English   /   Kannada   /   Nawayathi

 مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : کرنل پروہت کی مقدمہ سے ڈسچارج کی پٹیشن سپریم کورٹ نے خارج کی

share with us

   بروقت مداخلت کی وجہ سے بھگوا ملزمین مقد مہ کا سامنا کرنے پر مجبور ، گلزار اعظمی


     
نئی دہلی:28مارچ2023(فکروخبر/ذرائع)مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں سال 2008 میں ہوئے بم دھماکہ جس میں 6 / لوگوں کی موت اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی  مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشتکو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے خارج کردیا، عدالت نے عرضداشت کو ناقابل سماعت کہتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیئے بغیر ہی خارج کردیا، حالانکہ سپریم کورٹ نے کرنل پروہت کی درخواست پر اپنے فیصلہ میں یہ تحریر کیا کہ بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے کئے گئے تبصروں سے متاثر نہ ہوتے ہوئے خصوصی این آئی اے عدالت میرٹ کی بنیاد پر ملزم کے مقدمہ پر فیصلہ صادر کرے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ہریکیش رائے اور جسٹس منوج مشراء کے روبرو کرنل پروہت کی کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 197 / کے تحت مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ گورو اگروال، ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ بم دھماکہ متاثرین نے کرنل پروہت کی مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت کی مخالفت کرنے کے لیئے کیویٹ داخل کیا تھا۔ بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ اس مقدمہ میں 303/ سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج ہوچکا ہے اور چند ہی گواہان کی گواہی باقی ہے لہذا ملزم کی مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔
اسی درمیان دو رکنی بینچ نے کرنل پروہت کے وکیل کو کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے لہذا ان کی پٹیشن کو خارج کیا جاتا ہے۔ کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ بامبے ہائی کورٹ نے مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت خارج کرتے ہوئے سخت تبصرے کیئے ہیں لہذا عدالت نچلی عدالت کو حکم دے کہ وہ بامبے ہائی کورٹ کے تبصروں سے متاثر ہوئے بغیر میرٹ کی بنیاد پر ملزم کے مقدمہ پر فیصلہ صادر کرے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھاکہ بم دھماکہ کرنا آفیشیل ڈیوٹی میں شامل نہیں ہے نیز اگر کرنل پروہت کی اس بات پر یقین کربھی لیا جائے کہ اس نے ابھینو بھارت تنظیم کی بنیاد آفیشیل ڈیوٹی کے تحت ڈالی تھی تو اس نے بم دھماکہ روکنے کے لیئے کیا اقدامات کیئے تھے؟ بامبے ہائی کورٹ نے مزید کہا تھا کہ بم دھماکہ آفیشیل ڈیوٹی کے تحت انجام نہیں دیا گیا تھا لہذا سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن کی ضرورت نہیں ہے نیز کرنل پروہت نے دیگر ملزمین کے ساتھ ملکر خفیہ میٹنگیں منعقد کی اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیئے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملزم کرنل پروہت کی ڈسچارج عرضداشت مستر د کیئے جانے پر بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے کہا کہ گذشتہ چھ سالوں سے بار بار کرنل پروہت مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت داخل کرکے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونے کی کوشش کررہا تھا لیکن ٹرائل کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک ملزم کی عرضداشتوں کی مخالفت کی گئی جس کے نتیجے میں آج ملزم کرنل پروہت کو آج ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی۔
گلزا ر اعظمی نے کہا کہ بم دھما کہ سے متاثر نثاراحمد حاجی سید بلال کی جانب سپریم کورٹ میں کیویٹ بھی داخل کیا گیا تھا تاکہ سپریم کورٹ میں ملزم کرنل پروہت کی عرضداشت کی مخالفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے عرضداشت مسترد کیئے جانے کے بعد کرنل پروہت کے پاس سوائے مقدمہ کے سامنا کرنے کے کوئی دوسرا راستہ بچا نہیں ہے، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بروقت مداخلت کی وجہ سے بھگوا ء ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بم دھماکہ متاثرین کی مداخلت کی وجہ سے ہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور سمیر کلکرنی نے نے بامبے ہائی کورٹ سے مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت واپس لے لی تھی ورنہ این آئی اے نے انہیں کلین چٹ دے دیا تھا۔
عیاں رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 304/گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔
ؑ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا