English   /   Kannada   /   Nawayathi

اجتماعی عصمت ریزی کے جن ملزموں کو ہائی کورٹ نے کہا تھاجانور ، سپریم کورٹ نے کیوں کردیا بری

share with us

:08نومبر2022(فکروخبر/ذرائع)دہلی کے چھاؤلہ علاقے میں 2012 میں ہوئے اجتماعی عصمت دری معاملے میں سبھی تین ملزمین کے بری ہونے پر لوگوں میں ناراضگی ہے۔ ملزمین کے بری ہونے کے بعد متاثرہ کے والدین صدمے میں ہیں۔ انھوں نے افسردہ لہجہ میں کہا کہ ’’ہم نہ صرف جنگ ہار گئے ہیں، بلکہ ہماری جینے کی خواہش بھی ختم ہو گئی ہے۔‘‘

متاثرہ کی ماں کا کہنا ہے کہ ’’11 سال بعد بھی یہ (رِہا کرنے کا) فیصلہ آیا ہے۔ ہم ہار گئے۔ ہم جنگ ہار گئے۔ میں امید کے ساتھ جی رہی تھی۔ میری جینے کی خواہش ختم ہو گئی ہے۔‘‘ متاثرہ کے والد نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے عدلیہ پر ان کا اعتبار اٹھ گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دہلی کے چھاؤلہ اجتماعی عصمت دری معاملے میں سپریم کورٹ نے حیران کرنے والا فیصلہ سنایا تھا۔

سپریم کورٹ نے پیر کے روز دہلی میں 2012 میں ایک 19 سالہ خاتون کے اغوا، اجتماعی عصمت دری اور قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے تین افراد کو بری کر دیا، اور کہا کہ ثبوتوں کی کمی اور مقدمے میں واضح کوتاہی کی وجہ سے عدالت کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔

حالانکہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے تینوں قصورواروں کو جانور تک قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ترویدی کی بنچ نے قصورواروں کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔

دراصل 9 فروری 2012 کو دہلی کے چھاؤلہ علاقے سے اتراکھنڈ کی 19 سال کی لڑکی کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس کی جلی ہوئی لاش 14 فروری کو ہریانہ کے ریواڑی کے ایک کھیت میں ملی تھی۔ اس معاملے میں تین ملزمین روی، راہل اور ونود پکڑے گئے تھے جنھیں 2014 میں ذیلی عدالت نے قصوروار پاتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے قصورواروں پر تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وہ پرتشدد جانور ہیں جو سڑکوں پر شکار ڈھونڈتے ہیں۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے "غیر فعال امپائر" کے طور پر کام کیا حالانکہ استغاثہ کی طرف سے جن 49 گواہوں پر جرح کی گئی تھی، ان میں سے 10 مادی گواہوں پر جرح نہیں کی گئی تھی اور کئی دیگر اہم گواہوں پر دفاعی وکیل کی طرف سے مناسب جرح نہیں کی گئی تھی۔ اس کوتاہی نے ملزم کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کیا۔

عدالت نے کہا کہ’’یہ درست ہو سکتا ہے کہ اگر اس گھناؤنے جرم میں ملوث ملزمان کو سزا نہ ملے یا بری کر دیا جائے تو معاشرے کے لیے بالعموم اور متاثرہ کے خاندان کے لیے ایک قسم کی اذیت اور مایوسی پیدا ہو سکتی ہے،عدالتوں کو ہر کیس کا فیصلہ سختی سے میرٹ پر اور قانون کے مطابق کسی بھی قسم کے بیرونی اخلاقی دباؤ سے متاثر ہوئے بغیر کرنا ہوگا۔

 
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا