انگیزی کے اس عفریت کو ختم کیا جاسکے۔ جسٹس جوزف کے مطابق نفرت انگیزی اور اشتعال انگیزی کی وجہ سے ملک کی سیکولر شبیہ کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسے روکنے کے لئے عدالتوں کو ہی آگے آنا پڑے گا۔ 
ماضی میں بھی احکامات جاری ہوئے ہیں
 اس سلسلے میں ہم ’ماڈل‘ احکامات جاری کررہے ہیں۔ ہر ریاست اپنی ضرورت کے مطابق اس سے اخذ کرلے لیکن نفرت انگیزی پر فوری طور پر روک لگائی جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر سے متعلق اسی معاملے میں کہا تھا کہ جب سیاست اور مذہب کو الگ کر دیا جائے گا اور لیڈران سیاست میں مذہب کا استعمال بند کر دیں گے تو نفرت انگیز تقریریں بھی  بند ہو جائیں گی ۔
کس نے پٹیشن داخل کی تھی ؟
 واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں یہ پٹیشن معروف صحافی اور سماجی کارکن شاہین عبداللہ نے داخل کی تھی جس پر مختلف موقعوں پر سماعت میں جسٹس جوزف نے اشتعال انگیزی روکنے کے خلاف اپنے تبصروں اور فیصلے سے ریاستی حکومتوں اور پولیس کے لئے لائحہ عمل طے کردیا ہے۔ اس  فیصلے کے بارے میںشاہین عبداللہ نے کہا کہ ملک سے نفرت انگیزی ختم کرنے کے لئے  کورٹ نے جو اقدامات کئے ہیں وہ  قابل تعریف ہیں۔ اب یہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورٹ کے بتائے گئے راستے پر چل کر ملک سے نفرت انگیزی کا خاتمہ کریں۔

 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا