English   /   Kannada   /   Nawayathi

احتجاج کررہے ہندوتوادی تنظیموں کے خلاف کیس درج

share with us

اترکاشی:27؍ دسمبر 2022(فکروخبر/ذرائع) ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی میں تبدیلیٔ مذہب کی مخالفت کرنے والی ہندو شدت پسند تنظیم کے پانچ کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے بعد وادی راوئی کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے چکہ جام کیا اور پولیس سے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ وہیں کراس ایف آئی آر میں 150 دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سوموار کو اہل علاقہ، تجارتی حلقوں اور علاقہ کے نمائندوں نے تبدیلیٔ مذہب کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اور مین بازار، بس اسٹینڈ، کمولا روڈ، موری روڈ پر ڈھول اور تانگوں کے ساتھ جلوس نکالا۔ اس کے بعد ٹیگسل احاطے میں سب کلکٹر جتیندر کمار کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم بھیجا۔ میمورنڈم میں انہوں نے علاقے کے پانچ افراد کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے، تبدیلیٔ مذہب کے ذمہ داروں اور ان کے ساتھ ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

وی ایچ پی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج

معاملے کے خلاف تاجروں نے کاروباری سرگرمیاں دوپہر تک بند رکھتے ہوئے احتجاج کے طور پر پولیس چوکی کے قریب کچھ دیر کے لیے چکہ جام کر دیا۔ دوسری جانب معاملے کی سنگینی اور عوام کے شدید غصے اور بھیڑ کو دیکھتے ہوئے بازار میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ لوگوں نے مذہب تبدیل کرنے والوں کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ علاقے میں مشنری کے ذریعے چلائی جانے والی تمام مبینہ سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ پرولا کے ایس ایچ او کومل سنگھ راوت نے کہا کہ پرولا پولیس اسٹیشن میں آشا اور جیون کیندر نامی مشنری تنظیم سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ساتھ پانچ گاؤں والوں کے خلاف کراس ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشنری سے وابستہ افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے، جس میں 153(A) (مذہب، نسل کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جب کہ دیہاتیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147 کے علاوہ 153 (A)، 323 اور 504 کے تحت فسادات کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اتراکھنڈ کے اترکاشی میں کرسمس کے موقع پر اجتماعی تبدیلیٔ مذہب کا معاملہ سامنے آیا۔ معاملہ پرولا کے دیوڈھنگ علاقے کا ہے۔ الزام ہے کہ 23 ​​دسمبر کو ایک این جی او کی نئی تعمیر شدہ عمارت کے باہر پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کے ساتھ نیپالی نژاد لوگوں نے بھی اس پروگرام میں ایک عیسائی مشنری سے وابستہ کچھ لوگوں کے ساتھ حصہ لیا۔ گاؤں والوں اور ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ عیسائی مشنری کے اہلکار بڑے پیمانے پر مذہب تبدیل کرا رہے ہیں۔ وشو ہندو پریشد نے بھی اس معاملے میں پولیس میں شکایت کی تھی۔ تحریر کی بنیاد پر پولیس نے اتراکھنڈ مذہبی آزادی ایکٹ 2018 کے تحت کچھ عیسائی مشنریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں ایک نامزد بھی شامل ہے۔ اس کے بعد مشنری کے لوگوں نے وی ایچ پی کے کچھ لوگوں سمیت پانچ گاؤں والوں کے خلاف کراس ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا