English   /   Kannada   /   Nawayathi

وزارت اقلیتی امور کو ختم کرنے کا منصوبہ قابل مذمت۔ ایس ڈی پی آئی

share with us

نئی دہلی:03اکتوبر2022(فکروخبر/پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی امور کی وزارت کو ختم کرنے کے منصوبے کی خبریں انتہائی تشویش کا باعث ہیں، خاص طور پر موجودہ ہندوستان میں جہاں اقلیتیں، خاص طور پر مسلمانوں کو انتہائی دائیں بازو کی ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے سخت امتیازی سلوک اور مظالم کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے مرکز کی حکومت ہندوتوا فاشسٹ کے زیر کنٹرول ہے۔ ایم کے فیضی نے کہا کہ ایسے معاملات میں فاشسٹ مخالف سیاسی پارٹیوں کی خاموشی سب سے زیادہ تشویش ناک ہے۔اس اقدام کا حکومتی ورژن یہ ہے کہ وزارت کی تشکیل 2006 میں یو پی اے حکومت نے اپنی 'خوش کرنے' کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر کی تھی۔ اصل وجہ، جیسا کہ سب جانتے ہیں، یہ نہیں ہے، بلکہ سب سے بڑی اقلیتی برادری کے طور پر، مسلمانوں کو ان کے حقوق کا خیال رکھنے اور ان کی شکایات کو دور کرنے کے لیے وزرات اقلیتی امور قائم کی گئی ہے۔
ہندوستان میں آٹھ سال قبل مرکز میں ہندوتوا فاشسٹوں کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نفرت کی سیاست کے غلط راستے پر گامزن ہے۔ تب سے حکومت اقلیتوں کے ان حقوق سے انکار کرنے کے عمل میں ہے جو آئین میں درج ہیں۔ بہت سی اقلیتی بہبود کی اسکیموں کے لیے بجٹ مختص کرنے میں مرحلہ وار کٹوتی کی جاتی ہے۔ حکومت کی طرف سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کو بری طرح سلب کیا جا رہا ہے۔موجودہ اقدام ایک ایسی حکومت سے غیر متوقع نہیں ہے جس کی قیادت ایک ایسے نظریے سے ہو رہی ہے جو ملک سے ہندو مذہب کے علاوہ دیگر مذاہب کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ حکومت بتدریج اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہی ہے۔ اگرچہ موجودہ متاثرین مسلمان ہیں۔ خاتمے کی فہرست میں عیسائی اور کمیونسٹ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔فاشسٹوں کو جمہوری طریقے سے اقتدار سے ہٹانا ہی ان کی طرف سے درپیش موجودہ خرابیوں کا واحد حل ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے زور دیا کہ تمام سیکولر، جمہوری پارٹیوں کو اس کا ادراک کرنا چاہیے اور فاشزم کو شکست دینے کیلئے متحد ہوکر آگے آنا چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا